دیکھو زونیہ یہ جو تم کرنے کا سوچ رہی ہو یہ صحیح نہیں ہے اس میں بہت خطرہ ہے ، ہم اس آوارہ لڑکے کیلیے تمہیں آگ میں نہیں جھونک سکتے سمجھی تم ؟؟ ” سمیر نے اسے دو ٹوک الفاظ میں سمجھایا “۔
دیکھ زونی سمیر بلکل ٹھیک کہہ رہا ہے تو سمجھنے کی کوشش کر ہمیں کوئی فرک نہیں پڑنا وہ واہیات آدمی کیا کچھ کرتا ہے ، ہم یہاں پڑھنے آئے ہیں ہمیں یہاں خوامخوا کا کوئی سیاپہ نہیں چاہئے از دیٹ کلئیر ؟؟ ” رومانہ نے زونیہ کو سمجھاتے ہوئے کہا مگر وہ بہت الجھی ہوئی تھی کچھ بھی سمجھنے سے کاثر تھی “۔
تم دونوں خاموش ہو جاؤ پلیز ، میرے سامنے تم دونوں روحان کو آوارہ اور واہیات کہہ رہے ہو ؟؟ لیٹ می ٹیل ہم نے صرف سن رکھا ہے نا کے وہ __ وہ جو بھی کرتا ہے ہم تب تک نہیں مان سکتے جب تک خود اپنی آنکھوں سے نا دیکھ لین اوکے ، اور سچائی کیا ہے یہ تو میں جان کر ہی رہو گی ۔” زونیہ نے بھی حتمی فیصلہ کیا جس پر سمیر اور رومانہ نے حیرت سے اسے دیکھا “۔۔
زونی سمجھنے کی کوشش کر یار ۔” رومانہ نے اسے جنجوڑ کر کہا مگر زونیہ نے اسکا ہاتھ جھٹک دیا اور کلاس روم سے باہر نکل گئی “۔
سمیر یہ لڑکی پاگل ہو چکی ہے اگر اب ہم نے اسے نا روکا تو یہ واقعی گڑبڑ کر دے گی ۔۔” رومانہ نے پریشانی سے کہا اور سمیر نے زور سے ڈسک کو لات ماری اور پھر باہر نکل گیا “۔
اوہ خدا یہ سب کیا ہو رہا ہے ؟؟ ” رومانہ بھی ان دونوں کے پیچھے لپکی “۔
زونیہ نے باہر گراؤنڈ میں آتے ہوئے یہاں وہاں دیکھا ، اس کی نظریں جیسے ڈھونڈ رہی تھیں وہ دور دور تک کہیں نظر نہیں آرہا تھا دھوپ کی وجہ سے اسے پسینہ آرہا تھا اور اسکی گال بھی سرخ ہو رہی تھیں ، وہ بغیر رکے آگۓ بڑھتی ہوئی روحان کو ڈھونڈ رہی تھی ۔۔
سمیر کہاں ہے زونی ؟؟ ” رومانہ نے باہر آتے ہوئے کہا “۔
رومی پلیز اسے اس کے حال پر چھوڑ دو ، ہم اسے نہیں سمجھا سکتے اب اسے وقت ہی سمجھا سکتا ہے ۔۔ ” سمیر نے رومانہ کا ہاتھ پکڑتے ہوئے اسے سمجھایا جس کا پریشانی سے برا حال تھا “۔
سمیر وہ بیسٹ فرینڈ ہے ہماری بہت پرانا ساتھ ہے ہم لوگوں کا اور ہم دونوں جانتے ہیں کہ روحان صحیح لڑکا نہیں ہے ، یہ سب جانتے ہوئے ہم اسے کیسے اکیلا چھوڑ سکتے ہیں سمیر ؟؟ ” رومانہ نے اپنا ہاتھ سمیر کے ہاتھ سے لیتے ہوئے کہا “۔
ہم اسے اکیلا نہیں چھوڑ رہے رومی ، بس اسے تھوڑا سپیس دے رہے ہیں اوکے سو پلیز ریلیکس ، چلو کینٹن چلو جوس پیو گی تو بہتر لگے گا ۔۔ ” سمیر نے رومانہ کو تسلی دی اور پھر دونوں کینٹن کی جانب بڑھ گئے “۔
اوہ گاڈ یہ روحان کہاں چلا گیا ہے کہیں بھی نہیں دیکھ رہا ، آج تو میں تم سے دل کی بات کہہ کر ہی رہوں گی روحان چاہئے کچھ بھی ہو جاۓ ۔۔ ” زونیہ نے تیز تیز چلتے ہوئے کہا اور پھر سامنے روحان کو دیکھتے ہوئے اسے بریک لگی “۔
تھینکس روحان ، میں یہ بک تمھیں کل تک واپس کر دوں گی اوکے ۔۔
اٹس اوکے نوشین تم اسے کچھ دن رکھ سکتی ہو فلحال مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے ۔۔ ” روحان نے بغیر کسی لچک کے کہا اور دوبارہ ہاتھ میں پکڑے نوٹس چیک کرنے لگا “۔
روحان _ ” زونیہ نے قریب آتے ہوئے اسے پکارا جب کہ یہ آواز سننے کے بعد روحان نے دھڑکتے ہوئے دل سے اسے دیکھا جس کا سانس شاید تیز چلنے کی وجہ سے پھول رہا تھا “۔
کیا ہے ؟؟ ” روحان نے نارمل انداز میں کہا اور اسے ناچاہتے بھی اگنور کرنے لگا “۔
روحان تمہارے ساتھ پرابلم کیا ہے ہاں ؟؟ تم مجھے کیوں اس طرح سے اگنور کرتے ہو ؟؟ ” زونیہ نے رو دینے والے انداز میں کہا اور روحان نے گھور کر اسے دیکھا “۔
