دو چار نہیں مجھ کو فقط ایک دکھا دو !!
وہ شخص جو اندر سے بھی باہر کی طرح ہو ۔۔
نمرہ (امبرین کی دادی ) امبرین کے جانے کے بعد بہت روتی ہیں انہیں آج احساس ہوا تھا ان نے کیا کیا ۔۔۔۔۔
جب چھ ماہ کی بچی کو گود لیا جو ایک ہی پل میں یتیم ہو گئی تھی نمرہ بیگم کو بہت ترس آیا اس بچی پر۔۔ان کے دل میں۔ امبرین کی محبت سر اٹھانے لگی اور انہو نے اس کو بہت پیار دیا ان کے پیار میں کوئی کھوٹ نہیں تھا لیکن جب امبرین نے پندرہ کی لائن کراس کی تو وہ ان کے لئے مشکل لے آئی کیوں کے وہ ہو بہو ماں کی طرح تھی نمرہ کی سوہی ہوثی نفرت جاگ اٹھی وہ نہ چاہ کر بھی اس کو ڈانٹ دیتی تھی فرح کو وہ کبھی قبول نہیں کر پاہی وجہ وہی ریاض کی دی نفرت جس کو انہو نے فرح پے نکالا ۔۔۔۔
جب نمرہ کے پاس سارے رشتے ختم ہو گئے تو ان کے بھائی اچانک آ کر اپنا ہونے کا احساس دے گئے اور نمرہ کو کیا چائیے تھا بس دو پیار کے بول بولے اور وہ ان کی ہو گئی وہ نہیں جانتی تھی بھائیوں کا اصل مقصد کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
“امبرین میری بچی میں غلط نہیں تھی تو واپس آ جا میری محبت میں کھوٹ نہیں تھا بس بھائیوں کے پیار میں آگئی میں ۔۔۔۔میری بچی واپس آ جا تیرے بن مر جائے گی یہ بوڑھی ۔۔۔ میری بچی مجهے معاف کر دے تجھے رب دا واسطہ تو آ جا میں تجھے بہت پیار دونگی تیری ماں بہت اچھی تھی تو آ جا میری بچی ۔۔۔”
آج امبرین کو گئے دوسرا دن تھا لیکن اماں کو ایسا لگ رہا تھا کے صدیا بیت گئی ہو نمرہ نے ریاض کا بدلہ معصوم سی بچی سے لیا پر اسے خود کہاں خبر تھی اب نمرہ کو ایسے ہی رہنا تھا ہمیشہ اس گھر میں اکیلے تنہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
“یہ کیا سوال ہوا زھرا ۔۔۔۔۔۔”
“او ہو ۔۔۔سو سمپل تم نے کبھی کسی سے پیار کیا عشق کیا ۔ارے محبت کی ہے کسی سے تم نے ۔۔۔۔۔”
“کیاہو گیا ہے آج بائیولوجی پڑھتے پڑھتے عشق محبت پڑھنا شروع کر دیا ہے کیا ۔۔۔۔۔۔”
امبرین اپنی ہنسی روکتے ہوئے زہرا کی طرف دیکھنے لگی ۔
“۔۔دفعہ ہو جاؤ میرا مطلب تھا کبھی زندگی میں ایسا لگا کہ کوئی ہے جو صرف اپ کے لئے بنا ہو جس کے بنہ زندگی ادھوری ہو جسے پانے کی جستجو ہو کوئی ایسا شخص جو اپ کی کل کائنات ہو”۔زہرا کے سحر انگیز تجویز میں امبرین ایک سحر میں کھو گئی اور پتا بھی نہ چلا دل کی بات زبان پر آ گئی ۔۔
“۔ہاں “۔۔۔۔زہرا پوری گھوم کر امبرین کی طرف متوجہ ہو گئی پر کچھ بولی نہیں ۔۔۔۔۔
