اندھی ہو کیا دیکھتا نہیں ہے جو روڑ پر بنا دیکھے بھاگ رہی ہو وہ غصے سے آگ بگولا ہورہا تھا ایک تو پہلے ہی دیر ہورہی تھی اوپر سے یہ۔۔
ہاں اندھی بھی ہوں گونگی بھی بہری بھی ہوں تیرے سے مطلب۔۔۔۔اس نے یوں بھڑکنے کر وہ بھی بدتمیزی پر اتر آئی تھی
تو جب اتنی ہی بیماریاں ہے تو ہاسپٹل جاؤ یہاں کیا سڑکوں پر ناچتی پھر رہی۔۔
وہ بھی دوبدو بولا تھا
اسپتال جائے تو، تیرا یہ گھنا دوست تیرے سارے رشتہ دار۔۔۔ وہ کہا کم تھی ایک کی دس سناتی تھی آج تو ویسے ہی اتنی گرمی تھی کہ اسکا دماغ گھوما ہوا تھا
تم جاہل گوار۔۔۔۔۔ وہ اس پر غرایا
اور تم۔۔۔ وہ لمحے کو رکی پڑھا لکھا جاہل۔۔بدلہ وہاں سے بھی برابر لیا گیا تھا
جاہل کس کو بولا۔۔۔
جاہل لفظ ہر وہ تڑپا تھا
آپ کو بولا۔۔۔۔ تمہیں بولا۔۔۔۔ تیرے کو بولا تجھے بولا چل بھاگ اب یہاں سے۔۔۔وہ اب بھی باز نہیں آئی تھی اسے امیروں سے ویسے ہی بڑی چڑ تھی جو اپنی دولت کا رعب جھاڑتے تھے
تم۔۔۔۔۔۔ وہ دانے پیس کر رہ گیا اتنی بد تمیز لڑکی
بد تمیز۔۔۔۔ وہ بڑبڑا کر رہ گیا
تو ہوگا بد تمیز جاہل سب کچھ۔۔۔آج گرمی نے اسکا دماغ گھوما کر رکھا ہوا تھا
وہ اسے کوئی جواب ہی دیتا لیکن حاشر نے اسکا ہاتھ پکڑ کر روکا
چھوڑ نا چل دیر ہورہی ہے کیوں اپنا دماغ خراب کر رہا چل۔۔۔ اس کے کہنے پر وہ اسے گھوری سے نوازتا گاڑی کی طرف بڑھا
کیا ہوا ڈر گیا آیا تھا بڑا تیس مار خان بن کے۔۔۔۔
اسنے ایک زور کی لات اسکی گاڑی پر ماری خود کے بھی لگی تھی لیکن یہاں پرواہ کسے تھی
اس کے بولنے پر وہ اسے سخت نظروں سے گھور رہا تھا
اوئے للو گھورتا کس کو ہے ڈرپوک اب لڑ نا گاڑی کا روعب جا کر کسی اور کو دیکھائیو مجھے نہیں۔۔۔۔
وہ خود پر ضبط کرتا گاڑی میں بیٹھا اور دروازہ دھڑام سے بند کیا
اوئے گاڑی والے ڈر گیا کیا اسکے جاتے ہی اس نے مزے سے آواز لگائی اور چادر میں سے چھالی کھول کر اپنے منہ میں ڈالی
آیا بڑا مجھ سے پنگا لے گا۔۔۔
ہونہہ۔۔۔۔
وہ بلی کے بچے کو بچانے کے لئے بھاگی تھی لیکن اس گاڑی کے سامنے آگئی
اندھا دیکھ کر گاڑی نہیں چلاتا اب بھلا بندہ روڈ پر چل بھی نہیں سکتا میسنا گاڑی چلا لیتا کہیں اور۔۔مسلسل بڑبڑاتی اب وہ سائیڈ پر چلنے لگی تھی
مجال تھی کہ وہ کبھی اپنی غلطی مانتی یہاں بھی روڈ چلنے کے لئے تھا ہاں گاڑی وہ کہیں اور چلا سکتا تھا۔۔۔
سڑا کریلا اخروٹ دماغ مجھ پر یعنی آنسہ کامران پر غصہ کریگا اس کی اتنی مجال
وہ مسلسل اسے غائبانہ طور پر سنائے جا رہی تھی ۔۔۔
وہ ڈائریکٹ شبانہ خالہ کے گھر آئی تھی جہاں روشنی بیٹھی اسی کا انتظار کر رہی تھی
اتنی دیر کردی تو نے کب سے انتظار کر رہی ہوں میں تیرا۔۔اسے دیکھتے ہی روشنی نے خفگی سے کہا تھا
دیر کہاں ہوئی چھ ہی تو بجے ہیں۔۔ اس نے مزے سے بول کر پاؤں پھیلائے
آنسہ ہمیں جانا تھا یار۔۔۔ روشنی نے منہ بسورہ تھا
