گاڑی میں بیٹھتے ہو ئے افشیںنے اپنے شوہر راشد سے کہا، ’’ مجھے طا رق روڈ سے کچھ خریدنا ہے، تم تھوڑی دیر گاڑی میں بیٹھے رہنا میں جلدی سے لے کر آجائوں گی۔‘‘
یہ کہہ کر افشین گاڑی سے اتر کر دکانوں کی طرف چلی گئی، اسے زیادہ ڈھونڈنا نہیں پڑا۔ ایک اسٹور پر اسے راشد کے پسندیدہ پر فیوم کابہت خوب صورت گفٹ سیٹ مل گیا۔ وہ بہت خوش تھی۔ نزدیک ہی کتابوں کی دکان تھی، اس نے وہاں سے برتھ ڈے کارڈ خریدا اور تیز تیز قدموں سے چلتی ہوئی وہ اسٹور سے باہر آگئی۔ ابھی وہ چند قدم ہی چلی ہوگی کہ زمین پر گر پڑی۔ اس کو گرتا دیکھ کر لوگ اس کے گرد جمع ہونے لگے۔ دو پولیس والے بھی جو وہاں نزدیک ہی مو جو د تھے، جھٹ سے اکھٹے ہوتے ہوئے مجمعے کی طرف دوڑ پڑے۔
راشد کافی دیر تک انتظار کرتا رہا پھر پریشان سا ہوگیا۔ افشیں اب تک کیوں نہیں آئی؟، اس نے سوچا۔ پھر جب اس کی پریشانی زیادہ بڑھنے لگی تو اس نے گاڑی ایک گلی میںپارک کی اور خود دکانوں کی طرف آکر افشیں کو تلاش کرنے لگا۔ اس نے دو چار دکانوں میں افشیں کو دیکھا، افشیں کہیں دکھائی نہیں دی۔ البتہ ایک دکان سے نکلتے ہوئے اس کی نظر کچھ فاصلے پر لگے ہوئے ہجوم پر پڑی۔ اس نے دیکھا ایک پولیس کانسٹیبل مجمعے کو منتشر کرنے کی کو شش کر رہا ہے۔ پہلے اس نے سوچا کہ اسے کسی اور مسئلے میں الجھنے کے بجائے افشیں کو تلاش کرنا چاہیے، لیکن پھر اس کے قدم خود بہ خود مجمع کی جانب اٹھتے چلے گئے۔ دوتین آدمیوں کو دھکا دے کر وہ آ گے بڑھا۔ اس نے دیکھا افشیں بے حس و حرکت پڑی تھی۔
’’افشیں تمھیں کیا ہوگیاہے؟‘‘ وہ پا گلوں کی طرح چیختا ہوا افشیں کی طرف بڑھا۔ ہجوم نے اسے جگہ دے دی۔ وہ افشیں کے پاس جا کر چیخ رہا تھا، ’’ افشیں اٹھو، افشیں تم بول کیوں نہیں رہی ہو۔‘‘ اس نے اس کو ہلایا جلایا بھی، مگر وہ تو دنیا ومافیا سے بے خبر پڑی تھی۔ اس کی بغل میں پرس دبا ہوا تھا اور Shopper اس کے ہاتھ کے برابر پڑا ہوا تھا۔ ’’اس کو کیا ہوا؟‘‘ اس مر تبہ راشد کا سوال آس پاس کھڑے لو گوں سے تھا۔ وہ مسلسل چیخ رہا تھا اور رورہا تھا۔
ہجوم میں کھڑے ہوئے لوگوں میں سے کسی شخص نے کہا، ’’گولی لگی ہے۔‘‘
’’کس نے چلائی گولی؟، کون ہے وہ ظالم؟‘‘ پھر اس نے کانسٹیبل کو پکڑ کر جھنجھوڑتے ہو ئے کہا۔ ’’آپ نے اس ظالم کو کیوں نہیں پکڑا؟، میری ا فشیں ہی کیوں؟ کیا بگاڑا تھا اس کا؟‘‘
ہجوم میں سے کسی نے جواب میں آواز لگائی، ’’کسی کو بھی کچھ نہیں پتا، یہ تو بس اچانک…..‘‘ کہہ کر وہ شخص خاموش ہوگیا۔
پاس کھڑے ہوئے ایک مجذوب نما شخص نے کہا، ’’جس کے نام کی گولی تھی اسے لگ گئی۔ اللہ ہی اللہ ہے۔ باقی سب کھیل تماشا!!‘‘