دوپہر کے کھانا کھانے کے بعد بالکونی میں بیٹھی ہی تھی ۔۔ گھڑی شام کے پانچ بجا رہی تھی کہ اس کا فون نے فضا میں ار تعاش پیدا کیا
زایک کا نمبر دیکھ کر اس کو۔ حیرانی ہوئی ۔۔
"مس ہانیہ کیا آپ کو پتا ہے کے میلو ڈی کہاں ہیں "۔۔ اس کی فکر میں ڈوبی آواز سنائی دی
"نہیں ۔۔ وہ تو اپنے گھر چلے گئی تھی آپ نے ہی چھوڑا تھا "۔۔ وہ ایک دم سیدھی ہو کر بیٹھی ۔۔
"جی پر کل شام سے فون نہیں اٹھا رہی ۔۔ ” زیک کی بات سن کر پر اب اس کو بھی فکر لاحق ہوئی تھی
"تو وہ کہیں مصروف ہو گی آپ دوبارہ کوشش کریں ۔۔ میں بھی فون کر کے دیکھتی ہوں ۔۔ ” ہانیہ نے جواب دیا
"وہ اپنے گھر پر بھی نہیں ہے دراصل کل وہ ایک پارٹی میں گئی گھی رات کو ۔ پر جہاں تک مجھے پتا لگا ہے مارک (میلوڈی کا منگیتر )وہاں پر ہی موجود تھا ۔ اور ساتھ میں اس کی گرل فرینڈ بھی ۔
اس کے بعد سے میلو ڈی کا کچھ پتا نہیں ۔۔” وہ وقفے سے بولا
"اف !!!وہ چیٹر کہیں کا !!میں آ رہی ہوں ۔۔ میں ٹرائ کرتی ہوں اگر اس کا فون اون ہے ٹریک کرنے کی کوشش کریں "۔اس نے کہہ کر فون بند کر دیا
اور فضل بابا کو بتاتے ہوۓ باہر آ گئی ۔۔” بیٹا میں چھوڑ دوں” فضل بابا پریشانی میں اس کو باہر کھڑے دیکھ کر بولے
۔”جی بابا ۔”۔اس نے میگن کا پتا بتایا اور بیٹھ گئی ۔۔
ان کے گھر پھنچ کر فضل بابا کو واپس بیھج دیا ۔۔
” کچھ پتا لگا ۔۔ ” اس نے میگن(میلو ڈی کی والدہ ) سے پوچھا
"ہاں۔۔وجدان اور زیک گئے ہیں ۔۔ میگن نے اس کی بات کا جواب دیا ۔ان کے چہرے سے پرشانی عیاں تھی
"آپ حوصلہ کریں کچھ نہیں ہو گا”۔ وہ ان کی ابتر حالت دیکھ کر بولی تب ہی اس کا فون بجا ۔
"ہاں ۔کیا ہوا ہے اب ۔ ”
"آپ کو آنا پڑے گا کیونکہ میں یا وجدان اندر گئے تو میڈیا اس معاملے میں آ جائے گا اور پلیز میگن کو مت بتایئے گا ۔۔میلوڈی کافی اپسیٹ لگ رہی ہے ” زیک کی آواز پر وہ کھڑی ہو گئی
"اچھا ۔میں آ رہی "۔ ہانیہ بولی ۔ وہ گھن چکر بن چکی تھی
اس نے او بر(uber) پر کار منگوائی اور . فون بند کر کے میگن کو حوصلہ دیتے باہر آ گئی ۔۔
"جب وہاں پوھنچی تو وہاں ایک ریسٹورانٹ تھا جس میں ساتھ کلب منسلک تھا ۔۔ وجدان اس کو دیکھ کر حیران ہوا پھر پھر غصہ ضبط کرنے کی۔ کوشش میں اس کا چہرہ سرخ ہوا اور اس کی رگیں تن گئیں ۔۔ آنکھوں میں خون امڈ آیا
"ہانیہ !!آپ یہاں کیا کر رہی ہیں ؟”۔پھر گہرا سانس لے کر خود کو حوصلہ دینے کی کوشش کی
"۔۔۔۔مس ہانیہ ۔۔ اگر اندر جانے کا سوچ رہی ہیں تو یہ خیال اپنے دماغ سے نکال دیں ۔۔ یہ تو نہیں ہو گا ۔۔ اس جگہ پر جانے کا سوچنا بھی مت ۔زیک چلو میڈیا کی پروا نہیں ۔۔ پر ہانیہ کو نہیں جانے دوں گا ۔۔”