زونی پرابلم میرے ساتھ نہیں تمہارے ساتھ ہے جو تم بار بار میرے پاس چلی آتی ہو ، اگر میں اگنور کر رہا ہوں تمہیں تو چھوڑ کیوں نہیں دیتی میری جان ؟؟ تھوڑی سی غیرت کرو میری جان بخش دو اور اپنی سزا بھی ختم کرو ۔۔ ” روحان نے سخت لہجے میں کہا اور اٹھ کر جانے لگا جب زونیہ نے اسکی کلائی سے پکڑ لیا “۔
اگر محبت آپ کے نزدیق جرم ہے تو ٹھیک ہے
ٹھیک ہے مسٹر روحان علی بتائیں کہ کیا سزا دیں گے
آپ مجھے خود سے محبت کرنے کے جرم میں ؟؟؟ ” زونی روحان کے مقابل کھڑی ہوتی ہوئی اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی “۔۔
اسٹاپ اٹ زونیا ، سب کے سامنے تماشہ کرنے کی
ضرورت نہیں ہے ۔۔ ” روحان ضبط کی انتہا پر بولا “۔۔
تماشہ ؟؟؟ مطلب اب محبت جرم کے ساتھ ساتھ
تماشہ بھی ہے ؟؟ ” زونی نے دکھ اور حیرت سے کہا تو روحان اسکی بازو سے پکڑ کر اسے اپنے ساتھ کھینچتے ہوئے دوسری جانب لے کر گیا اور پھر جھٹکے سے اسکی بازو کو آزاد کر دیا جس سے زونی لڑکھڑا گئی “۔۔
تم اپنے حواس کھو بیٹھی ہو اس لیے اس قسم کی بہکی
بہکی باتیں کر رہی ہو مگر میرے حواس ابھی سلامت
ہیں سمجھی تم ؟؟؟ ” روحان نے غصے سے کہا اور زونیہ رو دی “۔۔
میں ہوش حواس میں ہوں روحان ، مانتی ہوں کہ تمہیں یہ عجیب لگ رہا ہے کیوںکے یہاں پہلے دن سے میرا جب جب تم سے سامنا ہوا ہے تم نے ہمیشہ غصہ کیا ہے سختی سے پیش آئے ہو کئی بار تمہاری باتوں سے میں ہرٹ ہوئی ہوں لیکن یہ سب کے باوجود تم نے ہر بار میری مدد کی ہے جب جب میرے ساتھ کچھ غلط ہونے لگا ہے میں نے تمہیں وہاں پایا ہے اپنا رهبر سمجھ کر کبھی کچھ غلط نہیں ہونے دیا تم نے میرے ساتھ کیا یہ سچ نہیں ہے روحان ؟؟ کیا یہ سب کسی سے محبت کرنے کیلیے کافی نہیں ہے ؟؟ روحان لوگ تمہارے بارے میں کیا کہتے ہیں مجھے پرواہ نہیں ہے مجھے بس اتنا پتہ ہے کہ زونی تم سے بےحد محبت کرتی ہے ” زونیہ نے روتے ہوئے کہا جس پر روحان نے رخ موڑ دیا “۔۔
کیسے ؟؟ کیسے کر لوں میں تمہارا یقین ؟؟ بولو کیسے ہاں ۔۔ اگر کو تم کسی اور سے جا کر یہ بات کہتی نا تو وہ خوشی سے پاگل ہو جاتا یا ممکن تھا وہ تمہیں ہگ دے دیتا مگر اس وقت تم کسی کے سامنے نہیں روحان علی کے سامنے کھڑی ہو زونی ۔۔ وہ روحان علی جیسے لوگ نفرت کے قابل نہیں سمجھے اور تم مجھ سے آکر کہتی ہو کے تمہیں مجھ سے محبت ہے ؟؟؟ ” روحان کرب سے بولا وہ زونیہ کو باور کرانا چاہتا تھا کہ وہ کون ہے “۔۔
ہاں میں اسی روحان علی سے محبت کرتی ہوں جس سے اس یونیورسٹی کا ہر انسان نفرت کرتا ہے ، انفیکٹ نفرت نہیں کرتا بلکے یہاں کا ہر انسان میرے روحان کے نام سے خوف کھاتے ہیں اور ہاں میں اسی سے محبت کرتی ہوں سنا تم نے ۔۔ ” زونیہ اسکے گریبان کے پکڑئے اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی اسکی آنکھوں میں جنون دیکھ کر چند لمحوں کو روحان بھی اسکی باتوں کے زیراثر رہا اور پھر اگلے ہی لمحے اسے خود سے الگ کرتے ہوئے اس نے رخ موڑ دیا ضبط کی وجہ سے آنکھیں سرخ ہو چکی تھیں “۔۔
جانتی ہوں میں کے اس پتھر انسان کے اندر دھڑکتا ایک نرم دل ہے جیسے وقت کی سختیوں اور اپنوں کے دھوکے نے بہت سخت بنا دیا ہے مگر وعدہ ہے تم سے اس دل کو دھڑکنا دوبارہ میں سیکھاؤں گی اور پھر آخری دم تک یہ دل صرف و صرف زونیہ کیلیے دھڑکے گا ۔۔۔ ” زونی پختا لہجے میں کہتی وہاں سے چلی گئی اور روحان نے دونوں ہاتھوں کو بالوں میں ڈالے زور سے نوچہ “۔۔۔
زونیہ پہلے ہی یہ زندگی مجھ پر بہت مشکل ہے خدا کے لیے میرے لئے اور مشکلات پیدا مت کرو ، جو تم چاہ رہی ہو وہ کبھی ممکن نہیں ہے جس دن تم میری اصلیت سے واقف ہوگی تب تم بھی باکیوں کی طرح مجھ سے صرف نفرت کرو گی ، اور تم مجھ سے نفرت کرو یہ میں کبھی برداشت نہیں کر پاؤں گا ۔۔ ” ضبط کے باوجود ایک آنسوں روحان کی رخسار کو بھیگو گیا جیسے روحان نو بہت بےدردی سے صاف کیا اور وہاں سے چلا گیا “۔۔
