حیدر قریشی کی فکراور توانائی کا جو معیار اُن کی غزلوں اور ماہیوں میں نظر آتا ہے وہ آزاد نظم میں بھی اپنی پوری رعنائی اور توانائی کے ساتھ دکھا ئی دیتا ہے۔ ان کے کلیات ’’عمر لا حاصل کا حاصل ‘‘میں تیس (۳۰) نظمیں شامل ہیں ۔یہ تمام نظمیں اُن کے شعری مجموعوں’’دعائے دل ‘‘ اور’’ درد سمند ر‘‘ میں بھی شامل ہیں۔ اس دوران کوئی نیا اضافہ نہیں ہوا،اگر دیانت داری سے دیکھا جائے تو حیدر قریشی کے شعری سفر میں اِن نظموں کی تخلیقی حیثیت با اندازِ دگر قاری کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔اِن نظموں کا موضوعاتی کینوس خاصا وسیع ہے۔یہ نظمیں شاعر نے محض ذائقہ بدلنے کے لیے نہیں لکھیں بلکہ کئی ایسے موضوعات جو غزل یا ماہیے میں بیان نہیں ہو سکتے تھے اُن کی تفہیم،تعبیر اور ترسیل آزاد نظم کی صورت ممکن ہوئی ہے۔ اُن کی نظم نگاری کے نمائندہ پہلوؤں پر اجما لاً روشنی ڈالی جاتی ہے۔
(الف) آزاد نظموں کے فکر ی محاسن
(۱) فطرت پسند ی
حیدر قریشی کی آزاد نظموں میں فطرت پسندی کے نقوش قدرے گہر ے ہیں ۔ کلیات میں شامل پہلی نظم ’’ خلا ‘‘ کو پڑھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ اس میں فطرت کے سب سے بڑ ے واقعے بگ بینگ( Big Bang) کو موضو ع بنایا گیا ہے۔یہ اگر چہ ایک سائنسی تصور ہے لیکن حیدر قریشی کی فکر میں اسے قبولیت کا درجہ حاصل ہے۔ یہ نظم شاعر کے ذاتی کرب کی عکاس ہے۔اس نظم میں بظاہر قاری کو کائنات کے مظاہر میں گم کرنے کی کوشش ملتی ہے لیکن پھر یہ نظم گریز کرتے ہوئے با لا ٓخر انسان کی تنہائی پر منتج ہو جاتی ہے۔ نظم کاآخری حصہ دعوت فکر دیتا ہے:
اور اب یہ عالم ہے
بہاریں کھو چکی ہیں
کہکشائیں بجھ گئی ہیں
اور مری آنکھوں میں
اک اند ھا خلا ہے
دور تک پھیلا ہوا جس میں۔۔۔
اک سفاک سنا ٹا
مسلسل رقص کرتا ہے ( ۲۱۱)
فطرت پسند ی کے یہی عناصر ان کی دیگر نظموں مثلاََ ایک’’ اُداس کہانی ‘‘، ’’صدا کا سمند ر‘‘ ،’’ حا صل ِزندگی‘‘ اور’’ بہار کے پہلے دن‘‘ میں بھی مشاہد ہ کیے جاسکتے ہیں۔
(۲) ثقافتی تصورات
حیدرقریشی کی نظموں میں ثقافتی مظاہر کا خاص مقام ہے۔ وہ اپنے آس پاس موجود سماجیاتی منظر نامے پر اتنی گہری نظر رکھتے ہیں کہ معمو لی مشاہد ات کو بھی شعری تجربات کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ اُن کی نظم ’’ منی پلانٹ‘‘ میں وہ اُس پودے سے جڑ ے تما م اہم تصورات کا احاطہ کرتے ہیں جو نسل در نسل چلتے عام ہو چکے ہیں اور یوں ایک عام سا مو ضو ع ثقافتی فکر کا اشاریہ بن جاتا ہے۔
نظم ’’ محبت کا خد ا‘‘ اسی نوعیت کے تصورات کے ترجمانی کرتی ہے۔ ایک اور نظم ’ نئی شالا ط‘‘ میں کئی ثقافتی حوالوں کو مربوط کر دیا گیا ہے:
’’ نہ اب وہ آریاؤں کے ہلاکت خیز حملے ہیں
نہ دشت ِ قیس ہے،نَے خسرو پر ویز کے حیلی
نہ اب تھل کا سفر درپیش،نَے تخت ِ ہزارہ ہی
نہ اب گجرات کی جانب رواں جانِ بخارا ہے
فقط میں ہوں!
