(Last Updated On: )
دیے ہزار ہیں، زخموں کو ساتھ مت لانا
مرے مزار پہ پھولوں کو ساتھ مت لانا
یہاں کے لوگ اُجالوں سے ڈرتے رہتے ہیں
یہاں چراغ کے شعلوں کو ساتھ مت لانا
خدا کرے کہ تری زندگی حسین رہے
ہے التجا کہ حسینوں کو ساتھ مت لانا
یہ سب کو علم ہے رہتی یہاں ہے تاریکی
تو ماہتاب کی کرنوں کو ساتھ مت لانا
خوشی کی کوئی خبر ہو ، ترس گیا عاقل
خدا کے واسطے دردوں کو ساتھ مت لانا