(Last Updated On: )
اک سانحہ ہونے والا ہے
کوئی ذات ڈبونے والا ہے
کل شاید تخت نشیں ہو گا
جو فرش پہ سونے والا ہے
اشکوں کی بارش سے کوئی
داغوں کو دھونے والا ہے
ملتا تھا مجھ کو ہنس ہنس کر
اب چھپ کر رونے والا ہے