اماں کیا ہے آپ کو میری کسی بات کی اہمیت ہی نہیں ۔۔۔
جب بکواس کرو گی تو میں کیا اہمیت دو پتر۔۔۔
اف اللہ سارا گائوں مجھے سمجھدار مانتا ہے اور ایک ہماری اماں ہے کچھ سمجھتی ہی نہیں ہمیں آج مجھے ایک بات کا یقین آ گیا””””لوگ صیح کہتے ہیں گھر کی مرغی دال برابر۔۔۔
اوہ میری جھلی بیٹی تو مانو ہے جب تو مرغی بنے گی تب تیری اہمیت دال برابر ہو گی نا ابھی تو نا تو مرغی ہے اور نا تیری اہمیت دال برابر۔۔۔
اوہ !!!!اماں میں رجو کی طرف جا رہی ہوں”””مانو غصے میں پائوں پٹخ کر چلی گئی اماں پیچھے سے مسکرانے لگی میری جھلی رانی۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
اوہ میری مانو بلی کیا ہوا موڈ کیوں آف ہے تیرا ۔۔۔
مجھے اماں پر بہت غصہ آ رہا ہے یار۔۔۔
اب خالہ نے کیا کہہ دیا جھلی کو۔۔۔۔۔
وہ میری بات پر یقین ہی نہیں کرتی۔۔۔۔
کس بات کا یقین کرے خالہ””””رجو نے مسکراتے ہوئے پوچھا کیوں کہ بات وہ جانتی تھی۔۔۔
تو بھی اچھے سے جانتی ہے رجو کہ اماں میری ایک ہی بات پر یقین نہیں کرتی ورنہ تو میری بھی کوئی value ہے یار اب تیری دوست اتنی بھی گئی گزری نہیں۔۔۔
یار میں تو اتنا جانتی ہوں وہ بڑے لوگ ہے اور ان سے پنگا ناٹ از چنگا۔۔۔
یہی تو ہمیں ہمارا حق مل جاتا تو آج ہم بھی بڑے لوگ ہوتے”””مانو نے منہ بسورتے ہوئے کہا۔۔۔
اچھا اب موڈ ٹھیک کر کے چل بھاگ لے یہاں سے خالہ انتظار کر رہی ہو گی۔۔۔
اچھا بابا میں چلی پھر”””
💓💓💓💓💓💓💓💓
اماں جان بابا جان سے کہہ دے میں اپنی شادی کی شاپنگ خود کرو گی سب چیزیں اپنی پسند کی لو گی۔۔۔
ارے میری جان تم نے شادی کر کے لندن چلے جانا ہے اور تمہارے بابا جان کہہ رہے تھے بس ضرورت کی چیزیں لے گے
باقی لندن سے لینا۔۔۔
آپ لوگ مجھ سے زیادہ اس آبی سے پیار کرتے ہیں ۔۔۔
ارے ایسے کیوں کہا میری گڑیا نے۔۔۔
آپ لوگ مجھے خود سے اتنااااااااااا دور جو بھیج رہے ہیں “””روشانے نے بچوں کی طرح منہ بسورتے ہوئے کہا۔۔۔
ارے میری گڑیا بیٹیاں تو پرایا دھن ہوتی ہے ایک نا ایک دن ببل کا انگنا چھوڑ ہی جاتی ہیں۔۔۔
جی نہیں آبی کو تو آپ لوگ ہمیشہ کے لئے اپنے پاس رکھنے کا سوچ کر بیٹھے ہیں۔۔۔۔
نا میرا بچہ ایسا تو کبھی سوچنا بھی نا کہ ہم تم دونوں میں فرق کرتے ہیں””””سکندر شاہ باہر سے آئے تھے روشانے کی بات سن کر اسے جواب دیا اور اس کے سر پر ہاتھ رکھا۔۔۔
ارے بڑے ابا آپ کب آئے روشانے نے ہڑبڑاتے ہوئے پوچھا اس نے تو مزاق میں بات کی تھی ورنہ اچھے سے جانتی تھی کہ حویلی کے لوگ کتنے بڑے دل والے ہیں۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
روشانے اور آبگینے قاسم شاہ کی بیٹیاں ہیں ان کی ماں شازیہ بیگم آبگینے کی پیدائش کے وقت کچھ پچیدگیوں کی وجہ سے جانبر نا ہو سکی اور اپنی معصوم بچیوں کو اپنی جیٹھانی مریم بیگم کے حوالے کر گئی قاسم شاہ بیگم کی موت کے بعد ٹوٹ سے گئے اور غم بھلانے کے لئے خود کو بری طرح کام میں مصروف کر لیا
