اب دعا کا پاوں کافی حد تک ٹھیک ھو چکا تھا۔۔۔۔اب وہ اپنے کمرے میں جاسکتی تھی۔۔۔اور اس بات کی سب سے زیادہ خوشی معراج کو تھی۔۔۔۔
ان 3 دنوں میں معراج نے دعا کی کمی کو حد سے زیادہ محسوس کیا تھا اور معراج صاحب کا دماغ ٹھکانے بھی لگا دیا تھا۔۔۔۔معراج کی بے چینی دعا نے بھی کافی محسوس کی تھی۔۔۔۔۔اور دل دل میں دعا خوش بھی بہت تھی۔۔۔۔۔
سب لوگ کھانے کی میز پر بیٹھے تھے تب آسیہ بیگم نے دعا اور معراج کو مخاطب کر کہا۔۔۔۔۔
معراج اور دعا !!!!!
جی دونوں نے ساتھ جواب دیا۔۔۔
میں نے اور تمھارے بابا نے ایک فیصلہ کیا ھے اور امید ھے تم دونوں اس فصلے پر راضامند ھوگے۔۔۔ ۔۔
دعا معراج نے ایک دوسرے کو دیکھا پھر پوچھا کیسا فیصلہ۔۔۔۔۔؟؟؟
دیکھو تم دونوں کی شادی جس طرح ھونی تھی وہ ھوگئ اب ہم سب مل کر باقیدہ شادی کرنا چھاتے ھیں۔۔۔۔
دعا کے ساتھ ساتھ معراج کو بھی خوشی محسوس ھوئ تھی لیکن دونوں نے اپنی اپنی خوشی ظاہر نا کی۔۔۔۔۔
یہ بات سن کر واہج اور ثنا کی خوشی کا ٹھکانا نہ تھا۔۔۔۔۔
Ohhhhh mama great idea !!!
واہج نے خوش ھوتے ھوئے کہا۔۔۔۔
ہاں واقعی ماما بہت مزہ ائے گا۔۔۔۔۔۔ہم سب مل کر بھائ بھابی کی شادی کروایں گے۔۔۔۔
پہلے تو دعا معراج دونوں منع کرتے رہے لیکن جب جہانگیر صاحب نے کہا تو دونوں نے ہامی بھر لی۔۔۔جب کے دونوں اندر اندر دل میں حد سے زیادہ خوش تھے۔۔۔۔۔
واہج ثناء نے فورن شادی کی planning شروع کردی۔۔۔ابھی وہ سب باتیں ھی کر رہے تھے کہ معراج کے موبائل پر عزیر صاحب کی کال ائ وہ حیران ھوا پھر ایک نظر دعا پر ڈالی جو واہج اور ثناء کے ساتھ ھنس رہی تھی۔۔۔۔اس نے سوچا اگر وہ یہاں کال اٹھائے گا تو دعا اداس ھو جائے گی ۔۔۔۔اس لیے وہ اپنا فون لے کر باہر چلا گیا۔۔۔۔
عزیر صاھب سے بات کر کے خب وہ واپس ایا تو دعا اسی کو دیکھ رہی تھی پھر اشارہ کر کے بولی
کیا ھوا ؟؟؟؟
چلو ایک جگہ جانا ھے۔۔۔معراج نے دعا کو کہا۔۔۔پر اس وقت۔۔۔؟؟؟
ہاں ضروری ھے۔۔۔۔
اسیہ بیگم اور جہانگیر صاحب کو معراج نے الگ سے کے جا کر بتا دیا تھا۔۔۔۔۔۔
دعا گاڑی میں بیٹھی بار بار یہ سوال کر رہی تھی کہ کہاں جارہے ھیں وہ دونوں۔۔۔
جب معراج نے گاڑی hospital پر روکی تو دعا کافی حد تک پریشان ھوئ تھی۔۔۔۔۔۔
کیا ھو معراج سب ٹھیک ھے۔۔۔۔۔۔نا ؟؟؟
دعا نے پریشان ھو کر پوچھا۔۔۔۔
افووووو لڑکی کتنے سوال کرتی ھو ابھی پتا لگ جائے گا۔۔۔۔۔۔
معراج کے ساتھ ساتھ جب چلتی وہ اندر ائ تو اس کو عزیر صاحب نظر ائے۔۔۔۔۔
اتنے دونوں بعد تایا کو اس طرح دیکھ کر دعا کا دل بھر آیا۔۔۔۔
تایا نے بھی فورن دعا کو گکے سے لگالیا۔۔۔۔
کیا ھوا تایا جان سب سب ٹھیک ھے نا ؟؟؟؟؟؟
دعا نے پوچھا تو تایا جان نے کمرے میں اندر جانے کا اشارہ کیا۔۔۔۔۔۔
معراج باہر عزیر صاحب کے ساتھ روک گیا تھا۔۔۔۔
دعا جب کمرے کے اندر ائ تو انشو بیڈ پر لیٹی تھی اور تائ امی اس کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھی تھی۔۔۔۔
دعا کو دیکھ کر ایک دم تائ امی کے منہ سے نکلا ارے دعا تم !!!!
انشو نے گردن گھوما کر دیکھا تو دعا کھڑی اس کو ھی دیکھ رہی تھی۔۔اتنے دونوں کے بعد اپنے گھر والوں کو دیکھ کر دعا کی انکھوں میں انسو اگئے تھے۔۔۔۔
وہ ایک دم اگے بڑھ کر انشو کے پاس ائ۔۔۔۔
انشو ؟؟؟؟
یہ سب کیا ھوا ؟؟؟
تائ امی انشو کو کیا ھوا ھے ؟؟؟؟
دعا بہت پریشان ھوگئ تھی انشو کو دیکھ کر۔۔۔۔
تائ امی کی انکھیں شرمندگی سے جھکی تھی۔۔۔۔۔
دعا نے جب انشو کی طرف دیکھا تو انشو نے ہاتھ بڑھا کر دعا کا ہاتھ مانگا۔۔۔اور انکھوں سے ایک کے بعد ایک انسو گرتے رہے۔۔۔۔
انشو میری بہن پلیز مجھے بتاو کیا ھوا ھے ؟؟؟؟
دعا پلیز مجھے معاف کر دو ۔۔۔۔
میں نے کبھی تمھاری بات نہیں سنی ہمیشہ تم سے جلتی رہی۔۔۔۔
انشو دعا کا ہاتھ پکڑ کے رو رو کر معافی مانگ رہی تھی۔۔۔۔
انشو میری بہن کوئ بات نہیں۔۔۔۔تم میری بہن ھو بابا۔۔۔۔۔۔ایسے مت بولو ۔۔۔۔دعا انشو کو تسلی دیتے ھوئے بول رہی تھی۔۔۔۔
کاش دعا میں نے تمھاری بات سنی ھوتی تو اج میں اس حال میں نا ھوتی۔۔۔۔
ھوا کیا ھے انشو ؟؟؟ دعا نے پھر پوچھا۔۔۔۔
دعا !!!
انشو کے منہ سے الفاظ ٹوٹ کر نکل رہے تھے۔۔۔۔
حاشر نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر میری عزت کا جنازہ نکال دیا دعا !!!!
