ناشتہ کی ٹیبل پر سب موجود تھے وارث ناشتہ کرتا کبھی کبھی نور کو دیکھا لیتا اور نور صبح سے ہی اس کو اگنور کر رہی تھی
بلال تم نور کو یونی لے جاو گئے میں کچھ دن مصروف ہو وارث نے ساتھ بیٹھے بلال کو مخاطب کیا بلال اس کی بات پر حیران ہوا تم چیف سے ملنے گئے تھا انہوں نے کیا کہا اور تم کہاں مصروف ہو بلال نے پوچھا
یار ایک نئیا میشن پر دیا ہے سر نے ایک نئے ٹیم کے ساتھ وارث نے بتایا کیا بلال کو شاک لگ کیونکہ ایسا پہلی بارا ہوا تھا کہ بلال وارث کی ٹیم میں نہیں تھا
سر ایسا کیسے کر سکتے ہے بلال نے اونچی آواز میں کہا
اس کی بات پر سب لوگ ان کی طرف متوجہ ہوے
جبکہ وارث نے اس کو آنکھیں دیکھائی
یار بعد میں تمہیں تفصیل بتاوں گا وارث نے اس کو چپ کرویا اوکے بلال نے منہ بناتے ہوے کہا نور آپ بلال کے ساتھ یونی چلی جاوے مجھے کچھ کام ہے وارث نے اب نور کو مخاطب کیا
شاہ احد صاحب نے اس کو مخاطب کیا جی ڈیڈ وارث نے کہا
وارث نکاح تو تمہارا ہو گیا ہے میں اور دعا نے سوچا ہے کہ اس اتور ولیمے رکھا جاے تمہارا تم کیا کہتے ہوا احد صاحب نے کہا
جی ڈیڈ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے وارث نے نور کی طرف دیکھا کر کہا جو کھانے میں مصروف تھی کہ جیسے اس کی نہیں کیسی اور کی بات ہو رہی ہو
نور آپ کیا کہتے ہو احد صاحب نے اب نور سے پوچھا
ابھی میرے بابا کو گئے دن ہی کتنے ہوے ہے کہ میں خوشیاں مانوے پلیز کچھ وقت بعد رکھ لے یہ فلیشن نور نے سوچا
جیسا آپ لوگوں کو ٹھیک لگے نور نے کہا
نور آپ ناشتہ کرو حریم نے کہا نہیں آنٹی میری بس ہو گئی ہے بلال بھائ چلے نور نے کہا
اچھا ٹھیک ہے آپ رکو میں آتا ہو بلال نے کہا اور اپنے روم میں چلا گیا
نور آپ یہ چائے تو ختم کرو حریم نے کہا جی آنٹی
نور بس ان سب کے سامنے سے غائب ہوا چاہتی تھی کیونکہ اس کو غصہ ارہا تھا
نور میں وارث کی ماں ہو آپ بھی مجھے آنٹی نہیں ماما کہ کرو حریم نے ایک آس سے کہا وہ بس اپنی ڈول کے منہ سے ماما سننا چاہتی تھی جبکہ جبکہ نور حریم کو آنٹی کہتی تھی حریم کو اچھا نہیں لگتا تھا
میری بس ایک ماں تھی جو کہ اس دنیا میں نہیں ہے میں آپ کو کبھی ماں نہیں کہوں گئی نور نے تیز آواز سے کہا اور روم میں گئی
جبکہ سب اس کی بتمزی پر شاک ہوے پہلے شاہ کو ہوش ایا چھوٹی ماں وہ ایک دن آپ کو ماما کہے گئی بس آپ صبر کرے اور پلیز رورے نہیں میں آپ کو روتے ہوے نہیں دیکھا سکتا
لیکن کب شاہ وہ مجھے ماں کہے گئی میری بچی اتنے سال بعد ملی ہے اور میں اس کو اپنی بیٹی بھی نہیں کہ سکتی حریم نے روتے ہوے کہا ماما یار ایسے نہیں کرے بلال جو ابھی ایا تھا باہر حریم نے بات اس نے سن لی جواب دیا
