نکاح ہونے کے کچھ دیر بعد ہی حور وہاں سے نکل آئی
کیا کیا تھا اس نے
دو راستے تھے اسکے پاس محبت یا دوستی
دوستی کا چن لیا تھا اس نے
محبت کو بے سرو سامان چھوڑ دیا
وہ بھلا اپنی دوست کی خوشیاں کیسے چھینتی
کیسے اپنی دوست کو بے سہارا چھوڑ دیتی
ہاں کچھ وقت لگے گا اس تکلیف سے گزرنے کو
پر اب کیا کیا جاسکتا تھا اب جو ہونا تھا وہ ہو چکا
سڑک کے درمیان میں بیٹھ کے وہ زارو قطار رو دی
سیانے کہتے ہیں
سچا دوست اور جوانی کی موت کسی کسی کو ملتی ہے
اے خدا اگر مجھے سچی دوست دی ہے تو جوانی کی موت بھی دیں دے
حور روتے ہوئے بولی
بھلا کہاں جائیں گی وہ اپنی محبت کی قاتل تھی وہ
دنیا کی نظر میں قاتل نا سہی اپنی نظرمیں قاتل تھی
بننا تو اسکو قاتل ہی تھا یا تو اپنی محبت کا اپنی دوست کی محبت کا
تو وہ اپنی محبت کی قاتل بن گئی
حور ناجانے کتنی دیر وہاں بیٹھی رہی
وقت دیکھا تھا تو رات کے گیارہ بج رہے تھے
وہ جلدی سے اٹھی اور گاڑی کی طرف بڑھی
وہ جیسے ہی گاڑی پارک کر کے آگے بڑھی
تو کوئی تیزی سے اسکے سامنے آیا
کیوں کیا تم نے ایسا ثوبان چلایا
کیا کیا ہے میں نے
نکاح کروایا میں نے تمہارا
تم میرا شکریہ کہنے کی بجائے مجھ پر چلا رہے ہو عجیب ہے
حور خود کو نارمل کرتے ہوئے بولی
میں تم سے محبت کرتا ہوں حور
شرم کرو کسی اور کے شوہر ہو کر ایسی باتیں کرتے ہو
میں نے تمہیں ہمیشہ دوست سمجھا پر تم ناجانے کیا سمجھتے رہے
مجھے افسوس ہورہا ہے کہ میں نے تمہیں دوست بنایا
معافی چاہتی ہوں ثوبان ملک پر میرا خیال ہے اب یہ دوستی بھی نہیں رہنی چاہیے
جہاں لوگ دوستی کا غلط مطلب نکالتے ہیں
مجھے تو ایسی دوستی ہرگز نہیں چاہیے
حور یہ کہتے ہوئے سرعت سے آگے بڑھ گئی
جو ایک نہیں ہوتے ۔۔۔۔
وہ ایک ہونے کے
خواب تو دیکھ سکتے ہیں
خواب ۔۔۔دونوں ہاتھوں میں تمہارے
چہرے کو بھرنے کا ۔۔۔۔
خواب۔۔۔ تمہارے کان میں چپکے سے
کہنے کا ۔۔۔۔
تمہارے ماتھے کے بوسے کا
تمہارے ہونٹوں کی حدت کا
تمہارے بازووں میں مرنے کا
تمہارے ہاتھ کو تھامے دور بڑی دور تلک
ایک ہی رستے پہ چلنے کا
بکھرنے کا سنبھلنے کا
مچلنے کا نکھرنے کا ۔۔۔۔
میری جان !!!!
