چلو یار عشاء، دعا جلدی سے تیاری شروع کرو یہ کراچی نہیں ہے یہاں دن میں شادی ہوتی ہیں۔۔۔
رمشا نے جلدی سے دونوں کے منہ سے چادر کھینچ کر ان کو جگانا شروع کر دیا۔۔
ہاں ہاں ہمیں پتا ہے رمشا بس پانچ منٹ میں اٹھتی ہوں۔۔۔
دعا نے چادر سے منہ نکال کر ایک جمائی لیتے ہوئے کہا۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے میں نے کپڑے نکال دیئے ہیں آکر پریس کر دوں گی۔۔ اب ذرا باہر دیکھ آوں کیا صورتحال ہے۔۔ اگر جلدی اٹھ جاؤ تو استری لگا کر شروع ہو جانا رمشا یہ کہتی اب باہر نکل گئی تھی۔۔۔۔
اششششش !! مار دیا!!!
عارفین ایک دم رمشا سے ٹکرا کر دروازہ سے لگ گیا۔۔۔
لگی مجھے ہے چلا آپ خود رہے ہیں۔۔
رمشاہ اب اپنا سر مسل رہی تھی جو عارفین کے پہاڑ جیسے وجود سے ٹکرا کر درد دے رہا تھا۔۔
ہیں کیا بولا تمہیں لگی ہے؟؟؟؟ اور ضرورت کیا تھی ایک دم دروازہ کھول کر باہر نکلنے کی وہ تو شکر میں دروازے سے نہیں ٹکرایا۔۔۔۔
خون نکل آیا کیا؟؟؟؟
اب رمشا ہنستے ہوئے اس کے ہاتھ کو دیکھ رہی تھی جس کے ذریعے اس نے خود کو اور رمشا کو گرنے سے بچایا تھا۔۔۔
ارے نہیں وہ بس دیکھ رہا تھا کہ لگی تو نہیں خیر یہ دونوں اٹھ گئیں ؟؟؟
ابھی کہاں۔۔۔۔
رمشا نے گہری سانس لیتے ہوئے کہا تھا۔۔
اچھا پکڑو میرے کپڑے استری کر کے دو
عارفین نے ہاتھ میں پکڑے کپڑے رمشاء کو تھما دیے تھے۔۔
ابھی کرو؟؟؟
رمشا نے حیرانی سے اس کی طرف دیکھا۔۔
نہیں کل ۔۔عارفین نے آنکھیں چڑھا کر کہا
اچھا کر دیتی ہوں رمشا اب واپس اندر جانے لگی تھی۔
لو اتنی جلدی مان گئیں میری بہنیں تو دو چار بار منحو س سی شکل ، پاپا کی دھمکیاں یا کسی چیز کی فرمائش نہ کر دیں سنتی ہی نہیں۔۔
جی کیونکہ ان کو یہ بھائی روز جھیلنا پڑتا ہے اس لیے۔۔
رمشا کہنا تو بہت کچھ چاہتی تھی کہ وہ بہنیں ہیں لیکن میری بات الگ ہے میں بہن نہیں ہوں لیکن کچھ باتوں کا وقت ہوتا ہے کچھ چیزیں ایسی ہی نہیں کہ دی جاتیں ورنہ وہ اپنا مول کھو دیتی ہیں کچھ باتوں کو بولنے کے لئے صحیح وقت کا انتظار کرنا ہوتا ہے۔۔۔
چلو بھاگو جلدی کرو میں نہا لوں جب تک جمعہ کے بعد نکلنا ہے بارات لے کر ویسے ہی دن کی شادی والا سسٹم نہیں سمجھ آتا ہے مجھے۔۔۔
عارفین اب جا چکا تھا لیکن رمشا کے لیے وقت کہیں ٹھہر سا گیا تھا وہ ابھی تھوڑی دیر پہلے ہونے والی ملاقات میں اب تک کھوئی ہوئی تھی۔۔۔
* * *
دولہے کا سہرا سہانا لگتا ہے
دولہے کا سہرا سہانا لگتا ہے
دلہن کا تو دل دیوانا لگتا ہے
پل بھر میں کیسے بدلتے ہیں رشتے
اب تو ہر اپنا بیگانہ لگتا ہے
