سہیل احمد صدیقی (کراچی)
٭ کرنوں کی ہلدی
دوشیزہ تو اک کونپل
مرجھائے جلدی
٭ من کے سچوں میں
ڈھونڈوں کھوئی مُسکانیں
ننھے بچوں میں
٭ اڑتا پنچھی ہے
مجنوں تیری بے تابی
ریت پہ لکھی ہے
٭ جیون پیسہ بیل
جس نے بہتر سمجھا ہے
اس کی ریل پیل
[پیسہ بیل:Money plant]
٭ جیسے ساگر ہو
جاناں تیرے جذبوں کی
ایسی گاگر ہو
٭ جیون سودا ہے
پیار کے ستھرے بیجوں سے
بڑھتا پودا ہے
٭ ساون بھادوں میں
ہم تو اکثر بھیگے ہیں
تیری یادوں میں
٭ یہ بھی ہے اک خواب
کاش حقیقت بن جائے
سایہ اور سراب
٭ بیکل لگتی ہے
دروازے کے پیچھے سے
مجھ کو تکتی ہے
٭ سچا ہے فنکا ر
دیکھو کیسے بُنتا ہے
مکڑا اپنا تار
٭ مت سمجھو آساں
ملنا جسموں ‘ روحوں کا
مشکل میری جاں
٭ وادی کا جھرنا
مجھ کو اکثر یاد آیا
جاناں کا ہنسنا