(Last Updated On: )
دور سے دیکھو، ملاقات نہیں ہو سکتی
یہ بھی کیا بات ہوئی، بات نہیں ہوسکتی
چاند تاروں کی نمائش تو دکھاوا ہے میاں
ہو نہ محبوب، حسیں رات نہیں ہو سکتی
تیری نظروں میں پسندیدگی کی خوش فہمی
ہو بھی سکتی ہو۔۔ مرے ساتھ نہیں ہو سکتی
تجھ کو کھونے کا میں تو حوصلہ بھی رکھتا ہوں
اِس کا مطلب ہے مجھے مات نہیں ہو سکتی
چوں کہ ہر چیز کی حد بندی مقرر ہے میاں
اِس قدر غم کی بھی بہتات نہیں ہو سکتی
آپ کا مسئلہ ہے ذات و نسب، ہو سو ہو
مجھ سے درویش کی تو ذات نہیں ہو سکتی
دید کے خالی کَٹوروں کو لیے گھر جاؤ
مفلسو! جاؤ کہ خیرات نہیں ہو سکتی
آؤ چپکے سے ذرا آنکھوں پہ تم ہاتھ رکھو
کیا شرارت یہ مرے ساتھ نہیں ہو سکتی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