دولہے کا سہرا سہانا لگتا ہے
دلہن کا تو دل دیوانہ لگتا ہے
گانوں کے شور اور پٹاخوں کی دھوم میں بارات لی جائے گی۔۔ پنجاب کی شادی بھی کیا شادیاں ہوتی ہیں گھوم دھڑکا بھنگڑے، انار اور خوب سجی ہوئی گاڑیاں۔۔۔ فضا کا سسرال کافی بڑا تھا ویسے بھی پنجاب میں برادری سسٹم میں خاندان بڑے ہی ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے خوشی غم میں پیش پیش۔۔ ان سب کزنز کے لیے یہ شادی بہت انوکھی اور نرالی تھی لڑکوں نے سب کے ساتھ بھنگڑے ڈالے اور لڑکیاں بھی خوب گانا گاتے ہوئے برات لے کر گئیں ۔ لڑکی والوں نے بھی اچھا سا استقبال کیا
واہ چڑیل میک اپ نے کیا نور چڑھایا ہے پہچاننے میں ہی نہیں آ رہی تم تو۔۔
ہاں ویسے تم بھی منہ دھو لیتے تو شاید تھوڑے قابل قبول ہو جاتے۔۔
عشاء کہاں کسی کا ادھار رکھتی تھی۔۔۔ وجدان کی بے ہودہ تعریف کا منہ توڑ جواب اس کے پاس موجود تھا۔
کم ازکم پانچ کلو میک اپ تو نہیں تھوپتا نا۔۔۔۔
ارے تم پر پانچ کلو میک اپ بھی کام نہیں کرنا میری مانو پلاسٹک سرجری کرا لو شاید کچھ بات بن جائے ویسے مجھے پتا ہے انہوں نے بھی تمہیں لینے سے منع کر دینا ہے اتنا بگڑا ہوا کیس لینا ہی نہیں۔۔
عشاء خود بول کر اپنی بات پر قہقہ مار کر ہنسی کہ ساتھ کھڑی رمشا اور دعا بھی ہنسنے لگیں ۔۔
ویسے وجدان شہد کی مکھی کے چھتے میں ہاتھ ڈال دیا تم نے بھی۔۔۔ عشاء پیاری لگ رہی ہو بہت اور تم دونوں بھی۔۔۔۔
سمیر پاس کھڑا پوری صورتحال سے محفوظ ہو رہا تھا معاملہ بگڑتا دیکھ کر فوراً کنٹری۔۔۔
ارے میں نے تو مذاق کیا تھا یہ میڈم غصہ ہی ہوگی وجدان کی شکل یہ بتا رہی تھی کہ موصوف کے پاس اب کچھ بولنے کو بچا ہی نہیں..
ویسے وجدان آئندہ مذاق کرنا ہو تو کچھ پنج لائنس یاد کر آنا اوکے۔
عشاء ایک ادا سے بال ہلاتی اب جا چکی تھی۔۔ پیچھے سب اپنی ہنسی کو ضبط کیے وجدان کو دلاسہ دینے لگے تھے۔۔
دعا یہ تمہاری بہن لگتی نہیں ہے کہیں سے بھی سچ بولو تو اتنی بدتمیز ہے۔۔۔۔
وجدان برا سا منہ بنائے دعا سے مخاطب ہوا اس کی شکل بتا رہی تھی کہ لڑکی کر تو گئی ہے ٹھیک ٹھاک والی لیکن عزت بھی تھی نا جو رکھنی ضروری تھی۔۔۔۔۔
بھائی ہم خود اس لڑکی سے پریشان ہیں چھوٹا بڑا نہیں دیکھتی بس بولنے سے مطلب ہے دعا بھی پریشان تھی کہ آئے دن وہ کسی نہ کسی کو کچھ بول آتی تھی اور سنی اس کو پڑھتی تھی ۔۔
کیا ہو رہا ہے یہاں؟؟؟؟ ویسے یہ تو بتاو میں لگ کیسا رہا ہوں …… عارفین اپنی بلو کلر کی واسکٹ پکڑے اب ان سب کے جواب کا منتظر تھا۔۔۔۔۔
اچھے لگ رہے ہیں بھائی!!!!!
