فجر بھاگتے ہوئے کار کے پاس پہنچی ۔۔ارسم کار کے ساتھ ٹیک لگاے کھڑا تھا ۔۔فجر کار میں بیٹھ گئی
ارسم بھی خاموشی کے ساتھ بیٹھ گیا ۔۔۔پورے راستے فجر روتی رہی ارسم کو اسکے آنسو بہت تکلیف دے رہے تھے پر وه جانتا تھا کچھ بھی کہنا بیکار تھا
عدیل نے اپنا بدلہ لیا عدیل نا بھی لیتا تب بھی ایک نا ایک دن یہ سب ہونا ھی تھا ۔۔۔
گھر پہنچے
تو فجر جلدی سے بھاگ کر اپنے کمرے میں گئی
اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔۔۔
اللّه تعالیٰ تو نے میری عزت رکھ لی میں کیسے ایسے انسان کو چاہ سکتی ہوں جس کے لئے لڑکیاں کھولنا ہے بس ۔۔۔
فجر کو اپنے آپ پر غصہ آرہا تھا ۔۔
ارسم میں تمارے قابل بلکل نہیں ہوں میں تم سے شادی نہیں کر سکتی ۔۔۔تمارے لئے اللّه نے تم جیسی نیک لڑکی بنائی ہوگی
فجر کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا تھا پر دیر ہو چکی تھی
کیوں نہیں سمجھی میں ؟؟
کیوں میں نے یقین نہیں کیا سب پر ؟؟
نادیہ کا قاتل بھی اسد تھا ؟؟
فجر اب سیسکیوں میں رو رہی تھی ۔۔۔
💖💖💖
جاوید کو ہوسپٹل لایا گیا تھا کچھ گھنٹوں میں ہوش اگیا تھا ڈاکٹر نے ھر دکھ سے بچانے کی ھدایت کی ۔۔
اسد کے لئے یہ گھنٹے صدیوں جیسے لگے تھے جاوید کو ہوش آیا تو اسد کے جان میں جان آئ تھی ۔۔
ابو ۔۔۔اسد نے پکارا
جاوید نے منہ پھیر لیا
ابو پلیز مجھے معاف کر دے اسد نے پاؤں پکڑے
تم میرے بیٹے نہیں ہو سکتے جاوید نے تلخ لہجے میں کہا
جاوید لیٹے ہوے تھے ۔
اسد نے پاؤں پر اپنا سر رکھا
ایسا مت کہیے ابو جاوید خاموش رہا اور آنکھوں پر اپنا بازو رکھا ۔۔۔
اسد نے لاکھ کوشش کی پر جاوید نے کچھ نہیں بولا پھر ۔۔
💖💖💖💖
فلک کچھ تو بولو
سلمیٰ فلک کی منت سماجت میں لگی ہوئی تھی
فلک بے سود بیٹھی تھی
میں نے تماری طرح دوسری لڑکیوں کی عزت کو پامال نہیں کیا
عدیل کے لفظ فلک کے کانوں میں رہ چکے تھے
اسد جیسے بھیڑے آے جو میری ماں اور بہن کو ستانے لگے
اسد جیسے بھیڑے ۔۔۔
اسد جیسے ۔۔
فلک نے کانوں پر ہاتھ رکھا
تو کچھ آواز مدہم ہوئی
اللّه ایسا بھائی سب کو دے فلک اسد کے گلے لگ کر ہنسی ۔۔۔۔اور ایسی بہن بھی ۔۔۔اسد کے ساتھ گزرا وقت سامنے آیا ۔۔
آوازوں کا شور پھر سے شروع ہوا
سلمیٰ کب سے بلاے جا رہی تھی پر فلک کو سلمیٰ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی وه اپنے خیالوں میں گم تھی ۔۔
