ہیلو۔۔۔۔
زارا تیار ہو رہی تھی جب معاذ کی کال آئی۔
جی سر میں بس نکل رہی ہوں۔ مم میرا مطلب نکل رہا ہوں۔
وہ جلدی میں غلط بول گٸ تھی۔
کیا ہوا زارون طبیعت تو ٹھیک ہے نہ۔
جج جی سر طبیعت ٹھیک ہے میری۔
اوکے وہ ایکچوٸلی آج مجھے کہیں جانا نہیں ہے تو تم بے شک مت آنا۔
جی ٹھیک ہے سر تھینک یو ویری مچ۔۔۔
اوکے انجواۓ دا ڈے اللہ حافظ۔۔۔
اللہ حافظ۔۔
یییسسسسس۔۔۔۔
تھینک یو تھینک یو سو مچ اللہ پاک آپ ہمیشہ میرے دل کی بات پوری کر دیتے ہیں لَو یو سووووو مچ۔
علیشہ چونکہ صبح ہی یونیورسٹی جا چکی تھی سو اس نے اکیلے ہی گھومنے پھرنے کا پلان بنا لیا۔
وہ سارا دن گھومتی پھرتی رہی تھی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
آج داٶد کا آخری لیکچر تھا۔ علیشہ ہال سے باہر نکلی تو داٶد بھی اسے دیکھتے باہر آ گیا۔
علیشہ۔۔۔
داٶد نے اسے آواز دے کر روکا۔
جی۔
وہ پیچھے مڑی تھی۔
وہاں موجود ہر انسان نے علیشہ کو کوحسرت سے اور کچھ نے رشک سے دیکھا تھا۔
داٶد سلیمان جو پروفیسرز کو بھی کچھ خاص لفٹ نہ کرواتا تھا اس نے خود یونیورسٹی کی ایک عام سی لڑکی کو آواز دے کر روکا تھا۔
اتنے لوگوں کی نگاہوں کا مرکز بن کر علیشہ کچھ کنفیوز ہوٸ تھی۔
وہ پر اعتماد لڑکی تھی مگر لوگوں کی نظروں سے کنفیوز ہو جاتی تھی۔
داٶد اس تک آیا تھا۔
چلو میں تمہیں ڈراپ کر دیتا ہوں۔
مگر۔۔
اگر مگر کچھ نہیں میں تمہیں ڈراپ کر رہا ہوں بات ختم۔۔۔
وہ اسے کہتے ساتھ لے کر نکل گیا۔
جبکہ پیچھے لڑکیاں حسرت سے آہیں بھرتی رہ گٸیں۔
تو ڈٸیر واٸف کہاں جانا پسند کریں گی۔
گھر۔۔۔
مگر میں تو خود ابھی ہوٹل میں ٹھہرا ہوا ہوں۔
داٶد نے معصومیت سے کہا۔
علیشہ نے اسے آنکھیں دکھاٸیں۔
اوکے سوری مذاق کر رہا تھا اب بچے کی جان لو گی کیا۔
بچے کا قد اچھا خاصا ہے۔۔۔
ہاں مگر تم چھوٹی سی ہو۔
داٶد میں گاڑی سے اتر جاٶں گی۔
اوہ تو واٸف آپکو دھمکی دینی بھی آتی ہے مجھے تو لگا تھا صرف میرے کپڑوں پہ کچھ نہ کچھ گرانا ہی آتا ہے۔
اوکے فاٸن مجھے بھی نہیں جانا آپ کے ساتھ۔
اچھا نہ سوری بیٹھو تو۔۔۔ ایسا کرتے ہیں ریسٹورنٹ جاتے ہیں اور اچھا سا لنچ کرتے ہیں۔
وہ دونوں سی ساٸیڈ آ گۓ۔
کیا کھاٶ گی۔۔۔؟؟؟؟
چاٸینیز۔۔۔
اوکے۔
ایکسیوز می ٹو چاٸینیز پلیز۔۔۔
مجھے تو لگا تھا آپ بالکل بولتے ہی نہیں۔
کیوں مسز کیا مجھے لیکچر دیتے نہیں سنا یا پھر آپ کا دھیان کہیں اور ہوتا تھا۔
داٶد نے اسےچڑایا۔
جی نہیں ایسی کوٸ بات نہیں۔ میرا مطلب کہ آپ کام کی باتیں ہی کرتے ہیں نہ بس۔
جی تو مسز کام کی ہی بات کر رہا ہوں نہ۔
وہ مسکرا کر سر جھکا گٸ۔
ویٹر انہیں سرو کر گیا۔
