(Last Updated On: )
ہنستے رہیں گے لب یہ عنایت اُسی کی ہے
برسیں گے ہم یہ پھول یہ اُلفت اُسی کی ہے
میں کیا ہوں ایک قطرہ بحر کمال شوق
ہوں آج موج زن تو یہ قدرت اسی کی ہے
مجھ سے تمام شہر میں ہے گرمیِ حیات
میرے بدن میں ساری حرارت اسی کی ہے
ہم کو بنا دیا ہے، ہواؤں کا حکمراں
ہم پر اتر رہی ہے جو طاقت اسی کی ہے
ہم کیا تھے، صرف رنگِ بصارت کا آئینہ
ہم میں جو آ گئی ہے بصیرت اسی کی ہے
٭ ٭٭