”داستاں در داستاں“لندن میں مقیم ادیبہ حمیدہ معین رضوی کی تازہ تصنیف ہے۔اس میں اسی نام کا ایک ناولٹ شامل ہے۔ناولٹ کے علاوہ کتاب میں آٹھ افسانے بھی شامل ہیں۔آخر میں ایک فکاہیہ بعنوان ”جوتا“شامل کیا گیا ہے۔اس کتاب میں حمیدہ معین رضوی کا قلم اپنے معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔اپنے ارد گرد کے اور اپنی زندگی کے بعض موضوعات سے گزرتے ہوئے وہ اپنی کہانی کا تانا بانا تیار کرتی ہیں۔ان کے ہاں مجموعی طور پر نصیحت اور بغاوت کی ایک عجیب سی کھینچا تانی ملتی ہے۔اصلاََ وہ نصیحت کو اہم سمجھتی ہیں لیکن ڈنڈے کے زور سے کی جانے والی نصیحت کے خلاف بغاوت ضرور کرتی ہیں۔یہ رویہ ان کے ہاں ایک کشمکش سی پیدا کرتا ہے جوان کے اندر ایک تخلیقی تحرک پیدا کرتا ہے،دوسری طرف یہ رویہ بجائے خود ان کے ہاں ایک اعتدال کو قائم کرتاہے۔ فکاہیہ”جوتا“سے ان کے مزاج کی شگفتگی اور علمی دلچسپی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر شاداب احسانی نے پیش لفظ میں کتاب کے جملہ مندرجات کے حوالے سے مناسب باتیں کر دی ہیں۔حمیدہ معین رضوی نے ”عرضداشت “کے زیر عنوان اپنے ادبی نظریے کی وضاحت کی ہے۔مجموعی طور پر یہ ایک دلچسپ اور قابلِ مطالعہ کتاب ہے۔بس عناوین قائم کرتے ہوئے انہیں مناسب طور پر نمایاں نہیں کیا جا سکا۔یہ ایک خامی نہ ہوتی تو کتاب دیدہ زیب بھی کہلاتی۔
(جدید ادب شمارہ نمبر ۱۶)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