ٹھک ٹھک ۔۔
وہ لیپ ٹاپ میں مصروف تھا کی !
رات کے ایک بجے اسکے دروازے پر دستک ہوئی تھی ۔۔۔۔
یس ۔۔۔تعجب سے اسنے گھڑی دیکھتے ہوئے اندر آنے کی اجازت دی تھی
آپ کو ڈسٹرب تو نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیا اندر آتی ہوئی بولی
بلکل بھی نہیں ۔۔آو۔۔ زمان نے مسکراتے ہوئے لیپ ٹاپ بند کیا
پکا نہ ۔۔۔۔۔۔۔ جیا نے اسے لیپ ٹاپ بند کرتے ہوئے دیکھ بولا
پکا گڑیا آو زمان اٹھ کر جیا کی طرف ہاتھ بڑھتا ہوا بولا
آپ نے مجھے کیوں نہیں بتایا کی آپ میرے بھائی ہیں ۔۔۔
جیا زمان کے گلے لگتی ہوئی بولی
کیا کبھی تمہیں یہ احساس ہونے دیا کی میں تمہارا بھائی نہیں ہوں ۔۔۔۔۔۔ زمان جیا کے سر پر ہاتھ رکھتا ہوا بولا
مگر میں آپ سے ناراض ہوں ۔۔۔۔۔ جیا ناراضگی سے کہتی
بیڈ پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔
ارے کیوں بھئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمان مستی میں کہتا اسکے ساتھ بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔
بس ایسے ہی ۔۔۔۔۔۔۔ جیا منہ بناتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔۔
اچھا سوری کان پکڑے میں نے معاف کردو زمان بچوں کی طرح کان پکڑتے ہوئے بولا
ہاہاہا جائیں معاف کیا ۔۔۔۔۔۔۔ جیا ہستی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔۔۔
بھائی آپ کو پتا ہی میں اکثر آپ کی اور اپنی تصویر ملا کر یہ سوچتی تھی ۔۔میں آپ میں اتنا کیوں ملتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔جیا زمان کے سینے پر سر رکھتی ہوئی بولی ۔۔۔
ہاہاہا جیا پاگل ہو تم زمان نے ہستے ہوئے محبت سے اسے گلے لگا لیا
اچھا بتاؤ تم نے سوری کہا ہمدان کو زمان یاد آنے پر بولا ۔۔۔۔۔۔۔
میں نے نہیں کہنا بدتمیز کو سوری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیا منہ بگاڑتی ہوئی بولی
کیوں نہیں کہنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیوں کی مجھے پتا ہے وہ بدلہ لے گا جب لے گا تو لے لے میں کیوں سوری کروں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیا زمان کی ہتیلی پر ہلکے ہلکے ناخن چُباتی ہوئی بولی
تم لوگ ہمیشہ سے ہی ایسے ہو پتا ہے کیوں زمان جیا کی طرف دیکھتا ہوا بولا
کیوں ۔۔۔۔۔۔ جیا سیدھی ہوتی ہوئی بولی
کیوں کی تم دونوں نے کبھی دوستی کرنے کی کوشش نہیں کے جیری حمدان اچھا ہے تم اُسے سوری کر لو ۔۔۔۔زمان جیا کو سمجھاتے ہوئے بولا
بھائی میں نے ایک دفعہ کوشش کی تھی ۔۔۔۔۔ جیا ایک انگلی بناتی ہوئی بولی
اچھا کب . ۔۔۔۔۔۔ زمان آنکھیں بڑھی کرتا ہوا بولا
آپ کو پتا ہے نہ مجھے گہرے پانی اور بارش کے پانی سے ڈر کیوں لگتا ہے جیا سیریس ہوتی ہوئی بولی
ہاں مجھے پتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب میں موم کے ساتھ پاکستان آیا تھا تب سب مل کر سی سائیڈ گے تھے حمدان اور میں پندرہ سال کے تھے اور تم اور دعا دس سال کے تب تم پانی میں ڈوب گی تھی کسی کو نہیں مل رہی تھی تب ہمدان نے تمہیں پانی کی گہرائی میں جاتے دیکھا تو اسنے بھی جمپ لگا دی تھی پانی میں اور تمہیں نکال کر لایا تھا ! تم دو دن ہسپتال میں رہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔
تم تب سے گہرے پانی اور بارش سے ڈرتی ہو ۔۔۔۔۔۔۔
زمان پورا واقعہ دوہراتا ہوا بولا
رایٹ ۔۔۔۔ جب میں ہسپتال سے گھر آئی تو مجھے دعا نے بتایا تھا کی مجھے حمدان نے بچایا ہے ۔۔۔۔۔۔ مجھے لگا کی مجھے اسے تھنک یو کہنا چاہیے میں یہ سوچ کے گئی تھی کے حمدان سے دوستی کر لونگی ۔؟
مگر جب میں اسکے روم میں گئی تو آپ کو پتا ہے اسنے مجھے کیا کہا تھا بینا میری بات سنے ۔۔۔۔۔۔۔
کیا کہا تھا زمان غور سے سنتا ہوا بولا
کہا تھا کی . ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیا کو ساری باتیں یاد آنے لگی تھی
کیا کر رہی ہو تم یہاں کیا مسئلہ ہے تمہارا تمہاری وجہ سے میں نے سب کی ڈانٹ سنی ہے
کاش کی میں تمھیں نہ بچاتا اچھا تھا میری بھی جان چھوٹ جاتی آیندہ مجھے نظر نہ آنا تم ۔۔۔۔ پندرہ سالہ حمدان جیا پر چیختے ہوئے بولا اور ہاتھ پکڑ کر اپنے کمرے سے باہر نکال کر دروازہ بند کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
بدتمیز کہیں کے بہاڑ میں جاؤ تم ۔۔۔۔۔ تم سے بات کرتی ہے میری جوتی زیادہ سر پر چڑ رہے ہو ۔۔۔ جیا بھی کہتی وہاں سے نکل کر اپنے روم میں آ گی تھی
…………………….
