انشو نے گھر میں تو سب سنبھال لیا تھا اور واہج نے بھی اپنے گھر میں کچھ پتا نا لگنے دیا تھا۔۔۔۔لیکن انشو اندر اندر حد سے زیادہ guilt میں تھی کہ یہ اس سے کیا ھو گیا۔۔۔۔
اس کو رہے رہے کر حاشر اور خود سے نفرت ھو رہی تھی۔۔۔۔اج جب دعا اور معراج ملنے والے تھے سب ٹھیک ھو چکا تھا ۔۔تو ان کی وجہ سے سارہ واپس اگئ تھی۔۔۔۔۔۔
انشو کو وہ دن یاد آیا جس دن یہ سارہ سے ملنے حاشر کے ساتھ گئ تھی۔۔
دراصل معراج کی دشمنی میں حاشر نے معراج کے ماضی کا پتہ کروایا تھا اور اسکو پتا لگا تھا کہ ایک سارہ نامی لڑکی سے معراج کا تعلق تھا۔۔۔۔تب اس نے کسی طرح سے سارہ سے ملاقات طے کی تھی۔۔۔سارہ جو اپنے شوہر سے پریشان تھی اس لیے نہیں کہ اسکا شوہر ٹھیک نہیں تھا بلکے اس کیے کیوں نکہ وہ اب معراج جتنا امیر نہیں تھا۔۔۔وہ سارہ کے امیر شوق پورے نہیں کر پارہا تھا۔۔۔۔تب سارہ خود معراج کے پاس واپس جانا چھاتی تھی اور حاشر اور انشو نے جب اس سے یہ بات کی تو وہ تو خوشی سے پاگل ھوگئ۔۔۔۔اور لالچ کے چکر میں اپنے شوہر سے تلاخ کا متلبہ کر بیٹھی۔۔۔ اور اپنے شوہر سے علیدہ ھوکر معراج کی زندگی کو برباد کرنے اگئی ۔۔۔۔۔۔
اور اس سب کی وجہ انشو اور حاشر تھے۔۔۔ انشو اپنے مصلے میں الجھ گئ تھی اس لیے اس نے اتنا serious نا لیا تھا کہ وہ واقعی اجائے گئ۔۔۔۔حاشر کو اس کے کیے کی سزہ مل چکی تھی اور اب وہ جیل میں سڑ رہا تھا جب کہ انشو بہت شرمندہ تھی
اف میرے اللہ مجھ سے بہت بڑی غلطی ھوگئ ھے۔۔۔۔مجھے معاف کر دے دعا اور معراج کو ملا دے اللہ۔۔۔۔۔
دعا کو بار بار سب پوچھ رہے تھے اس نے پارلر بھی جانا تھا اور انشو مسلسل بھابے بنا رہی تھی کہ بس وہ اتی ھے اور اس کے کمرے تک کسی کو جانے نہیں دے رہی تھی۔۔۔۔
اسکئ شرمندگی بھی اس کو ساتھ ساتھ جلا رہی تھی۔۔۔۔
افففف میں کیا کروں اللہ۔۔۔۔
ایک دم انشو کو خیال آیا اور اسنے واہج کو کال ملائی اور ساری تفصیل بتا دی جو جو اس نے کیا تھا۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
معراج امام باری میں داخل ھوا تو اس کا صبط پھر سے ٹوٹ گیا ۔۔۔۔۔
ھر طرف لوگوں کا ھجوم تھا۔۔۔۔۔ایک عجیب سما تھا۔۔۔
معراج نے جاکر فورن وضو کی اور دو رکعت حجات کے نفل پڑھے معراج کی نماز بہت پرسکون تھی۔۔
نفل۔پڑھ کر ۔۔۔۔۔پھر اللہ سے دعا مانگی۔۔۔۔۔۔میرے اللہ !!!!
معراج کی انکھوں سے زارو قطار انسو گیر رہے تھے۔۔۔۔
معراج نے دونوں ہاتھ آٹھا اور اس طرح اللہ سے دعا مانگنے لگا جسیے کوئ بھکاری بھیگ مناگتا ھے۔۔۔
میرے اللہ !!!!
تو مجھ سے میرا سب کچھ لےلے بس میری دعا مجھے واپس کر دے !!!!
یا اللہ تو غفور و رحیم ھے۔۔۔۔
تیری زات میں رحم کرنا ھے میرے اللہ !!!
مجھ پر رحم کر میرے اللہ۔۔۔۔۔اپنے اس کمزور بندے پر رحم فرما۔۔۔۔بے شک تو سب سے زیادہ طاقتور ھے۔۔۔۔تو ھی زمیں اور آسمان کا بادشاہ ھے ۔۔۔۔
تیری مرضی کے بغیر ایک پتہ نہیں ہل سکتا۔۔۔
میرے اللہ جب سارہ میری زندگی میں ائ تھی میں تجھ سے دور ھوگیا تھا۔۔۔۔گناہ گار بندہ بن گیا تھا۔۔۔۔۔تجھ سے شکوہ کرتا تھا۔۔۔۔پر میرے اللہ اج مجھے تیری مصلیحت سمجھ آئ۔۔۔تو نے دعا کی شکل میں مجھے ایک انعام دینا تھا۔۔۔۔تو نے میری زندگی میں دعا کو بھیجا۔۔۔۔مجھے اللہ اس کے زریعہ سیدھا راستہ دیکھایا۔۔۔۔۔میں اس خے بنا نہیں جی سکتا میرے اللہ۔۔۔میرا سب لے کے مجھ سے بس ۔۔۔۔۔
میرے اللہ پر دعا کو مجھ سے مت چھین۔۔۔
دعا تو میری پاک محبت ھے میرے اللہ ۔۔۔۔وہ تو میری پاک اور حلال محبت ھے میرے اللہ ۔۔۔۔مجھے میری محبت دے دو میرے اللہ ۔۔۔۔اپنے بندے پر رحم کر دے اللہ۔۔۔۔۔۔
میں تجھ سے ہاتھ پھیلا کر بھیگ مانگتا ھوں۔۔۔
مجھے میری دعا عطا کر دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری دعا دے دے اللہ۔۔۔۔۔۔پلیز۔۔۔۔۔
معراج بری طرح زارو قطار رو رو کر اللہ سے مانگ رہا تھا۔۔۔۔
اتنی دیر میں اس کے کانوں میں اثر کی آواز گنجی۔۔۔۔۔
معراج خاموشی سے ازان کو سنتا رہا۔۔۔۔۔اور آزان کا جواب دیتا رہا۔۔۔۔۔۔
معراج کی انکھوں سے ایک پل کے لیے بھی انسو نا روکے تھے شاید ھی معراج کبھی اتنا رویا تھا۔۔۔۔
ازان ختم ھوئ تو معراج نے کھڑے ھوکر نماز کی نیت بندھی۔۔۔۔۔
ارام آرام سے نماز پڑھ کر معراج نے سلام پھیرا۔۔۔۔
پھر دوبارہ آسمان کی طرف ہاتھ پھیلا کر اللہ سے دعا کی بھیک مانگی۔۔۔۔دوپہر سے شام ھونے کو ائ تھی۔۔۔۔وہ تھوڑی دیر وہی بیٹھا رہا روتا رہا۔۔۔۔پھر اپنے آنسو پونچھ کر کھڑا ھوکر امام باری کی صحن میں آیا۔۔۔۔۔معراج کل رات سے بھوکا پیسا تھا اور دعا کو پگلوں کی طرح دھونڈ رہا تھا کوئی جگہ پنڈی اسلاماآباد کی معراج نے نا چھوڑ تھی ۔۔۔ہر جگہ پاگلوں کی طرح دعا کو تلاش کیا تھا۔۔۔
پر دعا کا کچھ پتا نہیں چل رہا تھا۔۔۔۔معراج لیکن اپنے اللہ سے ناامید نا ھوا تھا۔۔۔وہ دوبارہ اس عزم سے آٹھا تھا کہ دعا کو پھر سے ہر جگہ تلاش کرے گا..۔۔معراج باہر آیا تو باہر کی طرف جانے لگا۔۔۔۔۔سردی بہت زیادہ بڑھ گئ تھی۔۔۔۔معراج نے اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف دیکھا تو لائن سے بہت سارے غریب بیٹھے تھے سب کے پاس چادر تھی سوائے ایک بوڈھی اماں کہ وہ بوڈھی اماں ایک بچے کو لے کر بیٹھی تھی نگے پیر اور وہ بچہ سردی سے کاپ رہا تھا۔۔۔۔۔۔
معراج کو ایک دم دعا یاد ائ۔۔۔ایسی ایک دن معراج اور دعا سائٹ دیکھنے گئے تھی اور دعا نے اس بوڈھی اماں کو پیسے دے کر کہا تھا کہ گھر چلی جایئں اماں یہاں بہت ٹھند ھے۔۔۔۔
معراج کی انکھوں میں نے ساختہ انسو آئے۔۔۔۔۔وہ جلدی سے اگے بڑھ کر ان اماں کے پاس گیا۔۔۔۔۔
اماں ؟؟؟
معراج نے اماں کے سامنے گھوٹنوں کے بل بیٹھ کر اماں کو آواز دی۔۔۔۔
اماں اپ اتنی سردی میں ایسے کیوں بیٹھی ھیں۔۔۔۔گھر چلی جایئں۔۔۔معراج نے ان کے ہاتھ میں پیسے رکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔
اماں !!! نے معراج کو دھیر ساری دعایئں دی۔۔۔۔
اللہ تیرا بھلا کرے میرے بچے۔۔۔۔تیری دعا پوری کرے۔۔
اماں پلیز دعا کریں اللہ مجھے میری دعا لوٹا دیں۔۔۔.
