اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ، الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، مٰلِکِ یوْمِ الدِّینِ: ’اَلْحَمْد‘ میں جو یہ’اَلْ‘ ہے اس کو لامِ تعریف کہتے ہیں۔ ’حَمْد‘ کے چار معنی ہیں ؛(اوّل) ایک معنی اس جنس کے لئے آتے ہیں (دوم) ایک معنی عام افراد کے لئے آتے ہیں (سوم) ایک معنی بعض بعض معین فرد کے لئے آتے ہیں (چہارم) ایک معنی بعض غیر معین فرد کے لئے آتے ہیں۔ حَمْد کی جنس اللہ تعالیٰ کے لئے ہے، ہر ہر حَمْد کا فرد اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ حَمْد کا فردِ معین اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ حَمْد کا غیر معین فرد اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ وہ معمولی چیز ہے ایسا اسے سمجھنا بھی نہیں چاہیئے، کیونکہ خدا کی بڑائی اس میں ہے کہ جو حَمْد ہے وہ اس کے لئے ہے، تمام جتنی ’حَمْد‘ ہو رہی ہے کُل کی کُل اس کے لئے ہے۔ یا حَمْد کا معین فرد خاص ہو وہ اللہ کے لئے ہے، وہ کونسا فرد ہے؟ وہ، وہ ہے کہ جس کو وہ خود کہہ رہا ہے، وہ اپنی تعریف خود کر رہا ہے وہ حمد ہوئی نا، یہ فرد معین ہے یہ اللہ کے لئے۔ اور باقی غیر اللہ جتنی حمدیں کر رہے ہیں وہ سب کچھ بھی اللہ کے لئے خاص ہیں اس نے کہا ہر حیثیت سے حمد اس کے لئے ہے۔
یہاں اللہ تعالیٰ نے پانچ لفظ بولے ہیں ؛ اَللّٰہ، رَبِّ الْعٰلَمِین، الرَّحْمٰن، الرَّحِیم، مٰلِکِ یوْمِ الدِّین یہ کہا کہ تمام جہانوں میں تعریف کی جتنی بھی صورتیں ہو سکتی ہیں وہ پانچ طریقہ سے ہو سکتی ہیں؛
(اوّل) یا تو اس شئے کی ذات میں کچھ خوبی ہے، ذاتی خوبی یعنی کمالات کی بناء پر تعریف ہوا کرتی ہیں۔ صورت شکل اچھی ہے، جسم میں توازن ہے، تناسب ہے وغیرہ وغیرہ علم ہے، امر صالح ہے، جو بھی نیکیاں، خوبیاں ہیں ذاتی خوبیوں کی بناء پر آپ تعریف کریں گے۔ حافظ ہے، عالِم ہے وغیرہ ذاتی کمالات کی بناء پر تعریف ہوتی ہے۔
(دوم) یا احسان کی بناء پر تعریف ہوتی ہے، آپ کے ساتھ کسی شخص نے کچھ بھلائی کی اس کی تعریف کی جائے گی۔
(سوم) بالفعل کسی شخص نے احسان کیا اور فائدہ پہنچ رہا ہے آپ اس کی تعریف کریں گے۔
(چہارم) یا بالفعل کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا آئندہ فائدہ پہنچنے کی اُمید ہے تو آپ ابھی سے اس کی تعریف شروع کر دیں گے۔
(پنجم) بالفعل نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے تو تعریف کرتے ہیں تاکہ اس کے نقصان سے بچیں، آئندہ نقصان کا اندیشہ ہے، نقصان پہنچنے کے اندیشے سے آپ تعریف کرتے ہیں۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ تو اس نے کہا کہ اگر تم ذاتی حُسن کی بناء پر تعریف کرتے ہو اور تعریف ہونی چاہیئے تو میں ’اللّٰہ‘ ہوں۔ اور اگر احسان کی بناء پر تعریف کرتے ہو تو میں ’رَبِّ الْعٰلَمِین‘ ہوں۔ تمام جہانوں پر احسان کر رہا ہوں، بالفعل تمام چیزوں پر میرا احسان ہے۔ اور اگر آئندہ فائدہ اور احسان کی توقع ہے تو میں ’الرَّحْمٰن‘ ہوں۔ اور اگر بالفعل نقصان سے بچنے کی بناء پر تعریف کی جاتی ہے تو ’الرَّحِیم‘ ہوں۔ اور اگر آئندہ نقصان سے بچنے کے لئے تعریف کی جاتی ہے تو میں آئندہ کا یعنی روزِ جزا کا ’مَالِک‘ ہوں ’مٰلِکِ یوْمِ الدِّین۔‘ بس یہ پانچ ہی طریقے ہو سکتے تھے، اس نے پانچوں نام لے لئے کہ میں ہر حیثیت سے مستحقِ حمد ہوں۔
٭٭٭
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...