٭٭ ترکی میں خوفناک زلزلہ۔سینکڑوں ترک باشندے ہلاک ہو گئے۔ (اخباری خبر)
٭٭ بنگلہ دیش میں شدید طوفان ، بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے سے متعدد افراد ہلاک اور زخمی۔ (اخباری خبریں)
٭٭ اﷲ تعالیٰ تُرک اور بنگلہ دیشی عوام کے حال پر رحم فرمائے۔ان خبروں کو پڑھنے کے بعد شدت سے یہ خیال آرہا ہے کہ آخر دنیا بھر میں مسلمان ہی کیوں آفاتِ ارضی و سماوی کا نشانہ بن رہے ہیں ؟ ۔ ۔ ۔ امریکہ کا سارا قہر مسلمانوں کے خلاف۔۔یہودیوں کی ساری تباہ کاریاں مسلمانوں کے خلاف ۔ ۔ انتہا پسند ہندوؤں کا سارا غصہ مسلمانوں کے خلاف۔۔اور اس سب کچھ کے ساتھ ستم بالائے ستم زلزلے ، آسمانی بجلیاں،طوفان اور دوسری آسمانی مصیبتیں بھی مسلمانوں کے لئے ہی وقف ہوتی دکھائی دیتی ہیں ۔ بقول علامہ اقبال
رحمتیں ہیں تری اغیار کے کاشانوں پر
برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
لیکن یہ سب کچھ جو مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے،کہیں یہ خدا کی طرف سے واقعتاً کوئی سزا تو نہیں ہے؟اس پر بھی غور کرلینا چاہئے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ اسی سال گرمیوں تک امریکہ سعودی عرب سے اپنی تقریباًساری افواج نکال لے گا۔
(امریکی وزیر دفاع رمسفیلڈ کا اعلان)
٭٭اگرچہ آج کے امریکہ کا کردار دیکھتے ہوئے اور خصوصاً رمسفیلڈ جیسے شخص کی بات کا اعتبار تو نہیں ہے پھر بھی اچھی توقع کے ساتھ ہم دعا کرتے ہیں کہ امریکہ سعودی عرب سے واقعتاً اپنی ساری افواج نکال لے۔حضرت خواجہ غلام فریدؒ نے نواب بھاولپور کو برطانوی چنگل سے نکلنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا:اپنی نگری آپ وسا تے پٹ انگریزی تھانے(اپنا ملک خود بساؤاور انگریز کی تھانے داری ختم کرو)۔
سعودی حکمرانوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی اپنی پاک سر زمین سے امریکی تھانے ختم کریں۔ صرف امریکی افواج ہی سے جان نہیں چھڑائیں ، بلکہ کفر کی حد تک پہنچی ہوئی امریکہ کے لئے ”حد سے زیادہ یک طرفہ محبت“ کو بھی اپنے سینوں سے نکالیں ۔
امریکی محبت کو بھی سینے سے نکالیں
یہ آخری کافر بھی مدینے سے نکالیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ یومِ مئی کی تقریب پوری دنیا کے محنت کشوں نے جوش و خروش سے منائی۔سرمایہ دارانہ نظام اور عالمی امریکی دہشت گردی کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔ (اخباری خبر)
٭٭ یومِ مئی شکاگو کے مزدوروں پر امریکی سرمایہ داروں کے وحشیانہ حملے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ امریکی حکام کی ظالم سرمایہ دارانہ پالیسیوں کے باعث شکاگو کے مزدوروں کی تحریک عالمی صورت اختیار کر گئی لیکن آج مزدوروں کی تحریک کافی کمزور ہو گئی ہے جبکہ امریکی سرمایہ دار شکاگو سے نکل کر افغانستان ، اور عراق سے ہوتا ہوا دنیا بھر میں ،اور عام فائرنگ سے بڑھ کر ہولناک ہوائی حملوں تک پہنچ گیا ہے۔
ویسے یومِ مئی کی سب سے دلچسپ تقریب کلکتہ (انڈیا)میں ہوئی۔وہاں جسم فروش خواتین نے ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر مارچ کیا اور مطالبہ کیا کہ انہیں Sex Worker کا درجہ دیا جائے ۔ ویسے خدا کا شکر ہے کہ یہ مارچ پُر امن رہا۔اگر اس مارچ میں مذکورہ خواتین ہنگامہ آرائی پر اتر آتیں تو ہنگامہ پر قابو پانے کے لئے پولیس کی بھاری نفری بلانا پڑجاتی۔ پھرہنگامہ پر تو جلد قابو پا لیا جاتا لیکن پولیس پر قابو پانے میں پتہ نہیں کتنا وقت لگتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ سارک ممالک،سارس کی روک تھام کیلئے باہمی طور پر معلومات کا تبادلہ کریں گے۔