دعا کو لگا اس کے پاوں سے زمین نکل گئ ھے۔۔۔۔اس نے انشو کے ساتھ بھی وہی کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔جو وہ دعا کے ساتھ کرنا چھاتا تھا۔۔۔۔
دعا وہ مجھے اپنے دوستوں سے ملواتا تھا میں سمجھتی تھی وہ میرا ہمدرد ھے۔۔۔پر وہ تو انتھائی گھٹیا شخص نکلا دعا۔۔۔۔۔۔
انشو پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی۔۔۔۔اس کو ندامت تھی۔۔
۔اس کو اپنی غلطیوں کا حساس ھوچکا تھا۔۔۔لیکن اب انشو کے پاس کچھ نا بچا تھا۔۔۔۔۔۔
عورت کا اصل زیور اس کی عزت ھوتی ھے۔۔۔۔اور ایک سیپی کی طرح ھوتی ھے جب تک بند رہتی ھے محفوظ اور خاص رہیتی ھے۔۔۔اور جب کھل جاتی ھے تو لوگوں کے پاوں میں روندتی ھے۔۔۔۔۔
حاشر اس قدر بے غیرت ھوگا میں نے کبھی نہیں سوچا تھا دعا کبھی نہیں سوچا تھا۔۔۔۔
تو حاشر ھے کہاں اسکو کسی نے کچھ نہیں کہا ؟؟؟؟؟
اس کو پولس دھوند رہی ھے۔۔۔دعا صرف میں ھی نہیں ایسی بہت سی لڑکیوں کی زندگی اس شخص نے برباد کی ھے۔۔۔۔۔
اب جب سے پاپا نے dsp سے بات کی ھے وہ under ground ھو چکا ھے۔۔۔۔
دعا کو حاشر سے شدیدت نفرت محسوس ھوئ ۔۔۔
دعا پلیز مجھے معاف کردو ۔۔۔۔۔!!!
یہ سب تمھاری بات نا مانے کی وجہ سے ھے۔۔۔۔تم مجھے کتنا کہھتی تھی۔۔۔۔۔۔
کہ اللہ نے عورت کو ڈھکے رہنے کا حکم دیا ھے اور میں کبھی تمھاری بات نا مانتی تھی۔۔۔۔
تمھیں تنگ نظر بولتی تھی۔۔۔۔۔خود کو بہت bold اور مڈرن سمجھتی تھی۔۔۔۔
لیکن ایک عزت ہی ھوتی ھے لڑکی کے پاس میں نے وہ بھی کھو دی دعا۔۔۔۔۔!!!
میرا اللہ تو مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔۔۔۔۔
انشو واقعی اپنے اللہ سے بہت شرمندہ تھی۔۔۔۔
انشو ایسے نہیں بولتے ۔۔۔۔
اللہ پاک بہت رحم کرنے والے ھیں۔۔۔۔جب اللہ کا کوئ بندہ اللہ سے سچے دل سے اپنے کسی گناہ کی معافی مانگتا ھے۔۔۔۔اور اللہ سے وعدہ کرتا ھے کہ وہ ایسا کام دوبارہ نہیں کرے گا تو اللہ اس کو معاف کر دیتے ھیں۔۔۔۔
دعا نے انشو کو پیار کرتے ھوئے سمجھایا۔۔۔۔
اللہ تو اللہ ھیں۔۔۔۔وہ تو ہماری معافی کے منتظر ھوتے ھیں۔۔۔انشو۔۔۔۔!!!
ایک اللہ ھی وہ واحد ھنستی ھے جو کبھی ہمیں دربادر نہیں کرتی۔۔۔
۔چھائے ہم جتنے گناہ گار ھو لیکن ایک بار اگر سچے دل سے توبا کر لیے تو وہ اللہ جس کی زات سور صفات میں رحم کرنا ھے وہ ہمیں معاف کردیتا ھے۔۔۔۔
اور انشو تم میری بہن ھو۔۔۔۔مجھے تم سے کوئ گلا نہیں ھے۔۔۔۔میں نے تمھیں معاف کیا۔۔۔۔
بس اب جو ھوگیا اس کو اللہ کی مرضی سمجھو۔۔۔۔۔اور اگے سے اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو۔۔۔۔۔۔
دعا نے انشو کو پیار سے سمجھایا تو انشو کا دل کچھ ہلکا ھوا۔۔۔۔۔
دعا کی باتوں میم کچھ ایسا اثر اللہ نے رکھا تھا۔۔۔کہ۔سامنے والا اس کی باتوں سے ضرور متاثر ھوتا۔۔۔۔۔
دعا نے اپنی بات ختم کی تو عفت بیگم نے بھی اکر دعا سے معافی مانگی۔۔۔۔
دعا کے علم میں وہ سب باتیں تھی جو اس کے حوالے سے عفت بیگم نے خاندان بھر میں مشہور کی تھی۔۔۔۔لیکن تب دعا یہ سوچ کر خاموش ھوگی تھی کہ اللہ بہتر جواب دینے والا ھے۔۔۔۔۔
بے شک اللہ کی لاٹھی جب کسی پر پڑتی ھے تو انسان کی سوچ دنگ رہے جاتی ھے۔۔۔۔۔۔
نہیں تائ امی پلیز یہ سب نا کریں دعا نے ان کو بھی گلے لگاتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
دعا کا دل اللہ نے بہت بڑا بنایا تھا۔۔۔۔۔اور اللہ کو پسند ھے وہ لوگ جو اللہ کی زاضا کے لیے معاف کر دیتے ھیں۔۔۔۔۔۔
اب عفت بیگم اور ثناء دونوں کا اپنا اپ ہلکا ہلکا سا لگ راہ تھا۔۔۔۔
ابھی وہ لوگ باتیں ہی کر رہے تھے کہ معراج اور عزیر صاحب داخل ھوئے۔۔۔۔۔
دعا نے تایا جان کو بھی بہت تسلیاں دی۔۔۔۔معراج نے بھی حاشر کو پکڑ وانے کے لیے اپنے ایک فوجی دوست سے بات کی تھی۔۔۔۔۔
عزیر صاحب انشو اور عفت تینوں دعا اور معراج کے احسان مند تھے۔۔۔۔۔۔۔
معراج تھوڑی دیر بیٹھا پھر دعا کو چلنے کے لیے بولا۔۔۔
تب عفت بیگم نے معراج سے کہا کے وہ اج دعا کو انشو کے پاس چھوڑ دے۔۔۔۔۔
معراج کا دل۔بلکل نہیں چھا رہا تھا لیکن جب عزیر صاحب سے فورس کیا تو معراج مان گیا تھا۔۔۔۔۔
معراج سب کو خدا حافظ کر کے کمرے سے باہر ایا تو دعا بھی اس کے پیچھے پیچھے آئی۔۔۔۔۔
معراج !! دعا نے آواز دے کر روکا۔۔۔۔
معراج فورن روک گیا۔۔۔۔
ہممم ؟؟؟؟
دعا نے معراج کی انکھوں میں واضع ادسی محسوس کی تھی اس لیے ایک دم بولی۔۔۔۔
میں کل آجاوں گی۔۔۔۔۔
معراج کے منہ سے ایک دم نکلا۔۔۔۔!!
وعدہ ؟؟؟؟؟
دعا نے مسکرا کر راج کو دیکھا پھر بولی جی۔۔۔۔!!!
پھر معراج نکل گیا۔۔۔۔سارہ راستہ وہ اکیلے سے بڑبڑاتا آیا تھا۔۔۔۔۔اس کے اندر بھی دعا کی عادت اگئی تھی۔۔۔
ایک تو جب میں اس لڑکی سے دور بھاگتا تھا تو بار بار سامنا ھوتا تھا۔۔۔۔
اور اج میں اس کے پاس جانے کے لیے بے چین ھوں تو میڈم ادھر رک گئ ھے۔۔۔۔
معراج پورے ایک ہفتہ سے دعا کے بغیر اپنے کمرے میں تھا اور یہ ایک ہفتہ اس کو بہت مشکل محسوس ھوا تھا۔۔۔۔۔۔
جب وہ گھر اگیا تو کمرے میں اکر بھی اس کو دعا کی شدت سے یاد آرہی تھی ۔۔۔۔
تب نا چھاتے ھوئے بھی اس نے دعا کو کال ملا لی۔۔۔۔
دعا اس کی کال دیکھ کر حیران ھوئ تھی لیکن اس کو دل میں اندر اندر خوشی بھی بہت ھوئ تھی۔۔۔۔۔
اسلام علیکم °°°
دعا نے فون آٹھاتے ھی کہا۔۔۔۔۔
وعلیکم اسلام۔۔۔معراج نے جواب دیا۔۔۔دعا کی آواز سن کر اس کو کچھ سکون ملا تھا۔۔۔۔
وہ میں پوچھنا چھا رہا تھا ۔۔۔۔
اگر میری ضرورت ھے تو میں اجاوں ؟؟؟؟ معراج نے دل سے دعا کی کے دعا بول دے ہاں اجایئں
لیکن دعا نے منع کر دیا کہ اپ بلاوجہ ادر اکر پریشان ھونگے۔۔۔
پھر وہ دونوں تھوڑی دیر بات کرتے رہےاور معراج فون پر بات کرتے کرتے سو گیا۔۔۔۔دعا کو راج پر بےحد پیار آیا۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
اج واہج ثناء آسیہ بیگم اور معراج سب ساتھ ھی ائے تھے انشو کو دیکھنے۔۔۔۔معراج کو دعا کو دیکھ کر ایک دلی سکون ملا تھا ۔۔۔۔اور دعا بھی معراج کو حد سے زیادہ یاد کر رہی تھی۔۔۔۔۔اج انشو کو ہسپٹال سے چھوٹی مل رہی تھی اور وہ گھر جارہی تھی۔۔۔۔..
