’’یہ کتاب جو ہماری امی کے ذکر پر مشتمل ہے۔ہم پانچوں بھائی بہنوں کی جانب سے امی کے ساتھ محبت کے اظہار کی ایک صورت ہے۔
ایک شاعر اور ادیب کی بیوی کی حیثیت سے درحقیقت یہ امی کا کمال ہے کہ ان کے شوہر شاعراور ادیب نے ان کے بارے اتنا کچھ لکھ دیاہے کہ ایک چھوٹی سی کتاب بن گئی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ امی نے ساری زندگی ابو کے ہر دکھ سکھ میں ساتھ نبھایا ہے۔
اگر ابو کی زندگی کو پورے پس منظر کے ساتھ دیکھیں توہمارے سماج نے ان کے ساتھ شدید نا انصافیاں کی ہیں جن کے نتیجہ میں انہوں نے بے شمار دکھ جھیلے ہیں ۔ امی کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے ہر دکھ میں مکمل طور پرابو کا ساتھ نبھایا ہے۔زندہ رہنے کے لیے اور ایک شاعر اور ادیب کی حیثیت سے کام کرتے رہنے کے لیے ہمیشہ ابو کوحوصلہ دیا ہے۔
پہلا کمال امی کا ہے کہ انہوں نے اپنی محبت اور وفا سے ابو کے دل میں اس حد تک گھر کر لیا کہ وہ اتنی سرشاری کے ساتھ امی کا ذکر کرتے چلے گئے۔ دوسرا کمال ابو کا ہے کہ انہوں نے ادبی دنیا کے رائج شدہ طور طریقوں کے بر عکس اپنے خاکوں میں،یادوں میں،افسانوں میں،انشائیوں میں،انٹرویوز میں،اور دوسری کتابوں میں امی کا ذکر بڑی محبت سے کیا اور کرتے ہی گئے۔‘‘
مندرجہ بالا سطور زیرِ نظر کتاب ’’ہماری امی مبارکہ حیدر‘‘میں ان کے صاحبزادے شعیب حیدر نے لکھیں۔جب یہ کتاب شائع ہوئی اس وقت ان کی والدہ حیات تھیں۔گزشتہ ماہ طویل علالت کے بعد وہ وفات پا گئیں۔زیرِ نظر کتاب کی خوبی یہ ہے کہ مرحومہ کے بچوں نے اپنے والد حیدرقریشی جو اردو کے معروف شاعر،ادیب اور نقاد ہیں،کی تحریروں سے ہی اس کو مکمل کیا۔اس میں حیدر صاحب کا اپنی اہلیہ کا خاکہ بھی بڑا اہم ہے۔اس کتاب کو عکاس انٹرنیشنل پبلی کیشنز اسلام آباد نے بڑے اہتمام سے شائع کیا۔
(مطبوعہ روزنامہ نوائے وقت، سنڈے میگزین،۱۶ جون ۲۰۱۹ء۔زیرِ ‘‘تبصرہ کتب‘‘)