نور جو روم میں گئی ایک اس کو وارث کی رات والی بات پر غصہ تھا دوسرا ولمیے والی بات پر اور پھر حریم نے جو اس کو کہا وہ روم میں اکر رونے لگئ نہیں میری بس ایک ماں ہے نور نے سائیڈ ٹیبل سے اپنے ماں بابا کی تصیور اٹھی نہیں نور آنٹی انتی اچھی ہے تم نے غلط کیا ان کے ساتھ دل سے آواز ائی مجھے ان سے معافی مانگنی۔ چاہے نور نے کہا لیکن جو وہ نیچے آئ جو اس نے سنا وہ سن کر اس کے پاوں کے نیچے سے زمیں نکالی
جبکہ وارث نے بلال کی طرف دیکھا تو اس کو شاک لگا کیونکہ بلال کی پیچھے نور تھی
نور وارث نے کہا اس کے چہرہ سے لگ رہا تھا کی اس نے سب سن لیا ہے
جبکہ نور وہاں سے باہر کی طرف بھاگی بلال اور وارث اس کے پیچھے بھاگے
نور ڈول بات سنو شاہ اور بلال نے اس کو آواز دی نور سڑک پر بھاگ رہی تھی بس ذاہین میں شاہ حریم کی باتے تھی اس ہی وقت ایک تیز رفتا کی کار سے ٹکرا لگئی
بلال اور وارث کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے ہو گیا
بلال بھاگ کر نور کے پاس ایا ڈول یار آنکھیں نہیں بند کرنا بلال نے نور کا سر گود میں رکھا نور کے سر سے خون نکال رہا تھا
بلال یار نور کو کچھ نہیں ہو گا ہم ہپستال جارہے ہے شاہ نے بلال کو کہا جو رور رہا تھا
گاڑھی میں پیچھے بلال نور کے سر کو گود میں رکھا ہو تھا جبکہ وارث گاڑھی چلا رہا تھا
ڈول پلیز بچے بھائ کو نتگ نہیں کرو آنکھیں بند نہیں کرنا بلال نے کہا
نور پلیز ادھر دیکھوں میری جان آنکھیں بند نہیں کرنا شاہ نے کہا بھائ نور نے بلال سے کہا اور آنکھیں بند کر لی جی بھائ کی جان بس ہپستال اگیا ہے
کچھ وقت بعد ڈاکٹر باہر آیا
اکیسڈنٹ بہت برا ہوا ہے سر پر چوٹ گہرئی ائی ہے یہ پیپر سائن کر دے سرجری کرنی ہو گئی 30% چانئس ہے وہ بچ جائے گئی ڈاکٹر نے کہا
بلال اس کی بات سن کر زمیں پر بیٹھ گیا اور شاہ پریشان سا ایک بارے شیشہ سے نور کو دیکھا اور ایک بارا بلال کو
خود پر کنٹرول کرتا ہوا شاہ نے سائن کیے اور بلال کے پاس ایا بلال وارث نے کہا شاہ وہ ایسا کیسے کر سکتی ہے میں نے بچپن سے اپنی ڈول کا انتظارا کیا ہے وہ مجھے چھوڑا کر جیسے جاسکتی ہے بلال نے کہا
اس کی حالت دیکھ کر شاہ کو کچھ ہوا اس نے بلال کو گلے سے لگیا یار وہ ٹھیک ہو جاے گئی کچھ نہیں ہو گا تمہاری ڈول کو شاہ نے کہا تو سچ کہ رہا ہے نا بلال نے پوچھا ہاں میری جان اب اب اٹھ یہاں سے اور چل مسجد ہم دعا کرے گئے وہ ٹھیک ہو جاے گئی شاہ نے کہا
ٹھیک ہے چلے بلال نے اپنے آنسو صاف کرے وہ دونوں مسجد چلے گئے
سب لوگ ہی ہپستال میں موجود تھے بلال اور وارث بھی اگئے کچھ وقت بعد ڈاکٹر باہر آیا
آپریشن کامیاب ہوا ہے لیکن اگلے ۵ گھنٹے اہم ہے اگر ان ۵ گھنٹوں میں ہوش نہیں آیا تو ان کی زندگی خطرہ میں ہے ڈاکٹر نے کہا اور چلا گیا۔۔۔
اللہ اللہ کر کے 4 گھنٹے گزرا جیسے جیسے وقت گزرا رہا تھا سب کی پریشانی برھتی جارہی تھی
اس ہی وقت ڈاکٹر باہر آیا ان کو ہوش اگیا ہے ڈاکٹر نے کہا کیا ہم مل سکتے ہے شاہ نے پوچھا جی لیکن ابھی نہیں کچھ وقت بعد ہم ان کو روم میں شیفٹ کرتے ہے تو ڈاکٹر نے کہا اور چلا گیا