دعا کے ساتھ ساتھ عفت بیگم اور عزیر صاحب سب ھی خوش تھے۔۔۔۔۔۔۔
جب انشو گھر آئ تو عفت بیگم کے اسرار پر آسیہ بیگم اور باقی سب اس کو گھر چھوڑنے ساتھ آئے۔۔۔۔۔۔۔
انشو بھی اب بہت بدل چکی تھی۔۔۔۔۔اس ایک حادثہ نے اس کی زندگی کی کیا پلٹ دی تھی۔۔۔۔۔لیکن اس راستے تک انے کے لیے اس کو ایک بھاری قیمت ادا کرنی پڑی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔
جب سب گھر آئے تو آسیہ بیگم نے عفت بیگم اور عزیر صاحب کو بتایا کے وہ باقائدہ معراج اور دعا کی شادی پھر سے کروا رہے ھیں۔۔۔۔اور اب بس انشو کی صحت مند ھونے کا انتیظار ھے۔۔۔۔
تو عزیر صاحب نے فورن کہا کے مبارک کام میں دیری نہیں کرنی چھایے۔۔۔۔
عفت بیگم اور عزیر صاحب دونوں نے خواہش ظاہر کی کہ وہ دعا کو اپنے گھر سے رخصت کرنا چھاتے ھیں۔۔۔۔۔
اپنی بیٹی کی طرح اس کی شادی بہت دھوم دھام سے کرنا چھاتے ھیں۔۔۔۔۔۔
پہلے تو آسیہ بیگم اور جہانگیر صاحب نہیں مان رہے تھے لیکن پھر عفت بیگم عزیر صاحب اور انشو کے اسرار پر وہ بھی مان گئے۔۔۔۔
وہی دونوں familes نے شادی کی dates بھی فکس کر لی تھی۔۔۔ٹھیک 10 دن بعد دونوں کی شادی طے پائ تھی۔۔۔۔۔
دعا معراج خوش تھے لیکن دونوں کے دل کی خوشی تب ماند پڑی جب عفت بیگم نے کہا کہ جب تک دعا کی شادی نہیں ھوجاتی دعا گھر نہیں گئ ۔۔۔اب شادی ھونے تک دعا ادھر خان ھٹ میں رہے گی۔۔۔۔
یہ بات سن کر معراج اور دعا دونوں کے دل پریشان ھوئے تھے۔۔۔۔اس رات کے بعد سے دونوں کو صیح طرح بات کرنے کا موقع نا ملا تھا۔۔۔۔
دعا نے ایک دم معراج کو دیکھا اور معراج نے دعا کو لیکن دونوں ابھی ایک دوسرے کے دل کے حال سے بے خبر تھے۔۔۔۔۔۔
شادی کی date معراج کی سالگرہ والے دن طے پائ تھی۔۔۔۔20 جنوری ۔۔۔۔جب کے اج 10 جنوری تھی۔۔۔۔۔پورے دس دن بیچھ میں باقی تھے۔۔۔۔۔۔
سب وہاں بیٹھ کر ان دونوں کی شادی کی planning کرنے لگے سب معمالات بہت اچھے سے طے پاچکے تھے۔۔۔۔
جب معراج وغیرہ جانے کے لیے اٹھے تو راج واش روم کے بھانے دعا کے کمرے تک ایا تھا۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ دعا بھی ائ تھی۔۔۔۔۔
بات سنو دعا !!! معراج نے کمرے میں اتے ھی کہا۔۔۔۔۔
جی !!!
اگر کوئی بھی مصلہ ھو۔۔۔۔تو ایک کال کرنا میں اجاوں گا۔۔۔۔۔حاشر اگر اس گھر کے آس پاس بھی نظر ائے تو مجھے بتا دینا۔۔۔۔
معراج نے دعا کو سمجھاتے ھوئے کہا تھا۔۔۔۔معراج کے دل میں اپنی اتنی فکر دیکھ کر دعا بہت خوش ھوئ تھی۔۔۔۔۔
جی ٹھیک ھے۔۔۔۔۔
بس 10 دن کی بات ھے۔۔۔۔راج نے بظاہر دعا کو تسلی دی تھی لیکن وہ اپنے دل کو تسلی دے رہا تھا۔۔۔۔
وہ دس دن بعد دعا کو surprise دینا چھاتا تھا۔۔۔۔اس لیے ایک دم جاتے جاتے بولا۔۔۔۔
“یہ شادی ہم صرف بڑوں کے لیے کر رہے ھیں”
۔۔۔۔دعا نے معراج کی انکھوں کی شرارت نا دیکھی تھی۔۔۔۔۔ اور سر جھکا لیا۔۔۔۔
جی اچھا۔۔۔۔!!!۔
وہ بس اتنا بول پائی تھی۔۔۔۔۔!!
معراج نے ایک نظر دعا کو جی بھر دیکھا۔۔۔۔۔۔
اور کچھ سوچا پھر مسکرا کر اس کو خدا حافظ کہا اور چلا گیا۔۔۔۔
دعا ان سب کو چھوڑنے نیچھے تک ائ تھی۔۔۔۔۔دعا نے بھی معراج کو جی بھر کے دیکھا۔۔۔۔پھر دیکھتے دیکھتے معراج کی گاڑی دعا کی انکھوں سے غائب ھوگئی۔۔۔۔
جب معراج دعا کو چھوڑ کر آیا تو اس کو لگ رہا تھا کہ کچھ غلط ھوگا۔۔۔۔
۔اس کا دل بے چین تھا۔۔۔۔۔اس کو محسوس ھو رہا تھا ایک کہ اس نے کوئ بہت خاص نعمت کی ناشکری کی ھے۔۔۔۔پھر اس نے اپنا زہن جھٹکا اور سوچا کہ بس کچھ دن کی بات ھے۔۔۔۔۔۔۔
پھر وہ گھر اگیا۔۔۔۔۔
معراج کے جانے کے بعد دعا انشو کے کمرے میں اائی تو انشاء نماز پڑھ رہی تھی دعا کو انشو کو اس طرح دیکھ کر بہت خوشی ھوئ لیکن ساتھ ساتھ دکھ بھی ھوا….
