(Last Updated On: )
گزری جو پچھلی رات کوئی پاس سے مہک
آتی رہی تمام دن مرے انفاس سے مہک
لائی ہے خواب زار میں سورج کی زرد دھوپ
مانگی تھی رات نے تو ہری گھاس سے مہک
بھی کیا روکتے اسے ٹُوٹے ہوئے کواڑ
اڑ کر کہاں گئی رگ احساس سے مہک
کتنے خزینے دفن ہیں اس میں کرید یے
مٹی کی آ رہی ہے جو اتہاس سے مہک
کرتی ہے خاص اگنی پریکشا کا اہتمام
شاخ برہنہ چھین کے بن باس سے مہک
کیوں دل جلوں کو لگتی ہے اچھی، نہ پوچھئے
اٹھتی چتا میں جلتے ہوئے ماس سے مہک
خنکی ہے چاندنی میں نہ گرمی ہے دھوپ میں
کیسی بہو نے پائی ضیا ساس سے مہک
٭٭٭