انشاءاللہ بچے تیری دعا قبول ھوگی۔آمین
اماں اپ کے پاس چادر نہیں ھے کوئ اس بچے کو آڑا دیں۔۔۔۔معراج نے بچے کی حالت دیکھ کر کہا۔۔۔۔۔
میرے پاس ایک چادر تھی بیٹا۔۔۔۔۔پر وہ چادر میں نے ایک لڑکی کو دے دی بیچاری کا بہت برا حال تھا۔۔۔۔۔اہ اچھا اماں۔۔۔۔
معراج ابھی اماں سے بیٹھا بات کر رہا تھا جب ایک دم ایک عورت بھاگتی ھوئ ائ۔۔۔۔
اماں !!!
اماں !!!!
معراج اور اماں دونوں نے پلٹ کر اس عورت کو دیکھا۔۔۔
اماں وہ لڑکی بے حوش ھوگئ ھے اماں۔۔۔۔
جلدی کریں ۔۔۔۔۔
اماں ایک دم اٹھی اہ اللہ خیر کرے۔۔۔۔
معراج جانے لگا تھا تب اماں نے کہا بیٹا روک جاو کیا پتا اس بچی کو hospital لے جانا پڑے۔۔۔ اچھا اماں پھر۔۔۔۔
معراج بھی ایک دم اماں کے پیچھے پیچھے بڑھا۔۔۔۔
عورتوں کا ھجوم لگا تھا معراج پیچھے ہی روک گیا۔۔۔۔
بیٹا اس لڑکی کو ھوش نہیں آرہا تم اکر دیکھ لو پلیز بیٹا۔۔۔۔!!!
اچھا اماں اتا ھوں ۔۔۔۔
معراج ھجوم میں سے راستہ بناتا اس لڑکی تک پھنچا تھا۔۔۔۔
معراج کو پیلے رنگ کا ڈوپٹہ نظر آیا ۔۔۔معراج کے زہن میں ایک دم دعا کو وہ مایو والا ڈریس ایا وہ تیزی سے بھاگتا ھوا اگے بڑھا۔۔۔۔
زمین پر الٹے منہ پڑی لڑکی جس پر چادر لپٹی تھی معراج نے جسیی اس لڑکی کو منہ اپنی طرف کیا تو وہ کوئ اور نہیں اس کی دعا تھی۔۔۔۔
دعا ؟؟؟
میری جان !!!!
معراج کی انکھوں سے بری طرح آنسو بھنا شروع ھوگئے…معراج نے دعا کا سر اٹھا کر اپنے گود میں رکھا دعا ؟؟؟؟
دعا ؟؟؟؟
معراج بار بار دعا کے چہرے پر ہاتھ لگا لگا کر اس کو جگا رہا تھا۔۔۔
اردگرد کی سب عورتیں معراج کو حیرت سے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔اماں سمجھ گئ تھی یہ وہی پچی ھے جس کو وہ پاگلوں کی طرح دھنڈ رہا تھا۔۔۔۔
اماں نے مسکرا کر اوپر آسمان کی طرف دیکھا۔۔۔۔اور کہا۔۔۔
بے شک تو رحم کرنے والا ھے میرے رب۔۔۔۔۔
دعا !!!
میری جان آٹھو ناا پلیز اٹھ جاو۔۔۔۔دیکھو نا تمھارا معراج تمھارے لیے تڑپ رہا ھے دعا اٹھونا۔۔۔۔معراج رو رو کر دعا کا چہرہ پکڑ پکڑ کر بولتا کبھی اس کو اپنے سینے سے لگا لیتا۔۔۔۔
میری جان اٹھ جاوں نا۔۔۔۔۔
معراج نے دعا کو اپنی گود میں اٹھایا اور تیزی سے امام باری سے باہر نکلنے لگا۔۔۔۔۔
معراج نے پیچھے مڑ کر دوبارہ ایک احسن مند نظر امام باری پر ڈالی۔۔۔۔۔۔
پھر دعا کو لے کر تیزی سے اپنے گاڑی کی طرف بھاگا۔۔۔۔۔
گاڑی میں لاکر فورنٹ سیٹ پر بیٹھایا۔۔۔۔دعا بلکل بے ھوش تھی اسکا چہرہ حد سے زیادہ سرخ ھورہا تھا۔۔۔۔۔۔
معراج ایک ہاتھ سے گاڑی چلا رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے مسلسل دعا کا ہاتھ تھاما ھوا تھا۔۔۔۔وہ اب غلطی سے بھی دعا کا ہاتھ نہیں چھوڑنا چھاتا تھا۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
واہج کو سب بتا کر انشو بہت ہلکا محسوس کر رہی تھی۔۔۔۔اس نے واہج سے بہت معافیاں مانگی تھی۔۔۔۔۔واہج نے اس کو شرمندہ ھونے سے روکا تھا یہ کہہ کر کے سب گزر چکا اب رونے کا فائدہ نہیں ھے۔۔۔اور اس کو تسلی بھی دی تھی۔۔۔جب کے انشو بے حد شرمندہ تھی۔۔۔۔۔اب عفت بیگم بار بار دعا کو پوچھ رہی تھی لیکن اس کا کچھ پتا نا تھا۔۔۔۔۔اور انشو مہمانوں کے سامنے یہ بات کرنا نہیں چھا رہی تھی۔۔۔۔انشو عفت بیگم نے پھر انشائ کو آواز دی…
جی ماما !! بیٹا دعا کہاں ھے صبح کی کمرے میں بند ھے اخر مصلہ کیا ھے۔۔۔پارلر جانا ھے تم دونوں نے ۔۔۔
ماما اپ ایک کام کریں پارلر والیوں کو گھر بلال لیں۔۔۔دعا کی طبعت کچھ ٹھیک نہیں ھے ۔۔۔انشو نے ایک اور بھانا کیا تھا۔۔۔
اہ کیا ھوا دعا کو دیکھو مجھے عفت بیگم اندر جانے لگی تو انشو نے روک دیا۔۔۔
نہیں ماما میں جاتی ھوں اپ جایئں مہمانوں کو دیکھیں پلیز۔۔۔۔۔
انشو نے کسی طرح عفت بیگم کو بھیجا تھا۔۔۔
یا اللہ جلدی دعا مل جائے پلیز۔۔تھوڑی دیر گزری تھی کہ۔۔
ایک دم دروازہ کھلا تھا اور معراج دعا کو گود میں لے کر اندر داخل ھوا تھا اس کے پیچھے پیچھے عفت بیگم اور عزیر صاحب بھی داخل ھوئے تھے۔۔۔۔۔
انشو کی دعا کو دیکھ کر جان میں جان ائ۔۔۔۔
معراج نے دعا کو لاکر بیڈ پر لیٹا دیا تھا۔۔۔۔۔عفت بیگم اور انشو بھی دعا کے قریب ای تھی ۔۔۔
دعا !!! ۔انشوں نے نم انکھوں سے دعا کا ہاتھ پکڑا تھا۔۔۔۔
عفت بیگم بھی پیار سے اس کے سر پر ہاتھ پھیر رہی تھی۔۔۔۔
معراج دعا کے بلکل ساتھ بیٹھا تھا۔۔۔۔
معراج یہ سب کیسے ھوا ؟؟ عزیر صاحب نے معراج سے سوال کیا۔۔۔۔جب کہ عفت بیگم بہت غصہ سے انشو کو دیکھ رہی تھی کہ انشو ان سے کتنی دیر سے جھوٹ بول رہی ھے۔۔۔۔۔
ماما بابا آئیں میں اپ کو سب بتا دیتی ھوں۔۔۔۔انشو معراج کی حالت دیکھ کر سمجھ گئ تھی کہ وہ دعا کے ساتھ اکیلا بیٹھنا چھاتا ھے۔۔۔اس لیے عزیر صاحب اور عفت بیگم کو لے کر کمرے سے باہر نکل گئ۔۔۔۔۔۔۔معراج ادھر ھی بیٹھا دعا کو ایک ٹک دیکھتا رہا۔۔۔۔۔بار بار اس کے ماتھے پر بوسہ دیتا۔۔۔۔کبھی کہتا!!
دعا میری پیاری سی جان اٹھ جاوں نا۔۔۔۔!!!
بس بہت تڑپا لیا تم نے اپنے معراج کو پلیز اب اٹھ جاو۔۔۔۔
وہ دعا کا ہاتھ تھامے بول رہا تھا۔۔۔۔دعا تم اٹھ کر مجھ سے لڑلو پر پلیز کوئ بات تو کرو کچھ تو بولو پلیز میری جان !!!
دعا۔۔۔۔۔!!!!1
جب انشو عفت بیگم اور عزیر صاحب کو باہر لائ تو عفت بیگم بہت بری طرح انشو پر برس رہی تھی۔۔۔۔کہاں تھی دعا ؟؟؟ تم نے مجھےبتایا کیوں نہیں بولو ؟؟؟؟اتنی بڑی ھوگئ ھو تم بولو اخر کیا ھوا تھا۔۔۔
ماما یہ سب میری وجہ سے ھورہا تھا۔۔۔۔دعا اس حال میں !!!