لیکن اس کو اللہ سے امید تھی کہ اللہ انشو کے گناہ معاف کر کے اس کو بھی اچھا شریک ے حیات اتا کرے گا۔۔۔۔
پھر دعا اور انشاء کافی دیر باتیں کرتی رہی۔۔۔۔۔انشاء دعا سے معفایاں منگتی رہی۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
خان ھٹ اور جہانگیر ہاوس دونوں جگہ اگلے ھی دن سے شور شربا مچ گیا تھا۔۔۔۔
دونوں گھروں کو سجایا جا رہا تھا۔۔۔۔
واہج نے ہر ارمان پورا کرنے کا سوچا تھا۔۔۔۔اور ادھر عزیر صاحب کوئ کمی نا چھوڑنا چھاتے تھے ان کے دل کی ندامت ختم کرنے کا ان کے پاس صرف ایک یہ ھی راستہ تھا کہ وہ دعا کو دھوم دھام سے رخصت کرتے۔۔۔۔۔۔
عفت بیگم بھی دعا سے بہت محبت کرنے لگی تھی بلکل ماں جیسی محبت کرنے لگی تھی۔۔۔۔۔
دعا بار بار اپنے اللہ کا شکر ادا کر کر کے نہیں ٹھک رہی تھی کہ اللہ نے اس کو سب راشتے واپس کر دیے۔۔۔۔۔
وہ صبا بیگم اور زبیر صاحب کو بہت یاد کر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن وہ جانتی تھی کہ وہ دونوں بھی بہت خوش ھونگے ادھر۔۔۔۔۔
دعا بہت خوشی خوشی اپنی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھی انشاء کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
معراج افس ایا تو اس نے کام کا لوڈ زیادہ کر لیا تھا کیونکہ شادی سے پہلے پہلے وہ اپنے تمام کام ختم کرنا چھاتا تھا۔۔۔۔۔
ابھی وہ بیٹھا ضروری کام کر رہا تھا جب پیون نے اکر معراج کو بتایا کہ کوئ اپ سے ملنے ایا ھے۔۔۔۔۔
معراج نے کام کرتے کرتے کہا کہ ہاں بھیجوں اندر۔۔۔
ٹھوڑئ دیر بعد پھر کسی نے دروازے پر دستک دی معراج کام کرتے کرتے کہا
come in…..
معراج !!!!!!!
کمرے میں داخل ھونے والے شخص نے اتے ساتھ ھی معراج کو پکارا تھا۔۔۔
معراج نے ایک جھٹکے سے سر اٹھا کر دیکھا تھا۔۔۔
اور ساتھ ھی وہ حد سے زیادہ shock میں تھا۔۔۔۔
کیونکہ معراج کے سامنے کوئی اور نہیں۔۔۔۔
معراج
کمرے میں داخل ھونے والے شخص نے اتے ساتھ ھی معراج کو پکارا تھا۔۔۔
معراج نے ایک جھٹکے سے سر اٹھا کر دیکھا تھا۔۔۔
اور ساتھ ھی وہ حد سے زیادہ shock میں تھا۔۔۔۔
کیونکہ معراج کے سامنے کوئ اور نہیں اسکا اپنا ماضی تھا۔معراج کے سامنے سارہ کھڑی تھی۔۔۔وہ سارہ جو اس کو پاوں میں روند کر ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئ تھی۔۔۔۔۔۔
معراج سارہ کو دیکھ کر اپنی جگہ پر جم سا گیا تھا۔۔۔۔۔
یہ لڑکی معراج کی خوشیاں تباہ کرنے پھر اگئ تھی۔۔۔۔
جس اگ سے معراج اتنی مشکلوں سے نکلا تھا اس اگ میں اس کو واپس جلانے اگئ تھی۔۔۔۔۔
معراج !!!!
سارہ نے پھر معراج کو پکارا۔۔۔۔۔۔
معراج کے چہرے کا رنگ بلکل بدل چکا تھا۔۔۔۔۔۔
معراج پلیز ایک بار میری بات سن لو بس ایک بار سن لو۔۔۔۔۔
سارہ نے رونا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔۔
اب کیوں ائ ھو۔۔۔۔۔؟؟؟
معراج نے اپنے غصہ کو control کرتے ھوئے کہا۔۔۔۔۔
معراج میں !!! ابھی اگے سارہ کچھ بولنے ھی والی تھی کہ معراج نے اس کو روک دیا۔۔۔۔۔
کیا دیکھنے ائ ھو کہ میں زندہ ھوں یا مر گیا
ہاں
کیا دیکھنے ائ ھو ؟
تو دیکھ لو سارہ انصاری میں بلکل صیح سلامت اور زندہ ھوں۔
معراج میں تمھارے پاوں پڑتی ھوں ۔
پلیز!!!
ایک بار میری بات سن لو میں بہت پریشانی میں ھوں۔
مجھ سے بہت بڑی غلطی ھوگئ تھی۔۔
میں تمھاری محبت کو سمجھ نا پائ ۔
پلیز مجھے معاف کر دو۔۔
۔اب تمھاری سارہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تمھارے پاس اگئ۔۔۔۔
معراج نے حریت سے سارہ کو دیکھا اور کہا !!!
کیا واقعی میری سارہ ؟
جو میری سارہ تھی وہ تم نہیں ھو ۔۔
معراج تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا جب زندگی میں مجھے تمھاری ضرورت ھوگی تم میرا ساتھ دوں گے۔۔۔۔۔
معراج کو اپنا کیا وعدہ یاد ایا۔۔۔۔جو اس نے سارہ سے بہت قربت میں کیے تھے۔۔
بولو نا راج ؟؟
میرا ساتھ دو گے نا۔۔
میری بس ایک بار بات تو سن لو۔
میں جانتی ھوں تم مجھے اب تک بے حد چھاتے ھو۔۔۔۔۔
معراج جانتا تھا افس میں یہ سب باتیں کرنا ٹھیک نہیں ھیں اس لیے وہ سارہ کو پیچھے انے کا بول کر آفس سے نکل کر گاڑی تک لے ایا تھا۔
سارہ فورن اس کی گاڑی میں بیٹھ گئ تھی۔۔۔۔۔
معراج نے غصہ سے گاڑی اسٹاٹ کی اور ایک resturant کے راستے پر چل دیا۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
خان ھٹ پر شادی کی تیاریاں اپنے عروج پر تھی۔۔۔۔۔
دعا کی شادی میں اب صرف 9 دن باقی تھے۔۔۔۔
اج صبح سے دعا کا دل کچھ بے چین سا تھا۔۔۔۔۔پتا نہیں کیوں اس کو بار بار معراج کا خیال آرہا تھا۔۔۔۔۔۔
اس نے پہلے ایک دو دفا دھیان نا دیا پھر جب اسکو سکون نا ایا تو اس نے معراج کے فون پر کال کی۔۔۔۔۔
کافی دیر تک دعا کال کرتی رہی لیکن اگلی طرف سے کال attend نا ھوئ تھی۔۔۔۔
دعا نے پریشان ھو کر افس کال کی تو پتا لگا معراج افس میں بھی نہیں ھے۔۔۔ابھی وہ سوچ ھی رہی تھی کہ اس کے موبائل پر معراج کا message ایا۔۔۔۔۔
i am in office call u later…
دعا کافی حیران ھوئ کہ معراج نے اسے جھوٹ کیوں کہا جب کے وہ افس بھی نہیں ھے۔۔۔۔
ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی کہ انشو دعا کے کمرے میں آواز دیتے ھوئے آئ۔۔۔۔
دعا
دعا
کہاں ھو۔۔۔۔انشو نے کمرے میں اکر کہا۔۔۔
دعا نے بے دماغی سے کہا۔۔۔۔
دعا desinger کی کال ائ تھی۔۔۔۔
شادی کا ڈریس آگیا ھے ۔۔۔۔۔انشو نے خوش ھو کر بتایا۔۔۔۔۔
چلو لینے چلتے ھیں ۔۔۔۔ہمم ٹھیک ھے!!! دعا نے جواب دیا وہ زہنی طور پر پریشان تھی۔۔اور انشو نے اس کی پریشانی محسوس کر لی تھی۔
کیا ھوا دعا سب ٹھیک ھے ؟؟؟
انشو نے دعا کے پاس بیٹھ کر ہاتھ تھام کر کہا۔۔۔۔۔ہاں سب ٹھیک ھے انشو دعا نے مسکرا کر کہا۔۔۔۔
لیکن انشو کو ایک خیال نے بہت پریشان کر دیا تھا۔۔ وہ چھا کر بھی دعا سے اس بارے میں بات کرنے کی ہمت پیدا نہیں کر پا رہی تھی۔۔۔۔”اللہ کر معراج اور دعا کبھی الگ نا ھو”
انشو نے دل سے دعا کی۔۔۔۔
چلو انشو !!!!