بلال میں گھر جاے رہی ہو ڈول کا خیال رکھنا حریم نے کہا کیوں ماما آپ نہیں ملیے گئ ڈول سے بلال نے پوچھا نہیں ابھی میری آزمائش ختم نہیں ہوئی حریم نے کہا اور چلی گئی اس کی بات پر بلال بے بسی سے حریم کو جاتے دیکھا رہا تھا
حریم او میں چھوڑ دیتے ہو احمد اس کے پیچھے ایا تھا حریم اس کی بات پر زخمی مسکرائ چھوڑ تو چوکے ہو تم احمد حریم نے تنظر کہا
احمد اس کی بات پر چپ رہا
جانتا تھا کہ حریم کی طعبیت ٹھیک نہیں ہے اس لیے کوئی جواب نہیں دیا اور پالکنگ کی طرف گیا کچھ وقت بعد گاڑھی لے کر ایا حریم کو بیٹھنے کا اشارہ کیا حریم بھی چپ کر کے بیٹھ گئی
____________________
سب لوگ نور کے پاس تھے اور نور روم کی چھت کو گھورا رہی تھی
بیٹا کسی طعبیت ہے احد صاحب نے پوچھا زندہ ہو نور نے سوچا
آپ لوگ جائے مجھے آرام کرنا ہے نور بے رخی سے کہا سب نے اس کا لہجہ محصوص کیا ٹھیک ہے بچے آپ آرام کرو دعا نے کہا سب ایک ایک کر کے باہر گئے اب روم میں بس بلال اور وارث ہی موجود تھے بلال بے بسی سے نور کو دیکھا رہا تھا جبکہ وارث نے اس کو آنکھوں میں تسلی دی
نور میری بات
جائے یہاں سے سنا نہیں آپ نے نور نے تیز آواز میں کہا ٹھیک ہے ری یلکس شاہ نے بے بسی سے کہا وہ اور بلال باہر کی طرف بڑھے
بلال بھائ نور نے بلال کو آواز دی بلال نے اس کی طرف دیکھا اور اس کی پاس ایا
نور نے اپنا ڈرپ والا ہاتھ اس کی طرف بڑھیا تو بلال نے فورا اس کا ہاتھ تھام لیا بھائ میری پاس رہے مجھے ڈدر لگ رہا ہے نور نے کہا
بلال نرم آنکھوں سے مسکرایا اور اس کے سر پر بوسہ دیے میں ہو اپنی ڈول کے پاس بلال نے کہا
شاہ مسکراتا ہوا باہر چلا گیا وارث کو تسلی تھی کہ کوئی اس کے ساتھ ہے
بلال نور کا ہاتھ پکرے بیٹھ رہا کچھ وقت بعد ہی نور نیند میں چلی گئی جبکہ شاہ باہر ہی تھا اور بکی سب کو اس نے گھر بیجے دیا
______________________
نور کی آنکھ کھولی تو بلال کو دیکھا کر مسکرائ ڈول آپ اٹھ گئی چلو میں آپ کے لیے کچھ کھانے کو لاتا ہوں بلال نے کہا نہیں بھائ آپ کہی نہیں جائے گئے نور نے کہا بچے کچھ کھاو گیا نہیں تو ٹھیک کیسے ہو گئی بلال نے کہا لیکن نور نے نفی میں سر ہلایا اچھا میں جاتا ہوا اور شاہ کو اندر بیھجا ہو وہ آپ کے پاس ہو گا ٹھیک ہے ڈدرنا نہیں ہے بلال نے کہا اور چلا گیا
نور بے بسی سے اس کو جاتے دیکھا رہی تھی لیکن کچھ ہی وقت بعد روم کا درواذ کھولا تو شاہ اندر ایا اور نور نے آنکھیں بند کرلی شاہ کو شور کرویا کہ وہ سو رہی ہے
وارث اس کی حرکت پر مسکرایا اور اس کے پاس ایا نور آپ نے آج ڈدر دیا تھا اب جلدی سے ٹھیک ہو جاو شاہ نے کہا اور جھکا کر اس کے ماتھے پر بوسہ دیا