مجھے اجازت دو
میں سارے خواب یہ اپنے
تمہاری آنکھ میں رکھ دوں
تمہارے پاس آکر میں بہت دھیرے سے
یہ کہ دوں ۔۔۔۔
مجھے تم سے محبت ہے
مجھے تم سے محبت سے کہیں زیادہ
محبت ہے
بتاؤ نا ۔۔۔۔۔
جو ایک نہیں ہوتے
وہ ایک ہونے کا
خواب تو دیکھ سکتے ہیں ۔۔۔۔۔نا
آہم آہم کیا ہو رہا ہے
حور سحر کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولی
کچھ نہیں سحر نے جواب دیا
صحیح ہے صحیح ہے نکاح کیا ہو گیا
لوگ تو ہمیں لفٹ بھی نہیں کروارہے
رخصتی ہو گئی تو پھر تو لوگوں نے کہنا
کونسی حور کیسی حور
حور کہ اتنا کہنے کی دیر تھی.کہ
سحر پھوٹ پھوٹ کر رو دی
سحر کے یوں رونے پر حور تو بوکھلا دی
ککک کیا ہوا یار میں تو بس مزاق کر رہی تھی
حور کیوں کیا تم نے ایسا
تم ثوبان سے محبت کرتی تھی تو پھر تم نے میرا نکاح کیوں کروایا ثوبان سے
سحر روتے ہوئے بولی
یار عجیب ہو تم لوگ ثوبان میرا صرف دوست تھا
چچچ افسوس ہورہا ہے کہ مجھے تو تم بھی نا جان سکی
میں کوئی محبت وحبت نہیں کرتی ثوبان سے
اتنے سنجیدہ اور رنجیدہ کام مجھ سے نہیں ہوتے
اچھا خیر چھوڑو
آج آرٹ گیلری ہے ہم نے وہان جانا
وہاں بہت سے آرٹسٹ آئیں ہوگے
تم نے جو تصویر بنائی تھی وہ بھیجی
سحر نے حور سے پوچھا
ہاں بھیجی ہے
پھر تو چلنا چاہیے سحر جلدی سے بولی
میں بس دس منٹ میں تیار ہو کے آئی سحر نے جلدی سے کہا
ہمم اوکے دس منٹ کا مطلب صرف دس منٹ
اوکے
توبہ یار جتنی یہاں پینٹینگز ہیں
اور
جتنی یہ خوبصورت ہیں
میری والی پینٹنگ کی طرف کسی نے دیکھنا بھی نہیں ہے
حور پینٹینگز دیکھتے ہوئے بولی
جبکہ سحر حور کی باتوں پر مسکرا رہی تھی
جبکہ
ثوبان خاموشی سے اپنے موبائل پر مصروف تھا
حور ابھی بولنے پر مصروف تھی
کہ اسپیکر میں حور کا نام گونجنے لگا
حور کو آفس میں بلایا گیا تھا
حور نے جلدی سے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھے
میرے دونوں جھمکے تو میرے پاس ہیں
حور بولی
انہوں نے کب بولا ہے
کہ
اپنے جھمکے آکے لے جاؤ
ارے یار
وہ میں نے ایک مووی میں دیکھا تھا کہ لڑکی کا جھمکا گر جاتا
تو
لڑکا ایسے بلا کے اسکو اسکا جھمکا دیتا ہے
حور مزے سے بولی
لعنت ہے حور تم پر سحر بولی
جبکہ
ناچاہتے ہوئے بھی ثوبان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی
اچھا چلو اب دیکھیں کہ آپ کے ہیرو نے کیوں بلایا ہے آپکو
سحر حور کا مزاق اُڑاتے ہوئے بولی
جبکہ حور منہ بناتے ہوئے آگے چل دی
وہ تینوں آفس کا دروازہ ناک کرکے آندر داخل ہوئے
سامنے ایک ادھیڑ عمر کا مرد بیٹھا تھا
لگ بھگ عمر پچاس سال تھی
جبکہ ایک سائیڈ پر ایک مرد بیک سائیڈ کرکے کھڑا تھا اسکا رخ باہر کی طرف تھا
اسلیے کوئی بھی اسکا چہرہ نا دیکھ سکا
حور تیرا ہیرو تو بہت بوڑھا ہے
سحر حور کے کان میں گھستے ہوئے بولی
شٹ اپ حور نے سحر کو ڈانٹ کر چپ کروایا
جی سر میں ہوں حور
حور بیٹھتے ہوئے بولی
