فری آج چار دن بعد ہونی آئی تھی
پری فری پری کو دیکھتے ہوئے بولی
پری بھاگ فری کے گلے لگ گئی کہاں تھی تم اتنے دن سے
پری نروٹھے پن سے بولی
گھر فری نے ایک لفظ میں جواب دیا
اوہ شکریہ مادام آپ نے مجھے بتا دیا مجھے تو پتا ہی نہیں تھا
پری کی اس بات پر فری مسکرا بھی نہ سکی
کیا ہوا یار
Everything is okay
پری کے اتنا کہنے کی دیر تھی کہ فری پری کے گلے لگ کے رونے لگی
کیا ہوا فری
فری کے یوں رونے پر پری بوکھلا گئی
بتا نا کیا ہوا پری پریشان سی بولی
تھوڑی دیر بعد فری خود کوسنبھال چکی تھی
پری نے فری کو پانی پلایا
اب بتا کیا ہوا
وہ مممما فری ہکلاتے ہوئے بولی
کیا ہوا آنٹی کو
مما کی ڈیتھ ہو گئی فری اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی بولی
ککیا کہہ رہی ہے تو پاگل تو نہیں ہو گئی
یہ سچ ہے پری
اور تو تو کہاں رہ رہی ہے میرا مطلب اکیلی رہ رہی ہو
تمہارے گھر تو صرف تم اور آنٹی ہی رہیتے ہو نا
ہاں فری نے ایک لفظ میں جواب دیا
تو اب تو اکیلی کیسے رہ رہی ہے آج سے تم ہمارے گھر رہو گی
فری نے محبت بھری نظروں سے پری کی طرف دیکھا
اور خدا کا شکر کیا کہ خدا نے اسے اتنی اچھی دوست دی ورنہ آجکل اتنی اچھی دوستیں کہاں ملتی ہیں
نہیں میں تیرے ساتھ نہیں رہ سکتی
کیوں کیا مسئلہ میرے ساتھ اور وہاں کس کے ساتھ رہے گی
کیونکہ میری شادی ہوگئی ہے فری نے بتایا
کککیا کیا کہہ رہی ہے تو پری ہکلاتے ہوئے بولی
جو بھی کہہ رہی ہوں سچ ہی کہہ رہی ہوں
کبا اور کس کے ساتھ اور کیسے
🙄🙄🙄
ایک سانس میں اتنے سوال پوچھو گی تو وہ بیچاری جواب کیسے دے گی
ہر کسی کی زبان تمہاری طرح تھوڑی نہ چلتی ہے جواب فری کی بجائے کہیں اور سے آیا تھا
پری نے آواز کے تعاقب میں دیکھا تو وہاں عرش کھڑا تھا
پری نے عرش کو دیکھ کر منہ بنایا
پری فروا کو لے کر گھر جاؤ میں نے ڈرائیور کو کال کی ہے وہ لینے آیا ہوگا
لیکن میں نے گھر سے پر میشن نہیں لی
جی مادام آپکے گھروالوں نے ہی ایسا کہاں ہے
عرش نے اپنا موبائل فری کی طرف بڑھایا
فری نے بات کرنے کے بعد فون عرش کی طر ف بڑھادیا
جبکہ پری یہ سب حیرانگی سے دیکھ رہی تھی
☺☺☺
پری اور فری دونوں پارکنگ میں کھڑی ڈرائیور کا ویٹ کررہی تھی
تھوڑی دیر بعد ڈرائیور آیا تو پری اور فری دونوں گاڑی میں سوار ہو گئی
پری نے راستے میں فری سے کچھ نہ پوچھا
پ
فری جانتی تھی گھر جاتے ہی اب اسکی شامت آنے والی ہے
😍😍😍
پری اور فری گھر میں داخل ہوئی تو سامنے فرحانہ بیگم اور سعدیہ بیگم بیٹھی تھی
فری نے باری باری دونوں کو سلام کیا
مما ہم روم میں جارہے ہیں کچھ بھجو دیجیے گا