فقط میں ہوں اکیلا،تنہا اپنے آپ سے بچھڑا ہوا‘‘
(نئی شالاط،کلیات:ص۱۳۳)
(۳) فلسفیانہ تنا ظر
حیدرقریشی کی شعری جمالیات میں ایک بڑا حصہ فلسفیا نہ پہلوداری کا بنتا ہے۔ اُن کی نظم’’ تخلیق در تخلیق ‘‘ کائناتی سچائیوں کو کلیت کے دائر میں رکھ کرسمجھا جا رہا ہے۔ اس فکری نظم میں کائنات کی قو تِ تخلیق کو انسان کی جمالیات ،اخلاقیات اور تہذیبی و ثقافتی حوالوں کی مد د سے مشاہد ہ کیا گیا ہے۔ حیدرقریشی خود بھی حسنِ اَزل اور کائنات میں اُبھر نے والی صورتوں سے لطف انداز ہو رہے ہیں اور قاری کو اپنے ساتھ اس فلسفیانہ گہر ائی میں اترے کا موقع فراہم کر تے ہیں ۔ کائنات کے عملِ تخلیق میں چھپا ارتقاکا راز حیدر قریشی کے لیے باعث کشش ہے ۔وہ کُل کی معنو یت کو ارتقا سے جو ڑ کر فکر ی جمالیات کا تاثر گہر ا دیتے ہیں :
’’ تخلیق در تخلیق کا کوئی انوکھا سلسلہ سا ہے
اسی تخلیق در تخلیق ہی میں ارتقا کی داستاں
جادو جگا تی ہی
کہانی ارتقا کی کیا فقط آگے کو ہی بڑھتی چلی جاتی ہے یا بس
اک دائرے میں گھومنا اس کا مقدر ہے؟ ‘‘ (۲۱۲)
فلسفیا نہ اُسلوب اور برتاؤ کی مثالیں دوسری نظموں مثلاً،’’ایک خواہش کی موت‘‘،’’دعا گزیدہ‘‘ اور’’حاصل ِ زندگی‘‘ میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔
(۴) دین اسلام سے محبت
حیدرقریشی کا سفرنامہ ’’سوئے حجاز‘‘ (عمرہ اور حج کا سفر) جہاں ان کی انشا پر دازی کا منہ بو لتا ثبوت ہے وہاں دین اسلام سے لگاؤ بھی اس سفرنامے کا اہم حصہ ہے۔ یہی جذبۂ عشق ماہیوں میں نمایاں ہے اور آزاد نظموں میں اس جذبے کی شدت ایک بار پھر قاری کے فکر و نظر کو متحر ک کر تی ہے۔
اُن کی نظم ــ’’ دعا ‘‘ کا پورا منظر نامہ دین اسلام کی انفردایت اور قو ت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس نظم میں ’’ سورہ الفیل ‘‘ کی تلیمحات بھی اپنا جادو جگاتی ہیں چند مصرعے ملا حظہ ہوں:
’’ الہی!
کعبہ ٔ دل کی طرف نظرِکر م فرما
کہ اس پر اَبرہہ
اک لشکر ِجرار لے کر چڑ ھتا آتا ہے۔‘‘ (۲۱۳)
نظم کاآخر ی حصہ دعائیہ ہے جس میں شاعر نہایت دکھ کی حالت میں خدا سے مخاطب ہے:
’’مرے مولا!
تجھے معلوم ہے یہ کعبہ ٔ دل تو ترا گھر ہے
سو اپنے گھر کے مالک اپنے گھر کی خود حفاظت کر
اس اندھے ظلم کے عفریت کو
اور جبر کی اس ریت کو پامال کر ایسے
کہ دنیا پھر ابابیلوں کے ہاتھوں
ہا تھی والوں کی ہلاکت کا نظارہ دیکھ لے مالک !(۲۱۴)
اُن کی ایک اورنظم ’’ دعا گزیدہ‘‘ میں خدا سے شکو ے کا عنصر نمایاں ہے لیکن درپر دہ عشقِ خداوندی کا اعتراف ہے۔
(۵) رومانوی عناصر
حیدرقریشی کی کچھ نظموں کا رنگ خالصتا ًرومانوی ہے اور ا س میں نشاطیہ ، طربیہ اور المیہ رویوں کا اظہار ملتا ہے۔ مثلا ً ’’تمہارے لیے ایک نظم ‘‘ خا لصتاََ نشاطیہ اور طربیہ آہنگ کی مظہر ہے ۔ ایک اور رومانو ی نظم ’’ فاصلوں میں ملا پ‘‘ ذاتی کرب کی عکاسی کرتی ہے۔ جبکہ نظم ’’ عجیب دشمن‘‘ رومانوی کش مکش کی داستان ہے او ر ’’ یہ دل ‘‘ کا منظر نامہ بھی ذاتی کرب کی آئینہ داری کرتا ہے:
’’ میں ہنسنے اور رونے کا سبب
کیا جان پاؤ ں گا
تمہارے ہجر کی ساعت ہو چاہے وصل کا لمحہ
مگر یہ دل
یہ پاگل دل،سمجھ میں ہی نہیں آئے
