ہزل
حیران ہو گیا ہوں میں ان کی اڑان پر
اک پیر ہے زمین پر اک آسمان پر
ہے عاشقوں کی دھوم تمہاری دکان پر
بلّوں کی ہے قطار گلہری کی جان پر
گردی تھی اس غضب کی محبت کی ریل میں
مشکل سے مل سکی ہے جگہ پائیدان پر
واعظ ہوں، شیخ ہوں کہ ہوں زاہد سبھی کے دل
دیکھے لٹکتے حسن کی ہم نے دکان پر
بیٹھے رہے بس الّو کے پٹھّے بنے ہوئے
ہم لا سکے نہ حرفِ محبت زبان پر
مہتاب و آفتاب ہیں خورد و کلاں تمام
اترا ہے حسن صرف ترے خاندان پر
ہم جھاڑیوں میں خوف سے اوندھے پڑے ہوئے
چیتا براجمان ہماری مچان پر
کشتی پہ ناخدا کی نوازش نہ پوچھئے
طوفان سے بچی تو چڑھا دی چٹان پر
۲
مزاحیہ سہرا
مبارک بنتِ شاعر سے نکہ خوانی مبارک ہو
تیرے اُ ولے کو اب یہ مصرعۂ ثانی مبارک ہو
تجھے دیوانۂ الفت، یہ دیوانی مبارک ہو
مبارک، زندگی بھر کی پریشانی مبارک ہو
ہمیشہ بس یونہی بیٹھا ہوا رہ تو اسی در پر
تجھے اپنے خسر کے گھر کی دربانی مبارک ہو
اگر دلہن کو تو نے واقعی دیکھا نہیں اب تک
تو پھر اے عقل کے دشمن یہ نادانی مبارک ہو
اگر جی بھر کے دیکھا ہے ہمیشہ ہر گھڑی تو نے
تو پھر تجھ کو یہ دلہن جانی پہچانی مبارک ہو
اگر بچپن میں دیکھا اور رشتہ کر لیا تو نے
تو پھر اب وقت جلوا، تجھ کو حیرانی مبارک ہو
جہیز کے ساز و ساماں کی فراوانی مبارک ہو
تیری سوئی کے رکھنے کو تِلے دانی مبارک ہو