“ہاں ہے ایک ایسا شخص جو میری کل کائنات ہے جو میرے لئے فرشتہ بن کر آئے جو مجھے ان کھنڈر گالیو سے نکال کر ان حسین وادیو میں لائے میں۔ اس سے بہت محبت کرتی ہو ۔وہ مجھے اندھیروں میں بھٹکنے سے پہلے روشنی میں لے آیا اور وہ کوئی اور نہیں سفیان ہیں ۔۔۔۔”
تراخ۔۔۔۔۔۔۔
ایک لمحے اسے سمجھ ہی نہ آئی ۔یہ آنے والا تھپڑ کہاں سے تھا زہرا تو اس کے سامنے ایک حسین مور تی کی طرح کھڑی ہوئی تھی ایسا لگ رہا تھا اگر ہلی یا نظر ادھر ادھر کی تو ٹوٹ جائے گی پھر یہ تھپڑ ۔۔۔۔۔
وہ سر اٹھا کر سامنے دیکھنے لگی اور خود بت کی بن گئی ۔۔۔۔
“تم۔۔۔۔تم تمہاری ہمّت کیسے ہوئی اپنے محسن کے ساتھ چی چی ۔۔۔تم ایسی لڑکی ہو سکتی ہو میری عزت اور پیار کو ایک الگ رنگ دے ڈالا ۔۔۔۔۔”
اس میں تو اب سننے کی ہمّت بھی کہاں رہی تھی بس وہ تو سامنے جاتے سفیان کو دیکھتی گئی جو تن فن کرتا یہاں سے چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس کے بعد جو کچھ زہرا نے کہا وہ ۔۔۔۔۔وہ واقعی بے شرم ہے ۔۔۔۔۔،!
!!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
“الشبا اسے کیا ہوا ہے ۔۔۔۔”
“کچھ نہیں ابھی تو ٹھیک تھی بھائی کو دیکھتی بھاگ کیوں گئی” سفیان دونو کی باتو کو نظر انداز کر کے صرف چلو سو جاؤ کہہ کر روم میں چلا گیا ۔۔۔۔
!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
“میرےساتھ ہی کیوں۔ آخر میں کیوں۔
محبت کی اتنی بڑی سزا کے نظرو سے قہر برسائے گئے ۔۔۔
میراجرم نہیں ۔۔۔۔میں سفیان سے بات کرو گی انہیں بتاؤ گی کے زہرا کیسی لڑکی ہے میں بتاؤ گی کے خالہ نے بھی دیکھا ہے ۔۔۔۔”
اسےکمرے میں گھوٹن محسوس ہو رہی تھی اسے سینے میں درد اٹھ رہا تھا میٹھا میٹھا سا وہ تیز تیز سانس لینے لگی اسے لگ رہا تھا اس کا سانس روک گیا ہے اندھر کی گھو ٹن ختم کرنے کے لئے وہ باہر آ گئی ۔۔۔۔۔
وہ باہر آنے کہ بعد چلتے چلتے گھر میں موجود باغ تک پہنچ گئی
نرم نرم گھاس پر چلنا اسے اچھا لگ رہا تھا بہت اچھا ۔ سفیان اور “زہرا نہیں ۔۔۔سفیان اور ام ۔۔۔۔۔”
“تم اس وقت یہاں کیا کر رہی ہو” ۔۔(درشتی سے پوچھا گیا سوال ) ۔۔۔۔آواز کی وجہ سے اس کی سوچو کا تسلسل ٹوٹ گیا ۔۔۔۔
“م۔۔۔میں وہ بس یو ہی نیند نہیں آ رہی تھی ۔۔۔”
“ہوں “۔۔۔۔اس نے ہلکی سی ہانکار بھری اور واپس جانے لگا ۔۔۔
“سفیان میری ایک بات سنے ۔۔”
وہ مڑا نہیں پر روک ضرور گیا ۔۔۔۔۔
“انسان کو پورا پورا حق ہے وہ کسی کو پسند کرے یا محبت کرے ۔۔۔۔۔”
“شش۔۔۔چپ بلکل چپ میں آئندہ نہ سنو تمہارے منہ سے یہ بکواس اگے اور اب جا کر سو جاؤ رات بہت ہو گئی ہے ۔۔”۔۔
“وہ میں بس اتنا کہہ رہی تھی کہ ۔”۔۔
“میں نے کہہ نا جا کے سو جاؤ “۔۔۔سفیان نے امبرین کی بات کاٹ دی اور لمبے ڈاگ بھرتا ہوا روم میں چلا گیا ۔۔۔۔
