اسلام و علیکم وارث نے گھر میں سب کو اسلام کیا
سب نے ایک ساتھ جواب دیا
شاہ رات کو لیٹ ائے تھے پھر دعا نے پوچھا
جی ماما کچھ کام تھا اس لیے یہ چھوٹی ماں کہاں ہے
ناشتہ کے ٹیبل پر سب موجود تھے بلال اور حریم کے علاوہ حریم کی طعبیت خراب ہے اپنے روم میں۔ ہے
کیا ہوا ان کو وارث پریشان ہوتا ہوا حریم کے روم میں گیا
حریم جو لیٹی تھی اور بلال اس کے پاس بیٹھ تھا جب شاہ اندر ایا
چھوٹی ماں کیا ہوا وارث نے پریشانی سے پوچھا
کچھ نہیں بیٹا بس بی پی لو تھا میں میڈسن لینا بھول گئی تھی حریم نے کہا
چھوٹی ماں اپنا خیال رکھا کرے وارث نے اس کی پرشانی پر بوسہ دیتے ہوے کہا جس کے دو دو بیٹے ہو اس کو اپنا خیال رکھنے کی کیا ضرورت ہے حریم نے مسکراتے ہوے کہا
اس کی بات پر دونوں مسکرائے چھوٹی ماں میں سوچ رہا ہو کی اب بلال کی شادی کر دینی چاھے آپ اور میں مل کر اس کی بیوی پر ظلم کرے گئے وارث نے شرارت سے کہا
اس کی بات پر بلال مسکرایا یار اس پر ظلم کرنے کے لیے میں کافی ہو کیوں ماما
اللہ توبہ کیسی باتے کر رہے ہو تم دونوں خبردار اگر میری بہو کو کچھ کہا حریم نے دونوں کو آنکھیں دیکھیں
اس کی بات پر دونوں کی قہقہا لگایا ماما ہم مزاق کر رہے تھے بلال نے کہا خوش رہو میرے بچوں ہمیشہ ان کو ہنستے ہوے دیکھ کر حریم نے دعا دی
اچھا ماما آرام کرے ہم چلتے ہے بلال نے احمد کو اندر اتے دیکھ کر کہا
کیا ہوا تمہیں بھابھی بتاے رہی تھی طعبیت ٹھیک نہیں ہے احمد نے اپنے سرد لہجہ میں پوچھا
ٹھیک ہوں اب حریم نے جواب دیا اہم احمد نے کہا اور باہر چلا گیا
حریم اس جگہ کو دیکھتی رہ گئی جہاں وہ کھڑا تھا
میری غلطی کیا تھی ہمیشہ والا سوال آج بھی حریم کے ہونٹوں پر تھا
ان بیس سالوں میں سب بدل گیا لیکن حریم اور احمد کے درمیان بے رخی موجود تھی اس کو دیا ایا کہ کبھی احمد اس سے محبت کرتا تھا اور آج وہ ایک دوسرے کو بس کام کے وقت مخاطب کرتے تھے
لیکن احمد کچھ سال تو اس نے حریم سے بات بھی نہیں کی جو کچھ بھی ہو اس کا ذمہدارں وہ حریم کو سمجھتا تھا ایسا حریم کو لگتا تھا لیکن احمد کے دل میں کیا ہے احمد ہی جانتا تھا
شروع میں حریم بات کرنے کی کوشسش کرتی لیکن جب وہ کوئی جواب نہیں دیتا تو حریم چپ ہو گئی
دیکھ کر مجھے کیوں تم دیکھتے نہیں یارا
ایسی بے رخی صیح تو نہیں
رات دن جیس مانگا تھا دعوں میں
دیکھوں گھور سے کہی وہ میں تو نہیں
_________________
کچھ دن بعد
نور یونی میں لیکچر لیا رہی تھی جبکہ کلاس سے باہر ائی وہ سر توحید اس کے پاس کیسی ہے مس نور سر نے پوچھا ٹھیک سر نور نے جواب دیا
آج دو لیکچر فری ہے سر توحید نے اطلاع دی
کیا اچھا مجھے نہیں تھا پتا نور نے حیران ہوتے ہوئے کہا
اچھا چلے میں۔ خود فری ہو آپ کو گھر ڈرپ کر دیتا ہو سر نے پالکنگ کی طرح جاتے ہوے کہا
سر میں وین والے انکل کو فون کرتی ہو وہ اجائے گئے لینے نور نے صاف منع کر دیا
اوکے توحید وہاں سے چلا گیا