سلمیٰ نے فلک کو زور سے ہلایا
تو فلک نے سلمیٰ کو دیکھا تو سلمیٰ کے گلے لگ گئی
سلمیٰ نے جیسے اپنی ممتا میں چھپا لیا فلک کو
عدیل کی آوازیں پھر کانوں تک پہنچی ۔۔۔
نا جانے کتنی لڑکیوں کی جان اور عزت تم نے لی ہے
میری بہن پر ترس آیا تھا تمیں
جیا نے خودکشی کر لی تھی ۔۔
فجر میں ارسم سے کہا بھی تھا کے تمیں اس بھیڑے سے دور رکھے
موت بھی اتنی آسانی سے تمیں نہیں آے گئی اسد
اللّه ایسا بھائی سب کو دے
فلک اسد جیسے بھیڑے
ساری آوازیں گڈ مڈ تھی ۔۔۔فلک جیسے اپنے حواس میں نا ہو ۔۔
جاوید کو اسد گھر لے آے
سلمیٰ نے فلک کو آرام سے خود سے دور کیا اور جاوید کے پاس گئی
سہارا دے کر صو فے پر بیٹھایا اب کیسے ہیں آپ سلمیٰ نے جاوید سے پوچھا ۔۔
امی ۔۔ابو ابھی کچھ بہتر ہے انہیں آرام کی ضرورت ہے اسد نے جواب دیا ۔۔۔
سلمیٰ نے جاوید کو دیکھا آپ نے بتایا نہیں آپ اب کیسے ہیں سلمیٰ نے پھر جاوید سے پوچھا ۔ہممم ۔۔سر ہلایا بس جاوید نے ۔۔
امی ۔۔۔اسد نے سلمیٰ کا ہاتھ پکڑا
سلمیٰ نے چھڑوا کر ایک تھپڑ مارا
مر گئی تماری ماں ۔۔
فلک کو جیسے پتا ھی نہیں کیا ہورہا ہے ۔۔۔
امی پلیز ۔۔اسد ماں کے قدموں میں گرا ۔۔۔
امی ایسا مت کہیے میں مر جاؤں گا
سلمیٰ نے آنکھیں بند کی اور بہت آنسو ٹوٹے
سلمیٰ جب چپ رہی
تو اسد فلک کے پاس گیا
فلک مجھے معاف کر دو میں تمارا سب سے بڑا گنہگار ہوں
فلک ویسے ھی بیڈ پر اسی جوڑے میں بیٹھی تھی جو اس نے بہت شوق سے نکاح کے لئے خریدا تھا ۔۔
فلک ۔۔۔۔۔
فلک ۔۔۔۔
فلک ۔۔۔
پر فلک خاموش اپنی سوچوں میں تھی ۔۔
سلمیٰ اور جاوید فلک کو دیکھ رہے تھے
اسد نے فلک کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر آواز دی
فلک نے ایک جھٹکے سے اسد کا ہاتھ دور پھینکا
اور اسد کو دیکھ کر چلانے لگی
میرے پاس مت انا
مجھ سے دور ہو جاؤ اور خود پیچھے کی طرف ہوکر بیڈ کے دوسرے کنارے کی طرف جا کھڑی ہوئی
میرے پاس مت انا
مجھے ہاتھ مت لگانا
سلمیٰ اپنی بیٹی کی حالت دیکھ کر ٹوٹ گئی
فلک میں تمارا بھائی ہوں اسد
نہیں ۔۔۔نہیں ۔۔آپ میرے بھائی نہیں ہے
نہیں ہو سکتے ۔۔۔
میرے بھائی کو کوئی بولاے
کوئی ہے ۔۔
فلک دیوانہ وار چیخنے لگی
یہ میرا بھائی نہیں ہے
اگر آپ میرے بھائی ہے
تو اللّه ایسا بھائی کسی کو نا دے
اسد کی آواز اب بہت مشکل سے نکل رہی تھی
فلک خدا کے لئے ایسا مت کہو تم ۔۔
تم تو میری جان ہو میرا سب کچھ ہو ۔۔