_______________”
روحان یہاں کیوں بیٹھا ہے ؟؟ چل نیچے چل چھن چھن تجھے بلا رہی ہیں ۔۔ ” تتلی نے روحان کے سر پر کھڑے ہو کر کہا جو سگرٹ کے کوش لے رہا تھا اور اسکی آواز پر چونک کر اسے دیکھا تو تتلی شدد سی رہ گئی “۔
روحان کیا ہوا ہے تجھے تیری آنکھیں کیوں اتنی لال ہو رہی ہیں ؟؟ تو تو رویا ہے کیا ؟؟ ” تتلی اسکے قدموں میں بیٹھتے ہوئے پریشانی سے بولی اور روحان نے چہرہ موڑ دیا “۔
روحان تجھے قسم ہے میری بتا کیا ہوا ہے ؟؟ جان جا رہی ہے میری تجھے ایسے دیکھ کر بتا کیا ہوا ہے ؟؟ ” تتلی نے روحان کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا تو آنسوں روحان کی گال بھیگونے لگے “۔
عروج میں مر جانا چاہتا ہوں ، کوئی طریقہ بتا مجھے میں تنگ آگیا ہوں اس جہنم جیسی زندگی سے ، کسی راہ فرار کا طریقہ بتا نا مجھے ۔۔ ” روحان نے بچوں کی طرح روتے ہوئے کہا اور تتلی نے زور سے اس کی گال پر تھپڑ دے مارا اور غصے سے اسے دیکھنے لگی “۔
روحان اس عروج سے تو اسکی جان مانگتا نا تو حاضر تھی مگر تو ؟؟ تو نے ایسا سوچ بھی کیسے لیا ہاں بتا مجھے ، آخر ایسا کیا پہاڑ ٹوٹ گیا ہے تجھ پر کے مرنے کی باتیں کرنے لگا ہے ؟؟ ” تتلی نے غصے سے چیختے ہوئے کہا مگر روحان بس خاموشی سے آنسوں بہا رہا تھا “۔
کوئی لڑکی کا چکر ہے کیا ؟؟ ” تتلی نے اسکا چہرہ اپنی جانب کرتے ہوئے پوچھا اور وہ صرف اثبات میں سر ہلا کر رہ گیا “۔
تو میری جان ایسے بتا نا مجھے ، تو مرنے کی باتیں کیوں کر رہا ہے ؟؟ ” تتلی نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا “۔
عروج بھلا میں کیسے کسی سے محبت کر سکتا ہوں ؟؟ مجھے محبت کرنے کا حق نہیں ہے یہ بات میں کیسے بھول گیا کیسے ہو گئی مجھے اس سے اس قدر محبت ؟؟ ” روحان نے کرب سے کہا اور تتلی نے حیرت سے اسے دیکھا اور پھر اٹھ کر اس کے ساتھ بیٹھ گئی “۔
روحان یہ کیا بکواس کر رہا ہے تو ؟؟ کیا مطلب ہے تیرا کے تجھے محبت کرنے کا حق نہیں ہے ؟؟ کس نے یہ سب کہا ہے تجھ سے ؟؟ ” تتلی نے روحان کو دیکھتے ہوئے کہا جو سامنے آسمان میں کھویا ہوا تھا “۔
پہلے مجھے اس سے محبت تھی تو کوئی مسلہ نہیں تھا ، میں نے کبھی یہ نہیں چاہا تھا کہ وہ بھی مجھے پسند کرے کیوںکے میں جانتا تھا کہ جب اسے میری اصلیت پتہ چلے گی تو وہ بھی نفرت کرے گی مجھ سے اس لیے یہ خواہش کبھی نہیں کی تھی کہ وہ مجھ سے محبت کرے ، مگر ناجانے کیسے ہوا عروج اب اسے بھی مجھ سے محبت ہے اور میں یہ بلکل افورڈ نہیں کر سکتا بلکل بھی نہیں ۔۔۔ ” روحان نے خوف زدہ لہجے میں کہا تو تتلی نے اسے سہارا دیا “۔
روحان محبت کوئی گناہ نہیں ہے کوئی جرم نہیں ہے کہ تو اسے خود پر یوں سوار کر رہا ہے اور مرنے کی باتیں کر رہا ہے ، محبت تو روح کا سکون ہے انسان کے جینے کی وجہ ہے اور پاگل تجھے تو خوش ہونا چاہئے کہ تجھے محبت ہوئی ہے اور اس سے بھی بڑھ کر کے تیری محبت کو بھی تجھ سے محبت ہوئی ہے تو اور کیا چاہتا ہے ؟؟ ” تتلی نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا اور روحان نے نم آنکھوں سے اسے دیکھا “۔
عروج وہ اس لیے مجھے پسند کرتی ہے کیوںکے اسے لگتا ہے کہ میں ایک رئیس خاندان کا لڑکا ہوں اس لیے اتنی مہنگی یونی میں پڑھتا ہوں میرے پاس کار ہے میں اچھا پہنتا ہوں اور خوش شکل ہوں بس ___ وہ یہ نہیں جانتی کے میں کہاں رہتا ہوں میرا خاندان کیا ہے اور میرا اپنا کوئی وجود ہی نہیں ہے اور جب اسے اس حقیقت کا پتہ چلے گا نا تو وہ بھی باکیوں کی طرح مجھ سے نفرت کرے گی اسے بھی مجھ سے گھن آئے گی سمجھی تم ؟؟ ” روحان نے سرخ ہوتی آنکھوں سے کہا اور پوری طاقت سے اپنا ہاتھ ریلنگ پر دے مارا “۔۔
