اج ایک وعدہ کرو شرمین کہ آئندہ کبھی اس احساس کو نہیں جگاو گی کہ تم کیسی کے لیے مصیبت بن سکتی ھو۔۔۔
اور اب صرف خوش رہنا شروع کر دو ۔۔۔
مسکراو !!
ھنسو !!
اور بس میری خاطر شرمین !!!
صرف میرے لیے !!!!
حسین نے بے حد جزباتی لہجھے میں اسکی طرف جھکتے ھوئے کہا اور شرمین نے شرما کر سر نیچھے جھکا لیا۔۔۔اور نہایت آہستگی سے کہا جسے حسین نے بھی سن لیا
آپ کا خلوص اور اپنائیت ساتھ ھو تو شائید میں جینا سکھ جاوں !!! سمعی کہتی ھے مجھے جینا نہیں آتا۔۔۔۔
تمھیں واقعی جینا نہیں آتا شرمین !!!
اب میں تمھیں جینا سکھاوں گا۔۔۔۔۔!!!
حسین کے لہجے میں بلا کا عزم اور اعتماد تھا۔۔
اس نے جھٹکے سے کار آگے بڑھا دی۔۔۔۔
کیا سوچ رہی ھو شرمین ؟؟؟
حسین نے کچھ شرمین کو کچھ کھویا کھویا ھوا پاکر پوچھا۔۔۔۔۔
جی !!
میں سوچ رہی تھی کہ اپ کو مجھ سے بلکل بھی ڈر نہیں لگتا ۔!
حسین نے اس کی بات سن کر زور سے قہقہہ لگایا۔۔۔
ڈر ؟؟؟
اور تم سے ؟؟؟
کیوں بھائ تم جیسی چھوئ موئ سے کوئی ڈر سکتا ھے۔۔۔۔
جو میں ڈروں۔۔۔؟؟؟
حسین کے لہجے میں پیاری ہی پیاری تھا۔۔
شرمین الجھ گئ۔۔۔
ہاں لوگ مجھ سے ڈرتے ھیں ۔۔۔۔میرے اپنے خاندان کے لوگ میرے اپنے خاندان کے بھائ مجھ سے اس طرح خوف کھاتے ھیں۔۔کہ جیسے میں شرمین نہیں کوئی بھوت ھوں۔۔۔کوئی بلا ھوں ۔۔جو ان کی خوشیاں نگل جاوں گی ۔۔۔
جس دن صبح صبح وہ میری شکل دیکھ لیتے ھیں اس دن وہ کوئی اہم کام نہیں کرتے ۔۔۔
گھر سے باہر نہیں نکلتے کہ اج ضرور کوئی حادثہ ھوجائے گا۔۔۔۔
آج ضرور کوئی آفت انہیں گھیر لے گی۔۔۔۔۔
اگر کبھی کسی کی گاڑی میں بیٹھ کر کہیں جانے کی بات ھو تو سب ایک دوسرے پر ڈالتے ھیں۔۔۔
کہ تم بٹھا لو !! میری گاڑی نئ ھے۔۔
نہیں تم بٹھاو علی مجھے اپنی جان بہت پیاری ھے۔۔۔
اور جب میں نے انھی باتوں سے تنگ آکر جانے سے انکار کر دیتی تو سب میرے جانے کے بعد قہقہہ لگا کر بولتے
لو بھاے بلا ٹل گئ۔۔۔۔
میں بلا ھوں ؟؟؟؟
منحوس ھوں ؟؟؟
تو پھر اپ مجھے سے کیوں نہیں ڈرتے ؟؟؟؟
اپ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اپ کے ساتھ بھی کچھ ھو سکتا ھے ؟؟؟
کیا اپ کو اپنی زندگی پیاری نہیں ھے حسین ؟؟؟؟
بتایئں حسین ؟؟
کیوں نہیں ڈرتے کیوں ؟؟؟؟
شرمین پھر سے ایک دم جزباتی ھو کر رونے لگی۔۔۔اور بری طرح ہچہکیاں لگ گئ۔۔۔
شرمین !!!!!