"وہ کیوں” اس بار زیک حیرانی سے بولا
"یہاں پر لڑکے لڑکیاں کھلے عام گھومتے ہیں بنا کسی روک ٹوک کے یہ ان کا کلچر ہے مانا کے آنکھوں کو بہت خیرہ کرتا ہے ۔۔ پر یہ ہمارا کلچر نہیں ہے ہم دنیا کے دوسرے کونے سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔ہم اپنی پہچان رکھتے ہیں ۔میں ہانیہ کو کسی قیمت پر اندر نہیں جانے دوں گا ”
"وجدان تمہاری بات ٹھیک ہے پر میں کوئی کلبانگ نہیں کرنے جا رہی میلوڈی کو لینے جا رہی ہوں اور تم گئے تو میں بھی سامنے آ جاؤں گی اور میڈیا افوہ کو خبر بنا دیتا ہے اور میرے پیچھے آئے تو کبھی بات نہیں کرو گی یہ رک ٹوک مجھ پر نہیں چلے گی ۔آپ مجھے ایسا ویسا سمجھا ہوا ہے ” ۔۔وہ یہ کہہ کر اندر بڑھ گئی
"یہ لڑکی کبھی میری سنتی ہی نہیں "۔۔ وہ غصے میں بھونا کر رہ گیا ۔
"ہانیہ!!!!۔”۔۔ اس نے گاڑی کی بو نٹ پر ہاتھ مارا ۔اور ہانیہ کے پیچھے جانے لگا پر زیک نے اس کا راستہ روک لیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"وہ اندر پھنچی تو اس کی آنکھیں بھی چندیا گئیں ۔۔عجیب واہیات مناظر تھے ۔
۔ایک ایشین لڑکی اس سے ٹکڑائی ۔” اوہ سوری ۔”۔ وہ بولی ۔
۔تم پاکستانی لگتی ہو میں بھی ہوں پیدا ادھر ہوئی تھی
ہمممم ۔۔۔ بےبی ادھر ایسے لباس نہیں چلتے "۔۔وہ ہانیہ کی لونگ شرٹ ، جینس اور سکاف دیکھ کر بولی ۔۔
۔ ہانیہ نے ایک نظر اس کو دیکھا جو شارٹس اور ٹی شرٹ میں ملبوس تھی اور جانے کیا کیا بول رہی تھی نشے میں دھت ہو کر ۔۔تب ہی ایک لڑکا پیچھے سے فل نشے میں آیا” بےبی گھر نہیں جانا” ۔ ہانیہ اسے نظر اندز کرتی آگے بڑھ گئی
توبہ ہے ۔۔وہ ماحول دیکھ کر بولی ۔
۔ وجدان ٹھیک ہی کہتا ہے ہمیں اپنا کلچر نہیں بھولنا چاہیے یہ مناظر آنکھوں کو خیر ہ تو کر سکتے ہیں ۔۔ لیکن یہ ہمارا کلچر تو نہیں ہے ۔یہ حرکتیں کر کے ہم اپنا آپ بھول رہے ہیں ۔۔ہماری بھی کوئی تہذیب ہے ۔۔ کوئی زبان ہے کوئی پہنا وا ہے ۔۔ دھیرے دھیرے اپنا نشان خود ہی مٹا رہےہیں اور ان لڑکیوں کے لئے بھی مسائل بن رہیں جو یہاں آ کے بھی اپنی تہذیب نہیں بھولیں ۔ سب ان کو بھی غلط ہی سمجھیں گے ۔۔
تب ہی اس کو میلوڈی دکھائ دی جو بار پر چڑ کر ڈانس کرنے میں مصروف تھی اس کے پاس پہنچی تو وہ ٹیلر سویفٹ کا گانا گا رہی تھی ساتھ جھوم رہی تھی ۔۔اور نشے میں د ھت تھی ۔۔
HE is long gone
WHEN he is next me
NOW i rrrrelize ….
the blame is on me
BECAUSE
I know you were trouble when you walk in ..