دعا نے کھڑے ھوتے ھوئے کہا۔۔۔۔
ہم چلو۔۔۔۔۔انشو بھی بھی کھڑی ھوگئ
اور وہ دونوں خان بابا کے ساتھ چلی گی ۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆
معراج نے گاڑی ایک ریسٹورنٹ پر اکر روک دی۔۔۔۔راستے میں بار بار اس کو دعا کے فون آرہے تھے پر وہ سارہ کے سامنے دعا سے بات کرنا نہیں چھاتا تھا ۔۔۔اس لیے اس نے دعا کو call u later کا میسج کر دیا تھا۔۔۔۔۔سارہ پورے راستے معراج سے معفیاں مانگتی ھوئ ائ تھی۔۔۔لیکن معراج نے اس سے ایک لفظ بات نا کی تھی۔۔۔
گاڑی سے اتر کر وہ اور معراج اندر اکر resturant میں بیٹھ گئے تھے
بولو جو بولنا چھاتی ھو ۔۔۔۔اب بولو۔۔
معراج نے سارہ سے کہا۔
راج
مجھ سے بہت بڑی غلطی ھوگئ۔۔۔۔جس شخص کے لیے میں تمھیں چھوڑ کر گئ تھی۔۔۔۔۔وہ شخص تو کبھی میرا تھا ھی نہیں۔۔۔۔شادی کے ایک سال بعد ھی میں pregnant ھوگئ تھی۔۔۔میری ایک بیٹی ھے۔۔۔۔لیکن اسد کو تو اپنی بیٹی تک کا خیال نہیں تھا۔۔۔۔
جسے جسے وقت گزرتا گیا اسر مجھ سے بور ھوگیا۔۔وہ مجھ سے لڑتا تھا مارتا تھا۔۔۔۔اپنے دوستوں کے سامنے مجھے پیش کرتا تھا۔۔اور تو اور دوسری شادی بھی کر لی۔۔۔۔اور پتاہ نہیں کتنے افیرس ھیں اس کے ۔۔
معراج خاموشی سے سارہ کی باتیں سن رہا تھا۔۔۔۔
معراج تمھیں چھوڑ کر مجھے بھی سکون نا ایا تھا۔۔۔۔۔۔پتاہ نہیں کیوں اس گھٹیا انسان کے لیے میں نے تمھیں دھوکہ دیا۔
میں جانتی ھوں ۔۔۔تم اب تک صرف اور صرف مجھ سے پیار کرتے ھو۔۔۔۔
معراج میں سب کچھ تمھارے لیے چھوڑ کر واپس اگئ ھوں۔۔۔۔۔
ہر چیز۔۔۔اب میں ہمیشہ ہمیشہ تمھارے ساتھ رھو گی۔۔۔۔
میں تم سے بہت پیار کرتی ھوں معراج !!!
پلیز مجھے ایک موقع دے دو۔۔۔۔
ایک بار اپنی سارہ کو معاف کر کے گلے سے لگا لو۔
میں بھٹک گئ تھی۔۔۔۔پر اب میں سب سمجھ گئ ھوں ۔۔۔۔۔
معراج ایک ٹک سارہ کو دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ یہ وہی سارہ ھے۔۔۔۔۔جس سے کبھی اس نے اپنی جان سے زیادہ محبت کی تھی۔۔۔۔
جو کبھی اس کی زندگی ھوا کرتی تھی۔۔۔۔۔جس کی پیار کی بھیک معراج منگتا پھرتا تھا۔۔۔۔۔
وہ معراج کو تب چھوڑ کر گئ جب وہ اس کے بنا ایک پل رہنے کا سوچ نہیں سکتا تھا۔۔۔۔۔
معراج کے زہن میں بہت سی باتیں چل رہی تھی۔۔۔
معراج نے سارہ سے ایک دم سوال کیا۔۔۔۔
اب کیا چھاتی ھو سارہ تم مجھ سے ؟؟؟؟
میں صرف تمھارا ساتھ چھاتی ھوں معراج۔۔۔۔۔میں اور میری بچی دربادر کی ٹھوکریں کھا رہے ھیں۔۔۔۔
۔بس میں تمھارا ساتھ چھاتی ھوں۔۔۔۔۔
اپنی غلطی کی معافی چھاتی اور ہمیشہ تم سے محبت کرنا چھاتی ھوں۔۔
اور تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا تم میری مدد کرو گے۔۔۔۔
معراج خاموش رہا۔۔۔۔۔پھر تھوڑی دیر بعد کچھ سوچ کے بولا۔۔
مجھے اپنا ہر ایک وعدہ یاد ھے ۔۔۔۔۔۔تم پریشان نا ھو۔۔۔۔۔میں تمھاری مدد ضرور کروں گا۔۔۔۔لیکن مجھ سے کسی غلط امید میں نا رہنا۔۔۔۔۔معراج نے بس اتنا کہا اور resturant سے نکل گھر انے کے لیے نکل گیا۔۔۔۔سارہ کو وہی چھوڑ کر۔
اس کا دماغ پھٹ رہا تھا۔۔
اج جب اس کی زندگی میں خوشیاں واپس آرہی تھی تو وہ اگئ تھی۔
معراج کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ زندگی اس کے ساتھ یہ کھیل اخر کیوں کھیل رہی ھے۔ ۔۔۔اج پھر سے اسکا ماضی اس کے سامنے تھا۔۔۔۔وہ پھر اس اگ میں جل رہا تھا۔جس سے نکالنے میں اس کو 4 سال لگے تھے۔۔
معراج نے ایک سگریٹ نکالی اور سلگا کر منہ سے لگا لی۔۔۔۔
کیا مجھے سارہ کی مدد کرنی چھایے۔۔۔معراج بہت پریشان تھا۔۔۔۔اس کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ اس بات کا زکر دعا سے کرے یا نا کرے۔۔۔۔وہ نہیں چھاتا تھا اپنی شادی پر دعا پھر سے اداس ھو۔
سارہ صرف بظاہر بدلی تھی۔۔۔اج بھی وہ ویسی ھی کھلی دھولی بنا ڈوپٹے کے گھومتی تھی۔۔۔۔
اس کو ایک دم دعا کا خیال آیا۔
اففففف میرے اللہ میری مدد فرما۔۔
میں کس جگہ آکر پھس گیا ھوں۔۔۔
معراج فورن باتھ روم گیا اور وضو کر کے اکر نماز ادا کی۔۔۔۔
پھر دعا مانگتے ھوئے اس نے کہا۔۔
میرے اللہ اگر میں پرانا والا معراج ھوتا تو شاید دوبارہ سے سارہ کو ایک موقع دیتا۔۔۔۔پر میرے اللہ میں دعا کو دھوکہ نہیں دے سکتا۔۔۔۔۔مجھے راستہ دیکھا میرے اللہ !!!
میری مدد فرما۔۔۔۔!!!
معراج ابھی جانماز پر بیٹھا کچھ سوچ رہا تھا۔۔۔۔۔پھر ایک دم اٹھ کر دعا کو کال ملائ۔
دعا نے سلام کیا۔۔۔
معراج کو دعا کی آواز سن کر سکون محسوس ھوا۔۔۔۔
وعلیکم اسلام ۔۔۔۔
کیسی ھو ؟؟؟ معراج نے پوچھا۔۔۔
میں ٹھیک ھوں ….