روحان پاگل ہو گیا ہے کیا ؟؟ یہ کیا کر رہا ہے دیکھ چوٹ لگ گئی تیرے ہاتھ پر ۔۔ ” تتلی نے اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے پریشانی سے کہا جس پر وہ طنزیہ ہنس دیا “۔
جو چوٹ یہاں لگی ہے نا تتلی اس کے مقابلے یہ تو کچھ نہیں ہے کچھ بھی نہیں ۔۔ ” روحان نے اٹھتی ٹیس کے ساتھ دل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا اور ساتھ ہی آنکھ سے گرتا آنسو صاف کیا “۔
تو ابھی اپنے حواس کھو بیٹھا ہے اس بارے میں ہم بعد میں بات کریں گے ابھی شرافت سے نیچے چل تیری بینڈیج کر دوں چل نیچے ۔۔ ” تتلی نے زبردستی اس کے ہاتھ سے پکڑ کر اسے اپنے ساتھ کھینچا اور نیچے لے گئی “۔۔۔
___________”
زونیہ چلو اٹھو کھانا کھا لو ٹھنڈا ہو جاۓ گا ۔۔ ” سمیر نے اسکا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا اور ساتھ ہی اسے کھڑا کیا “۔۔
سمیر یار مجھے بھوک نہیں لگ رہی بلکل بھی تم اور رومی کھا لو ، جب بھوک لگے گی کھا لوں گی ۔۔ ” زونی نے اپنا ہاتھ اسکی گریفت سے آزاد کراتے ہوئے کہا ” ۔۔
زونی پلیز کسی ایسے انسان کیلیے خود کو تکلیف مت دو جو تمہارے قابل ہی نہیں ہے۔۔ ” سمیر نے پیار سے سمجھایا “۔
سمیر صرف وہی میرے قابل ہے صرف وہی ۔۔ ” زونیہ نے مسکراتے ہوئے کہا اور سمیر نے اسے حیرت سے دیکھا “۔
مجھے پیار محبت سے ڈر لگا کرتا تھا نا سمیر ، تم اور رومی مجھ پر ہنسا کرتے تھے نا اب دیکھو مجھے پیار محبت تو بہت دور کی بات ہے مجھے تو روحان سے عشق ہو گیا ہے ۔۔ ” زونیہ نے سمیر کے قریب آتے ہوئے خوشی سے کہا “۔۔
زونی ۔۔۔۔
سمیر پلیز اگر کبھی تم نے مجھے اپنی دوست سمجھا ہے تو آج تم مجھے سمجھو گے ، سمیر پلیز سمجھو نا تم مجھے پلیز ۔۔ ” زونی نے روتے ہوئے اس کے شانے پر سر ٹیک دیا اور سمیر نے دکھ سے اسے دیکھا ، ایک طرف زونی کی محبت اور دوسری طرف روحان کی حقیقت وہ کیا کرتا یہ سمجھنا مشکل ہو رہا تھا “۔۔
میں سمجھتی ہوں تمہیں بھی اور تمہاری محبت کو بھی زونی ۔۔ ” رومانہ نے ان کی جانب قدم اٹھاتے ہوئے کہا تو زونی فورا سمیر سے دور ہوئی “۔۔
زونی اگر تم اس سے محبت کرتی ہو تو یہاں تک ٹھیک ہے مگر کیا وہ بھی تم سے محبت کرتا ہے یا نہیں جب تک اس بات کا یقین ہمیں نہیں ہو جاتا تب تک ہم اس سب کے حق میں نہیں ہیں سمجھی تم ۔۔ ” رومانہ نے اس کے بلکل سامنے کھڑے ہوتے ہوئے کہا تو زونی اور سمیر نے اسے حیران رہ کر دیکھا “۔۔
ہاں رومی وہ بھی مجھ سے محبت کرتا ہے میں نے اپنے لیے محبت اسکی آنکھوں میں دیکھی ہے میں سچ کہہ رہی ہوں ۔۔ ” زونیہ نے خوشی سے کہا اور رومانہ نے سمیر کی جانب دیکھا جو اسے ہی گھور رہا تھا “۔۔
تمہیں پروو کرنا ہوگا زونی کے روحان بھی تم سے محبت کرتا ہے اگر تم نے پروو کر لیا تو ہم خود تم دونوں کے ساتھ ہیں لیکن اگر یہ محبت یک طرفہ ہے تو ہمیں مجبورا انکل انٹی کو انفارم کرنا پڑے گا ۔۔ ” رومانہ نے سخت لہجے میں کہا اور سمیر کو اس کی ساری بات لمحہ بھر میں سمجھ آگئی اور رومانہ کو دیکھے وہ بھی مسکرا دیا “۔۔
ٹھیک ہے میں تم دونوں کو پروو کروں گی کے روحان بھی مجھ سے محبت کرتا ہے اور اس کے بعد تم دونوں کو میرا ساتھ دینا پڑے گا چاہے جو ہو جاۓ اوکے ؟؟ “زونیہ پختہ عزم سے بولی اور ان دونوں ے بھی حامی بھر لی “۔۔
____________”
اب بول نام کیا ہے اس لڑکی کا ؟؟ تیرے ساتھ پڑھتی ہے کیا ؟؟ ” تتلی نے روحان کے ہاتھ پر پٹی باندھتے ہوئے مصروف انداز میں پوچھا “۔۔