….TROUBLE TRO۔ ۔۔۔۔
ہانیہ نے اس کو پکڑ کر نیچے کھنچا ۔۔
"ہاں ۔۔ ہانیہ ۔۔ کیسی ہو جیک پیو گی "وہ اس کی طرف شراب بوتل کرتے ہوۓ بولی ۔۔
"اس گند کو پھنکو اور چلو "وہ اس کو باقاعدہ کھینچتے ہوۓ باہر لے آ ئی
"ہا ۔۔ گندہ نہیں ہے بہت اچھا ہے ۔۔ اب غم محسوس نہیں ہورہا ۔”۔ میلو ڈی ایک اور سپ لینے لگی پر زیک نے بوتل پکڑ کر کوڑے دان میں پھنک ڈی
"ارے ۔۔”۔۔۔ میلو ڈی اس کی طرف دیکھا
"اتنی بزدل نا بنو ۔ تم جس کو غم ختم کرنا کہ رہی ہو یہ بز دلی ہے ۔”۔ وہ اس کی طرف دیکھ کر بولا
"ہا ۔۔تمیں کیا پتا زایک ارتر (zack Arthur )کتنا دکھ ہوتا ہے جب کسی اپنے کو انسان بہت دور دیکھے۔پتا ہے کیا ۔میں اپنی دوست (Willow) ویلو کے ساتھ گئی تھی ۔وہ ادھر ہی تھا اپنی گرل فرینڈ کی باہوں میں باہیں ڈالے ۔سوچو دل۔ پر کیا گزری ہو گی جس کی محبّت پر آپ حق رکھتے ہوں اور وہ کسی اور پر محبّتیں لوٹا رہا ہو ۔میرے پیچھے تو وہ میرے گھر جس میں ماما رہتیں ہیں اور بینک فنڈ کے لئے پڑا تھا ۔۔ وہ نشے سے دھت ڈگمگا تے ہوۓ بولی
"جو انسان دور ہو جائے کبھی اپنا نہیں ہو تا ایسے کم ظرف انسان کے لئے یوں خود کو برباد کرنے کی ضرورت نہیں ۔۔پر اگر آئندہ ایسا انتخاب کرو تو غلطی اپنی ہی ہے” ۔زیک اپنی بات کئے بنا نہ رہ سکا
"تم گاڑی میں بٹھو” ۔۔زایک نے گاڑی کا دروازہ کھو ل کر اس کو اندر بیٹھایا
ہانیہ کی طرف متوا جہ ہو کر کہا ۔”۔شکریہ "۔۔اور گاڑی میں بیٹھ کر وجدان کا ویٹ کرنے لگا ۔۔
"تم جاؤ ز یک میں ہانیہ کو چھوڑ کر آ جاؤں گا "۔وہ زیک سے مخاطب ہوا
مس ہانیہ جو مجھے برین ہیمر آج ہوا تو آپ اس کی قصور وار آپ ہونگی ۔۔۔وہ کہہ کر اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا ۔۔
جی ۔۔ ہانیہ نے اس کی عجیب حرکت پر منہ کھلو لے دیکھا ۔جی ۔۔ اب گاڑی میں بیٹھ جائیں گی یا بیٹھاوں ۔۔
ہانیہ منہ بناتی گاڑی میں جا بیٹھی ۔۔ وجدان نے بھی پورا راستہ اس کو مخاطب نہ کیا تھا ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
وجدان اپنے آفس میں گھنٹوں کام۔ کرنے کے بعد اب اپنے پینٹ ہاؤس میں بیٹھا تھا لیونگ رویم کی پوری ایک دیوار
شیشے کی بنی تھی جس سے پانچویں منزل پر باہر کی دلکش روشنیاں صاف دکھائی دیتیں تھی لندن جگمگا رہا تھا ۔۔ یہ جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری بھی آنکھوں کو کتنی بھلی لگتی ہے
ہانیہ کا تصور اس کے دماغ میں ابھرا ۔۔اس کی معصومیت جس میں ریزہ کاری نہیں تھی ۔۔جو اس کے چہرے پر بے ساختہ مسکراہٹ لے آیا ۔۔پھر اس کی دن کی حرکت پر غصہ بھی ۔میں اپنے جذبات جاننے سے قاصر ہوں ۔۔