اپ کیوں پریشان ھیں ؟
دعا نے ایک دم معراج سے پوچھا تو معراج حیران ھوا۔۔۔۔دعا اس کو اتنا کیسے سمجھتی تھی۔۔۔۔
نہیں میں تو پریشان نہیں ھوں۔۔۔۔معراج نے جواب دیا۔۔۔۔اور سیگریٹ کی کش لگائے۔۔۔۔
اچھا سچی !!!
اپ کو کسی نے بتایا ھے زاکوٹاجن ؟
کیا ؟
کہ اپ کو جھوٹ بولنا بلکل نہیں اتا۔۔۔۔۔۔۔دعا نے بہت گھیرے انداز میں کہا۔۔۔۔۔
معراج کو یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ لڑکی صرف اس کی آواز سے سمجھ گئ تھی کہ میں پریشان ھوں۔۔۔۔۔
ہاں بس تھوڑی کام کی فکر تھی۔۔۔۔معراج نے دعا کو ٹنش نا دینے کے لیے کہا۔۔۔
اچھا۔۔۔۔
دعا جانتی تھی معراج اسے جھوٹ بول رہا ھے پھر بولی۔۔۔۔
جو بھی پریشانی ھے اللہ وہ حل کروا دیں گے۔۔۔۔اپ فکر نا کریں میں ساتھ ھوں اپ کے۔۔۔۔۔
دعا کے یہ کہنے سے معراج کو واقعی ہمت ملی تھی۔۔۔۔
پھر تھوڑی دیر وہ باتیں کرتے رہے۔۔۔۔۔
اور کال بند کر دی۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
وقت گزر رہا تھا۔۔۔۔دعا کی شادی کو اب بس صرف تین دن باقی تھے۔۔۔۔اور جب سے سارہ ائ تھی وہ روز معراج سے ملتی تھی۔۔جب کے معراج نے اسکو بتا دیا تھا۔۔۔کہ اس کی شادی ھو رہی ھے۔۔۔۔معراج نے اپنا سارہ سے کیا وعدہ بھی نبھایا تھا۔۔۔۔۔
اس نے سارہ کے لیے رہنے کا انتظام بھی کروا دیا تھا اور اس کو اچھی جگہ جوب بھی لگاوا دی تھی۔۔
۔اس کی بچی بھی اچھے اسکول میں داخل ھو گئ تھی۔۔۔۔۔
معراج نے انسانیت کے ناطے یہ سب کر دیا تھا۔۔۔لیکن پھر بھی سارہ بھانے بھانے سے معراج کے پاس انے کی کوشش کرتی تھی۔۔۔
معراج کے دل میں سارہ کے لیے اب صرف ہمدری اور انسانیت تھی۔۔۔وہ یہ سب اللہ کی زاضا کے لیے کر رہا تھا اور وہ یہ بات سارہ کو بھی 100 بار بول چکا تھا۔۔۔لیکن سارہ یہ بول کر اس کو ٹال دیتی کے تم ابھی ناراض ھو اس لیے یہ سب بول رہے ھو ۔۔۔۔
سارہ نے دعا سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تو معراج نے اس کو سختی سے warn کیا کہ وہ دعا سے دور رہے۔۔۔۔۔۔
اور اس عرصے میں وہ دعا کی کافی تعریف سن چکی تھی۔۔۔۔اس لیے اندر اندر اس کو دعا سے نفرت بھی تھی۔۔۔کیونکہ وک جانتی تھی اگر دعا نا ھوتی تو معراج نے اس کو ایک موقع اور دے دیا ھوتا ۔۔۔۔
اج بھی یہ ھوا تھا معراج اپنے آفس میں کام کر رہا تھا تب سارہ آس کے افس اگئ تھی۔۔۔
وہ کسی بھی صورت معراج کو اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دینا چھاتی تھی۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
خان ھٹ میں اج رات مھندی کا فنکشن تھا۔۔۔۔پورا گھر سجا تھا۔۔۔۔دعا دو دن پہلے مایوں بیٹھ چکی تھی۔۔۔۔۔اج اس کو 7 دن ھوگئے تھے اور اس نے معراج کی شکل نا دیکھی تھی۔۔۔جب کہ وہ معراج کو حد سے زیادہ یاد کر رہی تھی۔۔۔۔دعا نے محسوس کیا تھا کہ راج خوش نہیں ھے۔۔۔اور وہ سمجھی اس کی وجہ کچھ اور نہیں شادی ھے۔۔۔دعا کا دل اداس تھا۔۔۔۔
اس کو بار بار یہ حساس ھو رہا تھا کہ کچھ عجیب ھونے والا ھے۔۔۔۔۔۔
جب کہ سب کچھ اب ٹھیک ھو چکا تھا لیکن پھر بھی دعا کا دل بے چین تھا۔۔۔وہ روز نفل پڑھ کر خید مانگتی تھی اللہ سے۔۔۔۔۔۔
اج مایو کا فکشن تھا۔۔۔۔معراج کے گھر والوں کو اج دعا کے گھر انا تھا۔۔۔۔۔
اور کل دعا کے گھر والوں کو وہاں جانا تھا۔۔۔۔
دعا ابھی کمرے میں بیٹھی کچھ سوچ رہی تھی تب عفت بیگم کمرے میں داخل ھوئ۔۔۔۔۔
دعا میری بچی !!!!
جی تائ امی !!!
کیا ھوا میری بیٹی کیوں پریشان ھے ؟؟؟؟
عفت بیگم نے اس عرصے میں دعا کو انشو سے زیادہ پیار دیا تھا۔۔۔ان کو اپنی غلطی کا احساس ھو چکا تھا۔۔۔۔
وہ کسی طرح سے اب دعا کو دکھ دینا نہیں چھاتی تھی۔۔۔۔
کچھ نہیں تائ امی۔۔۔۔دعا نے ان کی گود میں سر رکھتے ھوئے کہا.
بس امی پاپا سے ملنے کا دل کر رہا ھے۔۔۔۔
ارے دعا میری بچی ایسی بات نہیں کرتے ۔۔۔تمھاری شادی ھونے والی ھے۔۔۔۔
پتا نہیں تائ امی۔۔۔میرا دل گھبرا رہا ھے مجھے عجیب سا محسوس ھو رہا ھے۔۔۔
دعا کو ایک دم رونا انے لگا۔۔۔۔عفت بیگم واقی پریشان ھوئ۔۔۔
دعا میری بچی ؟
تائ امی مجھے لگ رہا ھے یہ سب خواب ھے اور یہ سب مجھ سے چھین جائے گا۔
معراج مجھ سے چھین جائے گا۔۔۔۔دعا کا دل بھر ایا تھا اور اب اپنی پریشانی تائ امی سے شیر کر رہی تھی۔۔۔ساتھ ساتھ رو بھی رہی تھی۔
کچھ برا ھوگا۔۔۔۔۔۔۔تائ امی۔۔
دعا ایسے نہیں بولو بیٹے۔۔۔۔دیکھو سب تمھاری خوشی میں آئے ھیں پرسوں تمھاری شادی ھے تم ایسے کیوں سوچ رہی ھو۔
تم تو میری بہت بھادر بیٹی ھو…..
