از قلم زینیہ سمیع
فجر کی شادی کو چھ ماہ ہوگئے تھے خالد فجر کا بہت خیال رکھتا تھا
فجر اگر کوئی بات مزاق میں بھی کہہ دیتی کہ یہ چیز چاہیے تب بھی خالد فجر کے سامنے وہ چیز رکھ دیتا
فجر کے منہہ سے نکلی ہر بات خالد پوری کردیتا تھا
فجر بھی خالد سے محبت کرتی تھی دل سے اور یہ محبت ہوئی تھی نکاح کے بعد خالد کی محرم بن کے خالد کہتا،تھا فجر اسکی پہلی محبت ہے تو خالد بھی فجر کی پہلی اور آخری محبت تھا
بس ایک کسک ایک ٹیس دل میں تھی فجر کے۔۔۔۔۔۔ کہ کاش وہ خالد کی زندگی کی پہلی عورت ہوتی
مگر قدرت نے شاید خالد سے فجر کو ایسے ملوانا تھا
جو قسمت میں لکھا ہوتا،ہے وہی ہوتا ہے جیسے ملنا لکھا ہوگا ویسے ہی انسان ملے گا چاہے جتنی کوشش کرلے
خالد کے پیار سے فجر نکھرتی جا رہی تھی
ایک وہ عورت تھی جو خالد کے ساتھ اتنے سال رہ کے بھی خالد کی قدر نا کرسکی اور ایک فجر تھی جس نے چھ ماہ میں خالد کے گھر والوں کا دل بھی اپنے رویے سے جیت لیا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر اور خالد دبئی آگئے تھے فجر نے اور خالد نے اپنا گھر خود سیٹ کیا تھا
خالد نے فجر کی پسند کی ہر چیز گھر کے لیے لی تھی
شازیہ بھابھی اور منظور بھائی کا گھر خالد کے گھر سے ایک گھنٹے کی ڈرائیو پر تھا ایک ویک اینڈ پر فجر اور خالد ان کے گھر جاتے اور ایک ویک ایںڈ پر منظور بھائی ود فیملی خالد کے گھر آتے جہاں خوب گپ شپ چلتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاوید کی کال ہے خالد نے فجر کو فون پکڑاتے ہوئے کہا جو کچن میں چائے بنا رہی تھی
کیسی ہیں باجی
میں تو ٹھیک ہوں تم سناؤ
سب ٹھیک ٹھاک آپ بتائیں پاکستان کب آئیں گی؟
اوہو تین ماہ تو ہوئے ہیں مجھے دبئی آئے ہوئے فجر نے کہا
تم بتاؤ مصباح کیسی ہے؟
وہ بھی ٹھیک ہے
بس آپ کو مس کرتے ہیں ہم کل پھوپھی کی طرف گئے تھے ہم سب آپ کی بہت یاد آئی وہاں
چلو میں یاد تو آتی ہوں تمہیں فجر شرارت سے بولی
آپکو کون بھولے گا باجی آپ اتنی سوئٹ ہیں
بس مکھن لگا لو تم مجھے
ماموں مامی کو سلام دینا میرا فجر نے جاوید سے بات کرکے فون بند کیا اور چائے کپ میں ڈالنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سارا کھانا بن گیا فجر جی بلکل ریڈی ہے ہر چیز
آج خالد کے بیسٹ فرینڈ پاکستان سے دبئی آئے تھے جن کو کھانے پر خالد نے اپنے گھر بلایا تھا
فجر شادی کے بعد ایک بار ہی ان کے گھر گئی تھی جب انہوں نے فجر اور خالد کی شادی کی دعوت کی تھی
جن کی بیوی اور بچے فجر سے مل کے بہت خوش ہوئے تھے
اسلام علیکم
وعلیکم اسلام
کیسی ہیں بھابھی آپ؟
بلکل ٹھیک
آپ بتائیں آپکی وائف اور بچے کیسے ہیں؟
سب ٹھیک ہیں شکر ہے
آپ دونوں باتیں کریں میں کچن میں جا،کے چاول دیکھتی ہوں
بریانی بہت بہترین ہے بھابھی کراچی کی یاد آگئی کراچی کی بریانی کہیں کھانے کو نہیں ملتی ویسے ۔۔۔۔۔۔۔
جی یہ بات تو ہے فجر نے جواب دیا