دعا ہمیشہ سے اپنے بھائی کی دیوانی تھی اور سب سے زیادہ اچھی دوست بھی __ اس نے من ہی من میں عارفین کی بلائیں اتاری تھیں واقعی عارفین وائٹ کلر کی شلوار قمیض پر بلو کلر کی واسکٹ لیے انتہائی دلکش لگ رہا تھا کہ کوئی دیکھے تو تھوڑی دیر نظر اس پر جم سی جائے۔۔
تھینکس!
عارفین کے بلش کرتے ہوئے ڈمپل نمایاں ہوتے تھے جانے انجانے میں کیا ہوا یہ عمل کسی کے دل کی دھڑکن روک دیا کرتا تھا۔۔
رمشا، عارفین کی طرف دیکھتے ہوئے پلکیں جھپکانا ہی بھول گئی تھی…. عارفین نے جیسے سے پکارا وہ اپنے خیالات سے نکل کرحال میں آئی ۔۔
تھینکس ٹو رمشا اس نے فورا استری کرکے دے دی ورنہ میں جتنا کوئی کاہل ہوں کوئی پرانا ہی پہن لیتا۔۔۔
ارے کوئی بات نہیں تھینکس کی کیا بات ہے اب آپ اپنوں کو نہیں بولیں گے تو کس کو بولیں گے۔۔۔ رمشاء ہلکا سا مسکرائی اور اپنا دوپٹہ ٹھیک کرتے ہوئے دوسری جانب نظریں دوڑانے لگی ۔۔
ویسے عشاء سے پوچھنا چاہیے تھا وہ تمہیں بتا تی صحیح سے کہ کیسے لگ رہے ہو ۔۔
وجدان نے جس انداز سے بولا تھا اس سے واضح تھا کہ وہ اب تک عشاء سے ناراض ہے۔
(لیکن بھائی جب ایک کی فطرت سے واقف ہو تو بولنا ہی نہیں چاہیے۔۔۔)
اوہو وہ چھوٹی بندری جو اپنے آپ میں ایشوریہ رائے بنی گھوم رہی ہے دیکھو تو سہی اس کو جانتی کسی کو نہیں ہے لیکن رحما اور کنزہ کے ساتھ کیسے استقبال کر رہی ہے جیسے اس کے بھائی کی شادی ہو ۔۔
عارفین بھی اپنی بہن کا بڑا بھائی تھا اور یہ فرفر بولنا عشاء نے عارفین سے ہی سیکھا تھا بس یہ ہے کہ عشاء، عار فین سے پنگا نہیں لیتی تھی یا خود اس کے سامنے ہار جایا کرتی تھی۔۔۔۔
تم لوگ چھوڑ دیا کرو اس کو بچی ہے وہ۔۔۔
سمیر بس ہمیشہ عشاء کے ہی گن گایا کرتا تھا کیونکہ نہ اس نے کبھی کسی سے پنگا لیا تھا نا عشاء نے کبھی سمیر سے اونچی آواز میں بات کی تھی وہ ہمیشہ اسے چھوٹی گڑیا ہی کہتا اور مانتا تھا جس کی وجہ سے عشاء کی نظروں میں بھی اس کی بہت عزت تھی۔۔۔
بس بھی کریں مجھے بھوک لگنے لگی ہے کہیں بیٹھ جاتے ہیں کھانا لگنے ہی والا ہے۔۔
رمشا بھوک سے بےحال اپنی میکسی سنبھالے اب ان سب کو چلنے کا کہنے لگی تھی۔۔۔
لگ گئی موٹی کو بھوک مجھے یقین ہے اس نے صبح کا ناشتہ بھی نہیں کیا ہوگا کہ شادی کا کھانا کھائیں گے۔۔۔ عارفین اب آنکھ مارتا پھر سب کو ہنسا گیا تھا لیکن رمشا کا منہ پھول کر کپا ہو چکا تھا۔۔
* * *
کنزا !!
