(Last Updated On: )
دل اس کی یاد میں جس شب ملول ہو جائے
ہمارے واسطے بستر ببول ہو جائے
اب اس کے بعد مروّت کا موڑ آئے گا
اسی مقام پہ ردّ و قبول ہو جائے
زباں کی جنگ تو شاید نہ تھم سکے پھر بھی
بزرگ جمع ہیں ،حلف الفظول ہو جائے
خدا سے سیکھئے الفت کی انتہا کہ جہاں
جو آخری ہو وہ پہلا رسول ہو جائے
صلہ بس اتنا ملے سانس لینے والوں کو
کہ زیر و بم کی مشّقت وصول ہو جائے
بدن کے غارِ حرا میں خموش بیٹھا ہوں
کہ شاید ایسے غزل کا نزول ہو جائے
جنابِ قیس کا مجھ کو لحاظ ہے ورنہ
یہ دشت ایک ہی ٹھوکر میں دھول ہو جائے
٭٭٭