اوکے بیٹا فرحانہ بیگم بولی
اب بتا مجھے یہ سب کیا ہورہا ہے پری روم میں داخل ہوتے ہوئے بولی
اوکے بتاتی ہوں فری بولی
اس دن جب میں گھر گئی تھی تو مما گھر نہیں تھی ہمسائیوں نے بتایا کہ تمہاری مما کی طبیعت خراب تھی
تو کوئی لڑکا انکو لے کر ہوسپٹل گیا ہے تم لوگوں کا کوئی رشتے دار ہے
میم حیران پریشان سی گھر آگئی کہ یہ ہمارا رشتے دار کون ہے جو آج ہی پیدا ہوا
کیونکہ میں نے بچپن سے کسی کو نہیں دیکھا
تھوڑی دیر بعد ہمارا گھر ایک آدمی آیا اور اس نے کہا آپ کی مما نے لینے بھیجا ہے
پہلے تو میں ڈر گئی لیکن مرتا کیا نہ کرتا کہ مصادق مجھے اس کے ساتھ جانا پڑا
اور وہاں زوار سر کو دیکھ کے میری حیرانگی اور بڑھ گئی
زوار سر مجھے ایک روم میں لے گئے
جہاں میری ماں آخری سانسیں لے رہی تھی
مما کے کہنے پر میرا نکاح زوار سر کے ساتھ ہوا
اور مما نے بتایا زوار سر مہری خالہ کے بیٹے ہیں اور کچھ بتانے کی انکو مہلت نہ ملی
اور وہ مجھے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے چھوڑ کر چلی گئی
فری اتنا بتا کر ایک بار پھر رونے میں مصروف ہوگئی
پری نے فری کو گلے سے لگالیا
عرش بھائی بھی اس دن وہی تھے میں نے انکو تجھے لانے کو بولا تھا پر شاید انہیں یاد بھول گیا تھا فری نے بتایا
یہ عرش کے بچے نے ضائع ہو جانا میرے ہاتھوں اسی وقت سعدیہ بیگم چائے وغیرہ لے کر روم میں داخل ہوئی
اور وہ دونوں خاموش ہو گئی
انہوں نے ابھی گھر والوں کو کچھ بھی بتانا بہتر نہ سمجھا
🙄🙄🙄
مما عرش بھائی گھر آگئے ہیں پری نے فرحانہ بیگم سے پوچھا
ہاں بیٹا اپنے روم میں ہے
پری عرش کر روم کا دروازہ ناک کرتے ہوئے داخل ہوئی تو سامنے عرش اور ثنا باتوں میں مصروف تھی
آپی آپ یہاں ثنا پری کو دیکھتے ہوئے بولی
آج تو بڑے بڑے لوگ ہمارے روم میں آئے ہیں خدا خیر کرے
ثنا باہر جاؤ مجھے عرش بھائی سے کچھ بات کرنی ہے پری ثنا سے مخاطب ہوئی
اوکے آپی ثنا یہ کہہ کر وہاں سے چلی گئی
پری نے خونخوار نظروں سے عرش کی طرف دیکھا
سمجھتے کیا ہو تم خود کو سڑے ہوئے بینگن
پری عرش کی طر ف بڑھتے ہوئے بولی
کیا کیا ہے میں نے عرش نے سکون سے پوچھا
تمہیں فری نے کیا کہا تھا اس دن
اوہ سوری مجھے یاد بھول گیا تھا جنگلی بلی
پری غصے سے آگے بڑھی اور اسکا پاؤں سلپ ہوا
اور وہ اوندھے منہ گری لیکن یہ کیا اسکو چوٹ نہیں آئی
آہ جنگلی بلی تمہیں میرے اوپر ہی گرنا تھا عرش چلایا
❣❣❣
جب قانون موجود نہ ہو۔۔۔۔ ایک حیرت انگیز سچا واقعہ
یہ 1 نومبر 1955 کی بات ہے کہ جان گلبرٹ گراہم نامی ایک امریکی شہری کہ جس کا اس کی...