زونیہ نام ہے اسکا ، مجھ سے ایک سال جونیئر ہے ۔۔ ” روحان سے جھکائے بولا اس سے پہلے تتلی کوئی اور سوال کرتی چھن چھن دروازہ کھولتے ہوئے اندر داخل ہوئی اور اسکی آہٹ پر دونو نے مڑ کر دیکھا “۔۔
ہاۓ ربا تتلی یہ کیا ہو گیا ہے میرے بچے کو ؟؟ ہٹ پرے مجھے دیکھنے دے ۔۔ ” چھن چھن نے تتلی کو پرے کرتے ہوئے کہا اور روحان کا ہاتھ پکڑے پریشانی سے دیکھنے لگی “۔۔
کیا ہوا ہے تجھے ؟ یہ چوٹ کیسے لگی ہے ؟ کسی سے جھگڑ کر آیا ہے کیا ؟؟ ” چھن چھن ایک ہی سانس میں بولیں “۔۔
کچھ نہیں ہوا مجھے چھن چھن میں ٹھیک ہوں ویسے ہی ذرا سی لگ گئی تھی آپ فکر مت کریں ۔۔ ” روحان نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا “۔
تتلی تو بتا کیا ہوا ہے ؟؟ ” چھن چھن نے اسکی جانب دیکھتے ہوئے کہا جو خاموش کھڑی تھی “۔۔
چھن چھن میں کہہ رہا ہوں نا کچھ نہیں ہوا ، اور اسے خود نہیں پتہ یہ آپ کو کیا بتائے گی اس نے ہاتھ سے نکلتا خون دیکھا تو پٹی کرنے چلی آئ ۔۔ ” روحان دونو کے بیچ آتا ہوا بولا تو چھن چھن خاموش ہو گئی ” ۔
لڑکی ذات ہے نا یہ اس لیے تیرے آس پاس رہتی ہے ، تو ذرا فاصلے سے رہا کر سمجھ رہا ہے نا ؟؟ ” تتلی کے جاتے ہی چھن چھن بول پڑی مگر یہ بات روحان کو پسند نا آئ “۔
چھن چھن مت بھولیں کے تتلی میرے جینے کی وجہ ہے ، اگر اس سے فاصلہ اختیار کیا تو میرا وجود بکھر جاۓ گا ، طاقت ہے وہ میری ہر بار اس نے ہمت دی ہے مجھے میرے درد کو اپنا درد سمجھتی ہے میرے لئے جان تک قربان کرنے کو تیار ہے اور میں ایسے کیسے فاصلہ بڑھا لوں ؟؟؟ ” روحان اچھا خاصہ چھن چھن پر برس پڑا اور وہ بلکل خاموش ہو گئیں “۔۔
روحان تیرا اسکا ساتھ پرانا ہے یہ بات سمجھتی ہوں مگر یہ بڑھتی ہوئی نزدیکیاں اس کا کیا مطلب سمجھوں ؟؟ جانتا ہے نا کے وہ ایک طوائف ہے ؟؟ ہر ایک کو مُیسر ہے اس سے محبت کرنے کی غلطی مت کرنا بس یہ سمجھانا چاہتی ہوں تجھے ۔۔ ” چھن چھن بھی گرج پڑیں “۔
اور اسے طوائف بنانے والی آپ ہیں یہ بھی میں بھول نہیں سکتا چھن چھن ،، اور مجھے مت بتائیں کہ مجھے کس سے محبت کرنی چاہئے اور کس سے نہیں میں بہتر جانتا ہوں کہ محبت مجھ جیسوں کے نصیب میں نہیں ہے کیوںکے میری قسمت طوائفوں اور خواجہ سرا کے بیچ میں آکر پیس چکی ہے ۔۔ ” وہ غصے سے کہتا کمرے سے باہر چلا گیا اور چھن چھن کو وہیں ساکت چھوڑ گیا “۔۔
یہ کیا بول کر گیا ہے ؟؟؟ ایسی بات تو 25 سال میں کبھی نہیں کی پھر آج کیوں ؟؟ ” چھن چھن صدمے سے بیٹھتی چلی گئیں “۔
__
وہ غصے سے دروازہ کھولتا ہوا باہر نکلا تو سامنے روتی ہوئی تتلی کو دیکھ کر رک گیا ۔۔
عروج کیا ہوا ہے تو کیوں رو رہی ہے ؟؟ ” روحان نے اسکی جانب بڑھتے ہوئے پریشانی سے پوچھا مگر وہ بغیر جواب دیئے اس سے لیپٹ گئی اور بلک بلک کر رونے لگی “۔۔
عروج کیا بات ہے ؟ تیرا رونا مجھے پریشان کر رہا ہے پلیز بات بتا کسی نے کچھ کہا ہے کیا ؟؟ ” روحان نے اسے خود سے الگ کرتے اسکا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا مگر وہ پھر جواب دیئے بغیر اس کے سینے سے لگے رونے لگی تو روحان نے بھی اسے تھام لیا “۔۔
تو تو فکر مت کرنا روحان بلکل بھی فکر مت کرنا تجھے تیرا پیار ضرور ملے گا دیکھ لینا یہ تتلی تجھ سے وعدہ کرتی ہے روحان تجھے تیری محبت سے ملا کر رہوں گی تو دیکھ لینا ۔۔ ” تتلی نے اس کو دیکھتے ہوئے پر عزم انداز میں کہا اور پھر اس سے لیپٹ گئی اس کی بار مسکراتے لبوں سے روحان نے مظبوطی سے اسے تھام لیا اور اسے بالوں پر بوسہ دیا “۔۔
______________”
ہیلو ماما کسی ہیں آپ اور بابا کیسے ہیں ؟؟ ” زونیہ نے لیپ ٹاپ کی سکرین پر فرزانہ بیگم کے عکس کو دیکھتے ہوئے محبت سے کہا “۔۔
