عمر خیام اور صبا اکبر آبادی
(نوٹ:صبا اکبر آبادی نے 1973- 74کے دوران عمر خیام کی بارہ سو سے زیا دہ رباعیات کا اردو رباعی میں ترجمہ کیا ہے،1975میں صرف ایک سو رباعیات کا ترجمہFitz Geraldکے انگریزی ترجمہ کے ساتھ ’’دست زر فشاں ‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ جس کو ادبی حلقوں میں بیحد سرا ہا گیا۔صبا صاحب کی رباعیات کا یہ ترجمہ بھی ان کے ذخیرۂ ادب کی طرح غیر مطبوعہ ہے۔نذر خلیق)
جز ہست خدا نیست یقین میدانم از دفتر کائنات این می خوانم
چون دیدۂ دل بہ نورِ حق بینا شد شد ظلمت کفر محو در ایمانم خیامؔ
جز ذاتِ خدا کچھ نہیں جانا میں نے کل دفترِ کائنات چھانا میں نی
کی دیدۂ بینا سے تلاشِ ایماں تاریکیء کفر کو نہ مانامیں نے صباؔ
نے عقل بغایت جلال تو رسد نے فکر بہ کُنہ لا ئزال تو رسد
در کنہِ کمالات نرسد ہیچ کسے کُو غیر تو تا کبنہ کمالِ تو رسد خیامؔ
کیا عقل ترے جلال تک پہنچے گی کیا فکر حدِ محال تک پہنچے گی
کیا تیرے کمالات کو سمجھے کوئی بس بات ترے کمال تک پہنچے گی صباؔ
کو دل کہ بداند نفسے اسرارش کو گوش کہ بشنود دمے گفتارش
معشوقہ جمال می نماید شب و روز کو دیدہ کہ تا بر خورداز دیدارش خیامؔ
وہ دل ہے کہاں سمجھے جو اُس کے اسرار وہ کان کہاں سنیں جو اس کی گفتار
وہ تو شب و روز جلوہ آرا ہے مگر آنکھیں کس کی ہیں کر سکیں جو دیدار صباؔ