بس شادی کے وقت شیطان برے برے خیال ڈالتا ھے دل میں تم فکر نا کرو سب ٹھیک ھوگا
انشاء اللہ۔۔
تائ امی نے دعا کو تسلی دی تھی۔۔۔چلو یہ سب چھوڑو اور یہ لو مایو کا ڈریس آیا ھے۔۔۔۔
جلدی سے تیار ھو جاو میری بچی۔۔
مہمان انے والے ھیں۔۔
عفت بیگم نے دعا کو بوسہ دیتے ھوئے کہا۔۔۔۔
جی تائ امی۔۔۔۔دعا نے انسو پونچھ کر کہا۔۔۔۔
عفت بیگم کے کمرے سے نکل نے کے بعد دعا نے پھر دو رکعت نفل ادا کر کے اللہ سے دعا مانگی کہ معراج اور وہ کبھی الگ نا ھو۔۔۔بھلے معراج اس سے پیار کرے نا کرے دعا اسے عشق کرنے لگی تھی۔۔۔۔وہ اسکا محرم تھا اس کا شوہر تھا۔۔۔۔۔اس کو محافظ تھا۔۔
ہا اللہ سب خیر کرنا پلیز۔۔۔
جب جب دعا کا دل ایسے بے چین ھوتا تھا اس کے ساتھ کچھ غلط ضرور ھوتا تھا۔۔۔
دعا نماز ادا کر کے۔۔۔تیار ھونے چلی گئ۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
جہانگیر ہاوس بھی بہت حسین طرح سے سجایا گیا تھا۔۔۔۔۔آسیہ بیگم ،جہانگیر صاحب ،ثناء،واہج سب بہت خوش تھے۔۔۔معراج بھی بہت خوش تھا بس وہ پریشان تھا۔۔۔۔۔اج جب وہ آفس سے ایا تو ثناء اور واہج نے اس کو خوب تنگ کیا۔۔۔۔۔معراج نے بھی خوب مزے لگاے۔۔۔
وہ تینوں بہن بھائ بیٹھے باتیں کر رہے تھے جب آسیہ بیگم نے اکر کہا راج چلو تیار ھو جاو۔۔
جی ماما بس جاتا ھوں۔۔۔!
معراج فورن تیار ھونے کے لیے کھڑا ھوا تو واہج نے کہا۔
بس اب تو ہمارے بھائ کا دل کرتا ھے دن رات خان ھٹ کے چکر لگائے جایئں۔۔۔۔کیوں ثناء ؟؟؟ واہج نے معراج کو چھیڑنے کے لیے کہا۔۔۔
ھا ھا بیٹا جب تیرا وقت ائے گا تب پوچھو گا۔۔۔۔۔بیوی سے اتنے دن کی جدائ کیا ھوتی ھے۔
معراج نے جواب دیا اور اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔
واہج کسی سوچ میں پڑا پھر مسکرانے لگا۔۔۔۔اور اٹھ کر تیار ھونے چلا گیا۔۔
معراج سب کو فیل ھونے نہیں دینا چھاتا تھا کہ وہ کتنا پریشان ھے ابھی اللہ اللہ کر کے اس گھر کی خوشیاں واپس لوٹی تھی۔
معراج تیار ھونے باتھ روم چلا گیا۔۔
جب تیار ھوکر باہر نکلا تو واہج اور ثناء اس کے کمرے میں موجود تھے۔۔۔
معراج نے وایئٹ شلور قمیض پر vasecoat پھنی تھی۔۔۔ اور وہ بے حد وجیھ اور حسین لگ رہا تھا۔۔۔
اہ اہ اہ دلہا صاحب تو بجلیاں گرا رہے ھیں۔۔
واہج نے اگے بڑھ کر معراج کو گلے لگاتے ھوئے کہا۔۔۔۔معراج نے مسکرا کر اس کو دیکھا۔۔
واقی بھائ اپ بلکل ہیرو لگ رہے ھیں اب کے ثناء نے تعریف کی تھی۔۔
شکریہ گڑیا
معراج نے دل میں سوچا اب تک وہ بلاوجہ سارہ کی خاطر ان لوگوں کو تکلیف دے رہا تھا۔۔۔۔۔
یہ تو بہت خبوصورت رشتے تھے۔۔۔جن سے وہ دور ھوگیا تھا۔۔
اس نے ایک دم سوچا دعا نا ھوتی !!!!
تو یہ سب نا ھوتا۔
thanku dua
معراج نے دل میں دعا کو شکریہ بولا۔
دعا نا ھوتی پر راج رکا تھا۔۔۔اس کے لیے کہنا بھی بہت مشکل تھا۔۔۔لیکن اب تک دعا کے لیے اپنے عشق کی حد کو ناجانتا تھا معراج۔۔
ابھی وہ سوچ ھی رہا تھا کہ اس کے موبائل پر کال ائ۔۔۔۔ثناء اور واہج بھی ادھر ھی تھے۔۔
معراج نے دونوں کو کہا تم دونوں چلو بس میں اتا ھوں۔۔۔۔
وہ ان دونوں کے سامنے سارہ سے بات کرنا نہیں چھاتا تھا۔
جی ٹھیک ھے ثناء اور واہج کمرے سے گئے تو معراج نے کال اٹھائ۔
پھر کاٹ دی اور چل کر کمرے سے باہر اگیا۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆
ابھی دعا تیار ہی ھو رہی تھی کے انشو نے اکر بتایا۔۔۔۔۔دلہا بھائ اگئے۔۔۔۔دعا کے دل کی ڈھڑکن ایک دم تیز ھوئ۔۔۔۔۔
دعا نے اج پیلے رنگ کی گھیر والی فورک پھنی تھی۔۔۔۔اور اس پر گھونگٹ اس طرح لیا تھا کہ اس کا ایک بال نظر نا آرہا تھا۔۔
اور سامنے سے بھی ڈوپٹہ بہت سالیکے سے سیٹ کیا تھا۔۔۔
دعا بہت ھی حسین لگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔مایو ھونے کی وجہ سے وہ بلکل سادی تھی لیکن سادگی میں بھی اس کے چہرے کا نور دنگ کرنے والا تھا۔۔۔۔۔پیلے پھولوں سے سجی وہ موم کی گڑیا لگ رہی تھئ۔۔
اف ماشاءاللہ دعا بہت حسین لگ رہی ھو ۔۔۔۔۔انشو اور ثناء نے کمرے میں داخل ھوتے ھی کہا۔۔۔۔
دعا نے مسکرا کر دونوں کو دیکھا۔۔۔۔تم دونوں بھی بہت پیاری لگ رہی ھو۔۔۔۔
ویسے ثناء دیکھ لو کتنی پیاری چیز دے رہے ھیں ہم تمھارے بھائ کو انشو نے ثناء کو دیکھ کر کہا۔۔۔۔
کون بھائ۔۔۔؟؟
۔اب تو ادھر اکر میں لڑکی والی بن گئ ھوں۔۔۔۔ ثناء نے انکھ مار کر کہا تو دعا ھنس دی۔۔۔ابھی وہ لوگ باتیں ھی کر رہی تھی کے دعا کے کمرے میں واہج چلا آیا۔۔۔۔
HELLO GIRLS !!!!
اینڈ اسلام علیکم خبوصورت دیور کی حسین بھابی جان۔۔۔۔۔!!! واہج نے دعا کے اگے سر سے سلام کرتے ھوئے کہا۔
دعا نے مسکرا کر جواب دیا۔۔
اف ماشاءاللہ !!! قسم سے بھابی سادگی میں حسن مثال دیکھنی ھو تو بس اپ کو دیکھ لے بندہ۔۔۔!!!
