گزشتہ شمارہ میں بعض متحارب تخلیقی ادیبوں کو ایک ساتھ پیش کرتے ہوئے توقع ظاہر کی گئی تھی کہ اس کے نتیجہ میں متحارب اوریجنل لکنے والوں کے درمیان تلخیاں کم ہوں گی۔ایک طرف کے ادیبوں نے صلح کی کاوش کو کوئی کمزوری نہ مانتے ہوئے صلح کی طرف پیش قدمی ظاہر کی ،جس کے لیے میں تہہ دل سے ان کا شکر گزار ہوں۔لیکن دوسری طرف کے دوستوں نے خود میرے تئیں بھی کسی حد تک سرد مہری کا رویہ ظاہر کیا۔ادب میں دوستی اور تعلقات ایک حد تک ہی چلتے ہیں۔اصل چیز تو انسان کا اپنا تخلیقی اثاثہ ہوتا ہے۔سو جو دوست صلح صفائی کی ایک مخلصانہ کاوش کو قبول کرنے کی بجائے الٹا مجھ سے خفا ہو بیٹھے ہیں،میں ان کے لیے اب بھی اخلاص کا رویہ رکھتا ہوں۔سماجی لحاظ سے کسی نوعیت کی وقتی طاقت شاید انسان کو صلح صفائی سے روک دیتی ہے تاہم وہ دوست جب بھی چاہیں گے میں صلح کا سفر یہیں سے شروع کر ا سکوں گا۔یہ سارا سلسلہ اوریجنل لکھنے والوں کو یکجا کرنے کی خواہش تھی،تاکہ اس طرح پھر جعلی شاعروں اور ادیبوں کا محاسبہ زیادہ بہتر طور پر ہو سکے ۔کاش ایسا ہو سکے!
الیکٹرانک میڈیا کی قوت اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔انٹرنیٹ پر تو پھر بھی کچھ کچی پکی اور کچھ معیاری اردو ویب سائٹس دکھائی دیتی ہیں تاہم اردو کے ڈھیر سارے ٹی وی چینلزکے ہوتے ہوئے بھی ادبی پروگراموں کی صورتحال انتہائی افسوسناک ہے۔غالباَ صرف پاکستان ٹیلی ویژن سے ایک باقاعدہ اور اچھاادبی پروگرام ٹیلی کاسٹ کیا جاتا ہے۔ممکن ہے کوئی اور چینل بھی اس حوالے سے کچھ پیش کرتا ہو۔تاہم اردو کے اتنے سارے ٹی وی چینلز ہونے کے باوجود وہاں سے اردو کے معیاری ادبی پروگراموں کا نہ ہونا افسوسناک ہے۔ تمام اردو چینلز کو ان کی ذمہ داری کی طرف توجہ دلاتے ہوئے یہ بتاناچاہوں گا کہ دیگر عوامل کی اہمیت کے باوجود کسی بھی قوم اور معاشرے کی سنجیدہ ثقافتی شناخت اس کے ادب سے ہوتی ہے۔اگر کوئی معاشرہ ادب سے لا تعلق ہوتا جا رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ معاشرہ اپنی تہذیب اور ثقافت سے محروم ہوتا جا رہا ہے۔ایسے ماحول میں اپنی قوم اور معاشرے کی خیر خواہی کا جذبہ رکھنے والے چینلز کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مختلف کمرشیل پروگراموں کے ساتھ معیاری اردو ادبی پروگرام بھی شروع کریں۔میڈیاکر شاعروں اور ادیبوں والے ادبی پروگرام نہیں بلکہ واقعتاَ تخلیقی ادب کی تازہ ترین صورتحال کی عکاسی کرنے والے پروگرام شروع کریں۔ میں تمام متعلقہ چینلز کے ارباب اختیار کو اس صفحہ پر اپنا مشورہ دے کر، ان کی ذمہ داری کا احساس دلا کر اپنا فرض ادا کر رہاہوں۔
خدا کرے یہ توجہ دلانا صحرا میں اذان ثابت نہ ہو۔
نیک تمناؤں کے ساتھ
حیدر قریشی