اپنی بچیوں سے پیار تو وہ کرتے ہیں لیکن مریم اور سکندر نے ان بچیوں کو اپنے سینے سے لگا کے رکھا اور کبھی کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔۔۔۔۔
مریم اور سکندر کا اپنا بیٹا فارس سکندر تعلیم کی غرض سے بیرون ملک رہتا ہے جس کا رشتہ آبی (آبگینے) کے ساتھ طے ہیں فارس اس رشتے سے انجان جب کہ آبی دل و جان سے اس رشتے پرخوش ہیں۔۔۔۔
قاسم اور سکندر شاہ ایک ہی حویلی میں رہائش پزیر ہیں جو کہ جدید طرز پر بنی ہوئی ہے جو بھی دیکھے دیکھتا ہی رہ جائے جدید فرنیچر ڈیکوریشن پیس فرنٹ اور بیک سائیڈ پر لان بیک سائیڈ پر سوئمنگ پول “”””””””گائوں کے لوگوں کے لئے بھی ہر سہولت موجود میٹرک تک گرلز بوائز سکول چھوٹا سا ہوسپٹل پکی سڑکیں یہاں پر سب لوگ خوش باش کسی کو کوئی احساس کمتری نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
اجکل حویلی میں خوب رونق لگی رہتی ہیں روشانے کی شادی نزدیک ہیں روشانے کا رشتہ دور کے رشتے داروں میں طے ہیں اور اس نے بیاہ کر لندن چلے جانا ہے جس کی وجہ سے روشانے اداس رہتی ہے۔۔۔
ارے بجو آپ اداس کیوں ہو رہی ہے جب دل کر ہم سے ملنے آجانا آبی بہن کا دل بہلا رہی ہے۔۔۔
ارے ساتھ والے گھر نہیں دوسرے ملک بیاہ کر جا رہی ہو تمہاری تو موج ہے اسی گھر میں رہوں گی شادی کے بعد بھی۔۔۔۔
ارے میری پیاری بجو اجکل سوشل میڈیا کا دور ہے ہر روز سکائپ پر بات کرے گے “”””پلیز اب سیڈ نا ہو اماں جان بھی آپ کو دیکھ کر اداس ہو جاتی ہیں ۔۔۔
اچھا میری ماں میں اداس نہیں ہو اب خوش “”””روشانے بہن کو گلے لگاتی ہیں اچھا چلو باغ میں چلتے ہیں ۔۔۔
یس بجو میرا بھی بہت دل کر رہا ہیں تازہ ہواکھانے کو۔۔۔
توبہ ہے میری گڑیا اب بھی تم تازہ ہوا میں ہی بیٹھی ہو ۔۔۔
ہاہاہاہاہاہا””””اچھا بجو اب چلے نا””آبی روشانے کو کھینچ کر لے جاتی ہے۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
مانو موسم خراب ہو رہا ہیں جلدی سے کپڑے چھت سے لے آئو۔۔۔۔۔
ماہ نور اور اس کی ماں نادیہ ایک دوسرے کے دکھ سکھ کی ساتھی ہیں مانو کا باپ اس کے بچپن میں ہی کسی حادثے میں گزر گیا ہے۔۔۔
اوہو اماں میں اداس ہو اور اس ٹائم میرا دل ذرا بھی ہلنے کو نہیں کر رہا آپ میری بات مان لیتی ہم اپنا حصہ لیتے اور کوئی نوکر رکھ لیتے اپنے بھی عیش ہوتے پر نہیں میری تو کوئی بات آپ نے ماننی ہی نہیں سو اس ٹائم تو اپنا دل سیڈ سونگ سننے کو کر رہا ہے ۔۔۔
بکواس جتنی مرضی کروا لو اس لڑکی سے اب تک تو کپڑے آ بھی جانے تھے ۔۔۔
اماں آپ میری حصے والی بات کو اتنا اگنور کیوں کرتی ہیں میں آپ کی بیٹی ماہ نور ولد حسن آپ کے ساتھ ہے تو پھر ڈر کاہے کا۔۔۔
اب اٹھ کر کپڑے اتارے گی یا میں جوتا اتارو “”””نادیہ بیگم نے اس کی بات اگنور کرتے ہوئے اپنی بات دہرائی ۔۔۔
اوہ ہو اماں پتہ نہیں کب آپ بہادر ہو گی میری طرح””””””اچھا نا جا رہی ہو اس نے ماں کا ہاتھ جب جوتے کی طرف جاتا دیکھا تو اوپر کو بھاگ گئی۔۔۔