ابھی انشو کچھ بتانے ھی والی کہ واہج نے روک دیا۔۔۔عفت آنٹی وہ درصل میں نے بھابی سے ضد کی تھی کہ وہ میرے ساتھ چل کر اپنی پسند کا شادی کا تحفہ لے لیں۔۔۔۔اب سب انکو اج جانے اجازت نا دیتے اس لیے میں اور بھابی چپکے سے چلے گئے۔۔۔انشو کو بھی نہیں پتا تھا۔۔۔۔ہم جلدی واپس لوٹ جاتے لیکن راستے میں بھابی تھکان اور low oxygen کی وجہ سے بے حوش ھوگئ بس۔۔۔۔پریشانی کی کوئ بات نہیں ھے سب ٹھیک ھے آنٹی ۔۔۔۔اور ہاں انشو کو یہ بات چھپانے کے لیے میں نے کہا تھا جب کہ یہ تو مان نہیں رہی تھی بلکل۔۔۔۔واہج نے عفت بیگم کا غصہ ٹھندا کیا تھا۔۔۔اور یہ بات سن کر عزیر صاحب بھی مطمئیں ھو کر بولے۔۔۔۔تم بچے بھی نا۔۔۔۔۔
چلیں عفت بیگم جو ھوا سو ھوا اب جلدی کام نمٹالے اج میری بیٹی کی شادی میں کسی کی چیز کی کمی نہیں رہنی چاھیے۔۔۔۔۔۔۔
زبیر صاحب اور عفت بیگم کے جانے کے بعد انشو نے واہج سے فورن کہا۔
کیوں جھوٹ بولا اپ نے ؟؟؟واہج میرے گناہ کی سزاہ مجھے ملنی چاھیے۔۔۔۔انشو کی انکھوں میں ندامت تھی۔۔۔۔
دیکھو انشو جو ھوا اسے بھول جاو وہ تمھارا ماضی تھا۔۔۔۔۔اللہ کا کرم ھے بھابی مل گئ ھیں۔۔۔۔
اب تم اس بات کو بھول جاوں اور ہاں تم مجھ سے وعدہ کرو کے اس بات کا زکر کسی سے نہیں کرو گئ۔۔اور جہاں تک بات حاشر کی ھے وہ جیل میں سزاہ کاٹ رہا ھے۔۔۔۔اس لیے تم relax ھو اب ٹھیک ھے۔۔۔واہج نے کسی اپنے کی طرح انشو کو سمجھایا تھا۔۔۔۔
THANK YOU SO MUCH WAHAJ
انشو نے نظر جھکا کر کہا۔۔۔۔
MADAM INSHAA !!
اب اپ کی عزت میری عزت ھے۔۔۔واہج نے شرارت سے کہا اور تیزی سے دعا کے لاونج کی طرف بڑھ گیا۔۔۔انشو جاتے واہج کو دیکھتی رہی۔۔۔
انشو نے دل دل میں اللہ کا شکر ادا کیا۔۔۔۔۔۔بے شک میرے اللہ تو بہت رحم والا ھے۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
دعا کی جب انکھو کھلی تو وہ بیڈ پر لیٹی ھوئ تھی۔۔۔۔۔اس نے زہن پر زور ڈالا تو اس کو یاد ایا کہ وہ تو امام باری پر بیٹھی تھی اور ایک دم سے بےحوش ھوگئ تھی۔۔۔۔۔وہ ایک دم سے ادھر ادھر دیکھنے لگی۔۔۔۔پھر اپنے ہاتھ کی طرف دیکھا جو معراج نے اپنے ہاتھوں میں پکڑ رھکا تھا۔۔۔۔۔دعا نے اٹھنے کی کوشش کی
دعا میری جان تم اٹھ گئ۔۔۔معراج نے دعا کو سہارا دے کر بیٹھا دیا۔۔۔۔۔
دعا نے ایک نظر معراج پر ڈالی اور ہٹا لی۔۔۔۔جب کے راج دعا کے بلکل سامنے بیڈ پر بیٹھا اس کو پاگلوں کی طرح دیکھ رہا تھا۔۔۔۔دعا نے معراج کے الفاظ پر بھی غور نہیں کیا تھا۔۔۔۔
دعا !!!! معراج نے دعا کو پکارا۔۔۔جو معراج سے منہ موڑ کر بیٹھی تھی۔۔۔۔
معراج کے پکارنے کے باوجود دعا نے اس کی طرف نا دیکھا تھا۔۔۔۔۔۔
دعا میری جان !!!! معراج کہ انداز میں اس قدر محبت تھی کہ ناچھتے ھوئے بھی دعا کی گردن معراج کی طرف مڑ گئ۔۔۔۔۔
معراج نے دعا کی انکھوں میں دیکھا جہاں آنسوں کے ساتھ ساتھ بہت سارے شکوہے تھے معراج کے لیے۔۔۔۔
معراج کو دیکھ کر دعا کی انکھ سے آنسو گیر نے لگے۔۔۔۔
دعا !!! معراج نے بہت پیار سے اپنی ایک انگلی سے دعا کا آنسو گیرنے سے روکا تھا۔۔۔۔
بس اب یہ آنسو میرے ھیں دعا ۔۔۔۔۔
معراج کی عشق کی انتہاہ اس کی انکھوں سے نظر آرہی تھی۔۔۔۔
پلیز معراج دعا نے معراج کا ہاتھ اپنے منہ سے ہاٹیا۔۔۔۔۔۔
پلیز ۔۔۔۔!! دعا کچھ بولتی اس سے پہلے اسکی انکھوں سے آنسوں گیرنا شروع ھوگئے۔۔۔۔
معراج جانتے ھیں کس آگ میں جلی ھوں میں۔۔۔۔اپ مجھ سے سب کچھ خود بھی تو بول سکتے تھے کیوں نا کہا مجھ سے کہ دعا تم صرف میرا مقصد ھو۔۔۔میں تم سے نہیں سارہ سے پیار کرتا ھوں۔۔اپ کو اب یہ سب دھونگ کرنے کی ضرورت نہیں ھے معراج۔۔۔۔میں اپنا سب کچھ اپ کے نام کرچکی ھوں۔۔۔۔اور اپ کی سارہ کی زندگی سے بہت دور جا رہی ھوں۔۔۔۔دعا بول کر ایک دم اٹھنے لگی تو معراج نے ہاتھ پکڑ کر اس کو روک لیا۔۔۔
بس اتنا سا بھروسہ تھا اپنے راج پر تمھیں دعا ؟؟؟؟
بھروسہ بہت تھا معراج لیکن سب کچھ میں نے اپنے کانوں سے سنا اور انکھوں سے دیکھا ھے۔۔۔۔اخیر کیوں کیا معراج اپنے میرے ساتھ ایسا دعا پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔۔۔معراج کی آنکھوں میں بھی آنسو اگئے۔۔۔معراج اپ کو میں پہلے دن سے پیار کرنے لگی تھی پتاہ نہیں کیوں اپ کی تکلیف سے مجھے تکلیف ھوتی ھے۔۔۔۔۔کیوں میرے لیے اپ سب قربان کر رہے ھیں جایئں اپ سارہ کے پاس۔۔۔۔۔
دعا نے روتے روتے منہ پر ہاتھ رکھ لیے۔۔۔۔
میری جان !!!
