(Last Updated On: )
دنیا ہے تجھ کو۔ اور تیرا۔ فتنہ ہمیں عزیز
یعنی خراب ہونے کا سودا ہمیں عزیز
تو اور اپنے تیور و انداز کر شدید!
یہ تجھ کو کیا خبر کہ ہے مِٹنا ہمیں عزیز
تو اور اپنے عارضِ گل پر بکھیر زُلف
خوشبو کچھ اور ہے یہ اندھیرا ہمیں عزیز
ہر ایک کی نظر ہے اَنا کی شکست پر !
لیکن یہ خاک اپنی، یہ سایہ ہمیں عزیز
دیوار تکتے رہنا، شب و روز بے سبب
منظر نہ جس میں ہو، وہ تماشا ہمیں عزیز
اسلمؔ، ہوا میں زہر ہے، لیکن کریں تو کیا؟
لینی ہے سانس یعنی کہ جینا ہمیں عزیز
٭٭٭