یہ دل ہے یا کوئی کردار اگلی داستانوں کا! ‘‘ ( یہ دل،کلیات:ص ۱۲۳)
ان نظموں کی معنیاتی سطح تہہ دار ہے اور قاری ہر نئی قرات میں ایک نئی کیفیت سے لطف اندوز ہوتا ہے۔
(ب) فنی اور اُسلو بیاتی محاسن
(۱ ) خود کلامی
حیدرقریشی کی نظموں میں خود کلامی کے عنا صر قاری کو اپنی جانب متو جہ کرتے ہیں’’ تمھارے لیے ایک نظم‘‘ کے چند مصرعے ملاحظہ ہوں:
’’ چلو آؤ۔۔۔مری آنکھوں میں تھوڑا جھانک کر دیکھو
کہ آنکھیں سچ ہی کہتی ہیں
تمہیں یہ خود بتا ئیں گی کہ میں نے تم کو پانے کی
دعائیں مانگنے کے جتنے اندھے کرب جھیلے ہیں
تمہاری ہی عطائیں ہیں
اور اُن کی آنے والی روشنی بھی تو
تمہیں پانے کی حیرت زا بشارت سے عبارت ہے‘‘ (۲۱۵)
خود کلا می کی جھلکیاں ان کی دیگر نظموں خصو صاً’’ ایک خواہش کی موت ‘‘،’’ نئی شالا ط‘‘ ،’’ چلو اک نظم لکھتے ہیں‘‘ او ر ’’ دعا‘‘ میں بہت نمایا ں ہیں۔
(۲) تجرید و تجسیم
حیدرقریشی کی نظموں میں تجر ید تجسیم کے بہترین حوالے موجود ہیں،اُنھوں فنی اور تکنیکی دونوں سطحوں پر کام لیا ہے۔ کہیں تجرید ی حوالے لفظ میں ظاہر ہوتے ہیں اور کہیں تجر ید و تجسیم کا عمل خیال اور مو ضو ع کی صورت نمو پذیر ہوتا ہے۔ یہ اوصاف اُن کی نظموں کو اضافی خوبصورتی عطا کر تے ہیں ۔ نظم ’’ تخلیق در تخلیق ‘‘ کا آخری حصہ ملاحظہ ہو :
’’ یہ کہہ کر نظم نے اُس دائرے کو
ڈرائنگ کر کے ہی دکھا یا تھا کہ اُس میں سے
کوئی الہا می نغمہ سااُبھر آیا !‘‘ (۲۱۶)
’’ ایک اداس کہا نی ‘‘ کے یہ مصرعے اِ نھی اوصاف کو مزید وضاحت سے سامنے لا تے ہیں :
’’عجب سی دھند پھیلی ہے
سبھی منظر صدا کے روپ میں ہی مجھ سے ملتے ہیں
یہ دلکش دُھند
دو قطروں کی صورت
جب سے ان پلکوں پہ ٹھہر ی ہے!‘‘(۲۱۷)
حیدر قریشی نے اپنے موضوع اور اُسلوب کو علامتی و تجرید ی انداز سے برت کر اظہاریت کے نئے قرینوں کو فروغ دیا ہے۔
(۳) تلمیحات
حیدر قریشی کو تلمیحات سے جو لگاؤ ہے اس کی وجہ سے ان کی غزلیں اور ماہیے فکر و نظر کے نئے نئے رنگ متعارف کر اتے ہیں اُن کی نظم ’’ نئی شالا ط ‘‘ میں تلمیحات کے شوخ رنگ بآسانی دیکھے جا سکتے ہیں:
’’ نہ دشتِ قیس ہے ، نے خسر و پرویز کے حیلے
نہ اب تھل کا سفر درپیش ، نے تختِ ہزارہ ہے
۔۔۔لیلیٰ ، شیر یں ، سسی ، ہیر اور سو ہنی کے سب جلوے
۔۔۔۔ مسیحائی کی بھی تاثیر رکھتے ہیں ‘‘ (۲۱۸)
نظم ’’ دعا ‘‘ کے آخری مصرعوں میں تلیمحی رنگ غالب ہے:
’’کہ دُنیا پھر اَبابیلوں کے ہاتھوں
ہاتھی والوں کی ہلاکت کا نظا رہ دیکھ لے مالک !‘‘ (۲۱۹)
حیدر قریشی کی نظموں میں مو ضوع ومواد ، فکر و احساس اوراُ سلوب و اظہار کی متنوع جہتیں اِنھی تلمیحات سے پیدا ہوتی ہیں ۔
(۴) گداز کی کیفیت
انگر یز ی ادبیات میں ایک شعری اصطلاح ’’ Pathos ‘‘ عام مستعمل ہے اسی کا اُردو ترجمہ ’’ گداز ‘‘ کیا جاتا ہے۔ سید عابد علی عابد نے وایلڈ کے حوالے سے ’’گداز ‘‘کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے:
’’ انسانی زندگی یا تجر بات کی وہ صفت جو رحم اور ہمدردی کے جذبات
پیدا کر ے یا خارجی حالات میں کوئی ایسا تغیر جس سے یہی ذہنی کیفیت
پیدا ہو ا۔‘‘ ( ۲۲۰)