اس کی حرکت پر نور نے بند آنکھوں سے ہی وارث کو گھورا جبکہ وارث اس کی ماتھے پر بل دیکھ کر مسکرایا اور اس کا ہاتھ تھام کر پاس پڑی کرسی پر بیٹھ گیا
اس ہی وقت بلال اندر ایا ڈول اٹھو میں سوپ لایا ہو آپ کے لیے بلال نے نور کو دیکھا کر کہا جو آنکھیں بند کیے لیٹی ہوئی تھی
ڈول بچے بلال نے پھر پکارا لیکن نور نہیں اٹھی بلال میں باہر ہو شاہ نے کہا اور چلا گیا
جبکہ بلال اب جان گیا کہ نور شاہ کی موجودگی کی وجہ سے نہیں آنکھیں کھول رہی تھی اس کی ناراضی پر وہ مسکرایا کیونکہ بلال بھی ایسی ہی طرح شاہ سے ناراض ہوتا تھا
______________________
تین دن بعد
نور اٹھو بچے کچھ کھالو بلال نے کہا نہیں بھائ مجھے اب گھر جانا ہے نور نے کہا ٹھیک ہے میں ڈاکٹر سے بات کرتا ہوں اب اٹھو سوپ پیلو بلال نے کہا بھائ یار میں مجھے یہ نہیں پینا ہے نور نے منہ بناتے ہوے کہا اس کے منہ بننے پر بلال مسکرایا کیونکہ وہ بہت کیوٹ لگ رہی تھی
اچھا تو میرے بچے کو کیا کھانا ہے بلال نے پوچھا اور اس سے بات کرتے اس کو سوپ پیلا رہا تھا
بھائ مجھے بریانی کھانی ہے اور آئسکریم بھی نور نے کہا ٹھیک ہے میں ڈاکٹر سے پوچھتا ہوں پھر گھر جاے کر کھاے گئے بلال نے کہا اور نور نے سوپ پیتے ہوے اور برا منہ بنیا لیکن اب نور کو محصوص ہو کہ روم میں کوئی اور بھی موجود ہے وہ ان کی باتے سے مسکرا رہا تھا نور نے اپنی رائٹ سائیڈ پر دیکھا تو شاہ موجود تھا جو اس کو دیکھا رہا تھا نور اب پریشان ہوئی یہ کب ائے
وارث کو دیکھا کر نور نے منہ بنایا بھائ مجھے سونا ہے روم سے رش کم کرے نور نے بلال کو دیکھا کر کہا
کیونکہ اس دن کے بعد نور اور شاہ کے درمیان کوئی بات نہیں ہوی تھی
اس کی بات پر شاہ لب پیھچا گیا اور اٹھ کر باہر چلا گیا
ڈول یار بری بات ایسا نہیں کہانا چاہ تھا تمہیں بلال نے کہا کیونکہ وہ خود اب ان دونوں کی ناراضی دور کرنا چاہتا تھا
بھائ میں ان سے ناراض ہو اور آپ میرے بھائی ہے یا ان کے نور نے کہا بلال کو شاہ کی طرف داری کرتے دیکھ کر نور کو اچھا نہیں لگا
بھائ تو میں آپ کا بھی ہو اور اس کا بھی لیکن نور وہ شوہر ہے آپ کا اب ناراضی ختم کرو اس کو بات کرنے کا مواقع دو بلال نے نور کو سمجھیا
جبکہ نور کو بلال کی بات ٹھیک لگئی تھی جی بھائ میں کوشش کرو گئی نور نے منہ بناتے ہوے کہا اور بلال مسکرایا اور اس کے بالوں پر بوسہ دیا بلال نے کہا ۔۔۔
This like a good girl
___________________
آخر نور کی زضد ملنی گئی اور بلال نے ڈاکٹر سے بات کی کہ وہ گھر جاسکتے ہے کہ نہیں
لیکن ڈاکٹر نے ابھی اور دن ہپستال رہنے کو کہا لیکن بلال نے کہا کہ نور یہاں سے جانا چاھتی ہے
سو ڈاکٹر نے ہامی بھر لی اور نور کو ہپستال سے چھٹی دے دی
شاہ گھر واپس ایا وہ جانتا تھا کہ نور گھر آگئی ہے سو وہ اپنے روم میں جانے والا تھا کہ راستہ پر بلال ملا جو ہاتھ میں ٹرے لیے شاہ کے روم میں جارہا تھا شاہ نے اس کو رکا
