(Last Updated On: )
ہاری ہوئی روحوں میں اک وہم سا ہوتا ہے تم خود ہی بتا دو نا سجدوں میں دھرا کیا ہے امروز حقیقت ہے فردا کی خدا جانے کوثر کی نہ رہ دیکھو تر ساؤں نہ پیمانے داغوں سے نہ رونق دو چاندی سی جبیوں کو ا ٹھنے کا نہیں پردا ہے بھی کہ نہیں فردا