گداز اصل میں جذباتی صفات کا زائید ہ ہے حیدر قریشی کے ہاں اس کی مثالیں عام ہیں ۔ اُن کی نظم ’’ میں پھر آنسوؤں کا گلا گھو نٹ دوں گا ‘‘ جو اُنھوں نے اپنی بہن ( زبید ہ) کی رخصتی کے موقع پر لکھی ہے۔ اس میں گداز کی کیفیت دو چند ہے، ’’ ایک اوراُداس کہانی ‘‘ میں’’ گداز‘‘ کا رنگ گہر ا ہے یہ مصر عے ملاحظہ ہوں:
’’یہ کیسی دھند ہے جس نے مجھے تقسیم کر کے رکھ دیا ہے
مر ا دل میر ی جاں کی
اور مری جاں،میر ے دل کی جستجو میں ہی
مگر دونوں میں کوئی ربطہ ہو پایا نہیں جیسے ۔‘‘ (۲۲۱)
(۵) امیجر ی
شاعری میں امیجری کا استعمال خاصا و سیع اور عمیق معنو یت کا حاصل ہو تا ہے۔ انگر یز ی لفظ امیجر ی ہمارے ہاں اُردو اصطلاح کے مطابق ’’ محاکات‘‘سے قدرے وسیع ہے اور اس میں لفظی پیکر یا محاکات کے تمام تلازمات از خود شامل ہو جا تے ہیں ،بلکہ تمثال کے تمام رنگ بھی اسی کی ذیل میں آتے ہیں۔ حیدر قریشی کے ہاں امیجر ی کا استعمال کئی نظموں میں ملتا ہے۔ نظم ’’ خلا ‘‘ کے یہ مصر عے ملا حظہ ہوں:
’’ اک اند ھا خلا ہے
دور تک پھیلا ہوا جس میں
لبوں پر ایک زخمی مسکر اہٹ کو سجا ئے
چپ کھڑ ی ہے میر ی تنہائی
اور اس کے گرد
اک سفاک سنا ٹا
مسلسل رقص کرتا ہے۔‘‘ (۲۲۲)
حیدر قریشی نے نظموں میں اُسلوبیاتی تنو ع کی وہ روانی اور جوانی برقرار رکھی ہے جو غزل اور ماہیے میں نظر آتی ہے، البتہ چند نظموں کا کینوس قدرے وسیع ہے اور وہاں ان کی فکر ی اور فنی جمالیات تخلیقی ہیئت میں شدت پیدا کر تی ہیں ۔حیدر قریشی نے یہ ثابت کر دکھا یا ہے کہ شاعرانہ خیال کی ترتیب میں جذ بہ اور متخیلہ برابر کے شریک ہوتے ہیں، ان کی شاعری میں جدت اور تازگی حقائق و تجر بات کو ایک وحدت میں پروتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱۔ ڈاکٹر انور سد ید ، حیدر قریشی پسِ غزل ( مضمون) مشمولہ حیدر قریشی کی ادبی خدمات ، مرتبہ
پروفیسر نذرخلیق ، میاں محمد بخش پبلشرز ، خانپور ۲۰۰۳ء ، ص ۹۹
۲۔ حیدر قریشی ، عمر لا حاصل کا حا صل ( کلیات) ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی،۲۰۰۹ء ، ص ۲۷
۳۔ حیدر قریشی ، عمر لا حاصل کا حا صل ( کلیات) ص ۳۸
۴۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۹۷
۵۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۹۱
۶۔ ہر دیے بھا نو پر تاپ ( مرتب)حیدر قریشی بنام اُردو شاعری ( مضمون) مشمو لہ ،حیدر قریشی کی شاعری ،
ایجو کیشنل ، پبلشنگ ہاؤس دہلی ، ۲۰۱۳ء ، ص ۲۵
۷۔ حیدر قریشی ، قفس کے اندر ( شعری کلیات) ، عکا س انٹر نیشنل ، اسلام آباد ، ۲۰۱۳ء ، ص ۸۱
۸۔ حیدر قریشی ، قفس کے اندر ( شعری کلیات) ص ۷۷
۹۔ قفس کے اندر (شعری کلیات) ص ۵۵
۱۰۔ ڈاکٹر وزیر آغا ، حیدر قریشی کی غزلیں (مضمو ن ) مشمولہ حیدرقریشی کی ادبی خدمات ، ص ۷۸
۱۱۔ قفس کے اندر (شعری کلیات) ص ۲۳
۱۲۔ عمر لا حاصل کا حاصل (کلیات) ص ۹۵
۱۳۔ عمر لا حاصل کا حاصل (کلیات) ص ۹۰
۱۴۔ دعائے دل ( مجموعہ )مشمولہ کلیات ، ص ۸۷
۱۵۔ دعائے دل ( مجموعہ )مشمولہ کلیات ، ص ۸۶
۱۶۔ دعائے دل ( مجموعہ )مشمولہ کلیات، ص ۸۱
۱۷۔ عمر گریزا ں ( مجموعہ )مشمو لہ کلیات ، ص ۶۷
۱۸۔ منز ہ یاسمین ، حیدر قریشی شخصیت اور فن میاں محمد بخش پبلشرز ، خا نپور ، ۲۰۰۳ء ، ص ۶۵
۱۹۔ قفس کے اند ر ، ص ۲۲