میری بات تو سن لو معراج نے دعا کے ہاتھ منہ سے ہٹاٹے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
نہیں بس میں اپ کو چھوڑ کر ابھی دعا کے الفاظ منہ میں تھے کہ معراج بول پڑا۔۔۔۔
خبردار دعا !!! تم مجھے چھوڑ ک کہی نہیں جاسکتی سمجھی۔۔۔۔
جانتی کتنا پریشان ھوا ھوں میں کہاں کہاں تمھیں نہیں دھونڈا میں نے ایک ایک جگہ تلاش کیا۔۔۔۔تم نے اس سارہ کی باتوں پر یقین کیا دعا۔۔۔میں سارہ کے لیے تمھیں چھوڑ دیتا دعا۔۔۔سارہ میری بھول تھی دعا۔۔۔۔تم میری نیکی ھوں۔۔۔اللہ کی طرف سے ایک حسین تحفہ ھو تم۔۔۔۔تم نے کیسے مان لیا کہ میں تمھارے ساتھ تمھاری جائداد کی وجہ سے ھوں ۔۔۔۔
لیکن میں نے سب اپنے کانوں سےسنا تھا راج۔۔۔۔
کبھی کبھار دیکھا سنا چھوٹ ھوتا ھے دعا۔۔۔ایک بار مجھ سے پوچھ لیتے لڑ لیتی ایسے چھوڑ کر چلی گئ تم اپنے راج کو معراج کی انکھوں میں بھی انسو اگئے۔۔۔۔
دعا تم نہیں سوچ سکتی میرا کیا حال تھا۔۔۔میرا بس نہیں چل رہا تھا۔۔۔تمھارے جانے کے بعد مجھے لگا میرا سب کچھ چھین گیا مجھ سے۔۔۔۔
دعا یہ سب سارہ کا کھیل تھا ۔۔۔۔جان کر کیا اسنے سب کچھ تاکے ہم الگ ھو جایئں۔۔۔۔۔
دعا خدا نا خاستہ تم نا ملتی تو یقین مانو مجھے کچھ ھو جاتا ۔۔۔معراج نے ایک دم سے دعا کو گلے لگاتے ھوئے کہا۔۔۔ ۔۔
پلیز مھجے کبھی چھوڑ کر مت جانا پلیز۔۔۔۔۔
دعا معراج کی بھاوں میں اکر پھوٹ پھوٹ رونے لگئ۔۔۔معراج میں بھی اپ کے بغیر نہیں رہے سکتی تھی۔۔۔۔میرا دل چھا رہا تھا میں مر جاوں۔۔۔اپ کے سوا کون ھے میرا اب راج۔۔۔۔اپ سے بہت پیار کرتی ھوں میں اپ کو کسی اور خے ساتھ دیکھنے کی ہمت نہیں تھی اس لیے چلی گئ تھی۔۔۔۔معراج نے دعا کو مزید اپنے اندر بیچ لیا۔۔۔۔پھر بولا۔۔۔
بس جو ھوا ھوگیا میری جان۔۔۔۔اب جلدی سے تیار ھو اور بس ہمشہ کے لیے میرے پاس اجاوں۔۔۔۔۔۔۔
معراج نے گھڑی کی طرف دیکھا تو ساتھ بجنے والے تھے۔۔۔۔۔
ہمم۔۔۔۔ ۔!!دعا نے معراج سے الگ ھوتے ھوئے انسو پونچھے۔۔۔۔۔۔
اور ہاں میڈم اپ کو تو میں رات کو دیکھوں گا۔۔۔۔۔ابھی جلدی سے اپ ہماری بنے کی تیادی کریں۔۔۔معراج بے دعا کو دیکھ کر شرار سے کہا۔۔۔۔۔
اور ہاں پکا پھر میڈم چھوڑ کر تو نہیں چلی جایئں گی نا؟؟؟
پتا لگا دولہا صاحب پھر کنوارے رہے جایں۔۔۔افف اللہ اپنے مجھے ایک بھگوڑی بیوی دے دی۔۔۔معراج نے اس انداز میں کہا کے دعا کو ھنسی اگئ۔۔۔
نہیں۔۔۔۔اب کبھی نہیں جاوں گی۔۔۔۔دعا نے معراج کی طرف دیکھتے ھوئے کہا ۔۔۔۔معراج نے فورن دعا کی طرف ہاتھ بڑھا کر کہا ۔۔۔
وعدہ ؟؟؟؟
جی !!!! دعا نے معراج کے ہاتھ پر ہاتھ رکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔معراج نے دعا کا ہاتھ چوم لیا۔۔۔۔
OH HELLO MR AND MRA MAIRAJ
ایک دم واہج دورازہ نوک کر کے اندر داخل ھوا تھا۔۔۔دونوں ادھر رومنس میں لگے ھیں اور ہماری بینڈ بجھ گئ ھے۔۔۔بھائ اپ کی شادی ھے رات میں اپ ان کے پاس ھی ھوں گے ابھی گھر چلے۔۔ویسے توبا توبا اج کال کے دولہا دلہن سے بلکل دور نہیں رہا جاتا۔۔واہج نے شرارت سے معراج کو دیکھ کر کہا۔۔۔
معراج نے محبت سے گھور کر واہج کو دیکھا۔۔۔۔۔جب کہ دعا نے شرما کر نظر جھکا لی۔۔۔
ویسے بھابی موقع اچھا تھا بھائ سے جان چھوڑوانے کا۔۔۔۔واہج نے اب دعا سے شرارت سے کہا۔۔۔۔
واہج جی اپ زیادہ نہیں بول رہے چلیں جلدئ گھر جلدی بارات لے کر ایئں کہی اپ کی بھابی کا پھر سے موڈ نا بدل جائے۔۔۔۔معراج بے بھی ھنس کر کہا۔۔۔۔
اہ اہ اپ دونوں بھای کیوں میری بہن کو تنگ کر رہے ھیں انشو نے کمرے میں داخل ھوتے ھوئے کہا۔۔۔
چلیں اب بیوٹی پارلر والی اگئ ھیں۔۔۔ہمارئ دعا کو تیار ھونے دیے ۔۔۔۔۔
ہممم !! معراج اور واہج جانے کے لیے اٹھ کھڑے ھوئے۔۔۔۔۔معراج نے مسکرا کر دعا کو دیکھا پھر بولا بس 3 گھنٹے اور میڈم۔۔۔
دعا ھنس دی۔۔۔۔پھر بولی انشاءاللہ۔۔۔۔
بھر دونوں کمرے سے جانے لگے۔۔۔معراج تیزی سے نکل گیا۔
جبکہ واہج نے جاتے جاتے انشو سے کہا ویسے اگر اپ چھایے تو اج ھی دو باراتیں آسکتی ھیں۔۔۔۔
جی نہیں شکریہ۔۔۔۔
انشو نے کہہ کر شرما کہ دعا کے کمرے کا دروازہ واہج کے منہ پر بند کردیا۔۔۔
اف یہ لڑکیوں کی شرم۔ ۔لڑکیوں پر خبصورتی سے زیادہ شرم ججتی ھے واہج نے دل میں سوچا جب تک یہ انشو کھلی دھلی اور بے شرم تھی وہ واہج کو ایک انکھ نا بھاتئ تھی اور اج جب وہ ایک مختلیف انشو ھے دھکی ھوئ شرم والی تو وہ کس قدر پیاری لگتی ھے واہج کو۔۔بے شک عورت کا حسن اس کی شرم میں۔۔۔ ۔۔پھر تیزی سے باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
لال اور گولڈن خوبصورت سے شرارے میں وہ کوئ ابسرا یا پری لگ رہی تھی۔۔۔۔۔بہت ھی خوبصورتی سے میک اپ کیا تھا اور سر پر گھونگٹ لیے وہ کہی کی شہزادی لگ رہی تھی۔۔۔۔دولہن بن کر شاھید ھی کوئ لڑکی اتنی حسین لگتی ھوگی جتنا اس وقت دعا پیاری لگ رہی تھی۔۔۔جھیل جیسی انکھوں میں کالا کاجل جو اسکی خبصورتی کو بڑھا رہا تھا۔۔۔۔گلاب جیسے نرم ھونٹوں پر لال رنگ کی lipstick بہت جچچ رہی تھی۔۔۔۔ہاتھوں میں چوڑیاں پھنے ۔۔۔۔ماتھے پر بندیا اور جھمکہ سجائے چمکتے چہرے کے ساتھ وہ معراج کے سجے کمرے میں بیٹھی تھی۔۔۔۔معراج کا کمرہ بےحد خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔۔۔۔
معراج کے بیڈ کو پھلوں سے سجایا گیا تھا۔۔۔۔اور پورے کمرے میں مومبتیا جل رہی تھی۔۔۔ہر طرف ہلکی ہلکی پھولوں کی خوشبو آرہی تھئ۔۔۔
اور وہ بیڈ کے درمیان شرارے میں سجی بیٹھی تھی۔۔۔۔۔معراج اس کو بہیا کر ہمشہ کے لیے اپنے پاس کے ایا تھا۔۔۔۔اب وہ معراج کی دعا بن چکی تھی سب کی خوشی سے۔۔۔۔
اللہ نے اس کے معراج کو اسکا بنا دیا تھا۔۔۔معراج اور دعا کو ایک دوسرے کی اہمیت کا اندازہ کروا ایک دوسرے کا بنایا تھا۔۔۔۔اب دونوں ایک دوسرے سے بے انتہاہ محبت کرتے تھے۔۔۔اللہ نے ان کی پاک محبت کو قبول فرما دیا تھا۔۔۔۔۔دونوں کی دعاوں کو قبول کرلیا تھا۔۔۔دعا کو دل بار بار اپنے رب کی تعریف کرنے کا چھا رہا تھا۔۔۔۔وہ رہے رہے کر اپنے رب کی نعمتوں کا شکر ادا کر رہی تھی۔۔۔۔
ابھی وہ سوچ رہی تھی کے ایک دم دروزہ کھلنے کی آواز ائ۔۔۔۔دعا کی دل کی ڈھڑکن ایک دم سے بہت تیز ھوگئ اور شرم سے اس کی انکھیں جھک گئ ۔۔۔۔
ہلکے ہلکے چلتا وہ دعا تک پہنچا تھا۔۔۔۔۔اور بیڈ پر بیٹھے ھوئے معراج نے دعا کو سلام کیا۔۔
اسلام علیکم۔۔۔۔
وعلیکم اسلام دعا سے ہلکے سے جواب۔۔۔۔
معراج نے اپنے ہاتھ سے ہلکے سے دعا کا چہرہ اوپر کیا۔۔۔
اور دعا کا ہاتھ تھام کر بولا۔۔۔۔جانتی ھوں دعا تمھیں دیکھ کر میرا دل کیا بولتا ھے۔۔۔۔۔
دعا نے معراج کی طرف نظر اٹھا کر کہا
کیا ؟؟
میرا دل کرتا ھے کے بولوں
ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
(اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاو گے )
معراج کو بات سن کر دعا کی انکھوں میں انسو اگئے کیوں کہ جب سے وہ معراج کے کمرے میں دلہن بنی بیٹھی تھی وہ بار بار ہی پڑھ پڑھ کر اپنے رب کو شکر ادا کر رہی تھی ۔۔۔۔۔
چلو آوں دعا نماز پڑھ لیں۔۔۔۔اس پاک زات کا شکر ادا کریں جس نے اج ہمیں دوبارہ ایک کر دیا۔۔۔۔
معراج اور دعا دونوں نے شادی کے ھی کپڑوں میں نفل ادا کیے۔۔۔۔۔۔
دعا نے نماز کا سلام پھیرا تو معراج سکون سے آرام آرام سے نماز ادا کر رہا تھا۔۔۔۔۔تو کو وہ دن یاد آیا جب وہ پہلی بار اس کے کمرے میں ائ تھی اور اس کے کمرے میں ایک جانماز نا تھی۔۔۔یہ وہی معراج تھا جس کو نماز تک بھولا دی گئ تھی۔۔۔۔اور اج معراج جہانگیر بہت سکون سے اپنے رب کی برگاہ میں کھڑا عبادت کر رہا تھا۔۔۔۔
معراج نے سلام پھیرا تو دعا معراج کو ھی دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
معراج بے مسکرا کر دعا کو دیکھا پھر بولا کیا ھوا ؟؟
کچھ نہیں دعا نے ھنس کر جواب دیا۔۔۔۔۔
معراج دعا مانگ کر اٹھا اور قرآن پاک لاکر دعا کی ہی جانماز پر بیٹھ گیا۔۔پھر بولا
دعا میں چھاتا ھوں ہم اپنی نئ زندگی کا آغاز اللہ کی تعریف سے کریں۔۔
تم عربی پڑھنا میں اردو میں اس کا ترجمہ پڑھو گا۔۔۔۔۔
دعا کا دل خوشی سے باغ باغ ھو رہا تھا کہ اللہ نے اسکو اتنا اچھا ھم سفر اتا کیا۔۔۔۔
جی ٹھیک ھے دعا نے قرآن پاک کھولا اور پھر تلآوت شروع کی۔۔۔۔۔دعا کی آواز بہت سریلی تھی۔۔
ﺑِﺴۡﻢِ ﭐﻟﻠﻪِ ﭐﻟﺮَّﺣۡﻤَـٰﻦِ ﭐﻟﺮَّﺣِﻴﻢِ
1 ﺍﻟﺮَّﺣْﻤَـٰﻦُ
(ﺧﺪﺍ ﺟﻮ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﮩﺮﺑﺎﻥ)
(ALLAH) Most Gracious!
