فہیم انگلینڈ جانے کی تیاری کرنے لگا پیکینگ تقریباً ہو ھی چکی تھی صبح کی فلاہٹ سے چلے جانا تھا رات گزر جائے بس فہیم کو کچھ سکون ملا سوچ کر ۔۔
جب کہ مینو کے چہرے پر ایک رنگ آ رہا تھا اور ایک جا رہا تھا
مینو فہیم کو روکنا چاہتی تھی پر اب ڈرتی تھی فہیم سے
کہ کہی اسے کوئی بات بری نا لگ جائے
کہی بار اسے فہیم کو کہنے کے لئے لب کھلے پر زبان ساتھ نہیں دے رہی تھی ۔۔
رات کا اندھیرا پھیل رہا تھا
سب سو چکے تھے
فہیم بھی اپنے آنکھوں پر بازو رکھے لیٹ چکا تھا
مینو صوفے پر لیٹی خاموش آنسو بہا رہی تھی
اچانک مینو کے سیسکیاں نکلی
تو مینو نے جلدی سے منہ پر ہاتھ رکھا تا کہ فہیم سن نا لے پر فہیم سن چکا تھا ۔۔بازو ہٹا کر مینو کو دیکھا جس نے چادر سے منہ چھپایا ہوا تھا ۔۔
کمرا بھی اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا فہیم نے لائٹ اون کی
اور اٹھ کر مینو کی طرف آیا اور چادر ہٹائی ۔۔
مینو جلدی سے اٹھ کر بیٹھی
آپ ۔۔۔
کچھ چاہیے آپ کو ؟ مینو نے دوپٹے سے چہرہ صاف کرتے ہوئے کہا
نہیں ۔۔ رو کیوں رہی ہو تم ؟؟
فہیم کو اس لڑکی پر افسوس ہوا ۔۔
اور صوفے پر ھی بیٹھ گیا ۔۔
مینو فہیم کو دیکھ کر حیران تھی ۔۔
پہلی بار فہیم نے نرم لہجے میں مینو سے بات کی ۔۔
پہلی بار ایسے ساتھ بیٹھا ۔۔
مینو کو لگا ۔۔جیسے اللّه نے اسکی سن لی ۔۔
بتاؤ ۔۔۔کیوں رو رہی ہو ؟ فہیم نے دوبارہ پوچھا
وه ۔۔آپ ۔۔۔جا ۔۔۔رہے ۔۔ہیں نا تو بس ۔
مینو نے اٹک اٹک کر بولا ۔۔
آنسو پھر سے نکلنے لگے ۔۔
پر مجھے تو جانا ہے نا مینو ۔۔
فہیم کا لہجہ اب بھی نرم تھا جیسے دونوں میں بے حد محبّت ہو اور مینو ناراض ہو اور فہیم پیار سے منانے میں لگا ہو
جی ۔۔پتا ہے مینو نے گردن جھکاے کہا ۔۔
اچھا میرے بعد گھر والوں کا خیال رکھنا اور اپنا بھی ۔۔
فہیم نے مسکرا کر کہا ۔۔
مینو کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا ۔۔
اور ہاں تم مجھے کال مت کرنا وہاں بہت زیادہ کام ہوتا ہے میٹنگ ہوتی ہے بلکل ٹائم نہیں ملتا کام سے ۔۔
فہیم نے تفصیل دی
مینو کی ساری خوشی خاک ہوگئی ۔۔دل جیسے اب بند ہونے لگا ہو جیسے کوئی خواب ٹوٹ چکا ہو اور اسکی کرچییاں مینو کی آنکھوں میں چب گئی ہو اور آنسو خون میں بدل گے ہو
یا اللّه یہ خوشیوں کی عمر اتنی کم کیوں ہوتی ہے
کیوں پل رک نہیں جاتے
اگر تھوڑی دیر پہلے والا فہیم خواب تھا
تو وہی خواب رہتا یہ حقیقت نہیں چاہیے تھی
مینو نے سوچا ۔۔۔
تو کیا ہم کبھی بات نہیں کرے گے مینو نے فہیم کو دیکھ کر مضبوط ہو کر پوچھا ۔۔
میں نے ایسا کب کہا ؟ کہ ہم کبھی بات نہیں کرے گے
ارے
میں خود فون کیا کروں گا ۔۔
فہیم نے اٹھتے ہوے کہا
تو مینو بھی کھڑی ہوگئی ۔۔
اچھا اب سو جاؤ فہیم نے کہہ کر لائٹ اوف کی اور لیٹ گیا
مینو مسکرائی