علیشہ کیچپ ڈالنے کی کوشش کر رہی تھی پتا نہیں ڈالا کیوں نہیں جا رہا تھا۔
تم کیچپ ڈالو گی۔
جی کھانے تو چٹ پٹے ہی اچھے لگتے ہیں نہ۔
اوکے۔
داٶد کھانے میں مصروف ہو گیا۔
علیشہ ابھی تک کیچپ کی بوتل کے ساتھ نبرد آزما تھی۔
کم آن علیشہ اب بس بھی۔۔۔
ٹھک کی آواز کے ساتھ بوتل کا ڈھکن کھلا تھا اور سارا کیچپ داٶد پہ گرا تھا۔
وہ اچھل کر اپنی کرسی سے اٹھا تھا۔
ناٹ اگین علیشہ۔۔۔۔
سوری سوری غلطی سے۔
جی بالکل غلطی سے ہی تو ہوتا ہے۔
وہ منہ بنا کر واپس بیٹھا۔
گھر چلتے ہیں میں واش کر دوں گی۔
اٹس اوکے مجھے اب عادت ڈال لینی چاہیے۔
اب کھا لو۔
علیشہ خاموشی سے کھانے لگی۔
تبھی اسکی نظر داٶد پر پڑی۔
ہاہاہا اسکی شکل دیکھ کر علیشہ کی ہنسی نہیں رک رہی تھی۔
عالی بس۔۔۔
داٶد مصنوعی غصے سے بولا۔
مگر علیشہ مسلسل ہنسے جا رہی تھی۔
عالی۔۔۔۔
سوری داٶد بٹ۔۔۔
وہ ہنستی ہی رہی۔
داٶد اسے ناراض نظروں سے تکتا رہا پھر وہ بھی ہنسنے لگا۔
لوگ حیرت سے اس کپل کو دیکھ رہے تھے۔عجیب ہی تھے دونوں۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
زارا سٹور کی طرف آ گٸ۔
وہ ٹرالی گھسیٹتی ادھر اُدھر دیکھتی ہوٸ چل رہی تھی۔
اوہ ام سوری۔
ادھر اُدھر دیکھتے اس نے ٹرالی کسی کو ٹھوک دی تھی۔
اوہ ام سوری۔۔۔
وہ پیچھے مڑا تھا۔
اوہ مسٹر معاذ ام رٸیلی سوری۔۔۔
اٹس اوکے۔
کیا آپ بھی کچن کا سامان لینے آٸ ہیں۔۔۔ اوہ۔
وہ چاکلیٹس سنیکس وغیرہ دیکھ کر چپ ہو گیا۔
وہ بس میں آج فری تھی تو سوچا کچھ سامان لے لوں۔۔۔
اچھا ویسے لڑکیاں یہ شاپنگ بھی کرتی ہیں مجھے پتا نہیں تھا۔
اوہ رٸیلی ویسے کتنا پتا ہے آپکو لڑکیوں کے بارے میں ہممم۔۔۔
ؒذیادہ تو نہیں مگر کچھ کچھ تو پتا ہی ہے۔
اچھا تو کچن کا سامان آپ خود لیتے ہیں۔
جی بس خود ہی لیتا ہوں۔
تو تم لوگ یہیں کہیں رہتی ہو؟؟؟
ہاں یہاں پاس میں ہی۔۔
اچھا کہاں پر۔۔۔
وہ ہہہ ہم ہاسٹل میں رہتے ہیں۔
اوہ اچھا ہاں زرک نے بتایا تھا۔
جج جی۔
اچھا میں چلتی ہوں۔
زارا فوراً کاٶنٹر کی جانب بڑھ گٸ۔
اف خدایا ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کتنے جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔
وہ سٹور سےنکل آٸ۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
علیشہ۔۔۔۔
جی۔۔۔
یہ میں تمہارےلیے لایا تھا۔
داٶد نے ایک کیس اسکی جانب بڑھایا۔
تھینکس۔
اس نے کھولا تو اس میں نہایت خوبصورت گھڑی تھی۔
وہ مسکراٸ تھی۔
جانتی ہو میں نے واچ کیوں گفٹ کی۔۔
کیوں؟؟؟
کیونکہ تم نے میرا وقت خوبصورت بنا دیا ہے۔
علیشہ بلش ہوٸ تھی۔
واقعی ہی تحفہ لاجواب تھا۔
وقت تو اسکا بھی خوبصورت تھا۔