__________________________
کام کا کیا ہوا بوس نے آزان سے پوچھا
بوس کل افغنسان سے مال انے والا ہے آزان سے بتایا
ٹھیک ہے آزان تم جاو اور زوری کو میرے پاس بیجو بوس نے کمنیگی سے کہا
آزان کا دل کر رہا تھا کہ اس کا منہ توڑا دے لیکن پھر بھی بولا جی بوس
زوری ایک ۱۷ سال کی لڑکی تھی جس کی سزا بس یہ تھی کہ وہ بہت خوبصوت تھی
آج پھر ایک معوصوم اس ندرہ کے ہاتھوں قتل ہونے لگئی تھی اور آج پھر آزان بے بس تھا
_________________________
یہ نور کا گھر ہے توحید نے عبداللہ سے پوچھا
جی آپ کون عبداللہ صاحب نے حیران ہوتے ہوئے کہا
میں نور کا ٹیچر ہوں میں نام توحید ہے انکل سر نے کہا
ٹھیک ہے آپ اندر ائے عبداللہ صاحب نے خوش ہوتے ہوئے کہا
آپ بیٹھے میں چائے لے کر آتا ہوں عبداللہ نے کہا انکل اس کی ضرورت نہیں ہے اس وقت تو مس نور یونی میں ہو گئی مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے۔
بلال نے احمد کی گاڑھی گھر سے نکلتے ہوے دیکھی اور افسوس سے نفی میں سر ہلایا
کیا ہوا بلال اس کو اداس دیکھ کر وارث نے پوچھا بلال نے اس کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا
لیکن وارث اس کی پریشانی کی وجہ جانتا تھا پھر بولا بلال سب ٹھیک ہو جائے گا یار
کب یار بیس سال گزرا گئے کچھ بھی ٹھیک نہیں ہو۔ سکتا اب تم نے دیکھانا ماما کی طعبیت خراب ہے اور پاپا وہ آج بھی ہر چیز کا زمہ دار ماما کو ہی سمجھتے ہے بلال پھٹا پڑا یار اللہ سے اچھے کی امید رکھا وہ بہتر کرے گا انشاءاللہ وارث نے کہا
اچھا یار کام کا کیا ہوا وارث نے اس کا موڈ ٹھیک کرنے کے لیے کہا اس کی بات پر بلال اور اداس ہو گیا
یار سب کچھ ٹھیک ہے جیسا سوچا تھا وہ ہی ہوا لیکن ،،،،، لیکن کیا وارث نے پوچھا ورذی کو نہیں بچا سکا میں بلال نے دکھ سے کہا
اس کی بات سن کر وارث کو غصہ ایا اس کمینے انسان کو میں اپنے ھاتھوں سے سزا دو گا
_______________
نور مجھے تم سے بات کرنی ہے عبداللہ صاحب نے نور سے کہا جو کھانا کھا چوکی تھی اور اپنے روم میں جانے والی تھی
جی بابا نور نے کہا نور تم توحید کو جانتی ہو عبداللہ نے پوچھا کون توحید بابا نور نے کہا وہ جو تمہاری یونی میں پڑھتا ہے عبداللہ نے پوچھا
اووو جی بابا جانتی ہو نور نے کہا وہ آج گھر ایا تھا عبداللہ صاحب نے بتایا
سر توحید ہمہارے گھر لیکن کیوں نور نے حیران ہوتے ہوے پوچھا
نور میری بات تحمل سے سنوں اور سوچ کر جواب دینا ٹھیک ھے عبداللہ صاحب نے پوچھا
وہ جانتے تھے کہ نور ضرور غصہ میں کچھ کرے گئی اس لیے ایسا کہا
نور وہ لڑکا تم سے شادی کرنا چاہتا ہے اس سلسلہ میں گھر آیا تھا عبداللہ صاحب نے آرام سے اس کے سر پر بلاسٹ کیا
پہلے تو نور کو شاک لگ لیکن پھر غصہ ایا
لیکن بابا اس سے پہلے نور کچھ کہتی عبداللہ صاحب نے اس کی بات کاٹی
نور میں نے کیا کہا سوچ کر جواب دیا ٹھیک ھے
جی بابا نور نے کہا اور اپنے روم میں چلی گئی