شروع سے ہی بدتمیز ہے ٹاپ کا
اور میرے ساتھ تو اللّه واسطے کا بیر ہے اسے پتا نہیں مجھے دیکھ کے کونسی مرچی لگتی ہے میسنا کہیں کا
جیا حمدان کو سناتی ہوئی بولی
بس پھر وہ دن ہے اور آج کا دن ہے
ہاہاہاہا ۔۔۔۔۔ تم دونوں شروع سے ایسے ہو زمان ہستے ہوئے بولا
اب آپ مجھے ایک بات بائیں جیا رازداری سے بولی
کیا زمان اسکے انداز پر مسکراہٹ دباتے ہوئے بولا
آپ دعا کو پسند کرتے ہیں نا اب نہ نہیں کہیے گا جیا زمان کو بولنے کے لیے منہ کھولتے دیکھ جلدی سے بولی
جیا ۔۔۔۔۔۔۔۔میں محبت کرتا ہوں اُس سے بچپن سے ۔۔۔۔۔ زمان سر جھکا کر اعتراف کرتے ہوئے . بولا
ہائے سچی ۔۔۔۔۔۔ جیا زمان کا چہرا جھوک کر دیکھتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔
جیا یہ بات کسی کو نہ بتانا ۔۔۔۔۔۔ زمان جیا کو آنکھیں دکھاتا ہوا بولا
ویسے ایک بات کہوں ۔۔۔آپ کی پسند لاجواب ہے جیا ہستے ہوئے زمان کے گلے لگ گی ۔۔۔۔۔
ٹھک ٹھک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دونوں ہستے ہوئے ایک چونکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کون ۔۔۔۔۔۔۔۔ جیا کے پوچھنے پر دعا اندر آئی
کیا ہوا دعا تو سوئی نی ابھی تک ۔۔۔۔جیا اٹھ کر اسکے پاس آتی ہوئی بولی
بہن تو سونے دے گی تو سونگی نہ دعا اپنی لال آنکھوں سے جیا کو دیکھتی ہوئی بولی
میں نے کب روکا جیا حیرت سے بولی
تو جس طرح ہنس رہی ہے نہ صاف آواز آ رہی ہے چڑیل کہیں کی دفع ہوجا اپنے کمرے میں تین بج رہے ہیں سو جاکے اور مجھے بھی سونے دے ۔۔۔۔۔ سر درد کر رہا ہے میرا ۔۔۔۔۔ جیا کے پوچھنے پر دعا سٹارٹ ہو چکی تھی
تو نے مجھے چڑیل کہا جیا آنکھیں نکلتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔
ارے بس بس لڑنے نہ لگ جانا دونوں زمان دونوں کے بیچ
میں آتے ہوئے بولا
آپ کو کس نے کہا ہم لڑیں گے دعا آنکھیں سُکیڑتی
ہوئی بولی
اففففف یہ آنکھیں!