یہ آپ نے پینٹنگ کس کی بنائی ہے ہم اس سے ملنا چاہتے ہیں
لوجی میں ابھی تک خود نہیں اس سے ملی
آپکو کیسے ملواؤں حور منہ بسورتے ہوئے بولی
کیا مطلب پھر آپ نے پینٹنگ کیسے بنائی
ایکچلی سر بات یہ ہے کہ یہ انسان کوئی وجود نہیں رکھتا
نا اسکا حقیقت سے کوئی تعلق ہے
پتا نہیں کیسا یہ امیج میرے مائند میں بنا
اور میں نے اسکا اسکیچ بنا لیا
جبکہ وہ شخص حور کو ایسے دیکھ رہا تھا
جیسے پوچھ رہا ہو کہ آپ پاگل خانے سے چھوٹ کے آئی ہیں
سر یقین کریں
میں نے کبھی کسی انسان کی تصویر نہیں بنائی
یہ پہلی تصویر بنائی ہے کسی انسان کی
لیکن
اس انسان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے
حور نے ایک بار پھر سے اپنی صفائی پیش کی
اس شخص نے اب کی بار ثوبان کو سوالیہ نظروں سے دیکھا
جی سر یہ ٹھیک کہہ رہی ہیں اس انسان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے
اگر ہے تو یہ کبھی ان سے ملی نہیں ہیں
ہمم وہ شخص بس اتنا ہی بول سکا
میں شہوار ملک اس گیلری کا اونر
اور یہ میرا بیٹا زوار ملک
وہ دوسرے شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا
لیکن
سر یہ تو ادھر دیکھ ہی نہیں رہے سحر اب کی بار بولی
اگر یہ ادھر دیکھیں گے تو اگر یہ محترمہ سچ بول رہی ہیں تو آپ سب شاکڈ ہو جائیں گی
کیا مطب حور ناسمجھی سے بولی
زوار بیٹا
اس شخص نے مڑ کر دیکھا
جبکہ وہ تینوں شاک کی حالت میں اپنی جگہ سے کھڑے ہوگئے
یہہہہ یہ کیسے ہو سکتا سحر بولی
کیونکہ یہ وہی پینٹنگ والا انسان تھا
حور کے مطابق جسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا
لیکن
اب وہ ان کے سامنے کھڑا تھا
حور ٹرانس کی کیفیت میں اس شخص کی طرف بڑھی
اور اسکا بازو پکر کر اسے چھو کر دیکھا
ثوبان اور سحر حیرت سے حور کو دیکھ رہے تھے
کیا آپ سچ میں ہیں حور آنکھوں میں معصومیت لیے بولی
زوار نے بامشکل مسکراہٹ ضبط کی
ججج جی میں سچ میں ہوں
حور نے زور سے چیخ ماری
یہ تو واقعی سچ می ہے حور سحر کی طرف دیکھتے ہوئے بولی
کیا آپ ہمارے لیے کام کریں گی شہوار ملک نے سوالیہ نظروں سے حور کی طرف دیکھا
نو حور نے صاف جواب دیا
ہم ایک پینٹنگ کا آپکو دس لاکھ دیں گے
بے شک ہمیں نقصان کیوں نا اُٹھانا پڑے
کیا مطلب ہے آپکا
آپ حور ملک کو خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں
اگر آپ ایسی سوچ رکھتے ہیں
تو
ایسا ممکن نہیں
میں یہ کام اپنے شوق کے لیے کرتی ہوں
پیسوں کے لیے نہیں
اور نا ہی یہ میرا کیریر ہے
یہ پینٹنگ تو بس میں نے ویسے ہی بھجوا دی
حور ملک ہم آپکوخرید نہیں رہے بس جاب دیں رہے ہیں اب کی بار زوار ملک بولا
سو واٹ میں نے کہہ دیا نا مجھے یہاں جاب نہیں کرنی
کرنی تو آپ کو پڑے گی اب کی بار زوار بھی ضد میں آتے ہوئے بولا
دیکھ لوں گی حور ناک سے گویا مکھی اڑاتے ہوئے بولی
شوق سے زوار بھی دوبدو بولا