فرض کیجئے کہ ہمارے پاس کسی سسٹم کی انفارمیشن کے لئے ویری ایبلز کا ایک جوڑا ہے۔ الف اور بے۔
۱۔ اگر ہمیں ایک خاص وقت پر الف اور بے، دونوں کا معلوم ہو تو ہم سسٹم کے مستقبل کا بتا سکتے ہیں
۲۔ ہم یہ انتخاب کر سکتے ہیں کہ الف کی پیمائش کریں یا بے کی۔ اور اس دونوں صورتوں میں ہمیں درست جواب مل جائے گا۔ لیکن اس سے زیادہ نہیں۔ ہم بیک وقت دونوں کو نہیں جان سکتے۔
یہ کسی سسٹم کو جاننے کے بارے میں ایک حد ہے۔
لیکن آپ سوال کریں گے کہ ہم پہلے الف کی پیمائش کر لیں اور پھر بے کی؟ بالکل، ایسا کیا جا سکتا ہے۔ تو کیا ہمیں دونوں کا علم نہیں ہو گیا؟ بالکل بھی نہیں۔ بے کی پیمائش الف کے بارے میں ہمارے ماضی کے علم کو غیرمتعلقہ کر دے گی۔ سادہ الفاظ میں: اگر ہم الف کی پیمائش کریں اور پھر بے کی اور پھر واپس الف کی تو پھر دوسری پیمائش رینڈم ہو گی۔ اس کا الف کی پہلے کی گئی پیمائش سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ (یہ اس لئے کہ ہم بے کی پیمائش کر چکے ہیں، ورنہ ایسا نہ ہوتا)۔
اور اگر ہم اس کی اجازت دے دیں کہ الف کی پیمائش میں کچھ غیریقینیت موجود ہو اور اس کی ایکوریسی ایک حد سے زیادہ نہ ہو؟ جتنا بہتر ہم الف کو جان لیں گے، اتنا ہی کم ہم بے کو جان سکتے ہیں اور جتنا بہتر ہم بے کو جان لیں گے، اتنا ہی کم ہم الف کو جان سکتے ہیں۔ یہ ہائزنبرگ کا غیریقینت کا اصول ہے۔
اور فرض کیجئے کہ ہم پچھلی صورتحال پر دوبارہ واپس جاتے ہیں۔ الف کی پیمائش کرتے ہیں اور پھر واپس بے کی اور پھر الف کی۔ جیسا کہ پہلے کہا کہ ایک بار ہمیں بے کا علم ہو گیا تو الف رینڈم ہو گا۔ یہ الف کی پچھلی ویلیو کے برابر نہیں ہو گا۔ لیکن فرض کریں کہ الف کی دوبارہ پیمائش کے بعد ہم کچھ ایسا کرتے ہیں کہ بے کی پیمائش کی ویلیو بھول جائیں؟ پھر سسٹم اسے یاد رکھے گا (جی، یہ بالکل ایسا ہی ہوتا ہے) اور الف کی پہلی والی ویلیو ہی بتائے گا۔
اس کو interference کہا جاتا ہے۔ کیونکہ اگر بے کی پیمائش بھلا دی گئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بے کی غیریقینیت بہت بڑی ہو گئی ہے اور اب الف کی غیریقینیت بہت محدود ہو سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اصول عمومی ہے۔ اس کا مطلب سمجھنے کے لئے ہم الف کو کسی بنیادی ذرے، مثلاً الیکٹران کی پوزیشن لے لیتے ہیں جبکہ بے کو اس کا مومینٹم۔
مومینٹم فزکس کا مرکزی تصور ہے کیونکہ یہ کنزرو رہتا ہے۔ کسی بھی پراسس میں اگر ہم شروع سے آخر تک مختلف ذرات کے مومینٹم کو جمع کریں تو کسی بھی مقام پر اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
اسی طرح، انرجی ایک اور کنزرو رہنے والی مقدار ہے۔ جب ذرات کا انٹرایکشن ہو تو کوئی مزید توانائی حاصل کر سکتا ہے یا کوئی توانائی کھو سکتا ہے لیکن کل توانائی برقرار رہے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توانائی اور مومینٹم کا تعلق ہے۔ اگر ایک پارٹیکل آزاد حرکت کر رہا ہے اور اس کے مومینٹم کی ایک خاص ویلیو ہے تو اس کی ایک خاص انرجی بھی ہے۔غیریقینیت کا اصول کہتا ہے کہ ہم بیک وقت پوزیشن اور مومینٹم کا معلوم نہیں کر سکتے۔ اس کا مطلب یہ کہ ہم اس کے مستقبل کی پریسائز پیشگوئی نہیں کر سکتے۔
اب ہم اس کا ذہنی تصور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...