(Last Updated On: )
گل کو بادِ صبا میسر ہے
آدمی کو خدا میسر ہے
زندگی ہے تو سو وسیلے ہیں
سانس ہے تو ہوا میسر ہے
مار ڈالے گا ہم کو سناٹا
کوئی دم تو نوا میسر ہے
خوش نصیبی مری ملاحظہ ہو
مجھ کو صبر و رضا میسر ہے