سمیر نے گزرتی کنزہ کا ہاتھ پکڑ لیا تھا۔
سمیر گھر مہمانوں سے بھرا ہوا ہے ابھی ۔۔ہم رات میں بات کر سکتے ہیں ۔۔
کنزہ میں تمہارے گھر میں ہوتے ہوئے بھی دو پل سکون سے بات نہیں کر پایا یار۔۔۔
سمیر اداس سی شکل بنائے التجائی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔
جی مجھے احساس ہے اس بات کا میں میسج کرکے آپ کو بتاتی ہوں پھر آپ اوپر والے کمرے میں آ جائے گا مجھے آپ کو کچھ دینا بھی ہے ۔
وہ جلدی جلدی بول رہی تھی کیونکہ کسی کے بھی آنے کا اندیشہ تھا
اوکے صحیح ہے ویسے سنو آج بلیو اور پنک کے کنٹراس میں بہت پیاری لگ رہی تھی اور ہاں سنو ولیمے میں بال کھول لینا ۔۔۔۔ وہ جا چکا تھا لیکن کافی دیر تک اس کے ہاتھ کا لمس وہ اپنے ہاتھ پر محسوس کر رہی تھی۔۔۔
* * *
ویسے یار تیار ہونے میں جو مزا آتا ہے ،اتار کر اور ان لباس سے آزاد ہوکر اور سکون مل جاتا ہے ۔۔
رمشاء جیولری اور بھاری میکسی سے خود کو آزاد کرکے اب پرسکون ہو چکی تھی۔۔
اور کھانا تو کیا لاجواب تھا بریانی کے نام پر پلاو بہت ہی خوب تھا اور میٹھے نے تو مزا ہی دوبالا کر دیا۔۔۔۔۔۔۔ آئے ہائے
عشا منہ دھو کر اب کھانے کی تعریف کرنے لگی تھی جو عموماً ہر کوئی شادی سے واپسی پر کرتاہی ہے۔۔۔
چلو میں نے اپنا سامان اچھے سے پیک کر کے واپس رکھ دیا ہے تم لوگ بھی رکھ دو تاکہ سمٹا سمٹا ہی لگے میں باہر سمیر بھائی سے مل کر آتی ہوں وہ بلا رہے تھے مجھے۔۔۔۔
رمشا بیگ کی زب لگا کر دعا اور عشاء کو ہدایت دیتی ہوئی باہر نکل گئی۔
* * *
یار میرا موبائل کام نہیں کر رہا صحیح سے اور یہ چاروں بھی سیر سپاٹے کے لیے باہر نکلے ہوئے ہیں تم اپنا لیپ ٹاپ دیکھانا میں نے ایک ضروری میسج بھیجنا ہے…
سمیر موبائل کو ری سٹارٹ کر کر کے تھک چکا تھا لیکن موبائل کی کوئی ایپلیکیشن اوپن نہیں ہو رہی تھی۔۔۔۔
ہاں ہاں کیوں نہیں یار ضرور میں بھی ابھی باہر ہی جا رہا ہوں ولیمہ کے سارے کام مجھے ہی سنبھالنے ہیں ۔
نعمان ( کنزہ کے چھوٹے چاچو ) اپنا لیپ ٹاپ دے کر باہر چلا گیا۔۔۔ اگلے ہی دن ولیمے کی تقریب رکھی گئی تھی۔۔۔
سمیر نے ایف بی لاگن کرکے کنزہ کو میسج کیا اور رات میں کیسے اور کہاں ملنا ہے یہ سب ڈسکس کرنے لگا باتیں منٹ سے گھنٹوں میں تبدیل ہو گئیں اور دیر تک ادھر ادھر کی باتوں میں مصروف ہوگئے گئے۔۔۔