بلکل ٹھیک ہوں ماما کی جان اور بابا بھی ٹھیک ہیں بس بہت یاد کرتے رہتے ہیں تمہیں ۔۔ تم بتاؤ ٹھیک ہو اسٹڈی اچھی جا رہی ہے نا ؟؟ ” فرزانہ بیگم نے بھی بدلے میں محبت بھرا لہجہ اپنایا “۔۔
سب بلکل سیٹ ہے ماما نیکسٹ سے مڈ ٹرم کے پیپرز سٹارٹ ہو رہے ہیں ان کے بعد پورے ایک ویک کیلیے آؤں گی آپ سے ملنے ۔۔ ” زونیہ خوشی سے بولی اور فرزانہ بیگم بھی خوش ہو گئیں “۔۔
یہ تو بہت اچھی خبر سنائی ہے تم نے ، تمہارے بابا کو بتاؤں گی تو خوش ہو جائیں گے ۔۔ ویسے نغمانا آپا بھی آنے کا پلان بنا رہی ہیں انہیں بھی کہہ دوں گی جب زونی آئے گی وہ بھی تبھی آجائیں کیسا ؟؟ ” فرزانہ بیگم نے مشورہ کرتے ہوئے پوچھا تو زونی نے فورا ہاں کر دی “۔
ہاں ماما نغمہ خالہ سے کہہ دیں وہ جبھی آئیں تاکے کچھ انجوے تو کریں نا سب مل کر ، ویسے ماما مصطفیٰ اور سوہا بھی آئیں گے نا خالہ کے ساتھ ؟؟ ” زونیہ نے خیال آتے ہی پوچھا “۔۔
ہاں وہ دونوں بھی ساتھ ہی آئیں گے پورے ایک سال بعد نغمانا آپا آئیں گی نا تو انہیں تو ضرور ساتھ لائیں گیں ۔۔ ” فرزانہ بیگم خوشی سے بولیں “۔۔
ہاں صحیح کہہ رہی ہیں آپ ماما ، اچھا چلیں میں سونے لگی ہوں بارہ بجنے کو ہیں پھر بات ہوگی آپ سے ، بابا کو میری طرف سے بہت سارا پیار اوکے باے ۔۔ ” زونیہ نے ٹائم دیکھنے کے بعد جلدی جلدی کہا تو فرزانہ بیگم نے خدا حافظ کہتے ہوئے کال کٹ کر دی “۔۔
لیپ ٹاپ کو رکھنے کے بعد زونی واپس بیڈ پر آئ ، ایک نظر ساتھ والے بیڈ پر سوئی رومانہ کو دیکھا اور پھر لیٹ کر سونے کی کوشش کرنے لگی مگر نیند آنے سے رہی ۔۔
اوہ مسٹر روحان دیکھو نا تم رفتہ رفتہ کس طرح مجھ پر حاوی ہوتے جا رہے ہو ، میری نیند بھوک پیاس بس تمہارے کنٹرول میں ہے اور تم ہو کے ، صحیح منہ بات تک نہیں کرتے ۔۔ ” زونی اس طرح شکوہ کر رہی تھی جیسے وہ اسے سن رہا ہو “۔۔
لیکن کوئی بات نہیں روحان میں جانتی ہوں یہ رات گواہ ہے اگر نیند مجھے نا آئ تو سو تم بھی نہیں پاؤ گے کیوںکے تم بھی مجھ سے ویسی ہی محبت کرتے ہو جو میں تم سے کرتی ہوں ، اس محبت کو شروع تم نے کیا ہے میں جانتی ہوں تم یہ محبت یک طرفہ چاہتے تھے مگر کیا کروں ہو گئی ہے مجھے بھی اب چاہے جو ہو جاۓ تمہیں ہم دونوں کی محبت کو قبول کرنا ہوگا روحان ۔۔۔ ” زونیہ نے دل پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا اور پھر لیٹ گئی اس کی نظریں کھڑکی سے باہر چاند پر مرکوز تھیں ناجانے کیوں ایسا لگا جیسے وہ بھی اسی چاند کو تک رہا ہے “۔۔۔
__________”
کیا بات ہے چھن چھن بہت پریشان لگ رہی ہو ؟؟ ” اختر میاں تخت پر اس کے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولے جو کسی گہری سوچ میں گم تھی “۔۔
گرو جی ناجانے ایسا کیوں لگ رہا ہے جیسے میں نے اپنی ساری زندگی اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کر دی ہو ۔۔ ” چھن چھن نے اختر میاں کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا “۔
اور ایسا کیوں لگ رہا ہے ؟؟ کسی نے کچھ کہا ہے کیا ؟؟ ” اختر میاں حیرانی سے بولے کیوںکے چھن چھن ایک مظبوط جذبات کی مالک تھی چھوٹی باتوں کو اس نے ہمیشہ نظر انداز کیا تھا “۔۔
گرو جی بھلا چھن چھن کو کوئی کچھ کہہ سکتا ہے ؟؟ یہ حسن نگری میرے دم سے ہی تو چل رہی ہے ۔۔ ” چھن چھن خود پر طنز کا تیر چلاتے ہوئے بولی اور اختر میاں نے حیرت سے اسے دیکھا “۔۔
چھن چھن ضرور کوئی بات ہے جو تمہیں پریشان کر رہی ہے بتاؤ کیا ہوا ہے ؟؟ ” اختر میاں نے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا “۔۔