__________
مانو آج روشانے کی مہندی ہے تو چلی جانا میری طبعیت ٹھیک نہیں۔۔۔
اوہ ہو اماں مجھے نہیں پسند حویلی جانا پتہ نہیں تو کیوں نہیں سمجھتی اس بات کو۔۔۔
بکواس بند کر تیرے باپ کے جانے کے بعد مجھے کبھی کمانے کی فکر نہیں ہوئی حویلی والوں نے کتنا خیال رکھا ہے تو سب اچھے سے جانتی ہے پھر ایسی باتیں کیوں کرتی ہے پتر۔۔۔۔
خیال تو رکھنا ہی تھا ہماری ہر چیز پر قبضہ کر کے جو بیٹھے ہیں “””””اور ٹھیک ہے آپ مجھے باتیں نا سنائے میں چلی جائوں گی حویلی رجو کے ساتھ۔۔۔
چل پھر اٹھ اچھا سا تیار ہو جا میری سوہنی دھی۔۔۔۔
مجھے کیا ضرورت ہے تیار ہونے کی میرے کوئی مامے کی کڑی کی شادی نہیں ایسے ہی جائوں گی میں تو۔۔۔
ٹھیک ہے مجھ پر احسان نا کر میں خود چلی جائوں گی کتنے پیار سے ان لوگوں نے بلایا ہے مریم باجی خود آئی تھی پر پتہ نہیں تو ناشکری کس پر چلی گئی ہے۔۔۔
اوہ ہو اماں اب کہا جو ہے تو چلی جائوں گی اچھے سے تیار بھی ہو جائوں گی۔۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
ہائے اللہ مانو حویلی کتنی پیاری لگ رہی ہے کتنا اچھے سے سجایا ہے “””””رضیہ جس کو سب رجو کہتے ہیں وہ اور ماہ نور بچپن کی پکی سہلیاں ہیں دونوں نے پرائیویٹ B۔A کیا ہے اور اب گھر پر فارغ ہوتی ہیں کیوں کہ آگے پڑھائی کے شہر جانا پڑھے گا اور مانو ماں کو اکیلا چھوڑ کر ہوسٹل رہنا نہیں چاہتی”””
ارے مانو آج تو سکندر شاہ کا بیٹا بھی آ گیا ہے باہر سے پڑھ کر آیا ہے دیکھے گے کیسا ہے ہم نے تو بچپن میں ہی دیکھا ہو گا۔۔۔۔۔
اوہ رجو کی بچی حویلی والوں کی تعریفوں سے فارغ ہو گئی ہے تو اندر تشریف لے چلے “”””مانو اسے کھینچتی ہوئی اندر کو بڑھ گئی۔۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
جیسے ہی وہ کمرے میں جانے لگی سامنے سے آتے وجود سے بری طرح ٹکرا گئی”””””ہائے میں مر گئی دیکھ کر نہیں چل سکتے اندھے ہو کیا جسم تھا کے پتھر رجو غور سے میرا سر دیکھ کہیں خون تو نہیں نکل رہا ۔۔۔۔
اور سامنے والا بغیر پلک جھپکائے اسے پاگلوں کی طرح آنکھیں پھاڑ پھاڑ کے دیکھے جا رہا تھا”””””مانو تھی ہی اتنی پیاری گورا رنگ سیاہ آنکھیں لمبے سیاہ سلکی بال وہ باندھ کے رکھتی تھی اور سر پر دوپٹہ وہ تو میک اپ کے نام سے بھی دور بھاگتی تھی آج اماں نے زبردستی اسے کہا تھا حویلی کی شادی ہے تیار ہو کہ جائو سامنے والے سے ٹکرانے کی وجہ سے اس کا دوپٹہ اتر گیا تھا بال اڑ اڑ کر منہ پر آ رہے تھے سامنے والا کبھی اس کی زلفوں میں گم ہوتا کبھی اس کی آنکھوں میں وہ اتنی پیاری تھی کوئی لڑکی بھی دیکھیں تو دل ہار جائے ۔۔
اوہ ہیلو اب سامنے سے ہٹو گئے یا کرین منگوانی پڑے گی تمہیں ہٹانے کے لئے””””مانو نے اسے کندھے سے پکڑ کے ہلاتے ہوئے کہا کیوں کہ چٹکی بجانے پر بھی وہ اسے ہی دیکھے جا رہا تھا یک ٹک پاگلوں کی طرح۔۔۔
اوہ سوری میرا دھیان کہی اور تھا اس نے ہڑ بڑاتے ہوئے کہا”””” آپ کی تعریف ۔۔۔