پلیز
منزلِ_مقصود
ایس_اے_خان_زادی
قسط 4
پلیز شرمین خدا کے لیے چپ ھو جاوں
سنبھالو خود کو۔۔۔وہ سب بد نصیب ھیں شرمین !!!
جاھیل ھیں !!!
جنھوں نے ڈگیریا پڑھ لکھ کر نہیں اپنی قابلیت کی بنیاد پر نہیں بلکے اپنے زور پر حاصل کی ھیں ۔ ۔۔اگر کچھ پڑھ لکھ لیتے تو اج اتنی جھالت کی باتیں نا کر رہے ھوتے۔۔۔اور رہا سوال حادثہ کا تو شرمین تم مجھے باتو کیا کوئی کام خدا کی مرضی کے بنا ھوا ھے ؟؟
کیا خدا کی بنائ کو چیز منحوس ھوسکتی ھے؟؟؟
کیا ہمارے ایک لاکھ چوبیس ھذار پیغمروں نے ہمیں ایسی کوئی تعلیم دی؟؟؟؟
حسین نان اسٹاپ بولے جا رہا تھا ۔۔۔شرمین ہمارے دین میں تو کھانا کھانے تک کی دعا ھے تو بھلا اس چیز کا زکر کیوں نہیں ھے بولو؟؟
زندگی جتنی لکھی ھے اتنی ھی ھوتی ھے ۔۔یہ سب قسمت کا کھیل ھے شرمین۔۔۔اور پھر تمھیں تو خوش ھونا چھایے نا شرمین !!!
کہ خاندان کے تمام لڑکے تم سے نالاں ھیں اگر بالفرض وہ تم سے نفرت نا کرتے تو دوسری صورت میں خاندان کے سارے لڑکے تمھیں حاصل کرنے میں لگ جاتے۔۔۔۔تمھارا حسن لوٹ لینے کی حد تک ھے شرمین۔۔۔۔
اگر اللہ تعالی ان کی عقلوں پر پتھر نا ڈالتا تو اج تم میری محبت کیسے پھچانتی ؟؟؟
اور میں تمھیں کس طرح کس کس کا مقابلہ کر کے حاصل کرتا ؟؟
میرے بے شمار رقیب ھوتے!!!میرا تمھیں حاصل کرنا مشکل نا ھو جاتا بولو؟؟؟؟
کیا یہ سب ہمارے حق میں بھتر نہیں ھوا؟؟؟
اور کیا میری محبت ان تمام لوگوں کی محبت کی کمی کو پورا نہیں کرسکتی ؟؟؟
میں تمھیں اپنی تمام تر شیدتوں سے پیار کرتا ھوں شرمین !!!!
تم میرے پیار کی شدت سے شائید گھبرا آٹھو شرمین مگر میرے پیار میں کبھی کامی نہیں آئے گی ۔۔۔۔۔
یہ میرا دعوع بھی ھے اور وعدہ بھی۔۔ !!!!
حسین کے لہجے میں شدت اور محبت کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔۔۔۔شرمین کو یوں لگا جیسے تپتی دھوپ میں ننگے پاوں چلتے چلتے اچانک کوئی درخت کا سایہ آگیا ھو اور اس پر ٹھنڈی ٹھنڈی شبنم پڑ رہی ھو۔۔ ۔
اس نے حسین کی میٹھی باتوں پر مسکرا کر آنکھیں موند لی اور سیٹ کی پشت سے ٹیک لگا لیا۔۔۔۔
اور حسین نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا تو اس کی مسکراہٹ میں کھو سا گیا۔۔۔
تم مسکرایا کرو
ھنسا کرو شرمین
ھنستی ھوئ کتنی پیاری لگتی ھو تم
حسین نے کھوے کھوئے انداز میں بہت پیار سے کہا ۔۔اور شرمین کو پہلی بار آحساس ھوا کہ وہ بھی خوش قسمت ھے کہ اس کو حسین جیسا ساتھی اور پیار کرنے والا شخص ملا ہے۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
بس پھر تو جیسے شرمین کی دنیا ھی بدل گئ تھی۔۔۔اب وہ خوش رہتی تھی۔۔۔۔ھنستی تھی۔۔۔اور اپنی پیاری اور جان سے زیادہ عزیز دوست سمعی کو اس نے ساری کہانی سنا دی تھی۔۔۔اور دل ھی دل میں اس کی شکر گزار بھی تھی۔۔۔۔۔کہ اس کی وجہ سے ھی وہ اور حسین ایک دوسرے کی محبت سے آشنا ھوئے۔۔۔لیکن وہ سمعی کی سامنے ہمیشہ یہ ہی بولتی کے تونے میرے ساتھ فراڈ کیا ھے سمعی !!!!