بلال کہاں وارث نے پوچھا یار ڈول کے پاس جارہا ہوں یہ سوپ پیلنے اور اس کی میڈیسن کا وقت بھی ہے بلال نے کہا
یہ بہن کا بھائ مجھے میری بیوی کو ماننے نہیں دے گے شاہ بڑابڑیا
کچھ کہا تم نے بلال نے انجان بنتے ھوے پوچھا وہ اس کی بات سن چوکا تھا وارث اس کی بات پر مسکرایا ہاں وہ میں کہا رہا تھا تم انتے دن ہپستال میں تھے اب تم آرام کرو میں خود اپنی بیوی کی دیکھ بھال کرلو گا
اووووو بلال نے اپنے دونوں ہونٹوں کو گول کیا
اس کے اووووو کرنے پر شاہ نے اس کو گھورا کو اس کے ھاتھ سے ٹرے لے کر روم کی طرف گا
اووو تو میرا شک صیح تھا میرے یار کو محبت ہو گئی ہے اب شاہ تو گیا بلال نے کہا اور مسکراتے ہوے اپنے روم کی طرف گیا
وارث روم میں ایا تو نور بیڈ سے ٹیک لگا کر ٹی وی دیکھ رہی تھی وارث نے اسلام کیا تو نور نے جواب دیے وارث نے ٹرے سائیڈ ٹیبل پر رکھی اور فریش ہونے چلا گیا وارث واپس ایا
وارث اس کے پاس بیٹھ گیا اور اس کے ہاتھ سے ریموٹ لے کر ٹی وی بند کیا جبکہ نور اس کی حرکت پر حیران ہوئی کیسی طبعیت ہے اب وارث نے بات شروع کی
ٹھیک ایک الفاظ میں جواب ایا
میں۔ آپ کے لیے کھانا لایا ہوں وارث نے کہا اور سائیڈ ٹیبل سے ٹرے لے کر اس کے آگے کی
مجھے ابھی بھوک نہیں ہے نور آنکھیں گھماتے ہوئے
کہا منہ کھولے اور یہ کھاے پھر میڈیسن بھی لینی ہے وارث نے اس کی بات اگنور کرتے ہوے کہا
کیونکہ نور کے ھاتھ پر چوٹ ائی تھی اور ہاتھ پر پیٹی تھی اس کا ہاتھ مور نہیں ہوتا تھا
اس کی بات پر نور نے اس کو گھورا اب وارث پر غصہ ارہا تھا
سوری نور میں جانتا ہو کہ میری غلطی تھی مجھے آپ کو پہلے ہی بتانا چاھے تھا وارث نے بات شروع کی
مجھے اس بارے میں بات نہیں کرنی نور نے وارث کے ہاتھ سے سوپ پیتے ہوے کہا
اوکے ٹھیک ہے نہیں کرتے پھر ہم کچھ اور بات کرتے ہے وارث نے کہا
آپ ناراض ہو وارث نے پوچھا تو کیا نہیں ہونا چاہے جواب ایا
اس ہی وقت شاہ کو شرارت سوجی
سو محترمہ نے مجھے تنگ کیا ہو ہے اب میری باری شاہ نے سوچا
وارث۔ نے نور کے گال پر لب رکھے
نور اس کی حرکت پر ساکن ہو گئی اس کے چہرہ پر حیا کے زنگ تھے
پھر شاہ نے اس کے دوسری گال پر اپنے لب رکھے اور اب اس کی نظر نور کے ہونٹوں پر گئے اس سے پہلے وہ اور اس پر جھکا نور کو ہوش ایا
ی،ی،یہ آپ کیا کر رہے ہے نور نے اٹک اٹک کر کہا اور اس کے کہنے پر شاہ کو ہوش ایا
یار اپنی بیوی کو ماننے کی کوشش کر رہا ہو وہ ناراض ہے نا شاہ نے آنکھیں میں شرارت لے کر کہا اور اس کے ماتھے پر لب رکھے
مسٹر آفیسر میں نہیں ہو ناراض نور نے پیچھے ہوتے ہوا کہا
اچھا تو پھر مسکرا کر دیکھوں وارث نے اس کو نتگ کرتے ہوے کہا
میں مانتی ہو کہ میرے سر پر چوٹ ائی ہے لیکن میں پاگل نہیں ہوئی کہ بے وجہ مسکراو نور نے منہ بناتے ہوے کہا
اس کی بات پر شاہ نے قہقہا لگایا اور اس کے پیٹی والے ہاتھ پر بوسہ دیا