مطلب فہیم خود کال کرے گے
اف میں بھی نا پاگل ۔۔
مینو صوفے پر بیٹھی اور اپنے سر پر ہاتھ مارا
یا اللّه یہ پل کبھی ختم نا ہو مینو نے پوری امید کے ساتھ اللّه کے سامنے ہاتھ پھیلاے ۔۔
💖💖💖💖💖💖
فہیم کی روانگی تھی آج
سلمان اور بلال سی اوف کرنے آے تھے ۔۔
مینو بے حد اداس تھی ۔۔
پر فہیم کے چہرے پر ایک سکون تھا
💖💖💖💖💖
مینو لان میں بیٹھی پودوں کو دیکھ رہی تھی
تو عظمیٰ آئی ۔۔
مینو ۔۔۔
جی آپا . مینو نے چہرہ عظمیٰ کی طرف کیا
یہاں کیوں بیٹھی ہو فہیم کی یاد آرہی ہے
آج ھی گیا ہے نا اس لئے زیادہ مس کر رہی ہوگی تم
عظمیٰ نے ساتھ بیٹھتے ہوے کہا
مینو بس مسکرا دی
اچھا کال کر لو عظمیٰ نے آئیڈیا دیا ۔۔
نہیں نہیں آپا انہوں نے کہا تھا کہ وه خود کرے گے
مینو شرما گئی
او ہو ۔۔۔تو یہ بات ہے عظمیٰ بھی ہنس دیں ۔۔
چلو پھر انتظار کرو ۔۔۔
دونوں مسکرا دی ۔۔
💖💖💖💖
فہیم کو گے ہوے چار دن ہو چکے تھے کوئی کال کوئی میسج نہیں آیا مینو کو اب فہیم کی یاد ستانے لگی تھی
سمجھ میں نہیں آرہا میں کیا کروں ؟؟
مینو اپنے کمرے میں ٹہل رہی تھی ۔۔
موبائل ہاتھ میں لئے پریشانی کے عالَم میں ۔۔
میں کروں کیا ؟؟؟ پر اگر میں نے کیا اور وه ناراض ہوگے تو ؟؟ دوبارہ کبھی بھی نہیں کرے گے بات ۔۔
مینو خود سے الجھ رہی تھی ۔۔
ہاہاہا ماموں میرے لئے گڑیا پکی نا ۔۔۔ سائرہ یاد دلا رہی تھی شاید ۔۔
مینو نے آواز سنی تو کمرے سے باہر نکلی جہاں عظمیٰ عطیہ داؤد چاۓ پی رہے تھے اور سائرہ فون پکڑے ایسے بات کر رہی تھی جیسے کوئی بہت خاص بات ہو اور کوئی بھی خلل نہیں چاہتی ہو ۔۔۔
مینو نے کی پریشانی مزید بڑھ گئی
مجھے کال نہیں کی گھر کے نمبر پر کی شاید میرا نمبر سیو نا ہو مینو نے خود کو تسلی دی اور سائرہ کے قریب گئی
سائرہ نے مینو کو دیکھا تو مسکرا دی
اچھا مامو یہ لے مامی سے بات کر لے
مینو زمین پر سائرہ کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھی
اور ہونٹوں پر مسکراہٹ آگئی جیسے وہاں موجود سب نے محسوس کی
ہیلو ۔۔
ہیلو ۔۔
مامو ۔۔۔ہیلو ۔۔۔آواز نہیں آرہی
سائرہ نے فون مینو کی طرف بڑھا کر بتایا ۔۔
مینو نے فورا کان سے لگایا اور کہا ۔۔۔۔۔
اسلام۔۔۔۔۔۔
کٹ گیا ہے شاید مینو نے عظمیٰ کی عطیہ کی طرف دیکھا ۔۔
داؤد حیران ہوے
عطیہ اور عظمیٰ نے ایک دوسرے کو دیکھا
فہیم کب سے کہہ رہا تھا مینو سے بات کرواؤ
پر یہ سائرہ کی بچی اسکی باتیں ھی ختم نہیں ہوتی عظمیٰ نے سائرہ کو ڈانٹا ۔۔
تو سائرہ روتے ہوئے چلی گئی
مینو کا دل ٹوٹ چکا تھا چہرے پر دو پل کی خوشی غائب ہو چکی تھی
اور فورا اپنے کمرے کی طرف بھاگی ۔۔
💖💖💖💖💖
کچھ دن بعد ۔۔
آپی ہم سب آپ کو بہت یاد کرتے ہیں کب آئی گئی آپ ؟
عینی نے شکایتی انداز میں بات کی ۔۔
جلدی اؤ گئی عینی امی ابو بھائی کیسے ہیں مینو نے دلبرداشتہ ہوکر پوچھا