کتنا پیارا لمحہ آیا تھا اسکی زندگی کا۔۔۔ اسکا شوہر یہ اعتراف کر رہا تھا کہ اسکی بیوی نے اسکے وقت کو خوبصورت کیا ہے۔
اس نے گھڑی داٶد کے ہاتھ پہ رکھی تھی۔
اپنی واٸف کو گفٹ کیا ایسے دیتے ہیں۔
وہ مصنوعی ناراضگی سے بولی۔
پھر اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا۔
داٶد کے چہرے پر سکون اترا تھا۔
مجھے لگا شاید تمہیں پسند نہ آۓ۔
داٶد اسے گھڑی باندھتے ہوۓ بولا۔
مجھے اپنے ہمسفر کا کہا ہوا ایک ایک لفظ پسند ہے تو پھر تحفہ کیسے پسند نہیں آۓ گا۔
تھینک یو سو مچ ام بلیسڈ۔ تم میرا اجر ہو مسز علیشہ داٶد۔۔۔
دیر ہو رہی ہے داٶد۔۔۔
ہاں۔۔۔سوری ٹاٸم کا پتا نہیں چلا۔
داٶد کا فسوں ٹوٹا۔
سنو۔۔۔
اس نےپھر پکارا تھا۔
جی۔۔۔
پرسوں میں واپس جا رہا ہوں۔
جانتی ہوں۔
علیشہ سر جھکا کر بولی۔
تو۔۔۔
تو۔۔۔۔؟؟؟؟
اس نے ابرو اٹھاٸ۔
داٶد نے ٹیک لگا کر آنکھیں بند کر لیں۔
وہ اسکے بولنے کا انتظار کر رہی تھی۔
چند ساعتیں انتظار کر کے علیشہ نے اسکی جانب ہاتھ بڑھایا۔
مگر پھر رک گٸ۔
مگر داٶد نے محسوس کر لیا۔ اس نے مسکرا کر آنکھیں کھولی۔
تو۔۔۔۔۔
اس کی جانب دیکھتے وہ گنگنایا۔۔
ہو سکے تو میرا ایک کام کرو
شام کا اک پہر میرے نام کرو
ہو سکے تو میرا ایک کام کرو
کل کی اک شام کیا آپ کریں گی میرے نام۔۔۔؟؟؟؟
دیکھیں گے۔۔۔
وہ فوراً لاک کھولتی نکل گٸ۔
اور داٶد نے سکون سے آنکھیں موند لیں۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
معاذ کا کنسرٹ تھا۔
وہ سٹیج پہ پرفارم کر رہا تھا۔
زارا بیک سٹیج پہ کھڑی تھی۔
تبھی اسکی نظر سامنے سے آتی نتاشا پہ پڑی۔
وہ سگریٹ ہاتھ میں لیے لہرا لہرا کر چل رہی تھی۔
زارا کا اسے دیکھ کر دل خراب ہوا۔
یہ ڈاٸن یہاں کیا کر رہی ہے۔ اس دن کے بعد تو مجھے لگا تھا اب معاذ کے سامنے بھی نہیں آۓ گی۔
اوہ یو باڈی گارڈ۔۔۔
وہ اسکے پاس آٸ۔
جی میڈم آپ کون؟؟؟
اور اندر کدھر گھسی چلی آرہی ہیں۔
یہ معاذ سر کا پراٸیویٹ روم ہے۔ یہاں جانے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔
تو تمہیں لگتا ہے کہ مجھے کسی اجازت کی ضرورت ہے۔ وہ نخوت سے بولی۔
دیکھیے میڈم۔
اوہ ہٹو تم یہاں سے۔۔۔
وہ اسے دھکیلنے لگی مگر شاید اس نے ڈرنک کر رکھی تھی تبھی اسے دھکیلنے کے بجاۓ وہ اس پہ آ گری۔
پیچھے ہٹو جاہل عورت مجھ پہ کیوں گر رہی ہو۔
اوہ یو شٹ اپ۔۔۔ مجھے اندر تک لے چلو مجھے چکر آ رہے ہیں۔
نتاشا مدہوش ہو رہی تھی۔
تم جیسے لوگوں کو بس چکر ہی آتے ہیں حیا تو آتی نہیں۔
دور ہٹو مجھ سے۔
زارا نے اسے پیچھے دھکیلا۔
سب معاذ چوہدری کی طرف متوجہ تھے۔
جہاں وہ دونوں تھیں اس طرف کوٸ بھی نہیں تھا۔
