فیٹ بھی کاربن، آکسیجن اور ہائیڈروجن سے بنے ہیں لیکن ذرا فرق تناسب میں۔ اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ ان کو سٹور کرنا آسان ہے۔ جب یہ جسم میں ٹوٹتے ہیں تو کولیسٹرول اور پروٹین سے ملکر نیا مالیکیول بناتے ہیں جو لائپوپروٹین ہے۔ یہ خون کے ذریعے جسم میں سفر کرتا ہے۔ لائپوپروٹین دو اقسام کے ہیں۔ زیادہ کثافت والے اور کم کثافت والے۔ کم کثافت والوں کو عام طور پر “برا کولیسٹرول” کہا جاتا ہے کیونکہ یہ خون کی رگوں کی دیوار پر جمنے لگتے ہیں۔
کولیسٹرول کو کئی بار بری شے سمجھا جاتا ہے لیکن ایسا نہیں۔ یہ صحت مند زندگی کے لئے ضروری ہے۔ جسم کا زیادہ تر کولیسٹرول خلیات میں مقید ہے اور یہاں مفید کام کرتا ہے۔ ایک چھوٹا حصہ ۔۔ تقریباً سات فیصد ۔۔۔ خون میں ہوتا ہے۔ اس کا ایک تہائی “اچھا کولیسٹرول” ہے اور باقی “برا”۔
کولیسٹرول کو صحت مند سطح پر رکھنا صحت کے لئے ضروری ہے۔ اس کا ایک طریقہ بعد سا فائبر لینا ہے۔ یہ وہ میٹریل ہے جو پھلوں، سبزیوں اور دوسری نباتاتی غذا میں ہے جو مکمل طور پر نہیں ٹوٹتی۔ اس میں نہ ہی کیلوریز ہیں اور نہ ہی وٹامن۔ لیکن اس سے کولیسٹرول نیچے رہتا ہے اور یہ شوگر کو خون میں لے جانے کی رفتار کم کر دیتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹ اور فیٹ جسم کا ریزرو ایندھن ہیں لیکن ان کا ذخیرہ ہونا اور استعمال ہونا الگ طریقے سے ہوتا ہے۔ جب جسم کو ایندھن کی ضرورت پڑتی ہے تو یہ دستیاب کاربوہائیڈریٹ استعمال کرتا ہے اور اضافی فیٹ کو ذخیرہ کرتا ہے۔ اور جب آپ اپنی قمیض اتار کر آئینہ دیکھتے ہیں تو اس سے آسانی سے پتا لگ جاتا ہے کہ انسانی جسم اسے چربی کی صورت میں سٹور کر لینا بہت پسند کرتا ہے۔
جب آپ کو توانائی کی ضرورت پڑتی ہے تو کچھ چربی جلتی ہے لیکن زیادہ تر فیٹ سٹوریج کی دسیوں ارب جگہوں پر پہنچ جاتا ہے۔ یہ جگہیں ایڈیپوسائیٹ (adipocyte) ہیں جو جسم بھر میں موجود ہیں۔ انسانی جسم کا ڈیزائن اس طرح کا ہے کہ یہ ایندھن حاصل کر سکتا ہے، ضرورت کے مطابق اسے استعمال کر سکتا ہے اور باقی کو آئندہ کیلئے سٹور کر لیتا ہے۔ یہ اس بات کو ممکن کرتا ہے کہ آپ گھنٹوں تک بغیر کھائے پیے کام کر سکتے ہیں۔ اور گردن سے نیچے جسم کو زیادہ پیچیدہ سوچ تو سوچنی نہیں۔ یہ اس اضافی چربی کو حاصل کر بہت خوش ہوتا ہے۔ اور پرخوری کا انعام اچھے احساس سے دیتا ہے۔
یہ چربی اگر جلد کے نیچے سٹور ہو تو اسے subcutaneous کہتے ہیں اور اگر توند پر ہو تو visceral۔ اور پیچیدہ کیمیائی وجوہات کی بنا پر توند والی چربی آپ کیلئے کافی زیادہ بری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیٹ کئی اقسام کے ہیں۔ نباتات میں عام طور پر unsaturated جبکہ جانوروں میں saturated پایا جاتا ہے۔ اور کسی بھی چیز کو دیکھ کر نہیں بتایا جا سکتا کہ اس میں کس قسم کا کتنا ہے۔
سب سے برے ٹرانس فیٹ ہیں۔ یہ سبزیوں کے تیل سے مصنوعی طور پر تیار کئے جاتے ہیں۔ ان کی ایجاد جرمن کیمسٹ نے 1902 میں کی تھی تا کہ مکھن یا جانوروں کے فیٹ کا صحت مند متبادل بنایا جا سکے لیکن یہ اس کے الٹ نکلا۔ اور یہ دل کے لئے اچھے نہیں اور برے کولیسٹرول میں اضافہ کرتے ہیں۔ ٹرانس فیٹ اور بند شریان کے درمیان تعلق کا سب سے پہلی بار 1950 میں فریڈ کومیرو نے دریافت کیا لیکن اس کو نظرانداز کر دیا گیا۔ 2004 میں دل کی صحت کی تنظیم نے باقاعدہ طور پر تسلیم کیا یہ کومیرو ٹھیک تھے۔ اور 2015 میں پہلی بار ایف ڈی اے نے ٹرانس فیٹ کو مضرِ صحت قرار دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اب کچھ بات ہماری غذا کے بڑے اہم جزو کی، جو کہ پانی ہے۔
ہم دن میں ڈھائی لٹر پانی اندر لے کر جاتے ہیں جس میں سے نصف ہماری خوراک کا حصہ ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ نے سنا ہو کہ “دن میں آٹھ گلاس پانی پینا چاہیے”۔ اس کے پیچھے 1945 میں لکھا ہوا پیپر تھا جس میں اوسط شخص کی پانی کی کھپت کی مقدار نکالی گئی تھی۔ لیکن اس مشورے کے پیچھے کچھ خاص حساب کتاب نہیں۔ دوسری طرف، ہماری پیاس بھی پانی کی ضرورت بتانے کے بارے میں ہمیشہ اچھی راہنمائی نہیں کرتی۔
پانی کی کمی کئی مسائل پیدا کر سکتی ہے جبکہ پانی کو زیادہ پی لینا بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ جسم پانی کا توازن بڑے اچھے طریقے سے رکھتا ہے۔ لیکن کبھی ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اگر کوئی بہت زیادہ پانی پی لے تو گردے اسے تیزرفتاری سے نکال نہ پائیں۔ اس کی وجہ سے خون میں سوڈیم کی سطح خطرناک حد تک گر سکتی ہے۔ اس کنڈیشن کو hyponatremia کہا جاتا ہے۔ 2007 میں ایک ریڈیو سٹیشن نے پانی پینے کا مقابلہ کروایا۔ اس میں ایک نوجوان خاتون جینیفر سٹرینج نے تین گھنٹو میں چھ لٹر پانی پی لیا تاہم اس وجہ سے ان کی اسی وقت موت واقع ہو گئی۔ 2014 میں فٹ بال کی پریکٹس کے بعد جارجیا کے ایک کھلاڑی تھکن دور کرنے کیلئے دو گیلن پانی پی گئے۔ اس کے ساتھ ہی وہ کوما میں چلے گئے اور پھر جانبر نہ ہو سکے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...