ویسے ایک بات ہے بھابھی خالد کے چہرے کی رونق صرف آپکی وجہ سے واپس آئی ہے ورنہ یہ تو بہت تنہائی پسند ہوگیا،تھا آب تو ماشااللہ بہتر ہے یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔فجر نے کہا تو کچھ نہیں مگر مسکرا کے خالد کی طرف دیکھنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مریم کالنگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر نماز،پڑھ کے کمرے میں آئی تو فون کی بیل بج رہی تھی
ارے کیسی ہیں محترمہ بڑے دن کے بعد یاد کیا آپ نے ہمیں ۔۔۔۔فجر نے شرارت سے کہا
بس میں تو امی کی طرف آئی ہوں رہنے مریم نے جواب دیا
کیسی ہیں آنٹی ؟
وہ ٹھیک احسن کی شادی کی تاریخ رکھ دی ہے اگلے ہفتے تمہیں دعوت دینی تھی اسلیے کال کی ہے
اچھاااا چلو میں تمہیں یاد تو آئی ورنہ تم تو غائب ہی ہوگئیں تھیں
بس گھر میں ہی تھی علی کا بینک سے ٹرانسفر ہوگیا،ہے دوسرے سٹی اس لیے
اچھااا تو تم ساتھ جاؤ گی انکے؟
ہاں میں خالہ خالو احسن کی شادی کے بعد ساتھ ہی جائیں گے ۔۔۔۔۔۔علی تو چلے گئے تھے یہ تھی اصل مصروفیت کی وجہ مریم نے جواب دیا
چلو ٹھیک ہے احسن کی شادی ہر تو میں نہیں آسکونگی ابھی تو پاکستان آنا ممکن نہیں
مگر میری طرف سے سب کو مبارکبار دینا
اور خالد بھائی کو،سلام دینا مریم نے کہا
وعلیکم اسلام دے دونگی
اللہ حافظ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد لاؤنج میں بیٹھا،نیوز دیکھ رہا تھا،جب فجر خالد کے برابر میں جا،کے بیٹھ گئی
کیا،ہوا طبیعت ٹھیک ہے؟ خالد نے فجر کو دیکھتے ہوئے پوچھا
پتہ نہیں فجر نے خالد کی گود میں سر رکھتے ہوئے کہا
کیا ہوا فجر؟ پتہ نہیں طبیعت عجیب سی ہورہی ہے فجر نے آنکھیں بند کرتے ہوئے جواب دیا
گھر کی یاد آرہی ہوگی خالد نے فجر کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے پوچھا
بلکل بھی نہیں آپ مجھے کسی کی یاد آنے ہی نہیں دیتے فجر نے آنکھیں کھول کے جواب دیا
تو پھر کیا، ہوا ہے؟
شاید بی پی لو ہے فجر نے خالد کا،ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا
شاید ۔۔۔۔ چلیں اٹھیں ڈاکٹر کے پاس،جا،کے بی پی کنفرم کرتے ہیں لو ہے کہ نہیں شاید سے کام نہیں چلے گا
اٹھ جائیں میں کار اسٹارٹ کر رہا،ہوں آپ پانچ منٹ میں باہر آئیں خالد نے فجر کو کہا،جو اب تک خالد کی گود میں سر رکھے ہوئے تھی
اچھا آتی ہوں آپ چلیں
فجر اٹھ کے کمرے سےاپنا ہینڈ بیگ لے کے گھر سے باہر آگئی تھی جہاں خالد کار کے باہر کھڑا،تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسسز،خالد الٹرا ساؤنڈ کی رپورٹ دیکھائیں مجھے
ڈاکٹر فجر کا بی پی چیک کر کے بولی
آپکا بی پی لو ہے کافی۔۔۔۔۔ اور سات ہفتے کی پریگننسی ہے آپکی
خیال رکھیں آپ اپنی وائف کا ڈاکٹر خالد کو دیکھتے ہوئے بولی
خالد کا چہرہ بتا رہا تھا وہ کافی خوش ہے
اتنا بی پی لو شروع میں ماں کی صحت لے لیے ٹھیک نہیں ہے
جی میں خیال رکھونگا خالد نے جواب دیا
مسسز فجر خالد آپ خود بھی اپنا خیال رکھیے گا پہلی پریگننسی ہے آپکی ڈاکٹر نے فجر کو فائل پکڑاتے ہوئے کہا
پندرہ دن بعد دوبارہ چیک اپ کروانے آئے گا، فجر اور خالد اٹھنے لگے تب ڈاکٹر نے کہا جی ٹھیک ہے فجر نے جواب دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد اور فجر جیسے ہی ہاسپٹل کی کار پارکنگ میں آئے اسی وقت خالد کے فون پر کال آگئی
