(Last Updated On: )
دکھائی جائے گی شہرِ شب میں سحر کی تمثیل، چل کے دیکھیں
سر صلیب ایستادہ ہو گا خدائے انجیل، چل کے دیکھیں
گلوں نے بندِ قبا ہے کھولا، ہوا سے بوئے جنوں بھی آئے
کریں گے اس موسم وفا میں، ہم اپنی تکمیل، چل کے دیکھیں
خلاف اصحاب فیل اب کے، زیاں ہوئی غیب کی بشارت
پڑا ہوا خاک پر شکستہ، پر ابابیل، چل کے دیکھیں
چنے ہیں وہ ریزہ ریزہ منظر، لہو لہو ہو گئی ہیں آنکھیں
چلو نا! اس دکھ کے راستے پر سفر کی تفصیل چل کے دیکھیں
فضا میں اڑتا ہوا کہیں سے، عجب نہیں عکس برگ آئے
خزاں کے بے رنگِ آسماں سے اٹی ہوئی جھیل، چل کے دیکھیں
لڑھک گیا شب کا کوہ پیما، زمیں کی ہمواریوں کی جانب
کہیں، ہوا گل نہ کر چکی ہو انا کی قندیل، چل کے دیکھیں
٭٭٭