2 ﻋَﻠَّﻢَ ﺍﻟْﻘُﺮْﺁﻥَ
(ﺍﺳﯽ ﻧﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﻓﺮﻣﺎﺋﯽ)
It is He Who has taught the Qur’an.
3 ﺧَﻠَﻖَ ﺍﻟْﺈِﻧﺴَﺎﻥَ
( ﺍﺳﯽ ﻧﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﯿﺎ )
He has created man:
4 ﻋَﻠَّﻤَﻪُ ﺍﻟْﺒَﻴَﺎﻥ
(ﺍﺳﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﻮﻟﻨﺎ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ )
He has taught him speech (and intelligence).
5 ﺍﻟﺸَّﻤْﺲُ ﻭَﺍﻟْﻘَﻤَﺮُ ﺑِﺤُﺴْﺒَﺎﻥٍ
(ﺳﻮﺭﺝ ﺍﻭﺭ ﭼﺎﻧﺪ ﺍﯾﮏ ﺣﺴﺎﺏ ﻣﻘﺮﺭ ﺳﮯ ﭼﻞ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ )
The sun and the moon follow courses (exactly) computed;
6 ﻭَﺍﻟﻨَّﺠْﻢُ ﻭَﺍﻟﺸَّﺠَﺮُ ﻳَﺴْﺠُﺪَﺍﻥِ
( ﺍﻭﺭ ﺑﻮﭨﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﺧﺖ ﺳﺠﺪﮦ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ )
And the herbs and the trees – both (alike) prostrate in adoration.
7 ﻭَﺍﻟﺴَّﻤَﺎﺀَ ﺭَﻓَﻌَﻬَﺎ ﻭَﻭَﺿَﻊَ ﺍﻟْﻤِﻴﺰَﺍﻥَ
(ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﻧﮯ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﻠﻨﺪ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺮﺍﺯﻭ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﯽ )
And the Firmament has He raised high, and He has set up the Balance (of Justice),
8 ﺃَﻟَّﺎ ﺗَﻄْﻐَﻮْﺍ ﻓِﻲ ﺍﻟْﻤِﻴﺰَﺍﻥِ
( ﮐﮧ ﺗﺮﺍﺯﻭ ( ﺳﮯ ﺗﻮﻟﻨﮯ ) ﻣﯿﮟ ﺣﺪ ﺳﮯ ﺗﺠﺎﻭﺯ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ )
In order that ye may not transgress (due) balance.
9 ﻭَﺃَﻗِﻴﻤُﻮﺍ ﺍﻟْﻮَﺯْﻥَ ﺑِﺎﻟْﻘِﺴْﻂِ ﻭَﻟَﺎ ﺗُﺨْﺴِﺮُﻭﺍ ﺍﻟْﻤِﻴﺰَﺍﻥَ
(ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭨﮭﯿﮏ ﺗﻮﻟﻮ۔ ﺍﻭﺭ ﺗﻮﻝ ﮐﻢ ﻣﺖ ﮐﺮﻭ )
So establish weight with justice and fall not short in the balance
.
10 ﻭَﺍﻟْﺄَﺭْﺽَ ﻭَﺿَﻌَﻬَﺎ ﻟِﻠْﺄَﻧَﺎﻡِ
ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﻧﮯ ﺧﻠﻘﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﺑﭽﮭﺎﺋﯽ
It is He Who has spread out the earth for (His) creatures:
11 ﻓِﻴﻬَﺎ ﻓَﺎﻛِﻬَﺔٌ ﻭَﺍﻟﻨَّﺨْﻞُ ﺫَﺍﺕُ ﺍﻟْﺄَﻛْﻤَﺎﻡِ
(ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﻮﮮ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺠﻮﺭ ﮐﮯ ﺩﺭﺧﺖ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺧﻮﺷﻮﮞ ﭘﺮ ﻏﻼﻑ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ )
Therein is fruit and date-palms, producing spathes (enclosing dates);
12 ﻭَﺍﻟْﺤَﺐُّ ﺫُﻭ ﺍﻟْﻌَﺼْﻒِ ﻭَﺍﻟﺮَّﻳْﺤَﺎﻥُ
(ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﻮﮮ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺠﻮﺭ ﮐﮯ ﺩﺭﺧﺖ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺧﻮﺷﻮﮞ ﭘﺮ ﻏﻼﻑ ﮨﻮﺗﮯ )
Also corn, with (its) leaves and stalk for fodder, and sweet-smelling plants.
13 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ( ﺍﮮ ﮔﺮﻭﮦ ﺟﻦ ﻭﺍﻧﺲ ) ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
14 ﺧَﻠَﻖَ ﺍﻟْﺈِﻧﺴَﺎﻥَ ﻣِﻦ ﺻَﻠْﺼَﺎﻝٍ ﻛَﺎﻟْﻔَﺨَّﺎﺭِ
(ﺍﺳﯽ ﻧﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﭨﮭﯿﮑﺮﮮ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﮭﻨﮑﮭﻨﺎﺗﯽ ﻣﭩﯽ ﺳﮯ ﺑﻨﺎﯾﺎ)
He created man from sounding clay like unto pottery,
15 ﻭَﺧَﻠَﻖَ ﺍﻟْﺠَﺎﻥَّ ﻣِﻦ ﻣَّﺎﺭِﺝٍ ﻣِّﻦ ﻧَّﺎﺭٍ
(ﺍﻭﺭ ﺟﻨﺎﺕ ﮐﻮ ﺁﮒ ﮐﮯ ﺷﻌﻠﮯ ﺳﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﯿﺎ )
And He created Jinns from fire free of smoke:
16 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ.
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
17 ﺭَﺏُّ ﺍﻟْﻤَﺸْﺮِﻗَﻴْﻦِ ﻭَﺭَﺏُّ ﺍﻟْﻤَﻐْﺮِﺑَﻴْﻦِ
(ﻭﮨﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﺸﺮﻗﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﻐﺮﺑﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺎﻟﮏ )
(He is) Lord of the two Easts and Lord of the two Wests:
18 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
(ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟ )
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
19 ﻣَﺮَﺝَ ﺍﻟْﺒَﺤْﺮَﻳْﻦِ ﻳَﻠْﺘَﻘِﻴَﺎﻥِ
)ﺍﺳﯽ ﻧﮯ ﺩﻭ ﺩﺭﯾﺎ ﺭﻭﺍﮞ ﮐﺌﮯ ﺟﻮ ﺁﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ )
He has let free the two bodies of flowing water, meeting together:
20 ﺑَﻴْﻨَﻬُﻤَﺎ ﺑَﺮْﺯَﺥٌ ﻟَّﺎ ﻳَﺒْﻐِﻴَﺎﻥِ
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺁﮌ ﮨﮯ ﮐﮧ ( ﺍﺱ ﺳﮯ ) ﺗﺠﺎﻭﺯ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ
Between them is a Barrier which they do not transgress:
21 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
22 ﻳَﺨْﺮُﺝُ ﻣِﻨْﻬُﻤَﺎ ﺍﻟﻠُّﺆْﻟُﺆُ ﻭَﺍﻟْﻤَﺮْﺟَﺎﻥُ
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺩﺭﯾﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﻣﻮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﻧﮕﮯ ﻧﮑﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ
Out of them come Pearls and Coral:
23 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
24 ﻭَﻟَﻪُ ﺍﻟْﺠَﻮَﺍﺭِ ﺍﻟْﻤُﻨﺸَﺂﺕُ ﻓِﻲ ﺍﻟْﺒَﺤْﺮِ ﻛَﺎﻟْﺄَﻋْﻠَﺎﻡِ
(ﺍﻭﺭ ﺟﮩﺎﺯ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﯽ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺩﺭﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﺎﮌﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﻭﻧﭽﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ)
And His are the Ships sailing smoothly through the seas, lofty as mountains:
25 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
26 ﻛُﻞُّ ﻣَﻦْ ﻋَﻠَﻴْﻬَﺎ ﻓَﺎﻥٍ
ﺟﻮ ( ﻣﺨﻠﻮﻕ ) ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﮨﮯ ﺳﺐ ﮐﻮ ﻓﻨﺎ ﮨﻮﻧﺎ ﮨﮯ
All that is on earth will perish:
27 ﻭَﻳَﺒْﻘَﻰٰ ﻭَﺟْﻪُ ﺭَﺑِّﻚَ ﺫُﻭ ﺍﻟْﺠَﻠَﺎﻝِ ﻭَﺍﻟْﺈِﻛْﺮَﺍﻡِ
ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮨﯽ ﮐﯽ ﺫﺍﺕ ( ﺑﺎﺑﺮﮐﺎﺕ ) ﺟﻮ ﺻﺎﺣﺐ ﺟﻼﻝ ﻭﻋﻈﻤﺖ ﮨﮯ ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ
But will abide (for ever) the Face of thy Lord,- full of Majesty, Bounty and Honour.