اوہ مسٹر لائن مارنے کا یہ بہت پرانا طریقہ ہے سامنے سے ہٹو ورنہ منہ توڑ دو گی”””مانو نے اسے آنکھیں دکھاتے ہوئے کہا اب حویلی میں بھی کیسے کیسے لوگ آنے لگے ہیں۔۔۔
بچارا اس کی آنکھیں دیکھ کر سائیڈ پر گیا کہی سچ میں ہی منہ نا توڑ دے۔۔۔
وہ دونوں انرر چلی گئی۔۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
واہ بھئی آج تو ماہ نور بیٹی آئی ہے جیسے ہی وہ اندر گئی مریم بیگم نے اسے ساتھ لگاتے ہوئے کہا اور رجو کے سر پر بھی ہاتھ رکھا رضیہ بیٹی کیسی ہو۔۔۔
جی خالہ ہم تو ٹھیک آپ سنائے اور بہت بہت مبارک ہو خیر سے روشانے بھی اپنے گھر کی ہو جائے گی۔۔۔
بیٹا بہت شکریہ “””اور ماہ نور تم کیوں چپ چپ ہو تم تو حویلی آتی ہی نہیں ہو تمہاری ماں سے کتنا کہتی ہو کہ تمہیں لے آیا کرے نادیہ کیوں نہیں آئی۔۔۔
بس خالہ اماں آجاتی ہیں تو میں گھر رہتی ہو اور اب دیکھیں شادی پر آ تو گئی ہو اور
آج اماں کی طبعیت ٹھیک نہیں تھی۔۔۔
اچھا چلو باہر چلتے لگتا ہے لڑکے والے آگے “””یہ کہتے ہوئے وہ ان دونوں کو ساتھ لے کر باہر لان میں آ گئی جہاں سب انتظام بہت اچھے سے کیا گیا تھا۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
وہ باہر آئی تو روشانے کو سٹیج پر بیٹھایا جا چکا تھا وہ بہت پیاری لگ رہی تھی شرمائی ہوئی سرسوں کا پھول لگ رہی تھی””””اور آبی کی تو بہن کی شادی تھی وہ تو فل تیار تھی اچھی شکل و صورت کی تھی اور بیوٹیشن نے اسے نکھار دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
مانو منہ بنا کے بیٹھی تھی اور دو آنکھیں اس کا پہرہ دے رہی تھی ۔۔۔
اب آ ہی گئی ہو انجوئے کر لو تم تو منہ ہی بنا کے بیٹھ گئی ہو رجو نے اسے ایسے بیٹھے دیکھا تو کہا۔۔۔۔
دیکھو رجو مجھ سے ڈرامے بازیاں نہیں ہوتی یہ کام حویلی والوں کا ہے میں تو جیسی اندر سے ویسی ہی باہر سے ہو اور ان لوگوں کی خوشی میں میں خوش کبھی نہیں ہو سکتی۔۔۔۔
توبہ ہیں مانو تم سے تو بات کرنا ہی فضول ہے۔۔۔
اچھا فضول ہے تو چل اب گھر چلتے ہیں ۔۔۔۔۔
ارے پاگل ہو کیا مہندی نہیں لگانی کیا ۔۔
مجھے کوئی شوق نہیں یہ دکھاوے کرنے کا۔۔۔۔
ارے بیٹا آپ دونوں ادھر کیوں بیٹھی ہیں چلو بہن کو مہندی لگائو “”””وہ جانے کا سوچ رہی تھی مریم بیگم انہیں اپنے ساتھ سٹیج پر لے گئی۔۔۔
خالہ زیادہ اندھرا ہو جائے گا ہم نے گھر بھی جانا ہے”””مانو نے منہ بناتے ہوئے کہا۔۔۔
فکر نا کرو گھر جانے کا بندوبست بھی کر دو گی۔۔۔۔
جیسے ہی وہ روشانے کو مندی لگانے کے لئے بیٹھی روشانے کی دوسری سائیڈ پر وہ ہی نوجوان بیٹھا جس سے اس کی ٹکر ہوئی تھی وہ مسکراتے ہوئے مانو کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔
مانو نے اسے آنکھیں دکھائی اور روشانے کو مہندی لگا کر جلدی سے سٹیج سے نیچے آ گئی۔۔۔
جب رجو بھی مہندی لگا کے آئی تو وہ مریم خالہ کے پاس گئی”””اچھا خالہ ہم اب چلتے ہیں۔۔۔
ارے بیٹا روکو میں کسی کو تم دونوں کے ساتھ بھیجتی ہو اکیلی کیسے جائو گی “”””یہ کہہ کر انہوں نے سامنے دیکھا تو وہی نوجوان کھڑا تھا اسے اشارے سے پاس بلایا۔۔۔