“تم کیا ہو میرے لیے تم نہیں سمجھو گے سفیان کبھی نہیں ۔۔۔ زہرا کو میں خود دلہن بنا کر لائو گی تمہاری ۔۔
تم سے محبت کی ہے اور محبت ہمیشہ قربانی مانگتی ہے ۔۔۔۔۔”
وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی اپنے کمرے میں آگئی ۔۔۔۔جو اس کا اور الشبا کا مشترکہ تھا ۔۔۔۔
الشبا کسی exhibition میں گئی تھی جس کی وجہ سے صبح کی واپسی تھی اسلیےوہ اکيلى تھی وہ بیڈ پر آ کر لیٹ گئی ۔۔۔۔۔
اچانکدروازہ کھولا اور سامنے آنے والے انسان کو دیکھ کر امبرین ڈر گئی یہ وہی شخص تھا جس نے آج سب کے سامنے اس کو رسوا کیا تھا ۔۔۔۔ہاں وہ سفیان ہی تھا ۔۔۔۔
“اپ اس وقت یہاں کیا کر رہے ہیں” ۔۔۔وہ ایک دم بہت غصے میں آ گئی ۔۔
“وہ سوری میں سمجھا الشبا ہے وہ اتنا لیٹ ائی ہے تو میں سمجھا وہ کمرے میں آ گئی ہے” ۔۔۔سفیان ایک دم پریشان ہو گیا ۔اسے نہیں پتا تھا اس روم میں الشبا نہیں امبرین ہے ۔۔۔امبرین نے اگے سے جواب نہیں دیا اور شیشے کی طرف دوبارا نظرے مسکور کر لی ۔۔۔۔
سفیان کچھ دیر اس کو دیکھتا رہا پھر روم سے چالا گیا ۔۔۔۔۔
!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
“کب تک یہ اندھیری رات ختم ہو گی کب صبح کا اجالا ہو گا چار سو پہلے گا ۔۔کبھی میری زندگی میں خوشياں آئيں گی کبھی نہ کبھی ایسا ہو گا میں کیا کرو اللّه اپ ہی میری مدد کريں ایسا کچھ کرے کہ مجھے صبر آ جائے کچھ تو ایسا معجزہ ہو جائے کہ وہ میرا ہو جائے صرف اور صرف میرا” وہ منہ پر ہاتھ پھیر کر اٹھ گئی ۔۔فجر کی نماز کے بعد وہ اسی طرح دعائیں مانگتی تھی بچپن میں اپنے ماں باپ کے لیے مانگتی تھی ان کی مخفرت کے لیے ہاتھ اٹھاتی تھی آج وہ اپنے لئے ہاتھ اٹھا رہی تھی مانگ رہی تھی اللّه سے اس شخص کو پر کیوں۔ اس نے وعدہ لیا تھا اپنے سے وہ اس کی دلہن سجائے گی پھر یہ سب کیوں ۔۔۔۔۔
!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
“تم کہاں ہو”۔۔۔۔زہرا بار کلب کہ باہر کھڑی اپنے نیو بوائے فرینڈ کو کال کر کے پوچھ رہی تھی ۔۔۔اور اسی وقت سفیان اپنے کسی کلائنٹ سے ملنے اس بار میں آیا ۔۔۔۔یہ ان کا thesis تھا تمباکو نوشی اور شراب وغیرہ پینے سے انسان کو کن چیزو کا نقصان اٹھنا پڑتا ہے ۔۔۔سفیان کی نظر زہرا پر پڑھتی ہے اور وہ حیران ہو جاتا ہے ۔۔۔
کیوں کہ زہرا نے اپنا thesis سفیان کو بنانے کے لیے دیا تھا ۔۔یہ کہہ کر کے میں ان جگہاؤں پر جاتی اچھی
لگو گی کیا ۔۔تو پھر اب یہ یہاں کیا کر رہی ہے سفیان کو غصہ بھی آیا اور تجسس بھی ہوا وہ زہرا کو ٹریپ کرنے لگا ۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...