(مالدیپ میں سارک ممالک کے وزرائے صحت کا ڈیکلریشن)
٭٭ سارک ممالک کو ہر سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر کام کرنا چاہئے۔ سارک کے جن ممالک کے درمیان نفرت کا وائرس پھیلا ہوا ہے وہ سارس کے وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔اس کے اثرات نہ صرف نفرت کے وائرس میں گھرے ہوئے ممالک کے عوام کے لئے بلکہ سارک ممالک کے پورے خطے کے لئے انتہائی خطرناک ہیں ۔اسی لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ”نفرت کے وائرس “کے توڑ کے لئے”محبت“کاموثر علاج کیا جائے۔اس سلسلہ میں نفرت کے وائرس کا شکار ممالک کے موثر طبقات کے ساتھ سارک ممالک کے دوسرے موثر طبقات کو بھی جدو جہد کرنا چاہئے۔پورے خطے میں امن اورمحبت کے فروغ کی جدوجہد۔اسی ویکسین سے نفرت کے وائرس کا توڑ کیا جا سکے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ ایک مارشل لاءنے ملک توڑ دیا،دوسرے نے ملک کو کلاشنکوف کلچر دیا۔ ۔ ۔ ۔ گزشتہ ۵۶برسوں میں فوجی ڈکٹیٹروں نے جو گُل کھلائے ہیں اس کے نتیجہ میں ۶کروڑ عوام غربت کی لکیر سے نیچے کی سطح پر زندگی گزار رہے ہیں ۔
(بروکلین،نیویارک میں شہباز شریف کی ایک استقبالیہ میں تقریر)
٭٭ شہباز شریف نے بالکل درست تجزیہ کیا ہے تاہم یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ دوسرے مارشل لاءنے کلاشنکوف کلچر کے ساتھ قوم کوشریف فیملی کے سیاستدان بھی عطا کئے تھے۔ اسی طرح فوجی ڈکٹیٹروں نے جو گُل کھلائے ہیں ان کے نتیجہ میں صرف غریب عوام غریب تر ہی نہیں ہوئے،بلکہ امیر طبقہ امیر تر بھی ہوا ہے۔جن کی ایک دو فیکٹریاں تھیں وہ اب بیسیوں کارخانوں کے مالک ہیں ۔فوجی حکمرانوں کے کھلائے ہوئے یہ گُل بھی نظر کے سامنے رہنا چاہئیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بروکلین نیویارک کی اسی تقریب میں شہباز شریف نے ایک موقعہ پر ”گو مشرف گو“ کا نعرہ لگا دیا۔ (اخباری خبر)۔۔۔۔۔
٭٭ دو دن بعد پھر اس خبر کی تردید : شہباز شریف نے خود” گو مشرف گو“ کا نعرہ نہیں لگایا تھا۔
(اخبار کی وضاحتی خبر)
٭٭ ہم بیرون ملک بیٹھے ان سارے سیاستدانوں کی وطن واپسی کے لئے دعا گو ہیں جن کو جنرل پرویز مشرف نے ابھی گو،وینٹ،گان،(Go,Went,Gone) کر رکھا ہے۔ ۔ ۔ ۔ دو دن کے بعد جو تردید کی گئی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف نے حاضرین کے ساتھ مل کر پاکستان زندہ باد قسم کے اچھے اچھے نعرے لگائے تھے اور جب تک ”گو مشرف گو“کا نعرہ لگایا گیا تب تک وہ ریستوران ہال سے باہرجا چکے تھے۔۔شہباز شریف کی یہ احتیاطی تردید بے حد مناسب ہے۔ توقع کرنی چاہئے کہ اب حکومت پاکستان ”کم شہباز کم“کا نعرہ لگانے پر غور کرے گی۔
٭٭ اجتماعی طور پر مذہب تبدیل کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔
(وشو ہندو پریشد کے سربراہ اشوک سنگھل کا مطالبہ)