اور جب سمعی جل کر اس کو کھری کھری باتیں سناتی تو شرمین خوب ھنسا کرتی تھی۔۔۔۔
سمعی کو تو جیسے اپنے کیے کا صلہ مل گیا تھا وہ بھی بے حد خوش تھی۔شرمین سے داستان عشق حرف بہ حرف سن چکی تھی اور ہر طرح کا بھر پور تعاون دینے کیلئے ہر دم ہر لمحہ تیار تھی ۔اور شرمین اور حسین کا یہ حال تھا کہ جب تک ایک دوسرے کی صورت نہ دیکھ لیتے دونوں ہی بے چین رہتے تھے۔۔۔
حسین اور شرمین روز شام کو سمندر کے کنارے ملا کرتے تھے دونوں سارے دن کی باتیں ایک دوسرے کو ساحل پر ھی بتاتے تھے ۔ثوبیہ سے بھی شرمین کی بہت اچھی دوستی ھوگئ تھی۔۔۔اور اس کے تمام حالات جان لینے اور اپنی انکھوں سے شرمین کے ساتھ گھر والوں کا رویہ دیکھ لینے کے بعد کچھ اور بھی شرمین کی گرویدہ ھوگئ تھی۔۔۔۔
اور حسین کی والدہ جنکو اس کے متعلق ابھی کچھ علم نہیں تھا وہ بھی ثوبیہ کی دوست کی حیثیت سے اسے بہت پیار کرتی تھی۔۔۔اور ان کا پیار دیکھ کر شرمین سوچا کرتی تھی کہ جب ان کو معلوم ھوگا میرے بارے میں تب بھی وہ مجھے پیار کریں گی ؟؟؟؟
اور اس سوچ پر وہ ہمیشہ اداس ھو جاتی تھی مگر پھر جلد ہی حسین کی پیار بھری باتیں اسے سب کچھ بھلا دیتی ۔۔۔۔
حسین نے واقع اس کو دل اور جان سے پیار کیا تھا اور بڑی شدت سے پیار کیا تھا۔۔۔
شرمین اکثر کہا کرتی تھی کہ :-
مجھے ڈر لگتا ھے حسین!!!!
کہ کہیں یہ سب ایک خواب نا ھو۔۔۔اپ کا پیار اب میری زندگی بن چکا ھے۔اگر خدانخوستہ آپ کا پیار بھی مجھ سے چھین گیا تو میں زندہ نہیں رہے پاوں گئ۔۔۔۔۔
میں مر جاوں گی حسین۔۔۔۔۔!!!!
اسی پل اسی لمحہ اور حیسن کی ان باتوں پر اسے بڑے پیار سے سمجھاتا کہ ” دن ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے شرمی !!!!
تم نے دکھ بھی تو بے پناہ اٹھائے ھیں اب اگر خدا تمھیں خوشیاں دینا چھاتا ھے تو تم اس سے نا امید کیوں ھوتی ھو۔۔۔اور اللہ کی زات سے نا امیدی تو گناہ ھے شرمین !!!!!
