(Last Updated On: )
دل میں میرے آ بسا ہے کوئی
منزل دل کو ڈھونڈھتا ہے کوئی
دل کی چوکھٹ پہ شور برپا ہے
پھر میرے دل کو ڈھا رہا ہے کوئی
نہیں ممکن یہ تغافل کرنا
پھر بھی مجھکو رلا رہا ہے کوئی
واسطہ دے کے،اعتبار لیا
پھر بھی لیکن،رلا رہا ہے کوئی
میری آنکھوں کا نور کتنا ہے؟
فاصلہ پھر بڑھا رہا ہے کوئی
یار من،چارہ گر کہوں گا کسے؟
دل سے دامن چھڑا رہا ہے کوئی
زہر فرقت پیا ہے میں نے مجیب!
مجھے لیکن پلا رہا ہے کوئی
***