جی اماں جان آپ نے ہمیں یاد فرمایا”””جیسے ہی اس نے اماں جان کہا وہ دونوں چونک گئی کہ یہ مریم خالی کو اماں جان کیوں کہہ رہا ہے۔۔۔
ہاں بیٹا یہ ماہ نور ہے تمہارے حسن چاچا کی بیٹی اور یہ رضیہ ہے صادق کی بیٹی ان کو گھر چھوڑ آئو رات بہت ہو گئی ہے گائوں میں سناٹا ہو گا زیادہ لوگ تو مہندی پر آئے ہیں۔۔۔
خالہ یہ کون ہے”””رضیہ نے پوچھا۔۔۔
یہ میرا بیٹا فارس سکندر ہے۔۔۔
کککک””””کیا یہ آپ کا بیٹا ہے “””مانو نے ہکلاتے ہوئے کہا کیوں کہ وہ اسے بہت باتیں سنا چکی تھی۔۔۔
ہاں جی یہ میرا بیٹا ہی ہے اب جائوں تم لوگ میں مہمانوں کو دیکھ لو””””مریم بیگم اتنا کہہ کر آگے بڑھ گئی۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
وہ لوگ پیدل ہی جا رہے تھے کیوں کہ گھر زیادہ دور نہیں تھا بس اندھرے کی وجہ سے مریم بیگم نے فارس کو ساتھ بھیج دیا تھا۔۔۔۔۔۔
ارے ماہ آپ چپ چپ کیوں ہیں جب ٹکر ہوئی تھی تب تو بہت باتیں سنائی تھی۔۔۔
اوہ ہیلو مسٹر میرا نام اجنبیوں کے لئے ماہ نور گھر والوں کے لئے مانو تو فری کیوں ہو رہے ہیں ۔۔۔۔۔
لیکن تم اب میرے لئے اجنبی نہیں رہی ہو سچی کہوں تو تم کو پہلی بار دیکھ کر جس طرح میرا دل دھڑکا تھا ایسی حالت پہلے کبھی نہیں ہوئی۔۔۔
اوہ مسٹر تم تو سیدھا پرپوز کرنے پر آ گئے ہو اور میں تمہیں جانتی تک نہیں چپ کر کے ہمیں ہمارے دروازے تک چھوڑو اور واپس ہو لو اگر بکواس کرنی ہے تو ادھر سے ہی واپس ہو لو باہر کے ملکوں میں یہ سب ہوتا ہو گا ہمارے پاکستاں میں یہ سب نہیں چلتا گرل فرینڈ بوائے فرینڈ ادھر گوروں میں چلتا ہے سمجھے یا نہیں۔۔۔
ارے تم سے کس نے کہا کہ میں تمہیں گرل فرینڈ بنائو گا شادی کرو گا تم سے۔۔۔
کیاااا!!!!!!وہ چیخ مار کر وہی رک گئی رجو یہ کیا کہہ رہا ہے میرا دماغ گھوم رہا ہے ابھی اس نے مجھے دیکھا اور ابھی کچھ ٹائم پہلے میرے نام کا پتہ چلا اور یہ شادی تک پہنچ گیا بےشرمی کی بھی کوئی حد ہوتی ہیں ۔۔۔۔
ہاں بھائی یہ ٹھیک کہہ رہی ہیں مانا کہ ہم لوگ غریب ہیں پر عزت دار ہیں آپ پلیز واپس چلے جائے ہمارا گھر بھی آ گیا ہیں “”””رجو نے بات کو سنبھالتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔
آپ لوگ مجھے غلط سمجھ رہی ہے میری بات تو “”””
بس آپ جائے پلیز مہربانی ہو گی حویلی والوں کے پہلے ہی بہت احسان ہیں ہم پر “””””اتنا کہہ کر مانو اپنے اور رجو اپنے گھر چلی گئی۔۔۔۔
اور فارس وہی سوچ میں پڑھ گیا میں نے ایسا غلط کیا کہا ہے “”””پر وہ بھول گیا تھا یہ سب باہر تو چلتا ہو گا جو لڑکی پسند آئی اسے فورن سے پرپوز کر دو پر ابھی بھی پاکستان میں یہ سب زیادہ اچھا نہیں سمجھا جاتا وہ کانفیڈینٹ لڑکا تھا اسے لگا وہ مجھے اچھی لگی ہیں تو اظہار کرنے میں برائی کیا ہے
پر اسے نہیں پتہ کہ کوئی اور بھی اس کا نام دل پر لکھے بیٹھی ہیں۔۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...