تمھارے بے تحاشہ صبر کا پھل اتنا میٹھا ھے شرمین۔۔۔
کہ تم اس کی مٹھاس سے گھبرا جاتی ھو کہیں ایسا تو نہیں ھے ؟؟؟؟؟
حسین کی انکھوں میں سچے پیار کے دیپ جل اٹھتے تو شرمین اپنا چہرہ حسین کے چوڑے سینے سے ٹیک دیتی اور انکھیں موند کر دھیمے سے کہتی۔۔۔
اگر اپ سے کسی نے نفرت کی ھوتی تو اپ جانتے ھیں نفرت کے کسی کی محبت کتنی بڑی نعمت ھوتی ھے۔۔۔تپتے صحرا میں سایہ دار درخت کتنا سکون بخشتا ھے اور طویل سے طویل مسافت کے بعد جب” منزل مقصود “ایک دم سامنے آجائے تو کتنی انوکھی خوشی کسی زالی کیفیت ھوتی ھے۔۔
آپ کیا جانیں جناب !!!!
اور حسین بڑے پیار سے اسے مسکرا کر دیکھتا رہتا °°°°°°
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
حسین کے بے پناہ اور بے لوث محبت نے شرمین کی زندگی بدل دی تھی اس نے اپنے ارد گرد سے مایوسی کے جال کاٹنا شروع کر دیے تھے وہ اب خاصی مطمئن اور پر سکون رہتی تھی۔۔۔آیا جی نے اس کی یہ تبدلی محسوس کرلی تھی اور وہ خوشی سے پھولے نا سمائی تھیں اور جب اسے بات بے بات مسکراتا ھوا دیکھتیں تو گھنٹوں دعائیں منگا کرتیں ۔۔۔۔اس لڑکی نے زندگی میں خوشیاں کہا دیکھی تھی۔۔۔۔۔اور جب آیا سے رہا نا جاتا تو وہ پوچھ لیتی کہ
بیٹی خدا نظر نا لگائے اجکل تم بہت خوش ھو کیا اپنی آیا کو بھی نہیں بتاو گی۔۔؟؟
کہ کیا بات ھے ؟؟؟
ارے آیا جی!!!
تمھیں نہیں بتاوں گی تو کس کو بتاوں گی میرا اپ کے سوا ہے ھی کون ؟؟؟
مگر آیا جان ابھی نہیں وقت انے پر بتاوں گی پھر اپ سب کچھ جان جاو گی۔۔
اور پھر اپ تو مجھ سے بھی زیادہ خوش ھ نگی آیا جی۔۔۔۔!!!!
شرمین بے حد لاڈ سے آیا کی گود میں سر رکھ کر لیٹ جاتی اور بات ٹال جاتی ۔۔۔۔۔۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
کیا بات ھے شرمین ؟؟؟؟
تم ان لہروں کو دیکھ کر اخر اتنی کھو کیوں جاتی ھو ؟؟؟
حسین نے پرجوش لہروں میں گم شرمین کو دیکھ کر پوچھا۔۔۔۔
نہیں تو میں بس کچھ سوچ رہی تھی۔۔۔۔۔شرمین نے مسکرا کر جواب دیا۔۔۔
تمھاری ایسی کوئی سوچ ھے جو مجھ سے پوشیدہ ھو شرمین ؟؟؟؟
حسین کی گھیری نظروں کو دیکھ کر اس کی انکھوں سے انسو گیرنا شروع ھو جاتے۔۔۔اپ سے میں تو کچھ بھی نہیں چھپا سکتی حسین۔۔۔کچھ پوشیدہ رکھنا بھی چھاوں تو نہیں رکھ سکتی۔۔۔
پتا نہیں کیوں حسین جب بھی میں ان گہری گہری لہروں کو دیکھتی ھوں نا تو بے تحاشہ خوش ھونے کے باوجود اداس ھوجاتی ھوںم۔۔مجھے لگتا ھےحسین جیسے یہ لہرے میری طرف آرہی ھوں۔۔۔
مجھے آوازیں دیتی ھوں !!!
مجھے پکارتی ھوں۔۔۔۔!!!
مجھے لگتا ھے یہ میرے انتیظار میں ساحل تک اتی ھیں اور لوٹ جاتی ھیں۔۔۔۔
شرمین کھوئے کھوئے اور بہت گھیرے انداز میں بول رہی تھی۔۔۔
حسین ایک دم کھڑا ھوا !!! اور شرمین کا ہاتھ تھام کر بولا تو چلو فورن یہاں سے شرمین!!!