28 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
29 ﻳَﺴْﺄَﻟُﻪُ ﻣَﻦ ﻓِﻲ ﺍﻟﺴَّﻤَﺎﻭَﺍﺕِ ﻭَﺍﻟْﺄَﺭْﺽِ ۚ ﻛُﻞَّ ﻳَﻮْﻡٍ ﻫُﻮَ ﻓِﻲ ﺷَﺄْﻥ
(ﺁﺳﻤﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺯﻣﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺟﺘﻨﮯ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ ﺳﺐ ﺍﺳﯽ ﺳﮯ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻭﮦ ﮨﺮ ﺭﻭﺯ ﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ )
Of Him seeks (its need) every creature in the heavens and on earth: every day in (new) Splendour doth He (shine)!
30 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
31 ﺳَﻨَﻔْﺮُﻍُ ﻟَﻜُﻢْ ﺃَﻳُّﻪَ ﺍﻟﺜَّﻘَﻠَﺎﻥِ
(اﮮ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺟﻤﺎﻋﺘﻮ ! ﮨﻢ ﻋﻨﻘﺮﯾﺐ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻃﺮﻑ ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ )
Soon shall We settle your affairs, O both ye worlds!
32 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
33 ﻳَﺎ ﻣَﻌْﺸَﺮَ ﺍﻟْﺠِﻦِّ ﻭَﺍﻟْﺈِﻧﺲِ ﺇِﻥِ ﺍﺳْﺘَﻄَﻌْﺘُﻢْ ﺃَﻥ ﺗَﻨﻔُﺬُﻭﺍ ﻣِﻦْ ﺃَﻗْﻄَﺎﺭِ ﺍﻟﺴَّﻤَﺎﻭَﺍﺕِ ﻭَﺍﻟْﺄَﺭْﺽِ ﻓَﺎﻧﻔُﺬُﻭﺍ ۚ ﻟَﺎ ﺗَﻨﻔُﺬُﻭﻥَ ﺇِﻟَّﺎ ﺑِﺴُﻠْﻄَﺎﻥٍ
ا(ﮮ ﮔﺮﻭﮦِ ﺟﻦ ﻭﺍﻧﺲ ﺍﮔﺮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻗﺪﺭﺕ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﮯ ﮐﻨﺎﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺅ ﺗﻮ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺅ۔ ﺍﻭﺭ ﺯﻭﺭ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﺗﻢ ﻧﮑﻞ ﺳﮑﻨﮯ ﮨﯽ ﮐﮯ ﻧﮩﯿﮟ) ﴿
O ye assembly of Jinns and men! If it be ye can pass beyond the zones of the heavens and the earth, pass ye! not without authority shall ye be able to pass
34 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
35 ﻳُﺮْﺳَﻞُ ﻋَﻠَﻴْﻜُﻤَﺎ ﺷُﻮَﺍﻅٌ ﻣِّﻦ ﻧَّﺎﺭٍ ﻭَﻧُﺤَﺎﺱٌ ﻓَﻠَﺎ ﺗَﻨﺘَﺼِﺮَﺍﻥِ
(تم ﭘﺮ ﺁﮒ ﮐﮯ ﺷﻌﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﮬﻮﺍﮞ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺗﻢ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﻧﮧ ﮐﺮﺳﮑﻮ ﮔﮯ )
On you will be sent (O ye evil ones twain!) a flame of fire (to burn) and a smoke (to choke): no defence will ye have:
36 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
37 ﻓَﺈِﺫَﺍ ﺍﻧﺸَﻘَّﺖِ ﺍﻟﺴَّﻤَﺎﺀُ ﻓَﻜَﺎﻧَﺖْ ﻭَﺭْﺩَﺓً ﻛَﺎﻟﺪِّﻫَﺎﻥِ
(ﭘﮭﺮ ﺟﺐ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﭘﮭﭧ ﮐﺮ ﺗﯿﻞ ﮐﯽ ﺗﻠﭽﮭﭧ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮔﻼﺑﯽ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ( ﺗﻮ ) ﻭﮦ ﮐﯿﺴﺎ ﮨﻮﻟﻨﺎﮎ ﺩﻥ ﮨﻮﮔﺎ)
When the sky is rent asunder, and it becomes red like ointment:
38 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
39 ﻓَﻴَﻮْﻣَﺌِﺬٍ ﻟَّﺎ ﻳُﺴْﺄَﻝُ ﻋَﻦ ﺫَﻧﺒِﻪِ ﺇِﻧﺲٌ ﻭَﻟَﺎ ﺟَﺎﻥٌّ
(ﺍﺱ ﺭﻭﺯ ﻧﮧ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﺳﺶ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﺟﻦ ﺳﮯ )
On that Day no question will be asked of man or Jinn as to his sin.
40 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
41 ﻳُﻌْﺮَﻑُ ﺍﻟْﻤُﺠْﺮِﻣُﻮﻥَ ﺑِﺴِﻴﻤَﺎﻫُﻢْ ﻓَﻴُﺆْﺧَﺬُ ﺑِﺎﻟﻨَّﻮَﺍﺻِﻲ ﻭَﺍﻟْﺄَﻗْﺪَﺍﻡ
(ﮔﻨﮩﮕﺎﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﮨﯽ ﺳﮯ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﭘﯿﺸﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﭘﮑﮍ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ )
(For) the sinners will be known by their marks: and they will be seized by their forelocks and their feet.
42 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
43 ﻫَـٰﺬِﻩِ ﺟَﻬَﻨَّﻢُ ﺍﻟَّﺘِﻲ ﻳُﻜَﺬِّﺏُ ﺑِﻬَﺎ ﺍﻟْﻤُﺠْﺮِﻣُﻮﻥَ
(ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﺟﮩﻨﻢ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﮔﻨﮩﮕﺎﺭ ﻟﻮﮒ ﺟﮭﭩﻼﺗﮯ ﺗﮭﮯ )
This is the Hell which the Sinners deny:
44 ﻳَﻄُﻮﻓُﻮﻥَ ﺑَﻴْﻨَﻬَﺎ ﻭَﺑَﻴْﻦَ ﺣَﻤِﻴﻢٍ ﺁﻥٍ
(ﻭﮦ ﺩﻭﺯﺥ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﻮﻟﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﮔﮭﻮﻣﺘﮯ ﭘﮭﺮﯾﮟ ﮔﮯ )
In its midst and in the midst of boiling hot water will they wander round!
45 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
46 ﻭَﻟِﻤَﻦْ ﺧَﺎﻑَ ﻣَﻘَﺎﻡَ ﺭَﺑِّﻪِ ﺟَﻨَّﺘَﺎﻥِ
(ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﮈﺭﺍ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺩﻭ ﺑﺎﻍ ﮨﯿﮟ )
But for such as fear the time when they will stand before (the Judgment Seat of) their Lord, there will be two Gardens-
47 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?-
48 ﺫَﻭَﺍﺗَﺎ ﺃَﻓْﻨَﺎﻥٍ
ﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺷﺎﺧﯿﮟ ( ﯾﻌﻨﯽ ﻗﺴﻢ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﻣﯿﻮﻭﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﺧﺖ ﮨﯿﮟ )
Containing all kinds (of trees and delights);-
49 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?-
50 ﻓِﻴﻬِﻤَﺎ ﻋَﻴْﻨَﺎﻥِ ﺗَﺠْﺮِﻳَﺎﻥِ
(ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﭼﺸﻤﮯ ﺑﮩﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ )
In them (each) will be two Springs flowing (free);
51 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?-
52 ﻓِﻴﻬِﻤَﺎ ﻣِﻦ ﻛُﻞِّ ﻓَﺎﻛِﻬَﺔٍ ﺯَﻭْﺟَﺎﻥِ
(ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﻣﯿﻮﮮ ﺩﻭ ﺩﻭ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ )
In them will be Fruits of every kind, two and two.
53 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
54 ﻣُﺘَّﻜِﺌِﻴﻦَ ﻋَﻠَﻰٰ ﻓُﺮُﺵٍ ﺑَﻄَﺎﺋِﻨُﻬَﺎ ﻣِﻦْ ﺇِﺳْﺘَﺒْﺮَﻕٍ ۚ ﻭَﺟَﻨَﻰ ﺍﻟْﺠَﻨَّﺘَﻴْﻦِ ﺩَﺍﻥٍ
( ﺍﮨﻞ ﺟﻨﺖ ) ﺍﯾﺴﮯ ﺑﭽﮭﻮﻧﻮﮞ ﭘﺮ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﺮﺍ ﻃﻠﺲ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﮑﯿﮧ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﺎﻏﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﯿﻮﮮ ﻗﺮﯾﺐ ( ﺟﮭﮏ ﺭﮨﮯ ) ﮨﯿﮟ
They will recline on Carpets, whose inner linings will be of rich brocade: the Fruit of the Gardens will be near (and easy of reach).