او شٹ یہ شٹ ڈاؤن کیسے ہوگیا؟؟؟؟
سمیر باتوں میں ایسا مصروف ہوا کہ بیٹری کے لو ہونے کا بھی اندازہ نہ کر پایا…
چلو ابھی نعمان آتا ہے تو چارجر لے کر لاگ آوٹ کر دوں گا ۔۔۔سمیر لیپ ٹاپ بند کر کے باہر آ گیا۔۔۔۔
* * *
بھائ کنزہ اوپر ہے رحما اور کنزہ والے روم میں آپ جلدی سے جاؤ میں عشاء اور دعا کو اپنے ساتھ لگا کر رکھتی ہوں۔۔۔۔
رمشا کی تو جیسے روح رہی فنا ہو رہی تھی اس کو یہ آئیڈیا ایک پیسے کا نہیں لگا تھا وہ یہی چاہتی تھی کہ وہ خود کنزہ کو دے دیتی اور بات ختم ہوجاتی لیکن سمیر کی ضد کے آگے خاموش تھی۔۔۔
اوکے میں جاتا ہوں۔۔۔
فارس، فیضان ،وجدان اور عارفین ٹرین کی بکنگ کرانے کے لیے گئے ہوئے تھے اور باقی گھرکے لوگ ولیمہ کی تیاری میں مصروف تھے یہ موقع بھی اچھا تھا سمیر نے غنیمت جان کے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہا۔
* * *
السلام علیکم!!
سمیر نے آ کر سلام کیا اور روم کو اندر سے بھیڑ لیا تاکہ کوئی بنا کھلے اندر نہ جھانک سکے
وعلیکم اسلام !!کنزہ سمیر کے مقابلے میں پرسکون اور کانفیڈنٹ معلوم ہو رہی تھی۔۔
پہلے میں دوں گی۔۔۔
کنزا نے خوبصورت سی واچ نکال کر آگے کی
ہاتھ آگے لاؤں میں خود پہنا دیتی ہوں۔
کنزا نے وہ انتہائی خوبصورت بلیک کلر کی واچ سمیر کو پہنا دی
یہ تمہارے لیے۔۔
سمیر نے پاکٹ سے لاکٹ اور نفیس سی رنگ نکال کر کنزہ کے ہاتھ میں رکھ دی۔
پہناؤ گے نہیں؟؟؟
کیا لڑکی تھی وہ سمیر سوچنے پر مجبور ہوا تھا سمیر کے ہاتھ میں کپکپاہٹ طاری ہو گئی لیکن وہ اپنے بال ہٹا کر اس کی طرف گردن کیے کھڑی ہو گئی ۔۔
سمیر نے ڈرتے ڈرتے اس کو لاکٹ پہنا دیا ایک عجیب سا احساس تھا جو اس وقت اسے حصار میں لیا ہوا تھا
وہ پہنا کر کافی دیر تک اس کی گوری چٹی گردن پر نظر جمائے ہکا بکا کھڑا رہا۔۔۔۔
لیکن اتنے ہی عرصے میں وہ اپنا ہاتھ آگے کر چکی تھی۔۔
سمیر نے کنزہ کی انگلی میں وہ رنگ پہنا دی جو اب اس کی انگلی کی زینت بن چکی تھی۔۔
تھوڑی دیر دونوں بغیر کچھ بولے اس ملاقات کو محسوس کر رہے تھے
کنزہ ہ ہ ہ ہ ہ !!!!
ایک جھٹکے سے دروازہ کھلا تھا جس سے ڈر کر دونوں ایک دوسرے سے کافی دور کھڑے ہو گئے۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...