بس کرو میری بات کرواؤ اب عشرت نے زبردستی فون لیا
مینو کیسی ہو ؟؟؟
ماں کی آواز سن کر مینو رو پڑی
امی مجھے لے جائے یہاں سے
مینو کی رونے والی آواز سن کر عشرت بے چین ہوئی
کیا ہوا ہے ؟؟؟ عطیہ نے کچھ کہا ہے ؟ عشرت نے پوچھا
نہیں امی ۔۔۔
تو پھر کسی اور نے ؟ عشرت نے پریشان ہوکر پوچھا
نہیں امی ۔۔یہاں سب اچھے ہیں امی ابو آپا علی اصغر بھائی بھابی بچے سب بہت اچھے ہیں سب میرا خیال رکھتے ہیں
مینو نے فہیم کی تصویر کو دیکھ کر کہا جو سامنے دیوار پر موجود تھی
عشرت کو حوصلہ ہوا ۔۔تو پھر فہیم سے جھگڑا ہوا ؟؟
نہیں ان سے جھگڑا ہو ھی نہیں سکتا مینو نے دھیمی آواز میں کہا اور دل میں سوچا جھگڑا تو تب ہونا جب بات ہو آج ایک ہفتہ ہوگیا ہے پر کوئی بات ھی نہیں ہوئی ۔۔
اچھا میں بلال کو بھیجو گئی تمیں کچھ دن کے لئے لے اے عشرت نے مینو کو تسلی دی
اچھا امی مجھے کچھ کام ہے بعد میں بات کرتی ہوں اللّه حافظ کہہ کر کال کاٹ دی
مینو جانتی تھی اب مزید بات ہوئی تو وه رو دے گئی ۔۔
فہیم آپ کتنے لاپروا ہیں آپ کو میرا ذرا بھی احساس نہیں
واٹساپ پر لاسٹ سین دیکھا تو ایک گھنٹے پہلے کا تھا ۔۔
مینو کا دل فہیم ہمیشہ جلا دیتا تھا اب بھی وہی کیا
💖💖💖💖💖💖
15 دن بعد ۔۔۔
فہیم کی کال آئی مینو کی خوشی کی انتہا نہیں تھی ۔۔
کیسے ہیں آپ ؟؟ آپ جانتے ہیں میں نے کتنا یاد کیا
کتنا انتظار کیا
آپ نے مجھے کال کیوں نہیں کی
ایسے ستاتے ہیں کیا ؟؟
مینو نے پوری کہانی جیسے روانی میں دھرا دی
بزی تھا فری نہیں ہوتا میں یہاں بتایا تھا نا اور اگر تم ایسے شکایت کرو گئی تو میں پھر کال بھی نہیں کرو گا
فہیم کا لہجہ پہلی رات جیسا تھا اب وہی اجنبیت ۔۔۔
مینو کو شرمندگی ہوئی
گھر میں سب کیسے ہیں ؟؟ فہیم نے پوچھا ۔۔
جی ٹھیک ہے ۔۔مینو نے جواب دیا
ابو جی کو کیا ہوا ہے فہیم نے پوچھا ۔۔
وه بی پی لو تھا دوائی دی ہے اب ٹھیک ہیں مینو نے داؤد کی طبیعت بتائی جو دو دن سے خراب تھی
شکر ہے ٹھیک ہیں اب ورنہ بی پی تو دو دن سے پورا نہیں ہورہا تھا فہیم کو تسلی ہوئی ۔۔
اچھا چلو بعد میں کرتا ہوں بات
باے ۔۔۔
فہیم نے کہہ کر کال بند کی ۔۔
پر مینو پتھر بنے موبائل کانوں سے لگاے ویسے ھی کھڑی تھی ۔۔
دو دن سے پورا نہیں ہوا بی پی ۔۔۔
یہی الفاظ گونج رہے تھے
مطلب دو دن پہلے فہیم نے گھر والوں میں سے کسی سے بات کی جبھی پتا ہے ۔۔
پر مجھے آج 15 دن بعد کی وه بھی اس لئے شاید کیوں کے باقی سارے مصروف ہو گے یا ۔۔
مینو وہی زمین پر بیٹھی اور موبائل کو تکنے لگی ۔۔
میں کچھ بھی نہیں لگتی کیا آپ کی فہیم ؟؟؟
میرا کوئی بھی حق نہیں کیا ؟؟
مینو پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی جیسے آج وه اپنے سارے آنسو سارے غم بہا دے گئی