۲۰۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۵۲
۲۱۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ،ص ۳۴
۲۲۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ،ص ۳۵
۲۳۔ قفس کے اندر ، ص ۸۲
۲۴۔ دعائے دل ، مشمولہ قفس کے اندر ۷۶
۲۵۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۵۳
۲۶۔ ڈاکٹر محمد عقیل ، غز ل کے نئے جہا ت ،مکتبہ جدید ، دہلی ۱۹۷۹ء ، ص ۱۴
۲۷۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، ص ۶۱
۲۸۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، ص ۶۹
۲۹۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، ص ۶۸
۳۰۔ ڈاکٹرمحبو ب راہی ، حیدر قریشی کی غزل بھیڑ سے الگ مشمو لہ حیدر قریشی فن اور شخصیت ،
مرتب نذیر ،فتح پوری سنجے گوڑ بولے ، اسباق پبلی کیشنز ، پونہ ۲۰۰۲ئے ( اپریل) ، ص ۵۹
۳۱۔ حیدر قریشی ، سلگتے خواب ( مجمو عہ) ، مشمولہ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۵۵
۳۲۔ افتخا ر اما م صدیقی ، حیدر قریشی سے مکا لمہ مشمو لہ ، حیدر قریشی سے لیے گئے انٹر ویوز ، مرتب سعید شبا ب
نظا میہ آرٹ اکیڈ می، ہالینڈ ، ۲۰۰۴ء ص ۹۹
۳۳۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۹۷
۳۴۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۹۶
۳۵۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ،ص ۹۶
۳۶۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۱۰۳
۳۷۔ عمر گریزاں ( شعری مجمو عہ ) مشمو لہ عمر لا حاصل کا حا صل ،کلیات ، ص ۶۹
۳۸۔ عمر گریزاں ( شعری مجمو عہ ) مشمو لہ عمر لا حاصل کا حا صل ،کلیات ، ص ۸۰
۳۹ عمر گریزاں ( شعری مجمو عہ ) مشمو لہ عمر لا حاصل کا حا صل ،کلیات ، ص ۸۲
۴۰۔ عمر گریزاں ( شعری مجمو عہ ) مشمو لہ عمر لا حاصل کا حا صل ،کلیات ، ص ۹۱
۴۱۔ عمر لا حاصل کا حا صل ، کلیات ،ص ۶۷
۴۲۔ عمر لا حاصل کا حا صل ، کلیات ،ص۶۷
۴۳۔ منزہ یاسمین ، حیدر قریشی شخصیت اور فن ، ص ۶۵
۴۴۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۷۰
۴۵۔ اکبر حمید ی ، حیدر قریشی کی غزل ، مشمولہ حیدر قریشی کی ادبی خدمات ، ص ۹۵
۴۶ ۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۷۱
۴۷۔ دعائے دل ( مجمو عہ) مشمولہ کلیات ، ص ۸۲
۴۸۔ دعائے دل ( مجمو عہ) مشمولہ کلیات ، ص ۸۴
۴۹۔ دعائے دل ( مجمو عہ) مشمولہ کلیات ، ص ۸۵
۵۰۔ دعائے دل ( مجمو عہ) مشمولہ کلیات ، ص ۸۴
۵۱۔ سلگتے خواب ( مجموعہ) مشمولہ کلیات ، ص ، ۳۳
۵۲۔ سلگتے خواب ( مجموعہ) مشمولہ کلیات ، ص ۳۵
۵۳۔ سلگتے خواب ( مجموعہ) مشمولہ کلیات ، ص ۳۶
۵۴ سلگتے خواب ( مجموعہ) مشمولہ کلیات ، ص ۳۷
۵۵۔ عمر لا حاصل کا حا صل ، ص ۵۳
۵۶۔ اکبر حمید ی ، حیدر قریشی کی غزل ( مضمون ) مشمولہ حیدر قریشی کی ادبی خدمات ، ص ۹۶
۵۷۔ عمر لا حاصل کا حاصل کلیات ، ص ۶۵
۵۸۔ حیدر قریشی ، سلگتے خواب( مجمو عہ ) مشمولہ ، کلیات ، ص ۲۵
۵۹۔ حیدرقریشی ، درد سمندر ، مشمولہ کلیات ، ص ۲۶
۶۰۔ حیدرقریشی ، محبت کی نمنا ک خوشبو( خاکہ) مشمولہ کلیات ، ص ۳۰۶
۶۱ ۔ حیدرقریشی ، عمر گریز اں ، مشمولہ کلیا ت ، ص ۷۳
۶۲۔ حیدر قریشی ، دعائے دل ، مشمولہ ، کلیات ، ص ۸۳
