(Last Updated On: )
دریچہ کھل گیا دل کا ، ہوا سے
ہوا ہے کام یہ کیسا ، ہوا سے
سفر تنہائیوں میں ہو رہا تھا
اچانک پاس وہ اُترا ہوا سے
ہوا کا ہوگیا ڈالی سے کٹ کر
وگرنہ پھول کا رشتہ ہوا سے
کوئی پوچھے تو کیا بولو گے جاویدؔ
گنوایا وہ بھی جو پایا ہوا سے