55 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
56 ﻓِﻴﻬِﻦَّ ﻗَﺎﺻِﺮَﺍﺕُ ﺍﻟﻄَّﺮْﻑِ ﻟَﻢْ ﻳَﻄْﻤِﺜْﻬُﻦَّ ﺇِﻧﺲٌ ﻗَﺒْﻠَﻬُﻢْ ﻭَﻟَﺎ ﺟَﺎﻥٌّ
(ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﯿﭽﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﻭﺍﻟﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﻮ ﺍﮨﻞ ﺟﻨﺖ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻧﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﺟﻦ ﻧﮯ)
In them will be (Maidens), chaste, restraining their glances, whom no man or Jinn before them has touched;-
57 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?-
58 ﻛَﺄَﻧَّﻬُﻦَّ ﺍﻟْﻴَﺎﻗُﻮﺕُ ﻭَﺍﻟْﻤَﺮْﺟَﺎﻥُ
(ﮔﻮﯾﺎ ﻭﮦ ﯾﺎﻗﻮﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺟﺎﻥ ﮨﯿﮟ )
Like unto Rubies and coral.
59 ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥِ
ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﻼﺅ ﮔﮯ؟
Then which of the favours of your Lord will ye deny?
60 ﻫَﻞْ ﺟَﺰَﺍﺀُ ﺍﻟْﺈِﺣْﺴَﺎﻥِ ﺇِﻟَّﺎ ﺍﻟْﺈِﺣْﺴَﺎﻥُ
(ﻧﯿﮑﯽ ﮐﺎ ﺑﺪﻟﮧ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ)
دعا اور معراج کی آواز میں اس قدر میھٹاس تھی کہ سورہ رحمن پڑھ کر دونوں کی انکھوں میں انسوں اگئے۔۔۔۔۔۔ان کا اللہ کتنا رحم کرنے والا تھا۔۔۔۔کیا اس کی شان ھے انکو اس سورہ کا ترجمہ پڑھ کر ھوا۔۔۔
دعا نے قرآن پاک پڑھ کر دل سے لگایا اور چوم کر غلف میں لپیٹ کر رکھ دیا معراج بیڈ پر جا بیٹھا تھا اور دعا بھی قرآن پاک رکھ کر اس کے پاس آگئ تھئ۔۔۔۔۔
معراج نے دعا کا ہاتھ پکڑ کر اس کو اپنے پاس بیٹھایا۔۔۔۔۔۔کتنا خبوصورت آغاز ھوا نا دعا ہماری نئ زندگی کا ۔۔۔۔معراج نے دعا کا ہاتھ تھام کر پیار سے کہا اور پھر اس کی چوڑیاں اتار نے لگا۔۔۔۔۔
ہم۔۔۔۔دعا نے معراج پر نظر ڈالتے ھوئے کہا۔۔۔وہ بے حد وجیھہ لگ رہا تھا۔۔۔۔۔اللہ نے اس کو چہرہ بہت روشن کر دیا تھا ۔۔۔۔
جانتی ھو دعا میں تم سے کتنا پیار کرتا ھوں ؟؟؟
معراج نے اب دعا کے جھومکے آترتے ھوئے کہا۔۔۔۔
دعا کے دل کی ڈھڑکن تیز ھو رہی تھی۔۔۔۔۔اس لیے معراج کو تنگ کرنے کے لیے بولی
بلکل تھوڑا سا ۔۔۔۔
اچھا جی اب میڈم ہمیں ایسے بولیں گی۔۔۔۔
تو اور کیا بولوں۔۔۔۔دعا باقایدہ راج سے پیار سے لڑنے کے موڈ میں تھی۔۔۔۔۔
اتنے دنوں سے جناب کے ساتھ تھی تب کبھی نہیں کہا کے پیار کرتا ھوں۔۔۔۔
معراج اب دعا کے بال کھول رہا تھا۔۔۔دعا کے دل کی ڈھڑکن مسلسل تیز ھوئ جارہی تھی۔۔۔
وہ ایک دم بھانا تلاش کر کے اٹھی۔۔۔۔
بس میں اب کو چھوڑ کر چلی جااااا ابھی دعا کے الفاظ پورے ادا بھی نہیں ھوئے تھے کہ معراج نے اس کو ہاتھ سے پکڑ کر اپنے اوپر گیرا لیا اور گرفت میں لے کر معراج نے اپنے بازوں میں دعا کو پھنسا لیا۔۔۔
جی تو کیا فرما رہی تھی میری جان آپ ؟؟؟؟
دعا کی انکھیں شرم سے اٹھ نہیں رہی تھی۔۔۔۔
معراج چھوڑیں دعا نے معراج کی گرفت سے فرار ھونے کے لیے زور لگایا لیکن معراج کے بازوں کا ہلکا کافی مظبوط تھا۔۔۔۔
سوری میڈم اب اپ کو کہی نہیں جانے دیتا میں۔۔۔۔
کیوں !! دعا اپنے اپ کو نورمل پیش کرنے کے لیے بولی ۔۔۔اب جایئں نا اپنی سارہ کے پاس ۔۔۔دعا جھوٹی ناراضگی ظاہر کر رہی تھی۔۔۔۔
معراج دعا کی بے بسی اور سرخ ھوتا چہرہ دیکھ کر بہت محظوظ ھو رہا تھا۔۔۔۔
ویسے ہاں idea برا نہیں ھے دعا کل اس کے ابھی اس کے منہ میں ہی الفاظ تھے کہ دعا ایک دم تڑپ کر بولی۔۔۔۔اپ سچ میں پھر سے مجھ سے دور جایئں گے ؟؟۔۔۔۔دعا کی انکھوں میں ایک دم انسو اگئے تھے اور وہ اس معصومیت سے بولی کہ معراج کو اس پر بےحد پیار آیا۔۔۔۔۔۔
دعا ؟؟؟؟؟ معراج نے ایک دم دعا کو پکارا۔۔۔۔
دعا جو معراج کے بازوں سے بھاگنے کی کوشش میں بار بار ناکام ھورہی تھی اب تھک کر معراھ کہ خوشادہ سینے میں انکھیں موند کر چھپ گئ تھی۔۔۔۔۔۔
ہممم !!!
I love you….meri jan
پلیز مجھے کبھی چھوڑ کر مت جانا ۔۔۔۔۔معراج نے اپنے بازوں کا ہلکا اور مضبوط کرلیا تھا۔۔۔۔
نہیں جاوں گی لیکن وعدہ کریں کہ اب بھی مجھے سےکبھی دور نہیں جایں گے ۔۔۔۔
ہاں نہیں جاوں گا لیکن کال تو تم نے خود کہا تھا۔۔۔معراج نے دعا کو چھیڑنے کے لیے کہا ۔۔۔۔
دعا نے ایک دم معراج کے سینے سے منہ اٹھا کر معراج کو بڑی بڑی انکھوں سے دیکھا۔۔۔۔۔
معراج ان جھیل سی آنکھوں میں کھو سا گیا۔۔۔۔
میں اپپپپ !!!!!۔
دعا بھی کچھ بولنے ھی والی تھی کہ معراج نے اسکو کچھ بولنے کا موقع نا دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان دونوں نے اپنی نئ زندگی کا آغاز بہت محبتوں کے ساتھ کیا تھا۔۔۔۔اور اللہ کے نام سے شروع ھونے والے کام میں بے شک برکت ھی برکت ھوتی ھے۔۔۔۔ان دونوں نے اللہ کی زاضا کو اپنا لیا تھا تبھی اللہ نے ان کی زاضا کو اپنی زاضا مان لیا۔۔۔۔۔اللہ صبر اور شکر کا پھل ہمشہ میٹھا دیتا ھے۔۔۔۔جو اللہ پر توکل رکھتے ھیں اللہ کبھی بھی ان کو کھالی ہاتھ نہیں چھوڑتے۔۔۔۔۔اور یہ بات دعا معراج نے ثابت کی ھے کہ اللہ پر ایمان ھو تو اللہ اپ کی ہر دعا قبول فرما دیتا ھے وہ اپ کو کبھی دے کر ازماتا ھے اور کبھی کے کر۔۔۔۔۔۔۔لیکن وہ جو بھی کرتا ھے ہمارے اچھے کے لیے کرتا ھے۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
After 2 years…
وہ شیشے کے سامنے کھڑی اپنے بال سلجھا رہی تھی کالی ساڑھی میں بہت اچھی لگ رہی تھی۔۔۔۔اس میں فرق آگیا تھا اب اسکا جسم برھ سا گیا تھا اور یہ نیا روپ اس کو پر بہت کھیل رہا تھا۔۔۔۔۔میچنگ کی jewellry پھن کر اس نے اپنے اپ پر ایک final نظر ڈالی تھی۔۔۔۔اتنی دیر میں معراج کی گاڑی پورچھ میں اکر رکی۔۔۔۔۔اور معراج گاڑی سے اتر کر تیز تیز قدم بڑھتا اپنے ماں بابا کے کمرے کی طرف آیا تھا وہاں کوئ نہیں تھا وہ اب اپنے کمرے کی طرف آرہا تھا۔۔۔۔۔