۶۳۔ دعائے دل ، کلیات ، ص ۹۴
۶۴۔ حیدرقریشی ، سلگتے خواب( مجموعہ) کلیات ص ۲۳
۶۵۔ ڈاکٹرصابر آفاقی ، خواب بننے والا شاعر (مضمون) مشمولہ ، حیدر قریشی کی ادبی خدمات ، ص ۱۲۰
۶۶۔ سلگتے خواب ( مجموعہ) مشمولہ کلیات،ص ۵۶
۶۷۔ سلگتے خواب ( مجموعہ) مشمولہ کلیات،ص۵۶
۶۸۔ سلگتے خواب ( مجموعہ) مشمولہ کلیات، ص ۵۷
۶۹۔ سلگتے خواب ( مجموعہ) مشمولہ کلیات ، ص ۷۴
۷۰۔ حیدر قریشی ، قفس کے اندر ، ص ۲۸
۷۱ حیدر قریشی،قفس کے اندر ،ص ۸۵
۷۲ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۸۷
۷۳ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۹۷
۷۴۔ حید رقریشی ، سلگتے خواب کلیات ، ص ۵۷
۷۵۔ سلگتے خواب ، ص ۶۳
۷۶۔ حیدر قریشی ، عمرگریزاں ( مجموعہ) مشمولہ کلیات ، ص ۷۱
۷۷۔ حیدر قریشی ، دعائے دل ( مجموعہ) مشمولہ کلیات ، ص۸۱
۷۸۔ دعائے دل ، کلیات ،ص ۸۰
۷۹۔ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۶۵
۸۰۔ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۶۰
۸۱۔ ڈاکٹر سلیم اختر ، تنقیدی اصطلا حات سنگ میل پبلی کیشنز ، لاہور ، ۲۰۱۱ء ، ص ۹۵
۸۲۔ دعائے دل ،مشمولہ ، عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ص ۸۷
۸۳۔ سلگتے خواب ، مشمولہ کلیات ، ص ۲۷
۸۴۔ دعائے دل ، مشمولہ کلیات ، ص ۸۷
۸۵۔ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۱۰۵
۸۶۔ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۱۰۱
۸۷۔ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۷۵
۸۸۔ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۶۵
۸۹۔ سلگتے خواب ، مشمو لہ ، کلیات ، ص ۶۲
۹۰۔ ڈاکٹر شفیق احمد ، حیدرقریشی کی شاعری (مضمون ) مشمولہ ، حیدرقریشی کی ادبی خد مات ، ص ۱۱۴
۹۱۔ قفس کے اندر ، ص ۷۶
۹۲۔ قفس کے اندر ، ص ۷۹
۹۳۔ ابو لا عجاز حفیظ صدیقی ، کشاف تنقیدی اصطلاحات مقتدرہ قومی زبان ، اسلام آباد ، ۱۹۸۵ء ص ۴۳
۹۴۔ دعائے دل ، مشمولہ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۸۱
۹۵۔ دعائے دل ، مشمولہ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۷۹
۹۶۔ دعائے دل ، مشمولہ عمر لاحاصل کا حاصل ، کلیات ص ۷۰
۹۷۔ عمر گریز اں مشمولہ عمر لاحاصل کا حاصل ،کلیات ص ۶۶
۹۸۔ عمر گریزاں ، کلیات ، ص ۶۷
۹۹۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص۶۴
۱۰۰۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص۵۸
۱۰۱۔ نجم الغنی ( مو لوی) ، بحر الفصاحت( جلد ۷، ۶) مرتبہ، سید قدرت نقوی ، مجلس ترقی ادب ، لاہور
۲۰۰۷ء ( جنو ری) ص ۱۸۰
۱۰۲۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص۲۷
۱۰۳۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۲۸
۱۰۴۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۲۹
۱۰۵۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۶۱
۱۰۶۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص۶۵
۱۰۷۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۴۳
۱۰۸۔ درد سمند ر(مجموعہ) مشمولہ کلیات ، ص ۹۹
۱۰۹۔ درد سمندر (مجموعہ) مشمولہ کلیات ص ۹۹
۱۱۰۔ نجم الغنی ( مو لوی) ، بحر الفصاحت( جلد ۷، ۶) مرتب ، سید قدرت نقوی ، ص ۵۱