پلیز مسکرا دیے ورنہ میں کچھ ایسا کرو گا جو آپ نے سوچا نہیں ہو گا وارث نے نور کے قریب ہو کر کہا
نور اس کی سانسیے اپنے چہرہ پر محسوس کر سکتی تھی وارث کی قربت سے نور گھبرائی
ٹھیک ہے آپ پیچھے ہو نور نے نظریں نیچے کرتے ہوا کر زیادہ دیر وہ اس کی آنکھیں میں دیکھ نہ سکی
وارث اس کی گھبرانے سے محفوظ ہوا رہا تھا اور تنگ کرنے کا ارادہ ترکہ کرتے ہوے پیچھے ہوا
اور کے پیچھے ہونے سے نور نے گہرا سانس لیا اور دل میں اس کو لقب سے نواز پھر مسکرائ
وہ اس کی مسکراہٹ دیکھا کر خوش ہوا اور اس کو سوپ پیلنے لگا
بھائ کہاں ہے نور نے پوچھا کیا یار کوئی کام ہے تو مجھے بتاوں وارث نے منہ بناتے ہوے کہا وارث کو اچھا نہیں لگا بلال کا ذکر اس وقت
مجھے یہ نہیں پینا نور نے سوپ کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا
ٹھیک ہے تو پھر کیا کھانا ہے میری جان کو وارث پیار بھرے لہجہ میں کہا
نور اس کی بات پر اس کو گھورا اس کے گھورانے پر وہ مسکرایا
ٹھیک ہے بتاوں وارث۔ نے پوچھا
آئسکریم کھانی ہے نور نے کہا اوکے ٹھیک ہے پہلے یہ ختم کرو پھر میں آئسکریم لاتا ہو آپ کے لیے وارث نے سوپ پیلتے ہوے کہا
سچجی نور نے خوش ہوتے ہوے کہا
مچجی وارث نے مسکراتے ہو اس کی ناک دابئی اور کہا
وہ ٹرے لیے کر روم سے باہر گیا اور کچھ وقت بعد واپس ایا تو اس کے ہاتھ میں آئسکریم تھی
مسٹر آفیسر مجھے یہاں نہیں بیٹھنا بالکنی میں جانا ہے نور نے کہا کیونکہ اس کی ایک ٹانگ پر بہت چوٹ ائی تھی اس کی وجہ سے چلنے میں مشکل ہوتی تھی
وارث نے اس کو اپنی باووں میں اٹھیا اور چلتا ہوا بالکنی میں لے ایا
یہ سب انتی جلدی ہوا کہ نور کو پتا نہیں چلا مسٹر آفیسر نیچے اتریں نور نے کہا
وارث اس کی بات کو اگنور کرتا لاکر اس کو جھولے میں بیٹھیا اور خود بھی بیٹھ گیا
جبکہ نور کو اب غصہ ارہا تھا نور نے ایک مکار مارا اس کے ہاتھ پر
آپ ایک نمبر کے بے شرم اور بتمزی انسان ہے نور نے غصہ سے کہا
جو بھی ہے اب آپ کا ہے یہ بندہ شاہ نے شوخے ہوتے ہوے کہا
اس کی بات پر نور نے اس کو گھورا آپ نے مجھے مس کیا وارث نے اس کے گھورانے کو اگنور کرتے ہوے پوچھا
نہیں نور نے ایک الفاظ میں جواب دیا
لیکن میں نے بہت مس کیا آپ کو وارث نے کہا
اس لیے بس ایک بارا ہی ہپستال ائے تھے آپ نا چاھتے ہوے بھی منہ پر شکوہ ایا
وارث اس کی بات پر حیران اور پریشان اور خوش ہوا یعنی وہ اس کو دیا کر رہی تھی۔
کیونکہ شاہ اپنے میشن میں کچھ مصروف تھا وہ شہر کے باہر گیا تھا اس لیے وہ ہپستال نہیں اسکا تھا
بس کچھ مصروف تھا لیکن اگر مجھے پتا ہوتا کہ آپ یاد کر رہی ہے تو میں ضرور آتا ہپستال میں شاہ نے کہا
نہیں میں نہیں یاد کر رہی تھی آپ کو نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا کیونکہ وہ اپنی کی ہوئی بات پر شرمندہ تھی