راحت بیگم تھیں جو فجر کی خیریت معلوم کر رہیں تھیں
خالد نے راحت بیگم سے بات کر کے فون بند کیا اور کار میں بیٹھ کے فجر کے ماتھے پر پیار کر کے فجر کو مبارک باد دی
جب ہی آپ دو تین دن سے ٹھیک کھانا نہیں کھا رہیں تھیں خالد نے فجر کو دیکھ کے پوچھا
شاید مگر مجھے کیا پتہ تھا آپکا بے بی مجھے کھانا بھی نہیں کھانے دے گا فجر نے منہ بنا کے کہا
اوہو میرے بچے کو اسمارٹ ماں رکھنی ہوگی ناااااا اس نے آپکو مو ٹا نہیں کرنا ہوگا جب ہی تو۔۔۔۔۔۔۔
خالد نے مسکرا کے جواب دیا
آپ نے امی کو نہیں بتایا گڈ نیوز کا فجر نے خالد کو دیکھا جس کا چہرہ اس خبر کو سننے کے بعد اور کھل گیا تھا
نہیں یہ کام آپ کریے گا سب کو بتانے کا۔۔۔۔۔۔۔ خالد نے کار روک کے جواب دیا جو ایک آئسکریم پارلر کا پارکنگ ایریا تھا
چلیں آئیں آئسکریم کھاتے ہیں اور آپکا بی پی نارمل کرتے ہیں
شرمین بیگم کو جب پتہ چلا تو انھوں نے فجر کو بہت ساری دعائیں دیں اور ساتھ احتیاط کرنے کا کہا کیونکہ فجر دبئی میں اکیلی تھی
راحت بیگم کو شازیہ بھابھی نے یہ خوشخبری سنائی تھی فجر نے انکو کہا تھا آپ امی کو بتائیں مجھے شرم آئے گی
راحت بیگم کا سب سے لاڈلا بیٹا خالد تھا انکی سب سے بڑی خواہش تھی خالد کی اولاد کو اپنی گود میں لینا اس کے ساتھ کھیلنا وہ چاہتیں تھیں اپنی زندگی میں خالد کی اولاد دیکھ لیں
راحت بیگم نے شکرانے کے نوافل پڑھے اور فجر کو کال کر کے مبارک باد دی اور اپنا خوب سارا خیال رکھنے کا کہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج فجر کا،چیک اپ تھا اور خالد اور فجر نے اپنے بے بی کی ہارٹ بیٹ سنی تھی جو ڈاکٹر نے انکو سنا کے بتا یا تھا یہ آپ کے بے بی کی ہارٹ بیٹ ہے
فجر کو ماں بنے کے احساس نے خوبصورت بنا دیا تھا اس کو اپنے اندر ایک ننھے وجود کا احساس کر کے مزید خوشی ہوتی تھی
مسسز خالد آپکا فرسٹ ٹرائمسٹر ختم ہوگیا ہے آپکا تیرہواں ہفتہ شروع ہوگیا ہے امید ہے ا ب آپکی طبیعت کچھ بہتر ہوجائے گی سیکنڈ ٹرائمسٹر میں آپ خوب سارا کھائیں پئیں جو چیزیں آپ کھائیں گی وہ آپ کے بچے کو ملیں گی اور کوشش کریں فروٹس کا استعمال زیادہ کریں
فجر نے ڈاکٹر سے فائل لی۔۔۔۔۔ اور ڈاکٹر نے کہا اب ہر مہینے چیک اپ ہے آپکا اسی ڈیٹ پر آئیے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خالد فجر کا بہت زیادہ خیال رکھنے لگا تھا فجر کا کوئی چیز کھانے کا دل نہیں کرتا تو وہ اپنے ہاتھ سے پکاتا جیسا بھی بنتا جو بھی وہ بنا سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔فجر کو لگتا تھا وہ دنیا کی خوش قسمت لڑکی ہے
اسکو اللہ پاک نے خالد جیسا خیال رکھنے والا شوہر دیا کبھی کبھی اب بھی فجر کے زہن میں کوثر کا خیال آجاتا اور وہ جھٹک دیتی تھی اپنے خیال کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیطان انسان کے زہن میں عجیب وسوسے ڈالتا ہے جس سے نکلنا انسان کے اپنے اوپر ہے ورنہ انسان بدگمانی کا شکار ہوجاتا ہے اور خالد کا رویہ ایسا بلکل تھا ہی نہیں کہ فجر اس کے ساتھ بے رخی سے پیش آتی وہ ہمیشہ اسکو اسکی ہر بات کا جواب نرمی سے دیا کرتا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر پاکستان جانا چاہتی تھی مگر راحت بیگم نے تھا کہا تھا سفر کرنے کی اجازت وہ ڈاکٹر سے لے اگر ٹھیک ہے تو وہ پاکستان آجائے