جیا چلو بہت باتیں ہو گئیں باقی باتیں کل کریں گے ابھی سونے جاؤ زمان کو دعا کی آنکھیں بہکا رہی تھیں اس لیے بات سمیٹتے ہوئے بولا
اوکے بھائی گڈ نائٹ بائے بائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چل ۔۔جیا زمان کے گلے لگتی ہوئی بولی پھر دعا کا ہاتھ پکڑ کر باہر نکل گی
۔۔۔۔۔
دعا کو اسکے کمرے میں چھوڑ کر وہ جیسے ہی اپنے روم میں آئی تو سامنے ہی اسے حمدان بیڈ پر بیٹھا موبائل یوز کرتا نظر آیا
کیا کر رہے ہیں آپ یہاں جیا دروازے پر ہی روکتی ہوئی بولی
اندر آ جاو تمہارا ہی روم ہے حمدان موبائل جیب میں رکھتا ہوا اٹھتا ہوا بولا
مجھے پتا ہے یہ میرا روم ہے تب ہی پوچھ رہی ہوں کیا کر رہے ہو تم یہاں جیا سرد آواز میں بولی
ٹون نیچے جیا خانزادہ حمدان جیا کے سامنے آتا انگلی اٹھا کر بولا
یہ اپنی انگلی نیچے کرو آج تک کسی نے اس طرح مجھے سے بات نہیں کی ۔۔۔ جیا حمدان کی انگلی نیچے کرتی ہوئی بولی
پتا ہے مجھے ایک بات کا بہت افسوس ہوتا ہے حمدان اسکی طرف جھوک کر بولا
کرتے رہو مگر اپنی شکل لیکے نکلو یہاں سے جیا دروازے کی طرف اشارہ کرتی ہوئی بولی
کاش میں تمہیں نہ بچاتا پانی میں سے تو آج اتنا سب نہ کرتی تم ہمدان گھوم کر اسکے پیچھے گیا اور دروازہ بند کر دیا
تمہاری کمزوری پتا ہے کیا ہے ۔۔۔۔۔ حمدان جیا کو ہاتھ پکڑ کر دروازے سے لگاتے ہوئے بولا
تم ڈرتی ہو ۔۔۔۔۔۔۔ ایسی چیزوں سے جو تڑپاتی ہیں ۔۔۔
جیسے تم پانی سے ڈرتی ہو پتا ہے کیوں ۔۔۔ کیوں کی تم نے اپنا سانس بند ہوتے دیکھا ہے پانی میں تڑپ دیکھی ہے تم نے پانی میں ڈوبنے کی تکلیف محسوس کی ہے اس ہی طرح تم اس دن بھی ڈر گئی تھی جب میں نے تمہارا گلہ دبیا تھا کیوں کی تمہارا سانس بند ہو رہا تھا اس طرح حمدان نے کہتے ہوئے جیا کا گلہ پکڑ کر دباؤ ڈالا
حمدان چھوڑو ۔۔۔۔ جیا نے کہتے پورا زور لگا کے دھکا دیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
تمہیں مجھے سے بدلہ لینا ہیں نا تو لو اپنا بدلہ میں نہیں ڈرتی تم سے سمجھے مگر تم یہاں آ کر مجھے ٹروچیر نہیں کر سکتے سمجھے ۔۔۔ جیا حمدان کو دھکے دیتی ہوئی بولی
سوچو اگر میں وہ سب ابھی کر دوں تمہارے ساتھ تو کیا رہ جایگا تمہارے پاس ۔۔۔۔ حمدان جیا کو بیڈ پر دھکا دے کے اسکے اوپر جھوکتے ہوئے اسکے ہاتھ بیڈ سے لگا گیا تھا
حمدان لیمٹ میں رہو ۔۔۔۔۔۔چھوڑو تم پاگل ہو گیے ہو
جیا مسلسل اپنے آپ کو چھوڑانے کی کوشش کرتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔۔
نہیں کرو محنت مجھے سے نہیں جیت سکتی تم ۔۔۔۔۔ حمدان اپنا چہرا جیا کے چہرے کے قریب کرتا ہوا سرگوشی میں بولا
حمدان ۔۔۔ چھوڑ دو پلیز جیا کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے تھے
حمدان جیا کے آنسو دیکھ کر ایسے ایک جھٹکے سے چھوڑتا اٹھ گیا تھا ۔۔۔۔۔۔
جیا اٹھ کر جیسے ہی دروازے کی بڑھنے لگی تو حمدان ہاتھ پکڑ کر دوبارہ بیڈ کی طرف کھینچا ۔۔۔۔۔
یہ مت سمجھنا بچ جاؤ گی تم سے بدلہ باقی ہے میرا بائے حمدان جیا کا گال تھپتھپا کر باہر نکال گیا
اسکے جاتے ہی جیا کی سانس میں سانس آئی ۔۔۔۔
آیا بڑا کمینہ نہ ہو تو مجھے ڈرا رہا ہے میسنا ایسے تو میں چھوڑونگی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیا غصے سے بڑبڑائی
****************************
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...