۱۱۱۔ نجم الغنی ( مو لوی) ، بحر الفصاحت( جلد ۷، ۶) ، ص ۵۲،۵۲
۱۱۲۔ حیدرقریشی ، قفس کے اندر ، ص ۲۲
۱۱۳۔ قفس کے اندر ، ص ۲۳
۱۱۴۔ قفس کے اندر ،ص ۳۶
۱۱۵۔ بحر الفصاحت( جلد ۷، ۶) ، ص ۵۳
۱۱۶۔ حیدرقریشی ، دعا ئے دل ، کلیات ، ص ۸۶
۱۱۷۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۱۰۶
۱۱۸۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ،ص ۱۰۶
۱۱۹۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ،ص ۵۴
۱۲۰۔ بحر الفصاحت ( جلد ، ۷،۶) ص ۵۴
۱۲۱۔ بحر الفصاحت ( جلد ، ۷،۶) ص ۵۴
۱۲۲۔ دعائے دل ( مجموعہ) ، کلیات ، ص ۸۷
۱۲۳۔صوفی غلام مصطفی تبسم،اُردو اور تدریس ِ اُردو،مرتبہ،ڈاکٹر نثار احمد قریشی،
مقتدرہ قومی زبان،اسلام آباد،۲۰۰۴ء(طبع اول) ص ۹۸
۱۲۴۔ عمر گریزاں ( مجموعہ) ، کلیات ، ص ۷۰
۱۲۵۔ سلگتے خواب( مجموعہ) کلیات ، ص ۶۱
۱۲۶۔ سلگتے خواب( مجموعہ) کلیات ، ص ۵۶
۱۲۷ سلگتے خواب( مجموعہ) کلیات ، ص ۳۱
۱۲۸۔ وارث سرہندی ، علمی اُردو لغت( جامع ) علمی کتب خانہ،لاہور،۱۹۹۰ء،ص۱۰۴
۱۲۹۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۵۹
۱۳۰۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۵۱
۱۳۱۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۵۱
۱۳۲۔ قفس کے اندر ، ص ۴۳
۱۳۳۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۷۸
۱۳۴۔ درر سمند ر ( مجموعہ) ، کلیات ، ص ۹۹
۱۳۵۔ غلا م ربانی ، الفا ظ کا مزاج ، رابعہ بک ہاؤس ، لاہور ، س ن ، ص ۵
۱۳۶۔ دردسمندر (مجمو عہ) ،کلیات ، ص ۱۰۱
۱۳۷۔ دردسمندر (مجمو عہ) ،کلیات،ص ۹۹
۱۳۸۔ دعائے دل( مجمو عہ )، کلیات ، ص۹۵
۱۳۹۔ عمر گریزاں ( مجمو عہ ) کلیات ، ص۹۳
۱۴۰۔ عمر گریزاں ( مجمو عہ ) کلیات ،ص ۹۹ ََ
۱۴۱۔ قفس کے اندر ، ص ۱۰۰
۱۴۲۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۱۰۳
۱۴۳۔ دعائے دل ، کلیات ، ص۹۵
۱۴۴۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، کلیات ، ص ۱۰۲
۱۴۵۔ عمر لا حا صل کا حاصل ، ص ۱۰۵
۱۴۶۔ عمر لا حا صل کا حاصل ، ص ۱۰۵
۱۴۷۔ عمر لا حا صل کا حاصل (کلیات ) ص ۱۰۳
۱۴۸۔ سلگتے خواب ، مشمولہ کلیات ، ص ۵۵
۱۴۹۔ درد سمند ر ، کلیات ، ص ۹۴
۱۵۰۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات ) ص ۱۰۷
ا۱۵۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات ) ص ۶۳
۱۵۲۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات ) ص ۸۱
۱۵۳۔ قفس کے اندر ( کلیات ) ص ۵۶
۱۵۴۔ قفس کے اند ر ، ص ۵۴
۱۵۵۔ دعا ئے دل ، کلیات ، ص ۹۹
۱۵۶۔ درد سمندر ، کلیات ، ص ۹۷
۱۵۷۔ درد سمندر ، کلیات ، ص ۹۷
۱۵۸۔ عمر گریزاں ، کلیات ، ص ۷
۱۵۹۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۳۹
۱۶۰۔ سلگتے خواب ، کلیات ، ص ۶۳
۱۶۱۔ سلگتے خواب ، کلیات کلیات ، ص ۱۰۶
۱۶۲۔ محبت کے پھو ل( مجموعہ) مشمولہ کلیات ، ص ۱۳۷
۱۶۳۔ محبت کے پھو ل( مجموعہ) مشمولہ کلیات ،ص ۱۳۷
۱۶۴۔ محبت کے پھو ل( مجموعہ) مشمولہ کلیات ،ص ۱۳۷
۱۶۵۔ محبت کے پھو ل( مجموعہ) مشمولہ کلیات ،ص ۱۵۷
۱۶۶۔ محبت کے پھو ل( مجموعہ) مشمولہ کلیات ،ص ۱۵۷
۱۶۷۔ محبت کے پھو ل( مجموعہ) مشمولہ کلیات ،ص ۱۵۷
