ہمیں کیا کھانا چاہیے، کتنا کھانا چاہیے اور کیا نہیں کھانا چاہیے۔ یہ اہم سوالات ہیں جن کے بارے میں اچھی ہدایات معتبر ذرائع سے مل جائیں گی لیکن یہاں پر ایک مسئلہ ہے۔ ہمیں اندازہ تو ہے لیکن ٹھیک معلوم نہیں کہ غذا کے بارے میں ٹھیک گائیڈلائن کیا ہونی چاہیے۔ روغن، فیٹ، کولیسٹرول، چینی، نمک اور ہر قسم کے کیمیکلز کے درمیان کسی ایک چیز سے برآمد ہونے والے اثر کا طے کرنا آسان نہیں۔ اور صحت کے لئے صرف خوراک ہی نہیں، بہت سے دیگر عوامل بھی ہیں، ورزش، جسم پر چربی، ماحول، جینیات اور بہت کچھ اور۔
غذا کے بارے میں ایک فکر کی بات شوگر کا زیادہ استعمال ہے۔ اس کا تعلق بہت سی بیماریوں سے ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم میں سے اکثر لوگ چینی کا استعمال ضرورت سے زیادہ کر رہے ہیں۔ اور ضرورت سے کئی گنا زیادہ۔
نصف کے قریب شوگر ایسی خوراک میں ہے جس سے ہم آگاہ نہیں ہوتے۔ ڈبل روٹی، ڈریسنگ اور دوسری پراسسڈ خوراک میں۔ کیچپ کی بوتل کا ایک چوتھائی شوگر ہے۔
اور اگلا مسئلہ یہ ہے کہ بہت سی اچھی خوراک میں بھی شوگر ہے۔ جگر کو تو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آنے والی شوگر سیب سے آئی ہے یا پیپسی کولا سے۔ ہاں، یہ فرق ضرور ہے کہ سیب ہمیں وٹامن، منرل اور فائبر بھی دیتا ہے اور پیٹ بھی بھرتا ہے۔ اور یہاں پر ایک اور بات نوٹ کرنے کی ہے۔ آج کے جدید پھل مصنوعی چناو کے باعث پرانے وقتوں کے پھلوں سے کہیں زیادہ مٹھاس رکھتے ہیں۔
کئی پھل اور سبزیاں غذائی اعتبار سے معیار میں کم ہوئے ہیں۔ جدید پھلوں میں آئرن کی مقدار بیسویں صدی کے وسط کے مقابلے میں پچاس فیصد کم ہو چکی ہے جبکہ کیلشیم میں بارہ فیصد کمی ہوئی ہے۔ زرعی پریکٹس کی توجہ پیداوار بڑھانے پر رہی ہے جس میں کامیابی شاندار ہے۔
لیکن خوراک کے پیٹرن میں تبدیلی اسے عجیب سمت میں لے جا رہی ہے۔ امریکہ میں اس وقت سب سے مقبول سبزی فرنچ فرائی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہماری کنفیوژن کی ایک بڑی علامت نمک پر تنازعہ ہے جو حل شدہ نہیں۔ نمک ہمارے لئے انتہائی لازمی ہے۔ اس کے بغیر ہم زندہ نہیں رہ سکتے۔ نمکین ذائقے کو محسوس کرنے کیلئے ہماری زبان میں خاص بڈ ہیں۔ نمک کی کمی پانی کی کمی جتنی خطرناک ہے اور چونکہ ہم اسے پیدا نہیں کر سکتے تو اسے خوراک کا حصہ ہی ہونا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں کتنا نمک لینا چاہیے؟ کم لیں گے تو کمزوری اور تھکن کا شکار ہوں گے اور فوت ہو جائیں گے۔ زیادہ لیں گے تو بلڈ پریشر بڑھ جائے گا جس کی وجہ سے ہارٹ فیل یا سٹروک ہو سکتا ہے اور فوت ہو جائیں گے۔
برطانیہ کی ایک تحقیق نے اندازہ لگایا کہ برطانیہ میں ہر سال تیس ہزار لوگ زیادہ نمک لینے کی وجہ سے وفات پا جاتے ہیں جبکہ ایک اور سٹڈی نے نتیجہ نکالا کہ اس میں خطرہ صرف انہیں ہے جن کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہو جبکہ نمک کی کمی سے خطرہ کم از کم اتنا ہی بڑا ہے۔
اس پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ تصدیقی تعصب (confirmation bias) ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی شے کو ڈراونا بنا کر پیش کرنا کئی بار آسان ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کو کوئی بتائے کہ گوشت کا زیادہ استعمال بڑی آنت کے کینسر میں اٹھارہ فیصد اضافہ کر دیتا ہے؟ یہ درست ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ زندگی میں یہ کینسر ہونے کا امکان پانچ فیصد ہے جبکہ گوشت کے زیادہ استعمال سے یہ چھ فیصد ہو جاتا ہے۔
شاید آپ یہ رسک نہ لینا چاہیں لیکن بہرحال یہ فیصلہ موت کو آواز دینا نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحت کے پیچھے بہت سے عوامل ہیں۔ ورزش، لائف سٹائل، نمک اور چینی کا استعمال، کولسٹرول، ٹرانس فیٹ، فیٹ وغیرہ۔ کسی ایک کو موردِ الزام ٹھہرانا آسان نہیں۔ ایک ڈاکٹر کے مطابق، “ہارٹ اٹیک کا پچاس فیصد جینیات کی وجہ سے ہے اور پچاس فیصد چیز برگر کی وجہ سے”۔ اس میں مبالغہ ہے لیکن نکتہ غلط نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب سے آسان عملی مشورہ یہ ہے کہ متوازن غذا کھائیں، زیادہ نہ کھائیں، چینی اور نمک کو بلاضرورت استعمال نہ کریں۔ سبزیاں زیادہ استعمال کریں۔ ہر قسم کی نشہ آور شے سے مکمل اجتناب کریں۔
قصہ مختصر یہ کہ اس بارے میں سب سے سمجھدار طریقہ سمجھدار بن کر رہنا ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...