میں پندرہ برس کی تھی گرو جی جب ابّا مجھے آپ کے حوالے کر کے گئے تھے ، اماں کہتی تھیں جب میری پیدائش نہیں ہوئی تھی تو وہ خدا سے دعا کرتی تھیں کے انکی پیاری سی بیٹی ہو پھول جیسی اور ابّا کہا کرتے تھے بیٹا ہو جو ان کا سہارا بن سکے مگر میری پیدائش نے ان دونوں کے خوابوں کا قتل کر دیا ، نا پھول جیسی بیٹی ہوئی نا ابّا جی کا سہارا بن پائی بلکے ان کے لیے رسوائی کا سبب بن گئی ۔۔ ” چھن چھن کی آنکھوں سے کئی آنسو بہہ رہے تھے اور اختر میاں اسے بہت خاموشی سے سن رہے تھے “۔۔
میری کوئی ذات نہیں مگر اس میں میرا تو کوئی قصور نہیں تھا نا گرو جی یہ تو بنانے والے کے فیصلے تھے ، اس نے مجھے بلا کا حسن دیا قد کامت گوری رنگت مجھے حسن کا پیکر تو بنا دیا مگر مجھے ذات سے محروم کر دیا ۔۔ پہلی نظر میں جب کوئی مرد دیکھ لے تو جان تک وارنے کو تیار ہو جاۓ مگر اگلے ہی لمحے میری اصلیت سب کچھ تہس نہس کر دیتی ہے ، کاش میرے والدین نے مجھے پیدا ہوتے ہی مار دیا ہوتا تو اتنی اذیت نا ہوتی جتنی لوگوں کی نظروں سے ہوتی ہے ،۔۔ ” چھن چھن کرب سے بولی تو اختر میاں نے کندھے پر ہاتھ رکھ کر تسلی دی “۔
دیکھو چھن چھن نا تو تمہارا کوئی قصور ہے نا تمہارے ماں باپ کا وہ بھی مجبور تھے ، پندرہ سال تک انہوں نے تمہیں اپنے پاس رکھا تمہاری ضرورتوں کو پورا کیا مگر اس سے زیادہ وہ تمہیں اپنے پاس نہیں رکھ سکتے تھے اور ویسے بھی تم جیسی مخلوق کی ایک الگ دنیا ہوتی ہے تم لوگ وہیں پر محفوظ رہتے ہو یہ دنیا والے تم لوگ کو کبھی قبول نہیں کرتے ، جب تمہارا باپ تمہیں میرے پاس لے کر آیا تھا تو اس نے کہا تھا اس کو اپنے جیسوں کے پاس چھوڑ آؤ مگر تمہارے حسن نے مجھے پاگل کر دیا تھا اور میں تمہیں اپنے خالی گھر میں لے گیا اور پناہ دی کیوںکے میں جانتا تھا تم پاک ہو اور نہیں چاہتا تھا تم کسی بھی غلاظت میں مبتلا ہو جاؤ ، تمہارے ساتھ میں نے اپنی زندگی کے 25 سال گزارے ہیں چھن چھن اور اس عرصے میں کبھی میری بیوی بچوں کو خبر نہیں ہونے دی تمہارے بارے میں ، تم سے محبت کی ہے تمہارا خیال رکھا ہے میں نے اور تم یہ سوچتی ہو کے زندگی برباد کر دی ؟؟؟ ” اختر میاں چھن چھن کے رخسار کو چھوتے ہوئے کہا “۔
گرو جی میرا مطلب ہر گز یہ نہیں تھا آپ تو میرے لئے میرے سب کچھ ہیں میری سانسوں کو آپ سے کرار ہے میری دھڑکنوں میں آپ سے روانی ہے آپ میری خواہش ہیں میری منت ہیں میری زندگی ہیں ۔۔ ” چھن چھن نے اختر میاں کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لیتے ہوئے لبوں سے لگا لیا تو اختر میاں مسکرا دیئے “۔
اب بتاؤ ایسی کونسی بات ہے جو تمہیں پریشان کر رہی ہے ؟؟ ” اختر میاں نے اس کے ریشم جیسے بال کانوں کے پیچھے کرتے ہوئے محبت سے پوچھا تو چھن چھن نے اپنا سر اس کے کندھے سے ٹیک دیا “۔۔
روحان کی وجہ سے پریشان ہوں گرو جی کل بہت ہی عجیب باتیں کر رہا تھا میرا تو دل دھل گیا ہے ۔۔ ” چھن چھن پریشان سی بولی “۔۔
کیا کہہ رہا تھا تمہارا لاڈلا ؟؟ ” روحان کا نام سنتے ہی اختر میاں کے ماتھے پر بل پڑ گئے تھے “۔۔
کہہ رہا تھا کہ وہ جانتا ہے محبت اس جیسوں کے نصیب میں نہیں ہے کیوںکے اسکی قسمت طوائفوں اور خواجہ سرا کے بیچ میں پیس گئی ہے ۔۔ ” چھن چھن کھوے ہوئے انداز میں بولی “۔
اسے تم نے ہی سر پر چڑھا رکھا ہے چھن چھن ، جس کے لیے تم نے اپنی زندگی وقف کر دی آج وہی یہ سب کہہ رہا ہے ؟ میں تو اس دن سے اس حق میں نہیں تھا جب تمہیں یہ قبرستان میں روتا ہوا ملا تھا ، منع کیا تھا میں نے تمہیں کے مت اٹھاو اتنی بڑی ذمداری مرتا تھا تو مرنے دیتی ، جانتا تھا میں یہ جو بدذات نسل ہوتی ہے نا اپنا رنگ ضرور دکھاتی ہے ۔۔ ” اختر میاں نفرت سے بولے اور چھن چھن تڑپ اٹھی “۔
گرو جی بیٹا ہے وہ میرا ایسے مت بولیں اس کے بارے میں ، میرے لئے اس دنیا میں روحان اور آپ کے سوا کوئی بھی نہیں ہے ۔۔