سر ایسا کر سکتے ہے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی لیکن نور یہی تم سے غلطی ہوئی وہ بھی ایک مرد ہے تمہاری شکل پر مرگئے ہو گئے نور نے تلخ سوچا اور شسشہ کے پاس آئ نفرت ہے مجھے اپنی صورت سے
______________
نور آج یونی ائی تو سب سے پہلے سر کے آفیس گئ
مس نور آپ ائے بیٹھے توحید نور کو دیکھا کر خوش ہوا
سر آپ میں گھر کیوں ائے تھے نور نے سنجیدر لہجہ میں پوچھا کیا آپ بابا نے آپ کو نہیں بتایا توحید نے کہا
یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے سر نور نے کہا
اس کی بات پر توحید مسکرایا مس نور میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہے آپ سے محبت کرتا ہو
لیکن میں آپ سے شادی نہیں کرنا چاہتی اور اگر اب آپ میرے گھر آئے تو یہ آپ کے لیے اچھا نہیں ہو گا
نور نے نفرت سے کہا اور چلی گئی
توحید اس کے نفرت بھرے الفاظ پر غور کرنے لگا
_____________
نور بیچ پر بیٹھ کر کچھ سوچ رہی تھی کہ اس وقت شاہ اس کے پاس ایا
مس نور اگر اب تم مجھے سر توحید کے پاس نظر نہ او ورنہ شاہ نے غصہ سے کہا
نور جو پہلے سے غصہ میں تھی اس کی بات پر اور غصہ ایا
ورنہ کیا نور نے کھڑی ہوتے ہوے کہا اس کی بات پر شاہ کو غصہ ایا اور نور کا ھاتھ پکرا کر اور کو گسٹیتا ہوا یونی کی بیک سائیڈ پر لے ایا
یونی کا یہ حصہ سنسنا تھا
یہ سب اتنا جلدی ہوا کہ نور کو کچھ سمجھے نہیں آیا
کیا کہ رہی تھی تم اب بولو شاہ اس کی کلائی پر دباو ڈالا
میرا ھاتھ چھورے مسٹر سنئیر ورنہ اچھا نہیں ہو گا نور جو اپنی کلائی کو چھونے کی کوشش کر رہی تھی بولی
میں اپنی بات دورتا نہیں ہو نور اب تم مجھے سر توحید کے ساتھ نظر نہیں او ورنہ انجام کی ذمہ دار تم خود ہو گئ شاہ نے کہا اور وہاں سے چلا گیا
نور اس کے الفاظ پر غور کرنے لگئی اور پھر اپنی کلائی کو دیکھا وہ سرخ تھی
______________________
نور خود کو ریلکس کرتی سر کے آفیس ائی
لیکن توحید آفیس میں موجود نہیں تھا تو اس کا انتظارا کرنے لگئی
کچھ وقت بعد توحید آفیس میں ایا نور کو دیکھا کر حیران ہوا
سر میں غصہ میں۔ کچھ زیادہ ہی بول گئی میں شرمندہ ہو نور نے کہا
کوئی بات نہیں مس نور توحید نے کہا
سر ٹھیک ہے میں تیار ہوے آپ سے شادی کے لیے لیکن ابھی نہیں جب تک میری پڑھی مکمل نہیں ہوتی نور نے سنجیدر سے لہجہ میں کہا
ٹھیک ہے مس نور میں انتظارا کرو گا لیکن منگنی کرنی میں کیا حرج ہے توحید نے خوش ہوتے ہوئے کہا
اوکے سر نور نے کہا اور چلی گئی
_______________________
نور باہر ائی تو شاہ کو تلاش کرنے لگئی شاہ جو اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا باتے کر رہا تھا نور اس کے پاس آئ
مسٹر سنئیر مجھے ایک بات بتانی تھی آپ کو اگلے اتور میری منگنی ہے سر توحید سے نور نے مسکراتے ہوے کہا
اب آپ نے جو کرنا ہے کرے نور نے کہا اور چلی گئی
شاہ کو اس کی بات پر غصہ ایا اور وہاں سے چلا گیا
_____________________