دد دیکھو۔۔۔تت تم۔۔۔
نتاشا جھولنے لگی۔
تبھی زارا نے پاس پڑی پانی کی بوتل اٹھا کر اس پر الٹ دی۔
ٹھنڈا ٹھنڈا پانی نتاشا پر پڑا تو وہ ہوش میں آٸ۔
یو ایڈیٹ ہاٶ ڈیر یو ٹو ڈو دس۔
جاٶ جاٶ بی بی اور ہاں تمہیں ریسٹ کی نہیں تھوڑی سی شرم و حیا کی ضرورت ہے۔
ہونہہ آٸ بڑی۔
زارا نے ناگواری سے اسے دیکھا۔
کپڑے بھیگنے سے چپک گۓ تھے۔
مگر ایسے لوگوں کو جسم کی نہیں کپڑوں کی پرواہ تھی جو خراب ہو گۓ تھے۔
تمہیں تو میں دیکھ لوں گی۔
وہ اسے وارن کر رہی تھی۔
مت دیکھنا ورنہ تمہاری ایسی کی تیسی کر دوں گی۔
زارا غصے میں اپنا آپ کھول رہی تھی۔
مگر شاید نتاشا غصے میں تھی تبھی اس نے غور نہیں کیا۔
زارا کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو وہ پریشان ہو گٸ مگر شاید نتاشا نے سنا نہیں تھا۔
وہ غصے سے واپس چلی گٸ تھی۔ جبکہ زارا کھول کر رہ گٸ۔
یہ عورت شاید اسکا موڈ خراب کرنے کے لیے پیدا ہوٸ تھی۔
شکر تھا آس پاس کوٸ تھا نہیں ورنہ آج زارا کی اصلیت کھل جانی تھی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
داٶد علیشہ کو معاذ کے کنسرٹ میں لایا تھا۔
وہ جانتا تھا کہ علیشہ معاذ کی فین تھی۔ تبھی وہ اسکی خوشی کے لیے اسے لے آیا۔
معاذ کی پرفارمنس کے بعد وہ دونوں وہاں سے نکل آۓ تھے۔
رات کے پہر وہ دونوں سمندر کنارے ٹہلتے رہے۔
پتا ہے علیشہ تم سے پہلے زندگی بے مقصد تھی۔ مما بابا کے بعد تو لاٸف جیسے ختم ہی ہو گٸ تھی۔
مگر تھینکس ٹو زرک جس نے مجھے زندگی کی خوشیاں دیں۔
میں
میں مسکرانے لگا اور اب تو بہت خوش رہتا ہوں۔
صرف تمہاری وجہ سے۔
بس اب جلدی سے سٹڈیز ختم کرو تاکہ میں تمہیں اپنے پاس رکھ لوں۔
اچھا جی۔۔۔
جی بالکل۔۔۔
تبھی علیشہ کا فون بجا تھا۔
زارا کالنگ۔۔۔۔
جی زارووو کیا ہوا۔۔۔
یار مانا کہ آپ اپنے شوہر کے ساتھ ہیں مگر آپکی ایک غریب بیچاری سی بہن بھی ہے جو اکیلی بور ہو رہی ہے۔۔۔
اچھا میں آتی ہوں۔
گھر چلیں۔۔۔
زارا ویٹ کر رہی۔۔۔
ابھی نہ جاٶ چھوڑ کے
کہ دل ابھی بھرا نہیں ہے
دل کو سمجھا لیں دیر ہو رہی ہے۔۔۔۔
وہ واپسی کے لیے مڑ گٸ۔
رخصتی کے بعد اس زاراکی بچی کے ساتھ میں کال پر بھی بات نہیں کرنے دوں گا تمہیں۔
سارے بدلے لوں گا۔۔۔۔
اور علیشہ ہنستی ہوٸ اسکے ساتھ چل پڑی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
زارا گھر پر خوب بور ہو رہی تھی۔ علیشہ بھی اب تک نہیں آٸ تھی۔
تبھی اسکا دوسرا فون بجا۔
ہیلو زرک معاذ اسپیکنگ۔
سوری معاذ ادا کا یہ نمبر اب میرے پاس ہوتا ہے۔
اوہ سوری زارا مجھے لگا زرک ہے۔
اٹس اوکے۔
زارا لِسن۔۔۔
وہ کال کاٹنے لگی تبھی معاذ بولا۔
جی۔۔۔
