لالہ سری رام صاحب ایم۔ اے، خلف الرشید آنریبل رائے بہادر لالہ مدن گوپال صاحب دہلوی نے بعض پُرانے انگریزی علمی رسالوں سے غدر سے پہلے کی دہلی کی مغلیہ سوسائٹی کے متعلق کچھ دلچسپ حالات اخذ کر کے بھیجے ہیں۔ اول تو جس خاندان کے حالات انہوں نے لکھے ہیں، اس کی دلچسپی تاریخ ہند کے مطالعہ کرنے والوں کے لیے کبھی ختم نہیں ہو سکتی اور ایک انگریزی خاندان پر اس خاندان کی شاخ کا پیوند لگنے کے ذکر سے اور بھی دو بالا ہو گئی ہے۔
دوسرے اس مضمون میں اس وقت کی رسومِ شادی کی ایک دلآویز تصویر ہے اور جو لوگ ہندوستان کی رسوم سے ذاتی واقفیت رکھتے ہیں، وہ اب بھی ان تمام رسوم کے بقیے ہندو مسلمان اُمرا کے ہاں پائیں گے۔ ان رسموں میں سے اکثر ایسی تھیں جو مُغل اپنے ملک سے نہیں لائے تھے۔ بلکہ جو انہوں نے ہندوستان میں اہل ہند کے ساتھ میل جول کے سبب اختیار کر لی تھیں اور جن کو پھر اُس انگریزی خاندان نے جو گارڈنر کے نام سے مشہور ہے، اختیار کیا۔ ان رسموں کا ذکر پڑھتے ہوئے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ابتدا میں ہندوستان میں باہر سے آنے والی اقوام اہل ہند کے رنگ میں کس آسانی سے رنگی جاتی تھیں اور اب زمانہ نے کیسا پلٹا کھایا ہے کہ اہل ہند کا کوئی رنگ کسی کو پسند نہیں آتا اور دوسروں کے سب انداز اہل ہند کی نظروں میں کھُبے جاتے ہیں۔
(ایڈیٹر مخزن لاہور)