یہ ہی بات فجر کو شرمین بیگم نے کہی تھی کہ ڈاکٹر سے مشورا کر کے پھر پاکستان آئے
میں پاکستان جانا چاہتی یوں فجر ڈاکٹر کے سامنے بیٹھتے ہوئے بولی
مسسز خالد میرا مشورا یہ ہی ہے کہ آپ ڈیلوری تک یہاں ہی رہیں آپ کو پتہ ہے آپ کا بی پی اکثر لو ہوجاتا ہے جو اس حالت میں ٹھیک نہیں ہے
آپکا کوئی رشتہ دار یہاں نہیں ہے ؟ڈاکٹر نے فجر سے پوچھا
جی میرے جیٹھ کی فیملی ہے یہاں مگر میری مدر اور ساس پاکستان میں ہیں اسلیے میں جانا چاہتی تھی
اللہ بہتر کرے گا مسسز خالد بہتر ہے آپ یہاں ہی رہیں بائی ائیر سفر آپ لے لیے ٹھیک نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا فجر ڈاکٹر نے پاکستان آنے کی اجازت دی ؟
شرمین بیگم نے فجر سے ہوچھا
نہیں امی وہ چاہتی ہے میں یہاں ہی رہوں فجر نے جواب دیا
ہم سب بھی یہ ہی چاہتے ہیں تم وہاں رہو بلا،وجہ کا،سفر تمہارے لیے ٹھیک نہیں ہے
میں تو اسلیے آنا چاہتی تھی امی وہاں اپ سب لوگ پاس ہونگے
شرمین بیگم سمجھ گئیں تھیں فجر پریشان ہے وہ بولیں بیٹا ہم سب تمہارے لیے دعا،کر رہے ہیں اور خالد کیسا ہے؟ وہ اچھے ہیں ماشااللہ۔۔۔۔۔ چلو خیال رکھنا اپنا میں بعد میں فون کرونگی
ٹھیک ہے امی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شازیہ بھابھی فجر کے پاس رہنے آگئیں تھیں خالد تو فجر کو اکیلا چھورتا نہیں تھا،وہ جانتا تھا فجر پریشان ہے یہاں سب سے دور ہونے کی وجہ سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر کو آج صبح ہاسپٹل لے کے آچکے تھے شازیہ بھابھی نے پاکستان کال کر کے سب کو بتا دیا تھا
فجر روم میں تھی خالد شازیہ بھابھی اور منظور بھائی روم کے باہر تھے
مسٹر خالد کون ہے نرس نے روم سے نکل کر پوچھا جہاں منظور اور خالد دونوں کھڑے تھے
جی میں ہوں۔۔۔۔۔ خالد۔۔۔۔۔۔ نے آگے بڑھ کے جواب دیا
آپکی وائف کی ڈیلوری میں کومپلیکیشنز ہیں انکا آپریشن کرنا ہوگا آپ ڈاکٹر سے مل لیں اور نیچے ریسپشن پر جا کے ساری فارمیلیٹیز پوری کردیں ہم پیشنٹ کو او ٹی لے کے جا رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مبارک ہو۔۔۔۔۔ بیٹا ہوا ہے نرس نے بچے کو شازیہ بھابھی کو پکڑاتے ہوئے کہا
اور پیشنٹ کیسی ہیں شازیہ بھابھی نے نرس سے پوچھا وہ ابھی بے ہوش ہیں انکو دس منٹ تک روم میں شفٹ کردیں گے نرس شایہ بھابھی کو بتا،کے واپس اوٹی میں چلی گئی
منظور بھائی نے خالد کو گلے مل کے مبارک باد دی
شازیہ بھابھی نے منے کو دیکھ کے کہا،خالد یہ تو بلکل تمہارے جیسا ہے ماشااللہ بنا بنایا خالد ٹو ماشااللہ
دیکھو خالد اپنی اور منے کی ناک سیم ہے نا،۔۔۔۔۔۔
شازیہ بھابھی نے منے کو خالد کی گود میں دے دیا تھا جو آنکھیں کھولے خالد کو دیکھ رہا، تھا خالد نے بچے کے ہاتھ پر پیار کیا اور پھر ماتھے پر پیار کیا