جھوٹ ۔۔فلک نے غصے سے کہا
اسد اگے بڑھنے لگا تو فلک ایک قدم اور پیچھے ہوئی ٹیبل پر اسکی چوڑیاں پڑی تھی جو اسد لایا تھا ۔۔
خبردار آپ جو اگے آے
ہاتھ مار کر ٹیبل سے ساری چوڑیاں اور تمام چیزیں نیچے پھینکی
آپ بھائی نہیں قاتل ہے بس
کتنی لڑکیوں کے ساتھ ایسا کیا
ایک بار بھی میں یاد نہیں آپ کو ؟؟؟
ایک بار بھی نہیں سوچا جیسے میں آپ کی بہن ہوں ویسے وه بھی تو بہنیں تھی کسی کی ۔۔
فلک چلائی
اگے بڑھی تو ننگے پیر چوڑیوں پر اے
ساتھ ھی سائیڈ ٹیبل پر گلاس اور جگ پڑا تھا جو فلک نے غصے میں توڑا
فلک بس کرو پلیز ۔۔اسد فلک کی طرف پھر بڑھا
اگے مت انا ۔۔فلک نے ہاتھ سے روکا ۔۔
اور ٹوٹے ہوے ٹکڑوں پر پاؤں رکھ دیے خون نکلنا شروع ہو چکا تھا اسد نے پاؤں دیکھے اسد کی آنکھوں میں آنسو تھے لہجہ ٹوٹا ہوا تھا
فلک خون نکل رہا ہے تمیں درد ہورہا ہے اسد کمزور پر چکا تھا
سلمیٰ اور جاوید بے بسی سے فلک کو دیکھ رہے تھے
دونوں اٹھ کر فلک کے پاس انے لگے تو فلک نے ہاتھ سے اشارہ کیا رک جائے ۔۔۔
درد ۔۔۔۔۔ان لڑکیوں کو بھی درد ہوا ہوگا جب وه بے بس ہو چکی تھی ۔۔۔
کتنا روئی ہوگی آپ کو تب کیوں احساس نہیں ہوا ۔۔۔
پتا ہے کیوں نہیں ہوا ہوگا ؟؟ فلک نے آنسو صاف کئے ۔۔
کیوں وه آپ کی بہن نہیں تھی ۔۔
میں سمجھتی تھی میرا بھائی فرشتہ ہے
پر لوگ تو آپ کو بھیڑیا کہتے ہیں
نہیں آپ میرے بھائی نہیں ہے
نہیں ہے آپ
فلک ۔۔جو چاہوں مجھے سزا دو پر خود کو تکلیف مت دو اسد زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ہاتھ جوڑ دیے
سزا تو مجھے مل چکی ہے آپ کی بہن ہونے کی ۔۔
اگر بھائی ایسے ہوتے ہیں تو کاش میرا کوئی بھائی نہیں ہوتا ۔۔
فلک کا رو رو کر برا حال ہو چکا تھا خون کی رفتار بھی تیز ہو چکی تھی ۔۔۔
اور جب برداشت سے سب باہر ہوا تو بے ہوش ہوگئی
اسد نے فورا فلک کو اٹھایا اور بیڈ پر لٹایا ۔۔
فلک آنکھیں کھولو
سلمیٰ اور جاوید دونوں نے فلک کا ایک ایک ہاتھ پکڑ کر مسلنے لگے
فلک آنکھیں کھولو بیٹا جاوید نے فلک کو آواز دی پر فلک بے خبر تھی اسد نے ڈاکٹر کو کال کی
اور اس کے بعد فلک کے قریب آیا
فلک اٹھو ۔۔
جاوید نے اسد کو دھکا دیا پیچھے ہٹو میری بیٹی سے ۔۔۔
ابو پلیز مجھے دیکھ لینے دے فلک کی آنکھیں کیوں بند ہے ؟ فلک اٹھو ۔۔۔اسد رویا ۔۔۔۔
اگر تم فلک کے پاس بھی اے
اسد