یہ لہریں میری رقیب معلوم ھوتی ھیں۔۔۔
بھلا یہ کون ھوتی ھیں تمھیں پکارنے والی ؟؟؟
تم صرف میری ھو شرمین !!!
عجیب محبت کی دشمن ھے دنیا اگر انسان رقیب نا بن سکیں تو ان لہروں نے ھی اس کمی کو پورا کر دیا۔۔۔
حسین نے اس انداز میں ناک پھولا کر کہا کہ شرمین پھلی بار کھلکھلا کر ھنس دی۔۔۔۔۔۔
تم ھنس کیوں رہی ھو ؟؟؟؟
حسین نے حیرت سے پوچھا۔۔
اپ تو اس طرح بول رہے ھیں جیسے سچ میں یہ لہریں نہیں اپ کا کوئی رقیب ھے۔۔۔اور پھر میں کیوں جانے لگی اپ کو چھوڑ کر ؟؟؟
شرمین بھی کھڑے ھوکر ھنس کر بولی۔۔۔ھسین بھی مسکرا اٹھا اور آہستہ آہستہ چل کر گاڑی کی طرف چل دیے۔۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
اب تو تیری خبر ہی نہیں ملتی شرمین ؟؟؟؟
میں نے کہا تھا نا اس کے پیار میں مجھے نا بھول جانا مگر تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابھی سمعی کی بات مکمل بھی نا ھوئ تھی کہ شرمین نے جل کر اس کی بات کاٹ دی۔۔۔۔
خبردار !!!!! جو کوئی بکواس کی تو نے سمعی !!!!!
ایک تو خود ھی لاتعلق ھوگئ ھے بلکل ۔۔۔۔۔
پرسوں سے آج شکل دیکھائ ھے محترمہ نے ۔۔۔اپنی کزن کے گھر گئ ھوئ تھیں۔۔۔اب اس میں میرا کیا قصور ؟؟؟؟
سمعی ایک دم مسکرا کر اسے گلے لگ گئ۔۔۔۔
ارے لڑکی ۔۔۔
کل صرف اس لیے نہیں ائ تھی کہ مجھے علم تھا کہ جمعہ کو حسین بھائ کی چھٹی ھوتی ھے۔۔۔اور جب ان کی چھٹی ھو تو تم ہم ہم ہم
سمعی نے انکھ دبا کر شرمین کو تنگ کرنے کے لیے acting کی۔۔۔۔
شرمین ایک دم ھنس پڑی۔۔۔۔اچھا بس اب بھانے نا تلاش کر تو۔۔۔۔۔۔
ویسے یار شرمین !!!!!
ان کالج کی چھٹیوں نے بہت بور کردیا ھے نجانے result کب آوٹ ھوگا۔۔۔
یار شرمیں تیرے result کا تو اللہ ھی حافظ ھے۔۔ویسے محبت اچھے بھلے انسان کو احمق بنا دیتی ھے۔۔۔۔سمعی اج خوب تنگ کر رہی تھی شرمین کو۔۔۔
ایسی کوئی بات نہیں ھے سمعی !!! حسین نے تو امتحانوں کے دنوں میں میری بہت مدد کی ھے اور مجھے یقین ھے میرا result ھمیشہ کی طرح بہت اچھا ھوگا۔۔۔
ویسے شرمین کچھ بتا تو کیسی جارہی تیری love story…
بتا تو کیسی جارہی تیری love story ؟؟؟سمعی نے بہت اشتیاق سے پوچھا۔۔۔
سمعی اچھی جارہی ھے۔۔۔۔لیکن نا نجانے کیوں مجھے ہر لمحہ یہ خوف ریتا ھے کہ کہیں یہ سب ایک خواب تو نہیں ۔کہیں میرا مقدر مجھے ایک اور دھوکہ تو نہیں دے رہا ۔۔۔شائید نفرتیں انسان کو بزدل بنا دیتی ھیں۔۔۔۔۔
شرمین کی انکھوں میں پھر وہی اداسی اگئ تھی اور مسعی یہ اداسی دیکھ کر ایک دم تڑپ اٹھی۔۔۔
ایسا نا سوچا کر شرمین !!!!!
