(Last Updated On: )
فہیم شناس کاظمی(کراچی)
میں جب بھی گھر جاتاہوں
میری کرسی
کتابوں سے بھرا میز
گھمبیر خاموشی
اذیت ناک ویرانی
میرا استقبال کرتی ہے
میری آنکھیں
انہونا منظر دیکھنے کی حسرت میں
بجھ جاتی ہیں
مگر
گملوں کے پودوں کے سوا
کوئی آہ نہیں بھرتا
ہوا کے سوا مجھے کوئی تسلی نہیں دیتا
رات کی تاریکی کے سوا کوئی مجھے
بانہوں میں نہیں بھرتا
درد کے سوا
کوئی میرے دل کو نہیں بہلاتا