تو یاد رکھنا فلک یوں ھی پڑی رہے گئی ڈاکٹر دروازے سے واپس چلا جائے گا ۔۔۔۔۔۔
جاوید نے حتمی فیصلہ سنایا ۔۔۔۔
اسد حیران ہوا ۔۔نہیں ابو میں پیچھے ہوں بلکہ جا رہ ہوں آپ فلک کا علاج کرواۓ ۔۔
اسے کچھ نہیں ہونا چاہئے
اسے کچھ ہوگا تو میں اپنے آپ کو معاف نہیں کر پاؤں گا ۔
مر جاؤں گا میں اسد نے ہاتھ کی پشت ہتھیلی سے اپنے آنسو صاف کرنے کے لئے چہرہ رگڑا ۔۔
💖💖💖💖
سمجھ نہیں سیرت فجر کو ہوا کیا ہے کل اتے ھی اپنے کمرے میں گئی صبح جب میں اس کے کمرے میں گئی تو اسے بخار تھا
سو رہی تھی میں نے جگانا مناسب نہیں سمجھا ۔۔دادی فجر کو لے کر پریشان تھی ۔۔۔
ہاں اماں ۔۔میں بھی گئی تھی ارسم سے میری بات ہوئی ہے کہہ رہا تھا فنکشن تھا تو تھک گے ارسم کو بخار تھا ۔۔سیرت کے بتانے پر دادی مزید پریشان ہوئی
السلام عليكم امی ۔۔
السلام عليكم دادی ۔۔۔
فجر کی آواز بھی بھری بھری تھی آنکھیں بھی سوجی ہوئی تھی ۔۔۔
سیرت اور دادی نے سلام کا جواب دیا ۔۔
اور فجر کو اپنے پاس صوفے پر بیٹھایا ۔۔
اب کیسی ہو ؟؟ سیرت نے پیار کر کے پوچھا
جی ٹھیک ہوں فجر نے نیچے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ہاتھ لگایا تو بخار اب بھی تھا
اچھا ہوا یونیورسٹی نہیں گئی تم دادی نے کہا
اچھا جوس پی لو سیرت نے گلاس فجر کی طرف بڑھایا
نہیں امی ابھی نہیں ۔۔۔
پیو ۔۔۔دادی نے ڈانٹا ۔۔۔
یہ پیو گئی تو دوائی لے پاؤ گئی نا ۔۔
ہممم ۔۔۔۔فجر نے بے دلی سے گلاس پکڑا ۔۔۔
سیرت مجھے تو ارسم کی فکر ہے ۔۔
ارسم تو بہت لاپروا ہے وه اپنا خیال بلکل نہیں رکھتا ۔۔دادی پریشان ہوئی ۔۔۔
فجر نے دادی کو دیکھا ۔۔کیا ہوا ہے ارسم کو ۔؟؟
اسے بھی بخار ہے سیرت نے فجر کو بتایا ۔۔
پتا نہیں میرے دونوں بچوں کو کس کی نظر لگ گئی دادی دعا مانگنے لگ گئی ۔۔۔
فجر تم اپنا خیال رکھو گئی تو ارسم کا شادی کے بعد رکھ سکتی ہو ۔۔عامر بھائی کے اتے ھی نکاح ہے تمارا کیوں کے وه زیادہ دن نہیں رکےگے ۔۔۔۔ سیرت نے فجر کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔۔۔
فجر پریشان ہوئی ۔۔۔پہلی بار ارسم کو لے کر ۔۔۔۔
ماما ارسم بھی چلا جائے گا ۔۔
میں اس سے نظریں نہیں ملا سکتی خیال کیسے رکھوں گئی فجر نے خودھی سوچا ۔۔۔۔
جوس لے کر فجر وہاں سے اٹھی ۔۔
سیرت یہ پہلی بار تھا جب ارسم کے ذکر پر فجر کو غصہ نہیں آیا دادی نے سیرت کو دھیرے سے کہا ۔۔۔۔
جی اماں میں نے بھی نوٹ کیا ۔
