ابّا ابّا آج ہے سنڈے
پورے کرنے ہوں گے وعدے
صبح سے میں تیاّر ہوئی ہوں
دیکھو میں کیسی لگتی ہوں
امّی چائے بنا رہی ہے
پاؤ پہ مسکا لگا رہی ہے
آنکھیں کھولو اٹھو نا جلدی
سرکس میں ہو جائے گی گردی
سنا ہے سرکس بہت بڑی ہے
تمبو گاڑے دور کھڑی ہے
کیا کیا سرکس میں جلوے ہیں
چلیے ناں جلدی چلتے ہیں
سنا ہے رہتے ہیں مل جل کے
جنگل کے خوںخوار درندے
بھا لو بندر چیتے بھی ہیں
کار میں کھاتے پیتے بھی ہیں
شیر ڈرائیور بن جاتا ہے
ساتھ ہی بندر تن جاتا ہے
اک رسّی پر چلتی لڑکی
دیکھیں کیسے سنھبلتی لڑکی
الگ الگ بجلی کے جھولیں
یوں لگتا ہے فلک کو چھو لیں
بچوّں کا کشمیری گھر ہے
اندر برف کا ہر منظر ہے
سنا ہے موت کا ایک کنواں ہے
جس میں ہمّت والا جواں ہے
وہ کنواں کی دیواروں پر
بائیک سے کاٹے ہے چکّر
خدا کرے وہ رہے سلامت
وہ کتنی رکھتا ہے ہمّت
خوب دکانیں لگی ہوئیں ہیں
رنگ برنگی سجی ہوئیں ہیں
موسیقی کا رقص وہاں ہے
جوکر جیسا شخص وہاں ہے
گرتا ہے اور سنبلتا ہے وہ
پھُدک پھُد ک کر چلتا ہے وہ
امّی بھی تیّار ہوئی ہے
آپ کی ٹائی خوب لگی ہے
یاد کرو کیا کچھ بھولے ہیں
میں نے سینڈل پہن لئے ہیں
چلو لگا دو تالا باہر
نظر رکھیں گی خالہ باہر
ابّا ابّا آج ہے سنڈے
پورے کرنے ہوں گے وعدے ….