(Last Updated On: )
دل کے داغوں سے بھی چراغاں کر لیتا ہوں میں
اپنے ویرانے کو گلستاں کر لیتا ہوں میں
شب ہائے زمستاں ہو یا پت جھڑ کا موسم ہو
ترے ذکر سے جشنِ بہاراں کر لیتا ہوں میں
اپنی بربادیوں پر میں نے رونا نہیں سیکھا
مردہ دل کو پھر سے شاداں کر لیتا ہوں میں
چاند اور تاروں کی کب حاجت رہتی ہے مجھکو
اپنی کٹیا کو ہی درخشاں کر لیتا ہوں میں