اس نے سگریٹ کا کش لیا اور پھر راکھ کو اش ٹرے میں گرایا ۔
اب ہانیہ کو سچائی بتا دینی چاہیے تاکہ پتا لگ سکے کے اس کے دل میں میرے لئے کیا جذبات ہیں ۔۔کہیں میں یک طرفہ آگ میں تو نہیں جل رہا ۔۔
اللہ نہ کرے کے ایسا ہو ۔
میرا دل یہ بات نہیں مانتا ۔وہ ضرور مجھے پسند کرتی ہو گی مجھے خود سے ہی ہر بات اخذ نہیں کر لینی چاہیے
اس نے سائیڈ تبیل سے فون اٹھا کر نمبر ملایا ۔
ایک دو تیسری بیل پر فون اٹھا لیا گیا تھا ۔۔
"ہیلو ۔ہاں جی کیا کام ہے جلدی بولیں مجھے اور بھی کام ہیں ہیلو ۔۔ وجدان ۔۔”۔
"ہاں میں ہی بات کر رہا ہوں "۔۔۔ وہ صوفہ پر سیدھا ہو کر بیٹھا
"تو بول کیوں نہیں رہے ۔۔۔ اب انسان مصروف بھی ہو سکتا ہے ۔یا پھر مصروفیت انسان کو زیادہ ہو سکتی ہے ۔آپ تو پتا نہیں کیا بز نس کرتے ہیں آپ کے پاس اتنا وقت ہوتا ہے ایک میں ہوں ۔ یقین کریں ابھی پانی کا جگ بھر کر لائیں ہوں اب نیچے واپس جا کے چاکلیٹ لے کے آنی ہے جو پانی کر ساتھ لانا بھول گیئی تھی ۔۔اور ”
ہانیہ بغیر روکے ٹرین کی طرح پٹر پٹر بولنا شروع ہو گئی ۔
"میں انتہائی مصروف زندگی میں سے وقت نکل کر فون کرتا ہوں اور ایک آپ ہوں محترمہ اس طرح بے وقت کرتین ہیں ۔۔۔ اب نہیں فون کرتا ۔۔”
ہانیہ کی بات سن کر وجدان نے جواب میں کہا اور فون بند کر دیا ۔۔
"ایک تو محترمہ کو فون کرواور اگے سے ان کی باتیں سنو ایسے باتیں سنا رہیں کہ جیسے میں ان کاشوہر ہوں ”
وجدان کی چلتی ہوئی زبان کو بریک لگے ۔۔اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رینگ گئی
اس کا فون بجا تو ہانیہ کا نمبر دیکھ کر فون کاٹ دیا
"نہیں محترمہ تھوڑا آپ بھی تڑپ لیں ۔۔مجھ اکیلے پر تو فرض نہیں ۔۔ہم اکیلے کیوں جلیں ۔۔ اس دریا عشق میں "۔۔
ہم تو ڈوبے جائیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے
فون کی رینگ بند ہوتے ہی اس نے میگن کا نمبر ڈائل کیا
"یس سیر "۔۔سپیکر پر آواز ابھری
"میگن لائٹ شو کب تک متوقع ہے ۔۔۔ ؟ "اس نے گلاس وال سے سے باہر چکا چوند روشنیوں کو دیکھتے ہوۓ سوال کیا
"سر دو دن بعد۔”۔ میگں بولی
"ٹھیک ہے ۔۔ میری اس دن کوئی شام ڈنر ہے تو کینسل کر دو ”
"جی سر” ۔میگن نے نفی میں سر ہلا کر جواب دیا ۔
"۔پتا نہیں سر کا کیا ہو گا ” ۔ وجدان کا فون بند ہوتے ہی میگن نے مسکرا کر سوچا ۔۔
ادھر وجدان نے کال بند کی ۔۔ اور سر صوفے کے ساتھ ٹھیکا کر کسی کے تصور میں کھو گیا ۔۔
I will love you till the end of time ……
وجدان کے ہونٹوں نے دل کے الفاظ ادا کئے ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