۱۶۸۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، ص ۱۵۰
۱۶۹۔ عمر لا حاصل کا حاصل ، ص ۱۵۰
۱۷۰۔ قفس کے اندر، ص ۱۴۴
۱۷۱ ۔ قفس کے اندر، ص ۱۴۴
۱۷۲۔ شگفتہ الطاف ،حیدر قریشی کی ماہیا نگاری ، مشمولہ ، عکاس ، اسلام آباد، شمارہ نمبر ۴ ، ۲۰۰۵ء، ص ۲۳
۱۷۳۔ عمر لا حا صل کا حاصل ، کلیات ، ص ۱۵۲
۱۷۴۔ عمر لا حا صل کا حاصل ، کلیات ، ص ،۱۵۳
۱۷۵۔ عمر لا حا صل کا حاصل کلیات ، ص ۱۳۹
۱۷۶۔ عمر لا حا صل کا حاصل کلیات ، ص۱۳۹
۱۷۷۔ عمر لا حا صل کا حاصل( کلیات) ص ۴۳
۱۷۸۔ عمر لا حا صل کا حاصل (کلیات )ص ۱۳۹
۱۷۹۔ عمر لا حا صل کا حاصل( کلیات )ص۱۳۹
۱۸۰۔ عمر لا حا صل کا حاصل( کلیات ) ص ۱۴۱
۱۸۱۔ عمر لا حا صل کا حاصل( کلیات ) ص ۱۴۱
۱۸۲۔ عمر لا حا صل کا حاصل( کلیات ) ص ۱۵۳
۱۸۳۔ عمر لا حا صل کا حاصل( کلیات ) ص ۱۵۳
۱۸۴۔ ڈاکٹر منا ظر عشق ہر گا نو ی ،حیدر قریشی کی ماہیا نگاری ، مشمولہ حید رقریشی کی ادبی خد مات ،
مرتبہ ، پروفیسر ، نذر خلیق ، میاں محمد بخش پبلشر ز خانپور ، ۲۰۰۳ء ، ص ۱۴۷
۱۸۵۔ عمر لا حاصل کا حاصل (کلیات ) ص ۱۴۹
۱۸۶۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۴۹
۱۸۷۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۴۰
۱۸۸۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۴۰
۱۸۹۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۴۰
۱۹۰۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۴۵
ا۱۹۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص۱۳۸
۱۹۲۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۳۸
۱۹۳۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۵۱
۱۹۴۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۵۶
۱۹۵۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۴۲
۱۹۶۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۵۳
۱۹۷ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۵۳
۱۹۸۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۴۲
۱۹۹۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۴۲
۲۰۰۔ عمر لا حاصل کا حا صل (کلیات ) ص ۱۵۹
۲۰۱۔ عمر لا حاصل کا حا صل (کلیات )ص ۱۵۹
۲۰۲۔ عمر لا حاصل کا حا صل (کلیات ) ص۱۵۶
۲۰۳۔ قفس کے اندر ، ص ۱۴۵
۲۰۴۔ قفس کے اند ر ، ص ۱۴۵
۲۰۵۔ قفس کے اندر ، ص ۱۴۷
۲۰۶۔ قفس کے اند ر، ص ۱۴۰
۲۰۷۔ سید عا بد علی عابد، اُسلوب ، سنگ میل پبلی کیشنز ،لاہور ، ۲۰۰۱ء ( طبع دوم) ص ۱۷۶
۲۰۸۔ قفس کے اندر ، ص ۱۴۳
۲۰۹۔ قفس کے اندر ، ص ۱۴۳
۲۱۰۔ قفس کے اندر ، ص ۱۳۸
۲۱۱۔ قفس کے اندر، ص ۱۰۶
۲۱۲۔ قفس کے اندر، ص ۱۲۶
۲۱۳۔ قفس کے اندر، ص ۱۲۸
۲۱۴۔ قفس کے اندر، ص ۱۲۸
۲۱۵۔ عمر لا حاصل کا حاصل (کلیات ) ص ۱۱۳
۲۱۶۔ عمر لا حاصل کا حاصل (کلیات) ص ۱۳۲
۲۱۷۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۱۱
۲۱۸۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۳۳
۲۱۹۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات )ص ۱۳۴
۲۲۰۔ سیدعابد علی عابد ، اُسلو ب ، ص ۱۴۰
۲۲۱۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۱۱
۲۲۲۔ عمر لا حاصل کا حاصل ( کلیات) ص ۱۰۹