(Last Updated On: )
دلِ رنجور ہے اور کربلا ہے
شبِ عاشور ہے اور کربلا ہے
حسین ابنِ علی مقتل میں تنہا
قیامت دُور ہے اور کربلا ہے
زمیں پیاسی نہیں جو آب برسے
برستا نور ہے اور کربلا ہے
حسینؔ ابنِ علی جو لکھ گئے ہیں
وہ اک منشور ہے اور کربلا ہے