کیا آپ کل کا لنچ میرے ساتھ کریں گی۔
جی مگر۔۔۔
اگر آپ کو نہیں پسند تو اوکے۔
نن نہیں آپ ایڈریس بتا دیں۔
اوکے میں سینڈ کر دیتا ہوں۔
اوکے۔۔
یہ مجھے لنچ کا کیوں کہہ رہا ہے۔
وہ سوچ رہی تھی تبھی اسکے فون پہ ٹیکسٹ آیا۔
ساتھ ہی اسکا دوسرا فون بجنے لگا۔
ہیلو زارون کل میرا بہت سپیشل لنچ ہے ایڈریس سینڈ کر رہا ہوں کوٸ کمی نہیں ہونی چاہیے۔
اور کل ساتھ میں رہنا ہے تم نے اوکے۔
جی اوکے سر۔۔۔
زارا کال کاٹ کے سر پکڑ کر بیٹھ گٸ۔
اپنے لنچ کے لیے وہ باقی سب تو دیکھ لے گی مگر جاۓ گی کیسے۔۔۔؟؟؟؟
یا اللہ پاک اب میں کیا کروں؟؟؟
زارا کی دہاٸیاں جاری تھیں۔ تبھی علیشہ کی اینٹری ہوٸ۔
ہاں بولو کونسا پہاڑ اٹھاۓ کھڑی تھی تم۔۔۔
عالی عالی میری بہن تمہاری لاڈلی پیاری معصوم سی بہن مصیبت میں ہے۔
وہ ٹسوۓ بہانے کی کوشش کر رہی تھی مگر بہے ہی نہیں تو اس نے آواز رونے والی بنا لی۔
ڈرامے بازی بند کرو اور بتاٶ کیا کارنامہ کر کے آٸ ہو۔۔۔؟؟؟
میں نے نہیں اس معاذ چوہدری نے کیا ہے؟؟؟
کیا کیا کیا۔۔۔کیا کہا تم نے؟؟؟؟
تم معاذ چوہدری کو میرے سامنے برا بھلا کہہ رہی ہو۔ حالانکہ تم جانتی بھی ہو کہ میں تمہارا حشر کر دوں گی۔
علیشہ تپ ہی تو گٸ تھی۔
ہونہہہ میری نہ سننا تم کبھی بھی اپنا ہی راگ الاپتی رہنا۔
زارا برا مناتے ہوۓ بولی۔
اب میں کچھ کہوں بھی نہ جانتی بھی ہو اس کے آٹو گراف کی وجہ سے مجھے یونیورسٹی میں لڑکیاں کیسے رشک سے دیکھتی ہیں۔ ان کا بس نہیں چلتا کہ میرا بیگ چرا لیں۔ مجھ سے دوستی کرنے کے لیے مری جاتی ہیں مگر میں لفٹ نہیں کرواتی۔ اور تم اس معاذ چوہدری کو برا بھلا کہہ رہی ہو۔
علیشہ معاذ کی شان میں بولتی جا رہی تھی جسے زارا کان بند کر کے سن رہی تھی۔
اچھا اب بس بھی کرو اگر تمہیں اتنا ہی پروٹوکول کا شوق ہے تو بتا دو وہ تمہارے ہسبنڈ کا فرینڈ ہے۔ اور ہمارے ادا کا بھی۔
زارا اکتاتے ہوۓ بولی۔
پاگل ہو کیا؟؟؟ اگر انہیں میرے اور داٶد کے نکاح کا بھی پتا چلے تو وہ جل جل کے مر جاٸیں گی۔ اور تم کہہ رہی ہو میں ساتھ مےں معاذ والا بم بلاسٹ کر کے ان کو ہلاک کر دوں۔
اپنی بکواس ہی کیے جانا تم میری نہ سننا۔
زارا نے اسکی طرف کشن پھینکا۔
تمہاری بکواس ہی سننے کے لیے میں اپنے شوہر کو چھوڑ کر آٸ ہوں۔ پتا بھی ہے کل وہ جا رہے ہیں واپس۔
علیشہ نے اسے واپس کشن مارا۔
زارا نے اسے غصے سے گھورا مگر پھر رونی صورت بنا لی۔
ابھی اسے ٹینشن جو تھی۔
اچھا بتاٶ کیا ہوا؟؟
بالآخر علیشہ نے اسکی ڈرامے باز صورت پہ ترس کھا ہی لیا۔
پھر زارا نے اسے ساری سٹوری سنا دی۔
*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...