ہی ہی ہی !! دعا ھنس دی بس دیور جی اتنا مسکا اچھی بات نہیں۔۔۔۔دعا نے واہج کا کان پکڑ کر بولا۔۔تو واہج ھنس دیا۔۔۔۔۔
ویسے مسٹر واہج یہاں لڑکے allow نہیں ھیں۔۔۔اب کے انشو نے کہا تھا۔۔
ہم ہم ہم !! تو مس انشو جی۔۔۔۔
میں کوئ عام لڑکا نہیں دلہن کا خاص دیور ھوں۔۔۔۔۔۔۔اور مجھ پر کہی پاپندی نہیں ھے۔۔۔
کیوں بھابی ؟
واہج نے دعا کو آنکھ مار کر کہا تو دعا نے واہج کا side لیا
بلکل یہ صرف میرا دیور نہیں میرا بہت پیارا بھائ ھے۔۔۔اور اس کو کوئ نہیں روک سکتا انے سے۔۔۔۔۔
واہج نے اپنا کالر سیدھا کرتے ھوئے ایکشن دیکھایے ۔۔
ابھی وہ سب باتیں کررہے تھے جب عفت بیگم کمرے میں آئ اور کہا۔۔۔
چلو بچوں دلہن صاحبہ کو نیچھے لے کر آو۔۔۔۔۔۔
دعا نے ایک نظر اپنے سراپے پر ڈالی اور پھر انشو اور ثناء دعا کو لان میں لے ائ جہاں ساری سجاوٹ کی گئ تھی۔۔۔۔۔
جب دعا کو معراج کی طرف لایا جارہا تھا تو دعا کے چہرے پر گھونگٹ تھا۔۔۔۔معراج نے ایک نظر دعا کے سراپر ڈالی۔۔۔۔اپنی شرم و حیا کی حفاظت کرتے ھوئے دعا نے ڈوپٹہ لیا تھا۔۔۔۔معراج کو دیکھ کر بہت خوشی ھوئ۔۔۔۔۔۔وہ بھی دعا سے ملنے کے لیے بے چین ھورہا تھا۔۔۔۔جب دعا کو لا کر معراج کے ساتھ والی جگہ پر بیٹھایا گیا۔۔تو معراج کے دل کی ڈھڑکن بھی بہت تیز ھوئ تھی۔۔۔۔معراج کو دعا کے پاس سے پھولوں کی حسین خوشبو آرہی تھی۔
معراج نے جان کر دعا سے کوئ بات نا کی تھی۔۔۔۔اور نا دعا نے کوشش کی تھی۔۔۔۔سب مہمانوں کی نظرے دونوں پر تھی۔
مہندی کی رسم کے بعد لڑکیاں بیٹھ کر گانے گا رہی تھی۔۔بہت اچھا محول تھا۔۔
تھوڑی ھی دیر بعد کھانا اتر گیا۔۔۔معراج نے ایک دو بار دعا سے بات کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔لیکن ثناء اور انشو کی موجودگی میں وہ comfertable نہیں تھا۔۔۔۔کھانا جب شروع ھوا تو دعا کو کمرے میں بھیج دیا گیا تھا۔۔۔معراج نے کھانے کے بعد ادھر ادھر نظر گھومائ اور لوگوں کی نظروں سے بچھتا ھوا سیدھا دعا کے کمرے میں جا پہنچا۔
دعا بیٹھی کچھ سوچ رہی تھی تبھی ایک دم معراج اندر داخل ھوا تھا۔۔۔۔۔دعا گھبرا گئ تھی اس کا منہ بھی کھلا تھا۔
آپ یہاں ؟؟؟ دعا نے حیران ھوکر پوچھا۔۔۔
ہاں تو نہیں آسکتا کیا ؟؟؟ معراج نے دعا کے بیڈ پر جگہ سنبھالتے ھوئے کہا۔
دعا سچ میں بہت گھبرائ ھوئ تھی کہ کوئ دیکھ نا لے وہ کیا سوچے گا۔۔۔۔۔۔
دعا !!! معراج نے ایک دم دعا کو پکارا
جی !!! دعا نے معراج کی طرف دیکھتے ھوئے کہا۔۔۔۔
بہت حسین لگ رہی ھو۔۔۔۔۔معراج کے منہ سے ایک دم نکلا تھا۔۔۔۔دعا نے شرم سے گردن جھکا لی۔۔۔۔
دعا مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی ھے دارصل یہ شادی۔۔۔۔!!!
ابھی وہ اگے کچھ بولنے ھی والا تھا کہ ثناء اور انشو کمرے میں داخل ھوئ دیکھا دیکھا دلہا میاں سے 2 دن انتیظار نہیں ھو رہا۔۔۔۔
انشو نے معراج کو تنگ کرتے ھوئے کہا تو معراج مسکرا دیا پھر بولا کچھ ضروری بات کرنی تھی لیکن اپ جیسی سالیاں ھوتے ھوئے یہ بلکل ناممکن ھے۔۔۔۔۔۔۔پھر تیزی سے کمرے سے باھر نکال گیا۔۔۔۔دعا بھی شرمندہ سی ھوئ تھی۔۔۔انشو اور ثناء اس کو چھیڑنا شروع ھوگئ تھی لیکن دعا کی سوچ معراج کے الفاظوں پر تھی
کیا بولنا چھا رہے تھے معراج کیا وہ یہ شادی نہیں کرنا چھاتے دعا کہ دل میں ایک دم خیال آیا۔۔۔۔۔
دعا نے اپنا زہن جھٹکا اور ان دونوں سے باتوں میں لگ گئ لیکن یہ بات بار بار دعا کو پریشان کررہی تھی۔۔۔۔۔۔جب سب مہمان چلے گئے اور دعا سونے لیٹی تب بھی اس کے دماغ میں یہ ہی بات چل رہی تھی۔۔۔
دعا جس دن شادی کا ڈریس لینے گئ تھی اس دن اس نے معراج کو resturant سے نکلتے ھوئے دیکھ لیا تھا۔۔۔۔۔جب کے معراج نے اس کو کہا تھا کہ وہ آفس ھے۔۔۔۔
اور اس دن وہ بات کرنا۔۔۔۔کہ یہ شادی صرف بڑوں کے لیے ھے۔۔۔۔اور اج راج کیا کہنا چھاتے تھے۔۔؟
دعا کی سوچ ایک کے بعد ایک دوری سے الجھتی جا رہی تھی۔
یا اللہ یہ سب کیا ھے ؟؟؟ دعا نے اللہ سے مدد مانگی۔۔۔
میرے اللہ میرا دل بے چین ھونا ۔۔۔
راج کا جھوٹ بولنا۔
اور یہ سب باتیں۔۔۔۔
دعا کو بے ساختہ رونا آیا۔۔۔
یا میرے اللہ پلیز سب خیر کیجیے گا۔۔۔۔پلیز۔۔۔۔
دعا نے روتے روتے اللہ سے دعا مانگی۔۔۔۔
یا اللہ مجھے راج سے دور نا کرنا۔۔۔۔۔۔۔پلیز۔۔۔
یہ ہی دعایئں مانگتے ھوئے اس کی انکھ لگ گئ۔۔۔۔۔۔
دعا اور معراج ایک ساتھ کسی بہت خوبوصورت جگہ کھڑے تھے ۔۔۔دونوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رکھا تھا۔۔۔
وہ دونوں بہت خوش تھے۔۔
ابھی وہ دونوں ھنس رہے تھے کہ ایک دم بہت تیز طوفان آیا۔۔۔۔
اور معراج دعا کو دور جاتا نظر آیا۔۔۔۔۔دعا کو وہی چھوڑ کر وہ دیکھتے دیکھتے انکھوں سے اوجھل ھوگیا تھا۔۔۔۔۔معراج !!!!!! دعا نے روتے ھوئے معراج کو پکارا۔۔۔۔معراج !!!
وہ ایک دم جھٹکے سے اٹھ کر بیٹھ گئ۔۔۔۔
اپنے آس پاس دیکھا۔۔۔۔۔
اف اللہ !
یہ صرف ایک خواب ھے۔۔۔۔دعا نے خود کو تسلی دی ۔۔۔۔۔۔
دعا کا دل بہت تیز ڈھڑک رہا تھا ۔۔۔
اس نے اٹھ کر پانی پیا۔۔۔۔
اور پھر وضو کر کے دو نفل پڑھ کر اللہ سے خیر مانگی۔۔۔۔
یا اللہ بس جو ھونے والا ھے اس کے لیے مجھے ثابت قدم رکھنا۔۔۔۔۔۔تیری مرضی کے بغیر کچھ نہیں ھوتا اور اپ جو کرتے ھیں میرے اللہ وہ غلط نہیں ھوسکتا۔۔۔۔مجھے اپ ہر پورا توکل ھے میرے اللہ بس اپ میری مدد فرمائیں۔۔۔
خیر کریں۔۔۔اور میرے راج کو ہمیشہ کے لیے میرا کردیں ۔۔
جب اس کے دل کو سکون ھوا تو اکر واپس اپنی جگہ پر لیٹ گئ۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...