٭٭ لگتا ہے مایا وتی کی اجتماعی تبدیلیٔمذہب کی دھمکی نے انتہا پسند ہندوؤں کو خوفزدہ کردیا ہے۔ جب دفعہ ۱۴۴کا نفاذ کیا جاتا ہے تو اس حکم کا مطلب ہوتا ہے کہ چار یا چار سے زائد افراد کسی پبلک مقام پر اکٹھے نہیں ہو سکتے۔بہتر ہے اب انتہا پسند ہندو اجتماعی تبدیلی مذہب کی لہر کے خوف سے اسی قسم کا کوئی قانون بنوا لیںجس کی رُو سے چار یا چار سے زائد افراد ایک وقت میں مذہب تبدیل نہ کر سکیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ مہنت رامیشور داس اور متعدد دیگر ہندو سادھوؤں نے مرکزی بھارتی وزیراور بی جے پی کی سینیئر لیڈر اوما بھارتی پر الزام لگایا ہے کہ انہوںنے ۱۶اپریل کو جم سوزی کے ہنومان مندر میں جو کیک چڑھایا تھا اس میں انڈا موجود تھا۔اس پر ہندو دھارمک حلقوں میں بے چینی اور غصہ پیدا ہو رہا ہے۔اوما بھارتی نے جواباً کہا ہے کہ انہوں نے جو کیک چڑھایا ہے اس میں انڈا نہیں تھا۔ایسا ثابت ہو جائے تو وہ سیاست چھوڑ کر کیدار ناتھ چلی جائیں گی۔ (اخباری خبر)
٭٭ اوما بھارتی کے بارے میں سنا تھا کہ وہ سنیاسن ہیں اور سنیاس کی حالت میں ہی سیاست میں آئی ہیں ۔ محض خدمتِ خلق کے جذبے کے تحت وزیر بنی ہیں ۔وہ تو خود ہندو دھرم کی سخت پابندی کرنے والی ہیں پھر یہ کیک میں انڈے کی بے احتیاطی ان سے کیسے ہو گئی؟اگر انڈے کا کوئی فنڈا نہیں تھا تو وہ اسی دن سنکلپ رتھ یاتراکے سلسلے میں شدودرا میں اپنا جلسے سے خطاب چھوڑ کر اندور کیوں چلی گئیں؟اس سے تو لگتا ہے کہ کیک میں انڈے کا کوئی فنڈا ضرور ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ اتر پردیش کے سابق وزیر جنگلات رام لکھن ورما کو ان کے پالتو ہاتھی نے کچل کر ہلاک کر ڈالا ۔ خیال رہے کہ کہ انہوں نے امبیڈکر نگر ضلع میں اپنے گھر پر ایک چھوٹا سا چڑیا گھر بنا رکھا تھا۔یہ ہاتھی بھی وہیں رکھا ہوا تھا۔ (اخباری خبر)
٭٭ سرد جنگ کے زمانے سے روس کے لئے سفید ریچھ اور امریکہ کے لئے ہاتھی بطور علامت کہا جاتا رہا ہے۔امریکہ کسی کا پالتو تو نہیں ہے لیکن اس نے ان تمام ممالک کے ساتھ رام لکھن ورما کے ہاتھی جیسا سلوک کیا ہے جو ایک طویل عرصہ سے اس کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ فدا کر رہے تھے۔یہی وجہ ہے کہ اب امریکہ ”اصحابِ فیل“والی سطح پر آنے کی تیاری کر رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پردھان منتری واجپائی نے پاکستان کی طرف دوستی کا جو ہاتھ بڑھایا ہے،دوستی کی یہ پیش کش امریکی دباؤکے تحت کی گئی ہے۔صاف ظاہر ہے کہ بھارت امریکی دباؤکا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ (جنتا پارٹی کے سربراہ سبرامینیم کی دہلی میں پریس کانفرنس)
٭٭ ایک ایسا کام جس میں پورے خطے کے عوام کی بھلائی ہو،وہ کسی کے دباؤکے تحت کیا جائے یا ذاتی طور پر کیا جائے بہر حال اچھا اقدام ہے۔اس کے لئے بہتر توقعات رکھنا ہی مناسب ہے۔باقی امریکہ کا کیا ہے،اس کے ہرا قدام میں دس آپشن ہوتے ہیں اور ہر آپشن میں بیسیوں پہلو ہوتے ہیں ۔سرکاریں بھی اسی کی اور اپوزیشنیں بھی اسی کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ غربت سے تنگ آکرلاہور میں ایک ہفتہ کے اندر ”مینارِ پاکستان“سے کود کر خود کشی کرنے کا دوسرا سانحہ۔ (اخباری خبر)
٭٭ حضرت عمرؓ سے ایک بیان منسوب ہے کہ میرے عہد میں اگر فرات کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکا پیاسا مرگیا تو قیامت کے دن عمر(رضی اﷲ تعالیٰ)اس کے لئے جوابدہ ہوگا۔۔۔ حاکم ہو کر ایسی جوابدہی کے احساس کی حامل مسلمان قوم کے موجودہ حکمرانوں کے لئے یہ خود کشیاں اپنے اندر ایک خوفناک پیغام رکھتی ہیں ۔کیا زرِ مبادلہ کے ذخائرمیں خوشکن اضافوں کی خبریں سنانے والے وفاقی وزیر خزانہ شوکت عزیز نے اور پنجاب کے”عوامی وزیر اعلیٰ“ پرویز الہٰی نے خود کشیوں کی ان خبروں کے ساتھ کہیں اپنی ذمہ داری کا کچھ احساس کیا ہے؟مرنے والے نوجوانوں کے پسماندگان ہی کی کوئی خبر لی ہے؟یا ان پسماندگان کی خود کشیوں کا بھی انتظار کیا جا رہا ہے؟
٭٭