دل میں ہزراوں دعائیں مانگ لی اپنی بیٹی کے لئے ۔۔
💖💖💖💖
روم کا دروازہ کھولا تو سامنے فجر ہاتھوں میں ٹرے لے کر کھڑی تھی وہی جوس اور دوائی پانی کا گلاس لئے ۔۔۔
فجر تم یہاں کیا کر رہی ہو ارسم نے حیرت سے پوچھا ۔۔
اگے سے ہٹو پہلے ۔۔۔فجر نے راستہ بنایا اور اندر ای
ٹیبل پر ٹرے رکھی ۔۔۔
تم کہاں جا رہے ہو ؟؟ فجر نے کمبل کو طے کرتے ہوے پوچھا
کیوں کے وه ارسم سے نظریں نہیں ملا پا رہی تھی ۔۔
آفس ۔۔۔ارسم نے ایک ھی لفظ کہا ۔۔وه جانتا تھا فجر کے دل و دماغ میں بہت کچھ چل رہا ہوگا ۔۔۔
جوس پی لو ۔اور دوائی لے لو ۔۔
فجر نے بنا دیکھے کہا ۔۔
میں ٹھیک ہوں اور آفس میں ناشتہ کر لو گا ۔۔۔ارسم نے دو ٹوک کہا ۔۔۔
ہممم ۔۔۔فجر نے سر ہلایا ۔۔جانتی ہوں میرے ہاتھ سے تم کچھ بھی نہیں لینا چاہتے پر جتنے دن بھی ہو اور جب تک تماری طبیعت ٹھیک نہیں ہو جاتی تب تک ۔مجھے خیال رکھنے دو ۔۔فجر اب بھی نیچے دیکھ رھی تھی ۔
کیوں تم کس حق سے میرا خیال رکھو گئی ؟؟؟ ارسم کا دل دھڑکا ۔۔۔پر ارسم اپنے جذبات پر قابو پانا جانتا تھا سو فجر کچھ بھی نہیں جان پائی ۔۔
کوئی حق نہیں ہے فجر نے اپنے آنسو روکنا چاہے ۔
تو پھر جاؤ یہاں سے ارسم کو غصے سے زیادہ دکھ ہوا ۔۔۔
چلی جاؤ گئی ۔۔لیکن تم نے میرے بارے میں جو بات کی مجھ پر یقین کیا ۔۔مجھے بچایا ۔اسکا احسان نہیں جھکا سکتی
فجر نے انگلی سے ایک آنسو صاف کیا ۔۔
میں نے کوئی احسان نہیں کیا جسے اللّه نے بچانا ہو اسے کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا بس بات یقین کی ہے ۔۔ارسم جانے لگا ۔کیوں کے فجر نے وه نہیں کہا جو اسے سننا تھا وه سننا چاہتا تھا کے فجر اسے یہ کہتی کے بس اسی کا تو حق ہے اور کسی کا ہوا تو وه واقع چڑیل بن جائے گئی پر ایسا نہیں ہوا
اکثر ویسا نہیں ہوتا جیسے انسان سوچتا ہے ھر ایک کو سب کچھ تو نہیں ملتا نا کسی نا کسی کا کچھ نا کچھ ادھورا رہ جاتا ہے ۔اگر ۔۔۔۔کاش ۔۔۔یہ لفظ تو ہمیشہ سب کی زندگی میں رہے ہیں ۔۔۔کیوں کے انسان سب کچھ پانا چاہتا ہے
پر جس نے اپنے آپ کو اللّه کی طرف کر دیا اپنا آپ اللّه کے سپرد کر دیا تو بس پھر ۔۔۔
رب جب کن کہتا ہے تو ھر ذرہ فیکون کی تکمیل میں لگ جاتا ہے ۔۔۔
اور جس نے ضد کی پانے کی ۔۔وه بکھر جاتا ہے ٹوٹ جاتا ہے تھک جاتا ہے ۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...