ایک ادیبہ اور سہ ماہی فکر و آگہی کی مدیرہ کی حیثیت سے ڈاکٹر رضیہ حامدکا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ،بھوپال کی علمی و ادبی شناخت کے حوالے سے تحقیق و تنقید کے باب میں انہیں سند کا درجہ حاصل ہے۔ان کے مضامین کا نیا مجموعہ ’’سرمایۂ فکر و نظر‘‘ کے نام سے سامنے آیا ہے۔اس میں مختلف علمی و ادبی موضوعات پر ، شاعروں اور ادیبوں کی کارکردگی کی مختلف جہات پر ملے جلے ۳۵ مضامین شامل ہیں۔
ڈاکٹر رضیہ حامد کے بقول:’’اس مجموعہ میں شامل اکثر مضامین مختلف سیمینارکے لئے یا رسائل کی فرمائش پر لکھے گئے تھے‘‘۔۔۔اس کے باوجود کہ فرمائش کے تقاضوں کو کچھ نہ کچھ ملحوظ رکھنا پڑتا ہے،ڈاکٹر رضیہ حامد نے ان مضامین میںاپنے کم از کم ادبی معیار کو برقرار رکھا ہے۔جہاں انہوں نے ایک طرف سینئر اور اہم لکھنے والوں کو اہمیت دی ہے وہیں نئے لکھنے والوں کے بارے میں فراخدلانہ اعتراف کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ’سرمایۂ فکر و نظر‘ کے ان مضامین سے ڈاکٹر رضیہ حامدکی علمی و ادبی سوچ اور ذہنی رسائی کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