اس کو معلوم تھا کہ وہ کافی لیٹ ھوچکا ھے اور سب جا چکے اور اب اسکی بن باٹوڑی سے اچھی کھاسی کلاس ھوگی۔۔۔۔۔
وہ کالے کوٹ پینٹ میں بے حد حسین لگ رہا تھا۔۔۔۔معراج کی شیف ابھ تھوڑی بڑھ گئ تھی۔۔۔اور اب خوش رہنے کی وجہ سے وہ کافی ھنس ھوچکا تھا۔۔۔۔
ہلکے سے کمرے کا دروازہ کھول کر وہ اندر داخل ھوا تو سامنے کھڑی اپنی حسین بیوی کو دیکھ کر چھیک اٹھا۔۔۔
مشاءاللہ مشاءاللہ۔۔۔۔۔
اج تو بجلیاں گیرائ جا رہی ھیں ہم گریبوں پر۔۔۔۔
معراج نے دعا کے گال کر بھوسہ دیتے ھوئے گلے لگاتے ھوئے کہا تھا۔
وہ ایک دم ھنس دی ۔۔۔۔۔۔اپ بھی نا ایک منٹ میں میرا غصہ غائب کر دیتے ھیں۔۔۔۔کتنے لیٹ ھوگئے اپ کہاں تھے ؟؟؟؟
انشو اور واہج سخت ناراض ھونگے اب تک ہم ان کے بڑے بھائ بھابی ان کی بیٹی کے aqiqa میں نہیں گئے۔۔۔انشو نے جاتے وقت بولا تھا میں اس کے ساتھ چلی جاوں۔۔۔۔پر اپ کے بغیر جانے کی عادت نہیں ھے اس لیے نہیں گئ۔۔۔۔۔دعا بہت معصومیت سے سب بول رہی تھی۔۔۔۔اچھا جی معراج اب دعا کے بالوں میں ہاتھ پھیر رہا تھا اسکو دعا خے بال حد سے زیادہ پسند تھے۔۔۔۔۔
اف ابھی بال بنایئں ھیں راج۔۔۔۔۔معراج ایک دم ھنس دیا وہ اکثر ہاتھ پھیرنے کے چکر میں دعا کے بال خراب کر دیتا تھا۔۔
ویسے جناب تھے کہاں۔۔۔۔۔دعا نے اب معراج کے بکھرے بال بچے کی طرح سیٹ کرتے پوچھا۔۔۔۔
یار وہ دعا سارہ کے ہاسپٹل سے کال ائ تھی اس کی ڈیٹ ھوگئ ھے۔۔۔۔۔۔
اھو دعا کو بہت افسوس ھوا تھا۔۔۔۔۔ایک دم اس کی انکھوں میں انسو اگئے تھے۔۔۔۔۔سارہ نے اس سب کے بعد بھی کافی عرصے تک ان کا گھر خراب کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔لیکن دعا ے معراج اب ایک جان دو جسم بن چکے تھے جن کو الگ کرنا نا ممکن تھا ۔۔۔۔۔۔سارہ کے شوہر نے اس سے بچی لے لی تھی۔۔۔۔اسکا شوہر سارہ کو بھی ساتھ لے جانا چھاتا تھا پر اس کی قربت کی وجہ سے وہ نا گئ تھی۔۔۔۔اس کے بعد سارہ نے حاشر سے شادی کرلی تھی اور اب وہ بھی اس کو چھوڑ کر لندن میں کسی اور سے شادی کرچکا تھا سارہ بلکل تنہاہ ھوگئ تھی جس کی وجہ سے وہ اپنا زہنی توازن کھو چکی تھی۔۔۔۔دعا کا گھر خراب کرنے میں وہ بہت اگے اگے تھی لیکن اللہ جس رشتے کو قائم رکھے اس کو کوئ نہیں توڑ سکتا ۔۔۔۔دعا کے ساتھ اتنا برا کرنے کے باوجود دعا کو اسے نفرت نا ھوئ تھی اور اس نے ھی معراج سے ضد کر کے سارہ کو hospital میں داخل کروایا تھا تاکے اس کا علاج ھوسکے۔۔۔۔۔جب کے راج سارہ سے سخت نفرت کرنے لگا تھا۔۔۔۔لیکن اب وہ اس دنیا سے جاچکی تھی۔۔۔اور دعا کو بہت افسوس ھوا تھا۔۔۔۔۔
بچاری اللہ اس کے گناہ معاف کریں۔۔۔۔دعا نے سارہ کے لیے دل سے دعا کرتے ھوئے کہا۔۔۔
آمین۔۔بس جو اللہ کی مرضی۔۔۔۔کبھی کچھ ٹھیک تو کیا نہیں اس لڑکی نے پھر بھی۔۔۔۔۔ایسے مت بولیں راج۔۔۔۔۔اچھا نہیں بولتا تم ادھر او دعا کا ہاتھ تھام کر معراج نے دعا کو گلے سے لگا لیا۔۔۔اچھا بس اب میڈم میک اپ خراب نا کریں۔۔۔۔
ویسے دعا میں سوچ رہا ھوں۔۔۔چھوڑ یار جانے کو تم اتنی حسین لگ رہی ھو ہم گھر میں ھی رہتے ھیں۔۔۔معراج نے شرارت سے دعا کے چہرے پر جھکتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔دعا نے انکھیں موند لی
ایک دم بچے کی رونے کی آواز نے دونوں کو چونکا دیا۔۔۔۔۔۔۔
ہو میرا بیٹا اٹھ گیا۔۔۔۔دعا نے معراج سے الگ ھوتے ھوئے بیڈ پر لیٹے اپنے بیٹے کو دھکتے ھوئے کہا۔۔۔۔چھوڑیئں بابآ راج ۔۔۔۔معراج نے اس کو جان کر پکڑ رکھا تھا۔۔۔۔۔
دیکھا اٹھ گیا جب جب تمھارے پاس اتا ھو ں اٹھ جاتا ھے یہ۔۔۔معراج نے ھنس کر دعا کو کہا۔۔۔۔دعا جو اب حسنین کو گلے سے لگا کر پیار کر رہی ایک دم ھنس دی ۔۔۔معراج بھی اکر ان دونوں کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔
اووووو میلا بےبی اٹھ گیا معراج نے حسنین کے گال پر پیار کرتے ھوئے کہا۔۔۔۔اور گود میں لے لیا
اجا اپنے بابا کے پاس۔۔۔۔
ہممممممہ میرا شیر ھے یہ۔۔۔۔دعا نے حسنین کو معراج کی گود میں دیتے ھوئے کہا۔۔۔۔حسنین بہت ھی پیارا گولو مولو سا تھا اور دعا معراج جتنا ھی گورا اور پیارا تھا ۔۔۔۔اور ابھی ایک سال کا تھا۔۔۔۔۔حسنین دعا کے پاس آنے کے لیے اچکنے لگا راج کی گود سے بس ہر وقت ماں بیٹا لگے رہتے ھیں ساتھ معراج نے جل کر کہا۔ھر وقت چپکا رہتا ھے یہ تم سے۔۔دعا ھنس دی پھر بولی بلکل اپنے باپ والی عادت ھے۔۔۔۔۔معراج نے ھنس کر دعا کو دیکھا اچھا جی اپ تو ہماری جان ھیں۔۔۔۔نا۔۔۔۔چلو حسنین تمھاری بھی جان اگئ ھے اب اس کے aqiqa میں چلتے ھیں ۔۔۔۔۔۔تم اس کو دیکھو اور مجھے اپنی ماں کے ساتھ چھوڑوں۔۔۔۔معراج ھنس ھنس کر حسنین کے ساتھ کھیل کھیل کر مزاق میں کہہ رہا تھا اور حسنین بھی کھل کھل کر ھنستا۔۔۔ دعا نے دل میں اپنے اللہ کا شکر ادا کیا وہ دونوں اس کی زندگی تھے۔۔۔۔اللہ نے اس کی زندگی میں سکون خوشیاں راحت سب ھی دیا تھا۔۔۔اور یہ سب دین کی وجہ سے تھا۔۔۔۔۔۔میرے اللہ تیرا لکھ بار شکر۔۔
چلو دعا ایک سیلفی لیتے ھیں۔۔۔۔
معراج نے حسنین کو گود میں اٹھایا اور دعا کو ساتھ کھڑا کیا پھر ایک سیلفی لی۔۔۔۔پھر بولا یار دعا چھوڑو نا گھر رہتے ھے۔۔۔۔معراج نے پھر شرارت سے دعا پر جھکتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
اف بابا چلیں۔دعا نے پیار سے حسنین کے گال کر بوسہ دیا تو راج اگے بڑھ کر شرارت سے بولا مجھے بھی۔۔۔۔دعا نے معراج کو شرما کر دیکھا معراج کھل اٹھا پھر دعا کا متھا چوم کر بولا۔۔۔تمھاری انھی آداوں کے دیوانے ھیں ہم۔۔دعا مسکرا دی چلیں بس میرے ہیرو چلیں۔۔۔پھر دونوں ہاتھ تھام کر کمرے سے باہر کے طرف بڑھ دیے۔۔۔۔۔۔۔
دعا نے ایک نظر معراج پر ڈالی ایک نظر حسنین پر اور ایک نظر معراج کے ہاتھ میں پکڑے اپنے ہاتھ پر ڈالی۔۔۔ایک دم اس کی زبان سے ادا ھوا۔۔۔۔۔
ﻓَﺒِﺄَﻱِّ ﺁﻟَﺎﺀِ ﺭَﺑِّﻜُﻤَﺎ ﺗُﻜَﺬِّﺑَﺎﻥ
ختم شد
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...