تو نے بہت غم دیکھیں ھے بہت دکھ آٹھائے ھیں لیکن اب بس تیری خوشی کا وقت ھے اور خدا جب دیتا ھے تو چھپڑ پھاڑ کر دیتا ھے۔۔۔۔اس کے گھر دیر ھے اندھیر نہیں۔۔۔تجھ سے اپ کوئی تیری خوشیاں نہیں چھین سکتا شرمی !!!!!
ساری خوشیاں تیری ھیں بس تیری !!!!!
شرمی نے نم انکھوں سے سمعی کو گلے لگا لیا۔۔۔۔اور پھر کافی دیر تک اسکو تسلیاں دیتی رہی۔۔۔
اور اسی طرح شرمین سمعی کی تسلیوں آیا کی دعاوں اور حسین کے بے پناہ پیار نے اس کو یقین دلا دیا تھا کہ یہ سب خواب نہیں ھے یہ خوشیاں واقعی اب اسکا مقدر ھیں۔۔یہ اسکا خواب نہیں اٹل حقیقت ھے اور اس خیال نے اسے اتنی ہمت دی کہ وہ اب گاھے بگاھے اپنے گھروالوں سے ملنے لگی تھی۔۔۔اس کی یہ تبدیلی کسی کیلئے خوشی کا باعث نہیں ھوئ تھی۔۔۔۔سب اس کو اب بھی اسی طرح ڈیل کرتے تھے اور وہ سوچا کرتی تھی کہ کتنے نادان ھیں یہ سب !!!!
سمجھتے ھیں کہ اگر انھوں نے مجھ پر خوشیوں کے دروازے بند کر دیے ھیں تو خدا نے بھی اپنے درعازے بند کر لیے ھیں یہ کیا جانیں کہ خدا نے مجھ پر محبت کے اور بے پناہ خوشیوں کے کتنے دروازے کھول دیے ھیں ۔۔
اور اس کی یہ سوچ حسین کی کال نے توڑ دیا۔۔۔
میں گیٹ پر آرہا ھو شرمین!!!!
تیار ھو جاو!!
تم سے باتیں کرنے کا دل چھا رہا ھے حسین کی خوبصورت آواز نے شرمین کی تلخ سوچوں کو ختم کر دیا تھا۔۔۔۔وہ مسکرا دی۔۔۔۔پھر بولی
ٹھیک ھے۔۔۔۔۔اور پھر تیار ھونے چلی گئ۔۔۔۔
دن بہت پور سکون گزر رہے تھے ہر طرف خوشیوں اور مسرتوں کا راج تھا۔۔۔۔حسین کا پیار تھا اور شرمین تھی۔۔۔
شرمین اس حسین راستے پر اندھا دھوند بھاگ رہی تھی۔۔حسین کے پیار اور ساتھ کے ساتھ اس نے سب کچھ بھلا دیا تھا ۔۔۔۔اب اس کی ہر سانس میں حسین کا پیار بسا تھا۔۔۔ہر لمحہ حسین کا تھا۔۔۔اس کے دل کا رواں رواں حسین کے پیار اور بے لوث محبت میں ڈوب چکا تھا ۔۔۔۔۔اور حسین کا حال تو اس سے زیادہ ھی تھا۔۔۔۔اس نے بھی اپنی زندگی کا مقصد صرف اور صرف شرمین کو بنا لیا تھا ۔۔وہ کہتہ تھا میری ایک ایک سانس شرمین تمھاری ھے ۔۔۔
میرے جسم میں ڈورنے والے خون کا ایک ایک قطرہ صرف اور صرف تمھارے لیے ھے۔۔۔۔تمھارا نام اب میرے خون کے ساتھ ساتھ میرے جسم میں دوڑ رہا ھے شرمین !!!!!
اور شرمین خوشی سے پاگل ھوئی جاتی۔۔۔۔۔۔!!!
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