ہاں تو چل نا کس نے روکا۔وہ لاپرواہی سے بولی تھی
تو کہا گئی تھی پہلے یہ بتا؟روشنی کو کچھ عجیب لگا تھا
نور کی دوست کے گھر۔۔۔ اسے بخار ہے نا تو مجھے جانا پڑا وہ کالج نہیں آئی تھی تو نور کو سامان بھیجنا تھا اسے وہ دے کر میں تیرے پاس ہی آنے کے لئے نکلی تھی پھر منحوس روڈ پر وہ گاڑی والے سے منہ ماری ہوگئی اب تو بس تیار ہے تو میں آتی تیار ہو کر۔۔۔اس نے بولتے کے ساتھ اٹھ کر چپل پاؤں میں ڈالی تھی
تیرا سوٹ نکال دیا ہے میں نے بس یہی ہوجا تیار۔۔۔ روشنی نے اسکا سوٹ اسکے ہاتھ میں تھمایا جو وہ اکثر یہاں رکھتی تھی
چل ٹھیک۔۔۔
وہ دونوں تیار ہوکر نکلی تھیں روشنی کو ایک سوٹ لینا تھا جو اسے مال میں بے حد پسند آیا تھا جب وہ بوتیک میں سامان دینے گئی تھی شبانہ کے ساتھ اب پیسے جمع کر کے وہ لینے جارہی تھی
غریبوں کو بھی اپنی ضروریات کو ایسے ہی پورا کرنا پڑتا ہے لوگ لمحہ نہیں لگاتے ان کے گھر تباہ کرنے میں۔۔۔
مال جانے کے لئے اس نے سب سے اچھے کپڑے پہنے تھے
البتہ امل تو پہنتی ہی اچھا تھی کیونکہ وہ خود کو بہت امیر سمجھتی تھی بھئی دوکان اور مکان کی مالکن تھی کوئی چھوٹی بات تھوڑی تھی زلیخا بیگم بڑا چڑتی تھی مگر وہ کہاں کسی کی سنتی تھی
اس کے پاس کپڑے بہت تھے
شبانہ کو بتا کر وہ علی کے ساتھ وہاں سے نکلی تھیں آنسہ کو تو کچھ نہیں لینا تھا بس روشنی کی ضد پر وہ اسکے ساتھ جارہی تھی۔۔۔۔
وہ حاشر کو چھوڑ کر ردابہ کے گھر آیا تھا خراب موڈ اسے دیکھ کر ایک دم ٹھیک ہوا تھا اس نے باہر نکل کر اسکا استقبال کیا تو عادت کے مطابق وہ اسکے گلے لگی گال سے گال مس کیا تو ابراہیم کی دھڑکن منتشر ہوئی
اس نے اس کے لئے فرنٹ دور کھولا تو وہ بڑی شان سے اسکے ساتھ بیٹھی تھی اور پھر ہاتھ بڑھا کر میوزک پلیئر آن کیا
مال پہنچ کر وہ تو بس پاگل ہوگئی اسے بے حد کریز تھا شاپنگ کا
مال میں تقریباً ساری پیمنٹ ہی ابراہیم نے کی تھی
ردابہ کا بس چلتا تو پورا مال ہی خرید لیتی
ابھی بھی وہ اسکا ہاتھ تھامے جیولری شاپ میں آئی
یہ دیکھوں یہ رنگ کتنی پریٹی ہے نا اے بی(اسے ابراہیم لمبا نام لگتا تھا اس لئے وہ اسے اےبی ہی کہتی تھی)
ہمم پیاری ہے۔۔۔وہ ہلکا سا مسکراتے بولا تھا
تو تم مجھے پرپوز کرتے ہوئے اسی طرح کی رنگ پہنانا یو نو یونیک سی۔۔۔
ردابہ کی بات پر اسے جھٹکا لگا۔۔
وہ خود سے ایسا بولے گی اس نے سوچا نہیں تھا
کیا ہوا کیا سوچ رہے؟؟
ہہہ۔۔۔۔ ہاں نہیں کچھ نہیں وہ مسکرادیا
اوکے وہ کندھے اچکا کر جیولری دیکھنے میں بزی ہوگئی
جبکہ اسکا دل تو خوشی سے زور زور جھوم رہا تھا۔۔۔
وہ دونوں اپنی مطلوبہ جگہ سے سامان لے کر ایسے ہی مال گھوم رہی تھیں کہ اس کی نظر جیولری شاپ پر پڑی
روش وہ دیکھ یہ وہی لنگور ہے جس سے لڑائی ہوئی تھی میری۔۔۔اسکی نظر ابراہیم پر پڑی تو اس نے روشنی کو دیکھایا تھا
