(Last Updated On: )
م ت ذکی (ؔ لاہور )
ہنر بخشا ہے تو نے لفظ کی تکریم بخشی ہے
مجھ ایسے بے بصر کو وسعتِ تفہیم بخشی ہے
اُٹھا کر خاک سے مجھ کو منزّہ کر دیا کتنا
جو احسن تھی خلائق میں ‘ مجھے تقویم بخشی ہے
سجایا ہے مری بزمِ تخیل کو قرینے سے
قبا بخشی سخن کی ‘ حرف کی اقلیم بخشی ہے
مرا دامن بھرا ہے نعمتوں سے باغِ ہستی کی
مرے ذوقِ طلب کو کوثر و تسنیم بخشی ہے
بعنوانِ سحر بخشا اُجالا میری راتوں کو
تنّوع کے لیے دن رات کی تقسیم بخشی ہے
میں اس لائق نہیں لیکن عنایت ہے تری مولا
کمالِ بندگی بخشا مجھے تسلیم بخشی ہے