سمبھل جاؤ چھن چھن اس سے صرف تم محبت کرتی ہو اسے اپنا بیٹا تصور کرتی ہو اس نے تمہیں کبھی کچھ نہیں مانا ، وہ صرف مجبور ہے اس لیے تمہارے ساتھ رہ رہا ہے جس دن اسکی پڑھائی مکمل ہوئی اور اسے اچھی نوکری ملی دیکھ لینا سب کچھ چھوڑ کر چلا جاۓ گا ۔۔ ” اختر میاں سمجھاتے ہوئے بولا اور چھن چھن اٹھ کر خاموشی سے چلی گئی کیوںکے وہ جانتی تھی جو اختر میاں کہہ رہے ہیں وہ ممکن ہے “۔۔۔
________”
سمیر یہ لو کافی ۔۔ ” رومانہ نے سیڑھیوں پر سمیر کے ساتھ بیٹھتے ہوئے کافی کا مگ اسے تھمایا جس نے مسکرا کر شکریہ کہا “۔۔
پیپرز کے بعد زونیہ گھر جاۓ گی پانچ دن کیلیے ، کل رات انٹی سے اسے بات کرتے سنا تھا میں نے ۔۔ ” رومانہ نے کافی کا سیپ لیتے ہوئے سمیر کو بتایا “۔۔
رومی زونی کو ایک بار انٹی لوگ کے پاس جانے دو میں کال کر کے انٹی کو ساری بات بتا دوں گا ، یار انہوں نے ہمارے بھروسے پر اسے خود سے دور یہاں بھیجا ہے اور خدا نا کرے کوئی اونچ نیچ ہو گئی تو ہم تب کیا جواب دیں گے انٹی انکل دونوں کو ؟؟ ” سمیر نے رومانہ کو دیکھتے ہوئے بہت پریشان لہجے میں کہا “۔۔
سمیر ڈونٹ وری کچھ غلط نہیں ہوگا انشاءاللہ ، اور دیکھو روحان کے بارے میں ہم اسے جو بھی بتائیں گے وہ کبھی بھی یقین نہیں کرے گی اس لیے بہتر ہے ہم اسے خود یہ سب جاننے اور ماننے کیلیے کچھ سپیس دیں اور مجھے یقین ہے سمیر جب وہ خود حقیقت سے آشنا ہوگی تو وہ اپنے بڑھتے قدم وہیں روک دیگی ہممممم ۔۔” رومانہ نے سمیر کو سمجھاتے ہوئے کہا تو سمیر نے مسکرا کر اسکی جانب دیکھا “۔۔
رومی مجھے خوشی ہوتی ہے کہ مجھے تم سے محبت ہوئی ہے تم اتنی اچھی ہو اور مجھے امید ہے میری آنے والی زندگی بہت حسین ہوگی ۔۔ ” سمیر نے محبت سے کہا اور رومانہ نے ہنستے ہوئے انشاءاللہ کہا “۔۔
_______”
ذرا سی دوریاں بھی نہیں تم سے گوارہ
ہاں ایسے پیار ہمکو نہیں ہوگا دوبارہ
جہاں تم ملو گے جانا وہیں تک ہے
ہنسی ہے نمی ہے جو ہے تم ہی تک ہے
بڑھنے دو چاہتیں یہ تھوڑا اور تھوڑا اور تھوڑا اور ۔۔۔ ” کندھے پر بیگ لٹکائے وہ گنگناتی ہوئی اپنے ہاسٹل روم سے نکلی اور دروازہ لاک کرتے ہوئے یونی کی جانب بڑھ گئی ۔۔
بلیک کیپری کے ساتھ ڈارک گرین شرٹ پہنے اور گلے میں بلیک دوپٹہ ڈالے وہ ہمیشہ کی طرح چہرے پر مسکراہٹ سجائے ہوئے تھی ، ہاتھ میں بندھی گھڑی پر ٹائم دیکھتے ہوئے اس نے اپنی رفتار بڑھا دی اس کا رخ اپنے ڈیپارٹمنٹ کی جانب تھا جب اسے ایک آواز نے روک دیا ۔۔
زونیہ نے مڑ کر دیکھا تو دور سے روحان نظر آیا جس کی آواز پر اسکے چلتے قدم تھم چکے تھے اور جو فاصلے مٹاتے ہوئے اسی کی جانب آرہا تھا جیسے دیکھتے ہوئے زونیہ کے لب مسکرانے لگے “۔۔
ہیلو روحان کیسے ہو ؟؟ ” وہ خوشی سے اپنا ہاتھ آگۓ بڑھاتی ہوئی بولی مگر اگلے ہی لمحے روحان نے اسکے ہاتھ سے پکڑے اسے اپنی جانب کھینچا جس سے وہ اسکے سینے سے جا لگی اور روحان نے دائیں ہاتھ میں پکڑا ٹیشو اسکے ناک پر رکھا ، اسے لمحہ لگا تھا ہوش سے بیگانہ ہوتے ہوئے ۔۔
سوری زونی لیکن اس کے علاوہ میرے پاس اور کوئی آپشن نہیں ہے ۔۔ ” روحان نے کہتے ہوئے اسے اپنے بازؤں میں اٹھا لیا اور پارکینگ کی جانب بڑھنے لگا وہ جلد از جلد اپنی کار تک پہنچنا چاہتا تھا اور ایسا ہی ہوا 30 سیکنڈ میں وہ کار تک پہنچ چکا تھا ۔۔
تتلی نے دور سے روحان کو اتا دیکھا تو فورا کار کا بیک ڈور کھولا اور روحان نے بیہوش ہوئی زونیہ کو پیچھے لیٹاتے ہی کار سٹارٹ کر دی ۔۔
__________”
تابناک مستقبل کی تشکیل کے لئے ماضی کو محفوظ کرنا ضروری
تابناک مستقبل کی تشکیل کے لئے ماضی کو محفوظ کرنا ضروری اسٹیٹ پبلک لائیبریری ، پریاگ راج میں یونیسکو اور...