آنسہ کی بچی تو اتنے ہینڈسم انسان کو لنگور مت بول۔۔روشنی نے سخت برا منایا تھا
چل بے ایسا ہینڈسم در فٹے منہ۔۔۔ اس نے منہ سڑایا
وہ دونوں گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ اچانک ردابہ کو یاد آیا کہ وہ اپنا ایک بیگ اوپر ہی بھول گئی اس لئے وہ ابرہیم کو ویٹ بول کر اندر کی طرف بڑھی
وہ بیگ لئے باہر کی طرف جا ہی رہی تھی کہ کسی سے بری طرح سے ٹکرائی
اندھے ہو دیکھتا نہیں ہے کیا جاہل انسان
اس نے ٹکرانے والے شخص کو گھورا
جو دیکھنے میں ہی اسے مڈل کلاس لگا
سوری میڈم۔۔۔۔
سوری مائے فٹ تم جیسے جاہل گوار لوگوں کو مال میں آنے ہی کون دیتا ہے جنہیں نا چلنے کی تمیز ہے نا بات کرنے کی اسٹوپڈ انسان۔۔
وہ غصے سے غرائی تھی
دیکھوں میری غلطی نہیں ہے۔۔۔وہ اس کی شرافت کا زیادہ ہی فائدہ اٹھا رہی تھی
اچھا تو پھر کس کی غلطی تھی ہاں میری رکو زرا ابھی مینیجر کو بلاتی
مینجر سے نہیں مجھ سے بات کر تو۔۔۔وہ مینجر کو آواز دینے ہی لگی تھی کہ کسی کے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسکا رخ اپنی طرف کیا
اے جنگلی ہاتھ چھوڑ میرا۔۔۔۔۔
جنگلی پن ابھی دیکھایا ہی کب ہے میں نے ہاں
میرا بھائی کچھ بول نہیں رہا تو سر چڑھ رہی ہے زیادہ ہی۔۔۔
یہ مال تیرے باپ کا نہیں ہے جو تو یہاں بیٹھ کر سب کی ماں بن کر گھومے گی اس نے اسکے ہاتھ پر گرفت مضبوط کی
تم جاہل گوار گندی ہاتھ چھوڑ وہ خود کو پڑھا لکھا ثابت کرنے والی خود بھی جاہلوں کی طرح بول رہی تھی
گند ہوگی تو گندی نالی کی کیڑی امل نے اسکا ہاتھ مروڑا
آوچ۔۔۔۔۔درد اسکے پورے ہاتھ میں سرایت کر گیا تھا
آئندہ اپنی زبان سنبھال کر رکھنا آئی سمجھ تم جیسے لوگوں کو جوتی پر رکھتی ہے امل کامران۔ کسی کو کچھ بھی بولنے سے پہلے ایک بار مجھے ضرور یاد کر لینا
ایک جھٹکے سے اسکا ہاتھ چھوڑ کر اس نے علی کا ہاتھ تھاما اور باہر نکلتی چلی گئی
جبکہ وہ پیچھے روتے ہوئے اپنا مسل رہی تھی سب کے سامنے اتنی بے عزتی
اسکا دل کیا جاکر منہ نوچ لے اس لڑکی کا جو جانے کون تھی
سب اسے دیکھ رہے تھے
کیا تماشہ ہورہا ہے جو یہاں کھڑےہو دفاع ہو سب۔۔۔
ان سب پر چیختی ہو اپنا بیگ اٹھاتی وہاں سے نکلی
اس کو ٹھیک سنایا اس لڑکی نے اسکی بد تمیزی دیکھ ایک عورت سے دوسری سے کہا تھا
وہ غصے میں تن فن کرتی گاڑی میں بیٹھ کر دروازہ دھاڑ سے بند کیا
آر یو اوکے ردابہ؟؟
چلو یہاں سے۔۔۔اسکا موڈ حد سے زیادہ خراب تھا
پر ہوا کیا ہے؟ وہ اسکے رویے پر حیران ہوا
آئی سیڈ چلو آواز نہیں آئی کیا تمہیں وہ اس پر چیخی تھی۔۔۔ اپنا غصہ اسنے ابراہیم پر اتارا تھا
کیا ہوا کیوں ہوا کیسے ہوا سوال شروع جب ایک بات بولا کروں نا تو اس پر عمل کیا کرو مجھے نہیں پسند ہے میرے آگے فضول کے سوال کئے جائیں۔۔۔
ابراہیم کو ناگوار تو گزرا لیکن پھر اسکے موڈ کا سوچ کر چپ چاپ گاڑی آگے بڑھا دی