مسسز خالد کو روم میں شفٹ کردیا ہے تھوڑی دیر میں ہوش آجائے گا انکو نرس شازیہ بھابھی کو بتا رہی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر کو جب ہوش آیا شازیہ بھابھی منے کو لے کے اس کے بیڈ کے پاس کھڑیں تھیں
کیسی ہو فجر ؟
فجر نے آہستہ سے جواب دیا ٹھیک ہوں فجر سے بولا نہیں جارہا تھا
اپنے بیٹے کو دیکھو فجر ۔۔۔۔۔۔شازیہ بھابھی نے منے کو فجر کو دیکھایا
اسی وقت خالد کمرے میں آیا۔۔۔۔۔ فجر کو پاس آکے مبارکباد دی
اسی وقت ڈاکٹر نے روم میں آکے فجر کو دیکھا،اور خالد کو بتایا ڈیلوری میں کوملیکیشن ہونے کی وجہ سے انکا کافی خون ضایع ہوگیا،ہے اور ہم نے بلڈ ارینج نہیں کیا تھا اسلیے اب انکا بہت خیال رکھیے گا۔۔۔۔۔۔
بھابھی منے کو میرے پاس لیٹا دیں
چلو بھئی منے اپنی مما،کے پاس لیٹو اب تائی امی کو آرام دو فجر منے کو دیکھ کے مسکرا دی
پاکستان جب خبر دی شازیہ بھابھی نے سب کو تو،راحت بیگم نے اسی دن آدھے بحریہ ٹاؤن میں میٹھائی بٹوا دی تھی انکا بس نہیں چل رہا،تھا کہ اڑھ کے فجر کے پاس پہنچ جائیں
شرمین بیگم اور وصی صاحب بھی بہت خوش تھے سب سے زیادہ سمیر کو خوشی تھی ماموں بنے کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فجر بیڈ پر لیٹی تھی جب خالد کمرے میں آیا منا فجر کے ساتھ لیٹا ہوا تھا خالد نے منے کو گود میں اٹھایا،اور فجر کے گال پر پیار کر کے پوچھا کیسی طبیعت ہے اب ؟
بلکل ٹھیک ہوں
تو چلیں پاکستان خالد نے فجر کو چھیڑتے ہوئے کہا
وہ تو چھلے کے بعد جائیں گے انشا اللہ
منے کا نام کیا،رکھنا،ہے فجر نے خالد سے پوچھا
امی سے بات کی تھی میں نے منے کے نام کے لیے انہوں نے کہا تم اور فجر مل کے رکھو نام جو تم دونوں کو پسند ہو
تو پھر بتائیں کیا نام رکھنا،ہے ؟
فجر نے خالد سے پوچھا جو منے کو اپنے سینے سے لگائے ہوئے تھا
میں چاہتا ہوں اسکا نام آپ رکھیں اپنی پسند سے
میں۔۔۔۔۔۔فجر نے حیرت سے کہا
جی آپ منے کی ماما ۔۔۔۔۔۔۔خالد نے فجر کی ناک دبا کے کہا
میں اس کا نام رکھونگی عمر۔۔۔
عمر۔۔۔۔۔۔۔ خالد نے فجر کو دیکھ کے پوچھا جی اسکا پورا نام ہوگا محمد عمر خالد ۔۔۔۔۔
ماشااللہ بہت پیارا نام ہے
ف ج ر فجر میں تین لفظ اور ع م ر عمر میں تین لفظ
اور عمر کا مطلب زندگی ہے فجر نے عمر کے ماتھے کو چوم کر کہا اور عمر ہماری زندگی ہی تو ہے
ہاں جی بلکل سہی کہا ۔۔۔۔۔۔خالد نے فجر سے کہا
جو خالد کے کندھے پر سر رکھ چکی تھی
کیا نام رکھا منے کا ؟مریم کا میسج دیکھ کے فجر نے کال کی۔۔۔۔۔۔۔۔
منے کا نام رکھا ہے عمر
فجر نے خوشی سے بتایا بہت اچھا نام ہے اللہ پاک منے کی عمر دراز،کرے مریم نے کہا
جس پر فجر نے آمین کہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساری چیزیں رکھ لیں ہیں میں نے۔۔۔۔۔۔ فجر خالد کو بتا رہی تھی جو لیپ ٹاپ پر میلز چیک کر رہا تھا
بس پھر ٹھیک ہے آپ عمر کو پکڑیں میں امی کو کال کر کے بتا،دوں کل کی ہماری پاکستان کی فلائٹ کنفرم ہے
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...